Thursday, 9 February 2017

Pyrus communis ناشپاتی

نباتاتی نام : پائرس کمیونس Botanical Name:Pyrus communis 
خاندان ©: روزیسی Family:Rosaceae 
انگریزی نام: پیئر Pear 
دیسی نام: ناشپاتی Nashpati 
ابتدائی مسکن(ارتقائ): یورپ 
قسم:پت جھاڑ 
شکل: قد:7-12 میٹر 
پھولوں کا رنگ:سفید پھول آنے کا وقت: اپریل تا مئی 
کاشت:پیوند کاری اور بڈنگ ، بیج اکتوبر تا دسمبر پکتے ہیں 
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:
  پھلدار پودوںکی کاشت
( ناشپاتی)
اللہ رب العزت نے پاک دھرتی کو زرخیز مٹی،وسیع و عریض نہری نظام پہاڑوں اور ساحلوں کے طویل سلسلوں کے ساتھ ساتھ چار خوبصورت موسم اور ان کے بہترین امتزاج کی نعمتوںسے نواز رکھا ہے۔فطرت کی ان رعنائیوں کی بدولت دھر تی ا نواع و اقسام کے پھلوں کیلئے جنت نظیر ہے۔ہمارے ملک میں باغات کا کل رقبہ تقریباً16.4 لاکھ ایکڑ ہے جبکہ پیداوار 6 لاکھ ٹن کے قریب ہے باغات سے حاصل ہونے والے پھل اور میوہ جات ہماری غذاکو متوازان بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سفارشات کے مطابق متوازن غذا کے حصول کے لئے فی کس تقریباً450 گرام روزانہ پھلاور سبزی کا استعمال ضروری ہے لیکن ہمارے ملک میں یہ استعمال 200 گرام کے لگ بھگ ہے چونکہ ہمارے ہاںباغات کا رقبہ اور پیداوار تسلی بخش نہیں ہے۔اس لئے پھل کا استعمال عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔حالانکہ ہمارے ہاں باغات کی منافع بخش کاشت کیلئے کافی گنجائش موجودہے۔ہم اس کتابچہ میںکاشتکاربھائیوںکی راہنمائی کیلئے چند اہم پھلوں کے جدید زرعی عوامل بیان کر
 رہے ہیں تاکہ وہ اپنے باغات کی بہتر نگہداشت سے منافع پیداوار لے سکیں۔عوامل حسبِ ذیل ہیں
۰ پھلوں کیلئے موزوں آب وہوا ۰ زمین کا انتخاب
۰ ا فزائشِ نسل کا صحیح وقت اور طریقہ ۰ شاخ تراشی
۰ کھادوں کا متوازن استعمال ۰ آ بپاشی کی صحیح منصوبہ بندی
۰ کیڑوں اور بیماروں کا تدراک ۰ بروقت برداشت
  موزوں آب وہوا
باغات کی منصوبہ بند ی کیلئے آب وہوا کو مدِنظررکھنا ضروری ہے تاکہ صحیح طورنشوونماپائیںاور لمبے عرصہ تک بہتر پیداوار دے سکیں۔آب وہوا کا لحاظ رکھے بغیر باغات کی بیل ایک لا حاصل کوشش ہے اس کتابچہ میں درج پھلوں کی بہترنشوونماکیلئے مندرجہ ذیل علاقے اورآب وہوا زیادہ موزوں تصور کیے جاتے ہیں لٰہذا کاشتکاربھائی پھلدار پودوں کی منصوبہ بندی اس لحاظ سے کریں
 پھلدار پودے موزوں آب وہوا علاقہ جات
ناشپاتی       پاکستان کے پہاڑی علاقے جہاں شدید سردی پڑتی ہے   کشمیر، مری ،ہزارہ،سوات،چترال،پارہ چنار ،پشاور اور کوئٹہ و قلات کے
        بعض اقسام گرم علاقوں میں بھی کاشت کی جاتی ہے۔    بالائی علاقے
     زمین کا انتخاب
پھلدار پودوں کی کامیاب کاشت کیلئے بہتر نکاس والی ،گہری اور سیم وتھور سے پاک زمین کا انتخاب کریںچونکہ پھل دار پودوں کی جڑیں گہرائی تک پھیلتی ہیں لٰہذا زیرِ زمین کوئی چٹان کنکر وغیرہ نہ ہوں جو جڑوں کی نشوونما میں رکاوٹ پیدا کریں۔باغات مختلف اقسام کی زمینوں پر کاشت ہوتے ہیں تا ہم بہتر نشوونما کیلئے میرا زمین تصور کی جاتی ہے۔
ّآجکل بلوچستان اور کئی دیگروعلاقوں میں کاشتکار پھلدار پودوں کو لگاتے وقت گہرائی تک مٹی بدل دیتے ہیں۔مذکورہ پھلوں کیلئے موزوں زمین اور اس کا انتخاب حسب ِ ذیل ہیں

پھل            موزوں زمین
بادام گہرائی تک بہتر نکاس والی میرا زمین موزوں ہوتی ہے اس کیلئے بھاری اور کم نکاس والی زمین موزوں ہوتی ہے تاہم کوئٹہ،کشمیر
وغیرہ میں پتھریلی زمینوں میں کامیابی سے کاشت ہورہا ہے

ناشپاتی گہری زرخیزبہتر نکاس والی گہری ریتلی میرا زمین زیادہ بہتر ہوتی ہے یہ اساسی اور سیم زدہ
زمینوں میں جہاں دیگر پھلوں کی کاشت
کامیاب نہ ہو کاشت کی جا سکتی ہے
کاشتکار بھائیوں کو چاہیے کہ باغات کی منصوبہ بندی میں زمین انتخاب کو خاص اہمیت دیں کیونکہ باغات کی کامیابی کیلئے موزوں زمین بہت ضروری ہے ورنہ تمام کاوشیں بے سود اور لا حاصل ہونگی
ترقی دادہ اقسام
باغات کی بہتر منصوبہ بندی کے لئے ترقی دادہ اقسام کی کاشت اور انتخاب انتہائی اہمیت کا حامل ہے درج ذیل پھلدار پودوں کے لئے ترقی دادہ اقسام ہیں۔
ناشپاتی: سمر قندی،لوکل پیر،لی کونٹی پیر،بیتنگ،چائنیز،ویلم،بارلیٹ،فورٹلٹی، کلیپس فیورٹ،کیفر،کومس،ہارڈی وغیرہ مشہور اقسام ہیں

