Tuesday, 14 July 2015

Mitragyna parviflora



نباتاتی نام : مٹری گانیا پاروی فلور ا Mitragyna parviflora Botanical Name:
دیگرحوالہ جات: Syn:-Stephegyne parvephlora سٹیفیگائن پاروی فلورا,ناکلیا پاروی فلورا Nauclea parviflora
خاندان ©:  روبی ناسیاRubinaceae Family:
انگریزی نام
دیسی نام:
مستعمل نام:۔نپیڈا بکّی  Pedda bikki Telgu:-
ابتدائی مسکن(ارتقائ): ڈسٹری بیوشن:۔زیادہ تر خشک خزاں میں پت جھڑ کے جنگلات میں یہ درخت ملتا ہے۔ کسی حد تک سرسبز درختوں والے جنگلات میں بھی ملتا ہے۔خود سے بھی کاشت کیا جاتا ہے۔
قسم: پت جھاڑ
 شکل:        قد:  فٹ میٹر   پھیلا : فٹ
تعارف:۔ایک چھوٹا خزاں کے موسم میں پت جھڑ والادرخت ہوتا ہے۔جس کے بڑے پتّے اور پھول ہوتے ہیں۔ چھال سبز ی مائل گرے رنگ کی ہوتی ہے۔ تنے سے اُترتی ہی رہتی ہے۔ اور گول قسم کے نشانات چھوڑتی رہتی ہے۔ اس درخت سے ایک پیلے رنگ کا ریزن بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ ۔ چھال ہلکی بھوری اور ہموار سی ہوتی ہے۔ لکڑی ہلکی گلابی براو ¿ن رنگ کی ہوتی ہے۔
پتّے:۔مختلف شیپ اورسائزوں میں ہوتے ہیں۔آخری کنارہ عام طور پر منفرجہ زاویہ سا ہوتا ہے۔ پتّوں پر نقطے سے سپاٹ ہوتے ہیں۔ جو جلدی ہی گَر جاتے ہیں۔ پتّے:۔چوڑے٬بیضوی سے ہوتے ہیں۔ چند پتّے ایک ہی ڈنڈی سے لگے ہوئے ہوتے ہیں۔ ڈونڈنی بہت ہی چھوٹّی سی ہوتی ہے۔
پھول:۔بڑے بڑے سفید جو بعد میں پیلے ہو جاتے ہیں۔ یہ ڈنڈیوں کے ایکسل پر یا سرے پر لگتے ہیںپھول:۔ڈنڈیوں کے سروں پر۔ پھولوں کا رنگ:     ہلکے پیلے رنگ کے پھوُل لگتے ہیں۔
پھول آنے کا وقت:
 پھل: ۔٬تقریبا ¿ ایک انچ لمبا٬ 4 to 5 placenta ہوتا ہے۔ بیج 0.2 inch لمبا ہوتا ہے۔ ایک گلوب شکل کا کیپسول ساہوتا ہے۔جو کہ کئی بیجوں کا حامل ہوتا ہے۔ بیج فلیٹ اور ونگ والے ہوتے ہیں۔
کاشت: بذریعہ بیج و قلم

جگہ کا انتخاب:انڈیا کے شمال مشرقی آندھرا پردیش اور دکّن جزیرہ نما میں ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں خشک خزاں گھاٹ کی پہاڑیوں کے پت جھڑ والے موسم کے جنگلات میں بھی پیدا ہوتا ہے۔
شاخ تراشی:
بیماریاں:

استعمالات:۔چھال کا ریشہ مضبوط قسم کے رسّے(مثلا ¿ بحری جہازوں کے استعمال ہونے والے)بنانے کے کام آتی ہے۔ لکڑی کا برادہ کاغذ انڈسٹری کے لیے پلپ بنانے کے کام آتا ہے۔ اس کے علاوہ اس درخت کی لکڑی فرنیچر٬زرعی آلات٬چھوٹی لکڑی کی اشیائ٬ اور کچھ برتن بنانے کے کام آتی ہے۔

No comments:

Post a Comment