نباتاتی نام :گرویا اوپٹیوا Botanical Name:Grewia optiva Drum.ex
Burrent.
خاندان:ٹالیسی Tiliaceae
Family:
انگریزی نام:پھرو ا
Pharawa
دیسی نام: دھمن فالسہ، Dhamman.
ابتدائی مسکن(ارتقائ):پاکستان
،انڈیا،نیپال۔پاکستان خاص جگہوں میںاور قدرتی طور پر شمالی بلوچستان،پشاور ،پنجاب
اور آزاد کشمیر۔اور ہموار زمینوں پر کامیابی سے کاشت کیا جاتا ہے۔
شکل: قد:10تا12میٹر قطر:3تا4سینٹی میٹر
پتے:سادہ ہیں،3.5تا10 سینٹی
میٹرلمبے اور 2تا6.5 سینٹی میٹرچوڑے
پھولوں کا رنگ:سفید،زرد،سرخ پھول آنے کا وقت:اپریل تا ستمبر
پھل:پھل ہلکا سبزاور پکنے
کے وقت سیاہ ہوتا ہے۔پھل جولائی اور دسمبر میں پکتا ہے۔
کاشت:بیج , کٹنگ،زیر بچہ سے
۔ بیج سے اگاﺅ کم ہے۔
جگہ کا انتخاب:ایک مضبوط
غیر روادار درخت نکاسی والی ریتلی اور میرا ریتلی زمین پربڑھتا ہے ہوا برداشت کرنے
والی جگہوں پر بارش کی حد750تا1200 سالانہ۔درجہ حرارت -10 تا40ڈگری سینٹی گریڈذیلی
گرم مرطوب ،ٹھنڈی اور نیم بارانی ،گرم سب ٹراپیکل سردی کے موسم کی آب و ہوا کو
ترجیح دیتا ہے۔سطح سمندر سے بلندی 500تا2500 میٹر
نمایاں خصوصیات:یہ درخت
جنگلات طور پر لگایا جاتا ہے۔
بیماریاں:کیڑے اور بیماریوں
سے فری ہے
پیداوار : قطر بڑھوتری
دیکھی گئی ہے 0.7cm/yr
لکڑی کی خصوصیات :
دانہ : چکر دار،
رنگ : سفید مائل بھورا
کثا فت: ۔ کلوریز کی مقدار
4835کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی : درمیانی سخت،مضبوط
استعمال:سامان کے دستے،زرعی آلات،چارہ،پھل اور ڈوریاں اور رسیاں
فالسہ کے فوائد
.طبی ماہرین نے فالسہ موسم گرما کا بہترین پھل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فالسہ کا استعمال گرمی کی شدت سے محفوظ رہنے اور پیاس بجھانے کا اہم ذریعہ ہے۔
اس کا نباتاتی انگریزی نام ہے۔GREWIA ASIATICA
گرمیوں کے موسم میں فالسہ قدرت کا انمول عطیہ ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ فالسہ ایک خوشنماء اور لذیذ پھل ہے جو کہ خشک سرد تاثیر کا حامل ہوتا ہے جس کی وجہ سے معدے کی گرمی، سینے کی جلن، مسوڑھوں سے خون آنا، معدے کے السر اور شوگر میں بھی سود مند ہے۔ ماہرین نے کہا کہ فالسہ معدہ و جگر کو تقویت دیتا ہے اور جسم سے گرمی کا اخراج کرتا ہے ۔
اسی طرح دستوں، قے اور ہچکی کو دور کرتا ہے خصوصاً لو لگنے کی صورت میں اس کا استعمال ازحد مفید ہے۔ ماہرین کے مطابق ترش اور نیم پختہ فالسے کا استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہمیشہ پکا ہوا اور میٹھا فالسہ استعمال کیا جانا چاہیے۔
طبی ماہرین نے فالسہ کو موسم گرما کا بہترین پھل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فالسے کا استعمال گرمی کی شدت سے محفوظ رکھنے کیسا تھ ساتھ معدے کے السر اور شوگر کے مریضوں کیلئے بہت فائدے مند ہے. یرقان کے مریضوں کےلئے بھی مفید ہے اور بلڈ پریشر کنٹرول کرتا ہے۔ خصوصاً لُو لگنے کی صورت میں اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق فالسہ معدے کی گرمی، سینے کی جلن، مسوڑھوں سے خون آنا، معدے کے السر اور شوگر کے مریضوں کیلئے بہت فائدے مند ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ فالسہ معدے اور جگر کو تقویت دینے کے علاوہ جسم سے گرمی کا اخراج کرتا ہے، اسی طرح قے اور ہچکی کے مرض کو بھی دور کرتا ہے ۔
خصوصاً لو لگنے کی صورت میں اس کا استعمال بےحد مفید ہے، ماہرین کہتے ہیں کہ ترش اور نیم پختہ فالسے کا استعمال نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے، اسی لیے ہمیشہ پکا ہوا اور میٹھا فالسہ استعمال کرنا چاہئیے۔
موسم گرما میں فالسے کا شربت ایک تحفہ سے کم نہیںاس کے بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔
اشیائ:
فالسہ آدھا کلو
چینی ایک کلو
ترکیب تیاری:
ایک کھلے برتن میں فالسہ ڈال کر اسے خوب اچھی طرح سے مسل لیں(یا بلینڈر سے بلینڈلیں) اور پھر پانی ڈال کر باریک کپڑے میں چھان لیں۔ اس کے بعد اس میں چینی ڈال کر پکائیں اور جب ایک تار بن جائے تو اتار لیں۔ ٹھنڈا ہونے پر شیشے کی صاف بوتل میں محفوظ کر لیں اور بوقت ضرورت استعمال کر تے رہیں۔ فالسے کا یہ شربت جگر کے لئے بے حد مفید ہو تا ہے اور دل و دماغ کو تاز گی و فرحت عطا کر تا ہے۔ ذائقے سے بھر پور شر بت ہو تا ہے۔یہ شربت مقوی معدہ و دل ہوتا ہے، جگر کی حرارت کو تسکین دیتا ہے، قے ، دستوں اور پیاس کو فائدہ دیتا ہے جن کا معدہ بوجھل رہتا ہو طبیعت متلاتی ہو اور کھانے کی نالی میں جلن محسوس ہوتی ہوتویہی شربت تین بڑے چمچے ہر کھانے کے بعد چاٹنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔ شربت فالسہ میںاگر عرق گلاب ڈال کر پیا جائے تو اس کے فوائد دگنے ہو جاتے ہیں۔
https://awazepakistan.wordpress.com/2014/07/01/%D9%81%D8%A7%D9%84%D8%B3%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%A7%D8%A6%D8%AF/