    افزائش نسل
باغات کی افزائش نسل کے مختلف طریقہ کار ہیں جن میںمندرجہ ذیل طریقے متذکرہ پھلوں کے باغات لگانے میں معاون ہو سکتے ہیں
ؓبیج کے ذریعے افزائش:بیج سے باغات کی افزائش نسل قدرتی طریقہ کار ہے ،لیکن اس طریقہ سے لگائے پودے صحیح النسل نہیں رہتے۔باغات میں یہ طریقہ کار ان پودوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جن کی افزائش بذریعہ چشمہ یا پیوند موزوں نہ ہو۔اس کے علاوہ بیج کے ذریعےاچھا روٹ سٹاک تیار کرتے ہیں جس پر پیوند کاری سے اعلٰی قسم کے پودے حاصل ہو سکتے ہیں بیج کے زریعے افزائش کے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
1۔ بیج صحت منداور صحیح النسل پودوں کے اچھی طرح پکے ہوئے اچھی جسامت کے پھلوں سے حاصل کریں۔
2۔سدا بہار پودوں کے بیجوں کو زیادہ دیر تک سٹور نہیں کیا جاسکتا تا ہم اگر سٹور کرنا مقصود ہو تو ان بیجوں کو اچھی طرح دھو کر خشک کرکے بند ڈبوں میںخشک اور ٹھنڈی جگہ پر سٹور کریں۔
3۔کچھ بیج سخت جان ہوتے ہیں جن کا اگاو ¿ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ایسے بیجوں کو بونے سے قبل ریت کی مختلف تہوں میں مناسب نمی میں ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔

4 ۔بعض اقسام کے بیجوں کو بونے سے قبل 24 گھنٹے تک بگھو کر کاشت کریں۔
داب کا طریقہ: اکثرباغات کی افزائش بذریعہ داب کی جاتی ہے۔خاص طور پر ان باغات کی جن کی افزائش دیگرطریقوں مثلاً قلم وغیرہ سے
 کامیاب نہ ہو۔اس طریقہ میں مادر پودے کی شاخ سے جڑیں پیدا کرتے ہیں اور پھر بعد میں الگ کر کے باغ میں منتقل کر دیتے ہیں داب موسم
بہار یا برسات میں لگائی جاتی ہے ۔داب لگانے کے مندرجہ ذیل طریقے ہیں۔
 1 ۔ سادہ داب: اس طریقہ میں مادر پودے سے زمین کے قریب ایک شاخ بغیر توڑے جھکا کر زمین میں دبا دیتے ہیں۔شاخ کا وہ حصہ جس کو
زمین کے اندر دبانا
مقصود ہو اس پر ایک ترچھا کٹ آنکھ کے نیچے شاخ کی موٹائی کے نصف حصہ تک دیتے ہیں۔اس کٹے ہوئے حصے کو جڑ نے سے بچانے کے لیے اس مین وہ پتھر وغیرہ
دے دیتے ہیں۔اور یہ حصہ مٹی کے اندر3-4 انچ گہرائی میں دبا رہتا ہے ۔مٹی کو مناسب گیلا رکھا جائے تا کہ کٹے ہوئے حصہ سے جڑیں نمودار ہو جائیں جسے بعد میں
 مادر پلانٹ سے الگ کر کے گملے یا باغ میں لگا دیا جاتا ہے
2  ۔ہوائی داب: اس طریقہ میں ایک صحتمد زیادہ ٹہنی لے کر اس کی آنکھ یعنی (Bud)کے نیچے 1 1/2 انچ چوڑی رِنگ نما چھال اتار دیتے ہیں۔یہ عام
سا کٹ دیتے ہیں پھر اس کے کٹے ہوئے حصہ میں پتھر دے کر اس کے گرد چکنی مٹی،راکھ یا لکڑی کا برادہ اور مٹی کا مرکب بنا کر باندھ دیتے ہیں اس کا اوپر کے برتن
کے ذریعے قطرہ قطرہ پانی دیتے ہیں یا پھر تیز گیلی مٹی کے گرد پٹ سن کا کپڑالپیٹ کر اسے تر رکھتے ہیں۔کچھ عرصہ بعد اس میں جڑیں نکل آنے کے بعد میں مادر
پودے سے الگ کر دیا جاتا ہے۔
قلم کا طریقہ: بعض پھلوں کی افزائش جڑوں یا شاخوں کی قلمیں لگا کر کرتے ہیں ۔لیکن اس طریقہ میں کامیابی کی شرح بہت کم ہے جسے
تجارتی پیمانے پر زیادہ استعمال نہیں کرتے ہیں ۔قلمیںعموماً 25 سے 30 سینٹی میٹر لمبی صحتمند شاخ سے جس پر کم از کم 4 سے زائد آنکھیں ہوں
منتخب کریں۔ان قلموں کا 2/3 حصہ باہر رہے۔زمین کو نمی یعنی گیلا رکھیں۔کچھ عرصہ بعد یہ قلمیں پھوٹ آتی ہیںجنہیں بعد میں منتقل کر دیا جاتا ہے
اسی طرح -10 25 سینٹی میٹرلمبی جڑیں بھی منتخب کرکے انہیں اچھی طرح تیار کیاروں میں زمین کے متوازی دبا دیتے ہیں قلم کا طریقہ عموماً باغبان اچھے روٹ سٹاک بنانے کیلئے

استعمال کرتے ہیں
بذریعہ چشمہ: یہ طریقہ نسبتاً آسان اور وسیع پیمانے پر پھلوں کی افزائش کیلئے استعمال ہو رہا ہے اس طریقہ میں شاخ کا ایک چھوٹا چشمہ واحصہ یا چشمہ اتار کر روٹ سٹاک پر لگا دیتے ہیں اس میں دو طریقے زیادہ مقبول ہیں۔
(1 ) ٹی بڈنگ یا شیلڈ بڈنگ  (2)رنگ بڈنگ
اس طریقہ میں رواں سال کی شاخ کے چشمے والے حصہ 1/2 انچ نیچے چھال تک تیز چاقو سے تار کر پھر روٹ سٹاک پر اسی طرح کا کٹ دے کر
اس
پر لگا دیں اور آنکھ کے دونوںا طرف اچھی طرح باندھ دیں اس حصہ کو گیلا رکھیں کچھ عرصہ بعد دونوں حصوں کی چھال آپس میں مل جائے گی روٹ سٹاک
کی باقی شاخیں چشمہ کی کامیابی پر رکاوٹ دیں۔ بڈنگ یا چشمہ روٹ سٹاک پر زمین کے قریب لگائیں۔
گرافٹنگ یا پیوند کاری: اس طریقہ ایک پودے کی وہ شاخ جس پر دو یا تین آنکھیں ہوں اسے روٹ سٹاک پر لگا دیتے ہیں۔اس طریقہ میں سائن اور سٹاک کا مشابہہ ہونا بہے ضروری ہے۔گرافٹنگ کے مختلف طریقے رائج ہیں مثلاًکلفٹ گرافٹنگ،وِپ گرافٹنگ،برجگرافٹنگ وغیرہ
اس کتابچہ میں درج پھلدار پودوں کی افزائش کیلئے مندرجہ ذیل طریقے اپنائے جاتے ہیں۔

پھل           روٹ سٹاک          افزائش کے طریقے
ناشاپاتی          جنگلی ناشاپاتی (بتنگ وامرت)        بڈنگ و گرافٹنگ

باغات کی داغ بیل
¿ ¿1) ( باغات لگانے کا طریقہ:ہمارے ہاں کے کئی ایک طریقے مثلاً مربع ،مستطیل نما طریقہ شش پہلو طریقہ
 وغیرہ لیکن ان تمام طریقہ کار میں باغ لگانے کا مربع طریقہ کار زیادہ مقبول ہے کوکیونکہ یہ طریقہ نسبتاًآسان ہے۔اس طریقہ میں پودے مربع کے
کونے پر لگائے جاتے ہیں اس طرح پودے سے لائن اور لائن کا فاصلہ یکساں رہتا ہے۔اور پودے کھیت کے تمام کونوں پر اس طرح لگ جاتے ہیں
کہ ان کے درمیان ہو ا اور روشنی گزرنے کے علاوہ آلات کاشتکاری بھی آسانی سے استعمال ہوسکتے ہیں اور کھیت میں کوئی جگہ خالی نہیں رہتی
تاہم کتابچہ میں درج دیگر پھلوں کے علاوہ انگور کی بیل لگانے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے مثلاً(کھائی کا Trench سسٹم) یا تا گر کاطریقہ وغیرہ۔

2)) پودےx پودے اور لائن x لائن کا فاصلہ:پوددں کے درمیانی فاصلے کا انحصار کئی عوامل پر ہے مثلاً پھلدار پودا اور اسکی اقسام ،آب وہوا زمین کی زرخیزی، پانی کی دستیابی، زمین کی قیمت ،اور تیار شدہ مکمل پودے کا سائز وغیرہ اس کتاب میں متذکرہ پھلوں کیلئے مندرجہ ذیل فاصلہ سفارش کیا جاتا ہے۔
 ناشپاتی کیلئے(16x16 سے 24x24 فٹ تک)
(3) گڑھے کھودنا:مندرجہ بالافاصلوں کو سامنے رکھتے ہوئے پودوں کی نشاندہی کریں نیز نشان والی جگہ پر 3x3x3x فٹ کے گڑھے بنائیں ۔
گڑھے کھودتے وقت اوپر کی ایک فٹ کی مٹی علٰیحدہ رکھ لیں اور گڑھوں کو 10 سے15 روز تک ہوا اور دھوپ کیلئے چھوڑ دیں تاکہ بیماری پیدا کرنے والے جراثیم اور ضرر رساں
کیڑے ختم ہو جائیںبعد ازاں اوپر والے ایک فٹ کی مٹی میں یکساں نسبت سے بھل اور گوبر کی گلی سڑی کھاد ملا کر گڑھے بھر دیں اور پانی لگائیں بعض کاشتکار ان گڑھوں میں ایک ایک مٹھی سونا یوریا،ڈیم اے پی اور پوٹاش بھی ملاتے ہیں تاکہ پودوںکو شروع سے ہی اچھا آغاز دیا جاسکے۔
(4)پودوں کا انتخاب: کاشتکار بھائی باغات کیلئے پودوں کے انتخاب میں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں
1  ۔پودے ہمیشہ با اعتماد نرسریوں سے خریدیں جن میں کیڑوں اور بیماریوں کے تلف کرنے کے اقدامات کیے گئے ہوں۔
2 ۔پودے کا قد 2 سے 2 1/2 فٹ اور درمیان سے تنے کا قطر نصف انچ ہونا چائیے۔
3۔پودے کا تنا سیدھا اور زمین سے پیوند کا فاصلہ 9سے 12انچ رکھیں۔
4 ۔پودے کے پتے گہرے سبز چمکدار اور داغ دھبوں اور زخموں سے پاک وصاف ہوں نیز تنے پر5-4 شاخیں چھتری نما ہوں۔
5 ۔پودوں کو اکھاڑنے سے پہلے کچھ دیر پہلے فالتو شاخیں تراش دیں تا کہ پتوں سے زائد نمی خارج نہ ہو سکے۔
(5) پودے لگانے کا موسم:پودے کگانے کے دو موسم ہیں موسم بہار اور موسم برسات
(الف) موسم بہار: اس موسم زیادہ تر پت جھڑ والے پودے نئی کونپلیں نکلنے سے پہلے یعنی جنوری تا فروری کے پہلے ہفتہ تک لگائے جاتے ہیں جبلہ سدا 
بہار پودے پندرہ فروری سے آخر مارچ تک لگادینے چاہیے۔
(ب) موسم برسات:موسم بہار کے علاوہ سدا بہار پودے یعنی برسات یعنی جولائی۔اگست میں لگانا زیادہ بہتر ہے۔
 کھادوں کا متوازن استعمال
پھلدار پودوں کی کھاد ضروریات دیگر اجناس سے مختلف ہوتی ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں باغات میں کھادوں کے متوازن استعمال کی طرف
کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہان باغات میں کھادوں کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے اگر ہے بھی تو غیر متوازن

ہے چنداقسام کے پھلوں تک محدود ہے مثلاً آم،ترشاوہ پھل اور کیلا وغیرہ۔کھادوں کے غیر متوازن استعمال کی وجہ باغات کی پیدا وار اور آمدن حوصلہ شکن ہے جو باغات کے فروغ  میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، لٰہذا کاشرکار بھائیوں کو شاہیے کہ وہ باغات میں کھادوں کی باقاعدہ
منصوبہ بندی تجزیہ اراضی کی بنیاد پر کریں۔اس ضمن میں ایف ایف سی کی جدید کمپیوٹرائزڈ لیبارٹیوں سے مفت تجزیہ کروائیںتاہم اگر تجزیہ نہ 
کرواسکیں تو مندرجہ ذیل عوامل کو ملحوظِ خاطر رکھیں۔
1۔باغات میں گوبر کی کچی تازہ کھاد ڈالیں کیونکہ اس سے دیمک کا اندیشہ ہوتا ہے ہمیشہ اچھی طرح گلی سڑی گوبر والی کھاد استعمال کریں۔
 ۔کھاد ڈالنے سے قبل تنوں کی چھتری کے نیچے تنے ایک فٹ دور بکھیریں گوڈی سے زمین میں ملا دیں نیز اس کے بعد فوراً بعد پانی لگائیں۔

پھل   عمر  گوبر کی کھاد  کمیائی کھادیں فی پودا (کلوگراموں میں )سالانہ      طریقہ استعمال
   (سالوں میں) (کلو گرام پودا) سونا یوریا  سونا ڈی اے پی  ایف ایف سی 
    ( ایس او پی)  پھل نہ دینے والے پودوں کیلئے گوبر کی کھاددسمبر میں جبکہ کیمیائی کھاد چار 
ّ 
 ناشپاتی 6 - 4   20    1    1/2   1/2   میں ڈالیں جبکہ آدھی مقدار سونا یوریا پھول آنے سے قبل فروری میں
   9 - 7    25   1 1/2   1    3/4   اور بقیہ آدھی مقدار پھل بننے کے بعد اپریل میں ڈالیں۔
  10سے زائد   30   2 1/2   1 1/2   2

نوٹ:۔ اجزائے صغیرہ کی کمی کو دور کرنے کیلئے 3کلو گرام سونا یوریا بوران اور 10 کلو گرام زنک سلفیٹ (% 21 ) فی ایکڑ استعمال کریں۔
            شاخ تراشی
پودا لگاتے وقت اس کی مطلوبہ شکل بنانے کی کوشش کریںبصورت دیگر بعد میں پودوں کی بڑھوتری یا پھیلاو ¿ اس قدر زائد ہو جاتا ہے کہ کاشتکار
کانٹ جھانٹ میں ہچکچاہٹ محسوس کرنے لگتے ہیں اور یوں پودوں کی مناسب شکل اور صحیح پیداوار حاصل نہیںہوتی۔پھل توڑنے کے بعد موسم گرما

اور موسم سرما کے بعد پودوں کی بیمار سوکھی اور غیر ضروری شاخوں کو کاٹ دیں۔پت جھڑ والے پودوں میں ہر سال کانٹ چھانٹ ضروری ہوتی ہے اس
طرح ان پودوں میں پھوٹ یا شاخوں کو کاٹ کر اعلٰی معیار کا پھل حاصل کیا جا سکتا ہے یہ عمل پتے گرنے سے لے کر نئی پھوٹ آنے تک مکمل کریں۔
سدا بہارپودوں میں کم کانٹ چھانٹ کی ضرورت ہوتی ہے مندرجہ ذیل پھلدار پودوںکی شاخ تراشیاس طرح کریں۔
ناشپاتی:شاخ تراشی کا عمل نئی شاخوں تک محدود رکھیں نیز ٹوٹنے والی،الجھی ہوئی اور کمزور شاخیں بھی کاٹ دیں۔بڑی شاخوں کو بہت کم کاٹنا چاہئے۔

    آبپاشی
باغات کے لئے آبپاشی کی منصوبہ بندی میں کئی عوامل مدِنظر رکھے جاتے ہیں جن میں باغ کی عمر،پودے کی جسامت اور پتوں کا نظام،جڑوں کا نظام
موسمی حالات ،زمین کی کیفیت وغیرہ شامل ہیں۔باغات میں اس امر کا خیال رہے کہ 6 انچ سے نیچے زمین خشک نہ ہونے پائے۔ آبپاشی کے
وقفوں کے دوران صرف زمین کی اوپر والی سطح خشک ہونی چاہیے پودے کے اوپر والے پتے(کونپلیں)جونہی نیچے مڑنے لگیں فی الفور آبپاشی
کریں ۔لیکن اس بات کا خیال رہے کہ جب پودوں پر پھول آرہے ہوں تو اس وقت ہرگز پانی نہ دیں کیونکہ بار آوری متاثر ہوتی ہے نیز
پودوں کو کھاد کے بعد آبپاشی نہایت ضروری ہے ۔اس طرح سردی اور بارشوں میں پانی کا وقفہ زیادہ رکھیں تاہم کور اتارنے پر باغات کو کورے کے 
نقصان دہ اثرات سے بچانے کیلئے پانی دیتے رہیں۔
مزکورہ پودوں کے لئے آبپاشی کا شیڈول یہ ہونا چاہیے     
وقفہ آبپاشی(دونوں میں)  

ناشپاتی موسم گرما 10 - 8 ۔موسم سرما20 - 15 ۔ دیگر اوقات/ مراحل موسم زمین آب و ہوا کے مطابق نیز پھول لگنے لے وقت زائد آبپاشی سے گریز کریں۔ 

نقصان دہ حشرات اور بیماریوں سے تحفظ
منافع بخش باغبانی کے لئے نقصان دہ حشرات اور بیماریوں سے باغات کو بچانا بہت ضرروی ہے کیونکہ ان سے باغات کی آمدن 30 سے 35فیصد
تک کم ہو جاتی ہے۔صاف ستھرے اور بیماروں، کیڑوں کے حملہ سے بچے ہوئے پھل پر کشش اور زائد منافع دینے والے ہوتے ہیں۔اگرچہ
مختلف پھلدار پودوں کی بیماری اور نقصان رساں حشرات مختلف ہیں مندرجہ ذیل مفید تدابیر پر عمل پیرا ہو کر کافی حد تک ہمارے کاشتکار باغات 
کا تحفظ کر سکتے ہیں
۰بیمارویوں سے پاک صحتمند پودوں کا انتخاب کریں اور انہیں موزوں فاصلہ پر کھیت لگائیں۔
۰پودوں کی خوراک کی ضرورت کو صحیح پورا کریں نیز جڑی بوٹیوں اور گھاس پھوس سے باغات کو صاف رکھیں۔
۰باغات کی کانٹ جھانٹ کے دوران بیمار اور سوکھی شاخیں کاٹ دیں نیز بیمار پودوں کی جگہ پودے منتقل کریں۔
مندرجہ بالا عوامل کے علاوہ باغات کو نقصان رساں حشرات اور بیمارویوں سے تحفظ دینے کیلئے درج ذیل حکمت عملی اپنائیں
1 ناشپاتی 
2 پھل کی مکھی ڈپٹرکس گرام 100 لٹر پانی مین ملا کر سپرے کریں۔  تنے اور پتوں کا سیاہ ہونا ناشپاتی کا سکیب ڈائی تھین ایم یار ریڈومل یا ٹاپسن ایم میں سے کوئی ایک پھپھوندکش دوا 2 گرام فی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
ناشپاتی کا سلہ  ڈائی میکران 2 ملی لٹر فی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
بالوں والی سنڈی   لارسین (175 ملی لٹر) یا ٹیماران 120 ملی لٹر 100 لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں  نرم سٹراند وغیرہ تنوں کے متاثر حصوں پر بورڈ و مسکچر لگائیں
برداشت
ہمارے ہاں پھلوں کی پیداوار کا اچھا خاصا حصہ برداشت اور فرخت کے دوران بے احتیاطی اور لا پر واہی سے ضائع ہو جاتا ہے۔ پھلوں کی برداشت درجہ بندی اور فروخت کو خصوصی اہمیت دینی چاہیے۔اس ضمن میں ذیل میں دی گئی ہدایت پر عمل کریں
پھلوں کو نہ پکنے سے پہلے اور پکنے کے بعد دیر سے توڑیں کیونکہ کچے پھلوں میں تزابیت زیادہ ہوتی ہے جبکہ زیادہ پکے ہوئے پھل جلد گل سڑ جاتے ہیں لٰہذا پھلوں کو صحیح پختہ حالت،مناسب سائزاور صحیح رنگت کی حالت میں توڑیں۔
پھل توڑتے وقت یا اسے سٹور کرتے وقت یا منڈی میں لے جاتے وقت ضرب لگنے سے بچائیں۔کیونکہ ضرب لگنے سے پھل زخمی ہو کر گل سڑ
 جاتا ہے۔
ڈنڈی پھل کی سطح کے برابر قینچی سے کاٹیں۔
پھلوں کوصاف کرکے درجہ بندی کریں اور کریٹوں میں احتیاط سے کاغذ کی تہوں میں ہوا کی آمدورفت کا خیال رکھتے ہوئے پیک کریں اور صحیح جگہ فروخت کیلئے لے جائیں







Putranjiva roxburghii پٹاجن

نباتاتی نام : پترنجیوا روکسبر جائی Botanical Name:Putranjiva roxburghii 
خاندان ©: یو فاربیسی Family:Euphorbiaceae Putranjivaceae
انگریزی نام: پترنجیوا Putranjiva
دیسی نام: پٹاجن Putajan 
ابتدائی مسکن(ارتقائ): ہند و چین 
قسم:سدا بہار 
شکل: قد:12-16 میٹر 
پتے :پتے سادہ اور متبادل گروپوں میں گہرے سبز ،چمکدار،elliptic،distantly،لمبوترے پھیلے ہوئے۔ یہ افقی lenticels ہونے لٹکن شاخیں اور سیاہ بھوری رنگ کی چھال ہے۔
پھولوں کا رنگ:سبز۔ذردی مائل سبز پھول آنے کا وقت: مارچ۔مئی 
کاشت:بیج 
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:

Punica granatum انار

نباتاتی نام :پنشیا گرانٹم  Punica granatum Botanical Name: 
خاندان ©:لٹریسی Family: Lythraceae 
انگریزی نام:پوئم گرانٹ  Pomegranate
دیسی نام:انار Anaar
ابتدائی مسکن(ارتقائ):پاکستان
قسم: سدا بہا ر 
 شکل: درمیانہ قد: 15 میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: چمکدار،سرخ نارنگی پھول آنے کا وقت: موسم گرما۔ا س کے پھول خوبصورت اور دلکش ہوتے ہیں شہد کی مکھیاں پسند کرتی ہیں
پھل : . 2-3 سال کی عمر کے ہوتے ہیں تو پھول پید ا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ 
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم 
جگہ کا انتخاب: سرد علاقوں کو ترجیح دیتا ہے لیکن سجاوٹی قسم بھی گرم علاقوں میں ترقی فراسٹ دنیا بھر کےٹینڈرز اور ہاں نمائش سے مکمل سورج
نمایاں خصوصیات:مغل تاریخ میں بھی اس کی اہمیت ہے  
شاخ تراشی:
بیماریاں:بعض کیڑے انتہائی تباہ کن ہیں. تیتلی pupae 
استعمال:زیبائشی،پاکستان بھرپھل ، کھانے کے لئے استعال کیا جاتا ہے۔ اس درخت کی اہمیت اس بات سے واضح ہوتی ہے کہ انار کا ذکر قرآن مجید میںاوردیگر الہامی کتابوں میں کیا گیا ہے مثال کے طور پر قرآن مجید میں فر مایا گیا ہے "اور ابھی تک مختلف اسی طرح انگور اور زیتون اور انار کے باغات [ہم پیدا کرتے ہیں]". 
 "And [We produce] gardens of grapevines and olives and pomegranates, similar yet varied".
نوٹ: سجاوٹی انار پھل کھانے کے لئے کی کوشش نہ کریں - یہ انتہائی کھٹا ہے اور بیج بہت سخت ں.
شہد کی مکھیا ں انار کے پھولوں سے رس چوس کر شہد بناتی ہیں
  پھلدار پودوںکی کاشت
( انار )
اللہ رب العزت نے پاک دھرتی کو زرخیز مٹی،وسیع و عریض نہری نظام پہاڑوں اور ساحلوں کے طویل سلسلوں کے ساتھ ساتھ چار خوبصورت موسم اور ان کے بہترین امتزاج کی نعمتوںسے نواز رکھا ہے۔فطرت کی ان رعنائیوں کی بدولت دھر تی ا نواع و اقسام کے پھلوں کیلئے جنت نظیر ہے۔ہمارے ملک میں باغات کا کل رقبہ تقریباً16.4 لاکھ ایکڑ ہے جبکہ پیداوار 6 لاکھ ٹن کے قریب ہے باغات سے حاصل ہونے والے پھل اور میوہ جات ہماری غذاکو متوازان بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سفارشات کے مطابق متوازن غذا کے حصول کے لئے فی کس تقریباً450 گرام روزانہ پھلاور سبزی کا استعمال ضروری ہے لیکن ہمارے ملک میں یہ استعمال 200 گرام کے لگ بھگ ہے چونکہ ہمارے ہاںباغات کا رقبہ اور پیداوار تسلی بخش نہیں ہے۔اس لئے پھل کا استعمال عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔حالانکہ ہمارے ہاں باغات کی منافع بخش کاشت کیلئے کافی گنجائش موجودہے۔ہم اس کتابچہ میںکاشتکاربھائیوںکی راہنمائی کیلئے چند اہم پھلوں کے جدید زرعی عوامل بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے باغات کی بہتر نگہداشت سے منافع پیداوار لے سکیں۔عوامل حسبِ ذیل ہیں
´ ´ ´َ۰ پھلوں کیلئے موزوں آب وہوا ۰ زمین کا انتخاب
۰ ا فزائشِ نسل کا صحیح وقت اور طریقہ ۰ شاخ تراشی
۰ کھادوں کا متوازن استعمال ۰ آ بپاشی کی صحیح منصوبہ بندی
۰ کیڑوں اور بیماروں کا تدراک ۰ بروقت برداشت
  موزوں آب وہوا 
باغات کی منصوبہ بند ی کیلئے آب وہوا کو مدِنظررکھنا ضروری ہے تاکہ صحیح طورنشوونماپائیںاور لمبے عرصہ تک بہتر پیداوار دے سکیں۔آب وہوا کا لحاظ رکھے بغیر باغات کی بیل ایک لا حاصل کوشش ہے اس کتابچہ میں درج پھلوں کی بہترنشوونماکیلئے مندرجہ ذیل علاقے اورآب وہوا زیادہ موزوں تصور کیے جاتے ہیں لٰہذا کاشتکاربھائی پھلدار پودوں کی منصوبہ بندی اس لحاظ سے کریں
 پھلدار پودے موزوں آب وہوا علاقہ جات


انار     اعلٰی کوالٹی کی پیداوار کیلئے موسم سرمیں میں سخت سردی  لورا لائی،قلات،کوئٹہ،پشاور،ڈیرہ اسمعٰیل خان اورمظفر گڑھ کی تحصیل
اور موسم گرما میں خشک موسم درکار ہوتا ہے      علی پور۔کشمیر، مری اور چواسید ن شاہ میں خوددار انار اگتا ہے۔
     زمین کا انتخاب
پھلدار پودوں کی کامیاب کاشت کیلئے بہتر نکاس والی ،گہری اور سیم وتھور سے پاک زمین کا انتخاب کریںچونکہ پھل دار پودوں کی جڑیں گہرائی تک پھیلتی ہیں لٰہذا زیرِ زمین کوئی چٹان کنکر وغیرہ نہ ہوں جو جڑوں کی نشوونما میں رکاوٹ پیدا کریں۔باغات مختلف اقسام کی زمینوں پر کاشت ہوتے ہیں تا ہم بہتر نشوونما کیلئے میرا زمین تصور کی جاتی ہے۔
ّآجکل بلوچستان اور کئی دیگروعلاقوں میں کاشتکار پھلدار پودوں کو لگاتے وقت گہرائی تک مٹی بدل دیتے ہیں۔مذکورہ پھلوں کیلئے موزوں زمین اور اس کا انتخاب حسب ِ ذیل ہیں

پھل            موزوں زمین
انار گہری میرا زمین موزوں تصور کی جاتی ہے
کاشتکار بھائیوں کو چاہیے کہ باغات کی منصوبہ بندی میں زمین انتخاب کو خاص اہمیت دیں کیونکہ باغات کی کامیابی کیلئے موزوں زمین بہت ضروری ہے ورنہ تمام کاوشیں بے سود اور لا حاصل ہونگی
ترقی دادہ اقسام
باغات کی بہتر منصوبہ بندی کے لئے ترقی دادہ اقسام کی کاشت اور انتخاب انتہائی اہمیت کا حامل ہے درج ذیل پھلدار پودوں کے لئے ترقی دادہ اقسام ہیں۔
انار: بیدانہ، میٹھا،قندھاری،جھالاری، ترش،شامی،خوزی وغیرہ
    افزائش نسل
باغات کی افزائش نسل کے مختلف طریقہ کار ہیں جن میںمندرجہ ذیل طریقے متذکرہ پھلوں کے باغات لگانے میں معاون ہو سکتے ہیں
ؓبیج کے ذریعے افزائش:بیج سے باغات کی افزائش نسل قدرتی طریقہ کار ہے ،لیکن اس طریقہ سے لگائے پودے صحیح النسل نہیں رہتے۔باغات میں یہ طریقہ کار ان پودوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جن کی افزائش بذریعہ چشمہ یا پیوند موزوں نہ ہو۔اس کے علاوہ بیج کے ذریعےاچھا روٹ سٹاک تیار کرتے ہیں جس پر پیوند کاری سے اعلٰی قسم کے پودے حاصل ہو سکتے ہیں بیج کے زریعے افزائش کے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
1۔ بیج صحت منداور صحیح النسل پودوں کے اچھی طرح پکے ہوئے اچھی جسامت کے پھلوں سے حاصل کریں۔
2۔سدا بہار پودوں کے بیجوں کو زیادہ دیر تک سٹور نہیں کیا جاسکتا تا ہم اگر سٹور کرنا مقصود ہو تو ان بیجوں کو اچھی طرح دھو کر خشک کرکے بند ڈبوں میںخشک اور ٹھنڈی جگہ پر سٹور کریں۔ 
3۔کچھ بیج سخت جان ہوتے ہیں جن کا اگاو ¿ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ایسے بیجوں کو بونے سے قبل ریت کی مختلف تہوں میں مناسب نمی میں ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔
 ۔بعض اقسام کے بیجوں کو بونے سے قبل 24 گھنٹے تک بگھو کر کاشت کریں۔
داب کا طریقہ: اکثرباغات کی افزائش بذریعہ داب کی جاتی ہے۔خاص طور پر ان باغات کی جن کی افزائش دیگرطریقوں مثلاً قلم وغیرہ سے
 کامیاب نہ ہو۔اس طریقہ میں مادر پودے کی شاخ سے جڑیں پیدا کرتے ہیں اور پھر بعد میں الگ کر کے باغ میں منتقل کر دیتے ہیں داب موسم 
بہار یا برسات میں لگائی جاتی ہے ۔داب لگانے کے مندرجہ ذیل طریقے ہیں۔
 1 ۔ سادہ داب: اس طریقہ میں مادر پودے سے زمین کے قریب ایک شاخ بغیر توڑے جھکا کر زمین میں دبا دیتے ہیں۔شاخ کا وہ حصہ جس کو زمین کے اندر دبانا
مقصود ہو اس پر ایک ترچھا کٹ آنکھ کے نیچے شاخ کی موٹائی کے نصف حصہ تک دیتے ہیں۔اس کٹے ہوئے حصے کو جڑ نے سے بچانے کے لیے اس مین وہ پتھر وغیرہ 
دے دیتے ہیں۔اور یہ حصہ مٹی کے اندر3-4 انچ گہرائی میں دبا رہتا ہے ۔مٹی کو مناسب گیلا رکھا جائے تا کہ کٹے ہوئے حصہ سے جڑیں نمودار ہو جائیں جسے بعد میں
 مادر پلانٹ سے الگ کر کے گملے یا باغ میں لگا دیا جاتا ہے
2  ۔ہوائی داب: اس طریقہ میں ایک صحتمد زیادہ ٹہنی لے کر اس کی آنکھ یعنی (Bud)کے نیچے 1 1/2 انچ چوڑی رِنگ نما چھال اتار دیتے ہیں۔یہ عام 
سا کٹ دیتے ہیں پھر اس کے کٹے ہوئے حصہ میں پتھر دے کر اس کے گرد چکنی مٹی،راکھ یا لکڑی کا برادہ اور مٹی کا مرکب بنا کر باندھ دیتے ہیں اس کا اوپر کے برتن 
کے ذریعے قطرہ قطرہ پانی دیتے ہیں یا پھر تیز گیلی مٹی کے گرد پٹ سن کا کپڑالپیٹ کر اسے تر رکھتے ہیں۔کچھ عرصہ بعد اس میں جڑیں نکل آنے کے بعد میں مادر
پودے سے الگ کر دیا جاتا ہے۔
قلم کا طریقہ: بعض پھلوں کی افزائش جڑوں یا شاخوں کی قلمیں لگا کر کرتے ہیں ۔لیکن اس طریقہ میں کامیابی کی شرح بہت کم ہے جسے
تجارتی پیمانے پر زیادہ استعمال نہیں کرتے ہیں ۔قلمیںعموماً 25 سے 30 سینٹی میٹر لمبی صحتمند شاخ سے جس پر کم از کم 4 سے زائد آنکھیں ہوں
منتخب کریں۔ان قلموں کا 2/3 حصہ باہر رہے۔زمین کو نمی یعنی گیلا رکھیں۔کچھ عرصہ بعد یہ قلمیں پھوٹ آتی ہیںجنہیں بعد میں منتقل کر دیا جاتا ہے
اسی طرح -10 25 سینٹی میٹرلمبی جڑیں بھی منتخب کرکے انہیں اچھی طرح تیار کیاروں میں زمین کے متوازی دبا دیتے ہیں قلم کا طریقہ عموماً باغبان اچھے روٹ سٹاک بنانے کیلئے 
استعمال کرتے ہیں
بذریعہ چشمہ: یہ طریقہ نسبتاً آسان اور وسیع پیمانے پر پھلوں کی افزائش کیلئے استعمال ہو رہا ہے اس طریقہ میں شاخ کا ایک چھوٹا چشمہ واحصہ یا چشمہ اتار کر روٹ سٹاک پر لگا دیتے ہیں اس میں دو طریقے زیادہ مقبول ہیں۔
(1 ) ٹی بڈنگ یا شیلڈ بڈنگ  (2)رنگ بڈنگ
اس طریقہ میں رواں سال کی شاخ کے چشمے والے حصہ 1/2 انچ نیچے چھال تک تیز چاقو سے تار کر پھر روٹ سٹاک پر اسی طرح کا کٹ دے کر اس 
پر لگا دیں اور آنکھ کے دونوںا طرف اچھی طرح باندھ دیں اس حصہ کو گیلا رکھیں کچھ عرصہ بعد دونوں حصوں کی چھال آپس میں مل جائے گی روٹ سٹاک 
کی باقی شاخیں چشمہ کی کامیابی پر رکاوٹ دیں۔ بڈنگ یا چشمہ روٹ سٹاک پر زمین کے قریب لگائیں۔
گرافٹنگ یا پیوند کاری: اس طریقہ ایک پودے کی وہ شاخ جس پر دو یا تین آنکھیں ہوں اسے روٹ سٹاک پر لگا دیتے ہیں۔اس طریقہ میں سائن اور سٹاک کا مشابہہ ہونا بہے ضروری ہے۔گرافٹنگ کے مختلف طریقے رائج ہیں مثلاًکلفٹ گرافٹنگ،وِپ گرافٹنگ،برجگرافٹنگ وغیرہ
اس کتابچہ میں درج پھلدار پودوں کی افزائش کیلئے مندرجہ ذیل طریقے اپنائے جاتے ہیں۔
پھل           روٹ سٹاک          افزائش کے طریقے
انار ۔ بیج، بذریعہ قلم،داب
باغات کی داغ بیل
¿ ¿1) ( باغات لگانے کا طریقہ:ہمارے ہاں کے کئی ایک طریقے مثلاً مربع ،مستطیل نما طریقہ شش پہلو طریقہ
 وغیرہ لیکن ان تمام طریقہ کار میں باغ لگانے کا مربع طریقہ کار زیادہ مقبول ہے کوکیونکہ یہ طریقہ نسبتاًآسان ہے۔اس طریقہ میں پودے مربع کے 
کونے پر لگائے جاتے ہیں اس طرح پودے سے لائن اور لائن کا فاصلہ یکساں رہتا ہے۔اور پودے کھیت کے تمام کونوں پر اس طرح لگ جاتے ہیں
کہ ان کے درمیان ہو ا اور روشنی گزرنے کے علاوہ آلات کاشتکاری بھی آسانی سے استعمال ہوسکتے ہیں اور کھیت میں کوئی جگہ خالی نہیں رہتی 
تاہم کتابچہ میں درج دیگر پھلوں کے علاوہ انگور کی بیل لگانے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے مثلاً(کھائی کا Trench سسٹم) یا تا گر کاطریقہ وغیرہ۔
2)) پودےx پودے اور لائن x لائن کا فاصلہ:پوددں کے درمیانی فاصلے کا انحصار کئی عوامل پر ہے مثلاً پھلدار پودا اور اسکی اقسام ،آب وہوا زمین کی زرخیزی، پانی کی دستیابی، زمین کی قیمت ،اور تیار شدہ مکمل پودے کا سائز وغیرہ اس کتاب میں متذکرہ پھلوں کیلئے مندرجہ ذیل فاصلہ سفارش کیا جاتا ہے۔
 انار کیلئے (20x15 فٹ) 
(3) گڑھے کھودنا:مندرجہ بالافاصلوں کو سامنے رکھتے ہوئے پودوں کی نشاندہی کریں نیز نشان والی جگہ پر 3x3x3x فٹ کے گڑھے بنائیں ۔
گڑھے کھودتے وقت اوپر کی ایک فٹ کی مٹی علٰیحدہ رکھ لیں اور گڑھوں کو 10 سے15 روز تک ہوا اور دھوپ کیلئے چھوڑ دیں تاکہ بیماری پیدا
 کرنے والے جراثیم اور ضرر رساں
کیڑے ختم ہو جائیںبعد ازاں اوپر والے ایک فٹ کی مٹی میں یکساں نسبت سے بھل اور گوبر کی گلی سڑی کھاد ملا کر گڑھے بھر دیں اور پانی لگائیں بعض کاشتکار ان گڑھوں میں ایک ایک مٹھی سونا یوریا،ڈیم اے پی اور پوٹاش بھی ملاتے ہیں تاکہ پودوںکو شروع سے ہی اچھا آغاز دیا جاسکے۔
(4)پودوں کا انتخاب: کاشتکار بھائی باغات کیلئے پودوں کے انتخاب میں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں
1  ۔پودے ہمیشہ با اعتماد نرسریوں سے خریدیں جن میں کیڑوں اور بیماریوں کے تلف کرنے کے اقدامات کیے گئے ہوں۔
2 ۔پودے کا قد 2 سے 2 1/2 فٹ اور درمیان سے تنے کا قطر نصف انچ ہونا چائیے۔
3۔پودے کا تنا سیدھا اور زمین سے پیوند کا فاصلہ 9سے 12انچ رکھیں۔
4 ۔پودے کے پتے گہرے سبز چمکدار اور داغ دھبوں اور زخموں سے پاک وصاف ہوں نیز تنے پر5-4 شاخیں چھتری نما ہوں۔
5 ۔پودوں کو اکھاڑنے سے پہلے کچھ دیر پہلے فالتو شاخیں تراش دیں تا کہ پتوں سے زائد نمی خارج نہ ہو سکے۔
(5) پودے لگانے کا موسم:پودے کگانے کے دو موسم ہیں موسم بہار اور موسم برسات
(الف) موسم بہار: اس موسم زیادہ تر پت جھڑ والے پودے نئی کونپلیں نکلنے سے پہلے یعنی جنوری تا فروری کے پہلے ہفتہ تک لگائے جاتے ہیں جبلہ سدا 
بہار پودے پندرہ فروری سے آخر مارچ تک لگادینے چاہیے۔
(ب) موسم برسات:موسم بہار کے علاوہ سدا بہار پودے یعنی برسات یعنی جولائی۔اگست میں لگانا زیادہ بہتر ہے۔
 کھادوں کا متوازن استعمال
پھلدار پودوں کی کھاد ضروریات دیگر اجناس سے مختلف ہوتی ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں باغات میں کھادوں کے متوازن استعمال کی طرف
کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہان باغات میں کھادوں کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے اگر ہے بھی تو غیر متوازن
ہے چنداقسام کے پھلوں تک محدود ہے مثلاً آم،ترشاوہ پھل اور کیلا وغیرہ۔کھادوں کے غیر متوازن استعمال کی وجہ باغات کی پیدا وار اور آمدن حوصلہ شکن ہے جو باغات کے فروغ  میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، لٰہذا کاشرکار بھائیوں کو شاہیے کہ وہ باغات میں کھادوں کی باقاعدہ
منصوبہ بندی تجزیہ اراضی کی بنیاد پر کریں۔اس ضمن میں ایف ایف سی کی جدید کمپیوٹرائزڈ لیبارٹیوں سے مفت تجزیہ کروائیںتاہم اگر تجزیہ نہ 
کرواسکیں تو مندرجہ ذیل عوامل کو ملحوظِ خاطر رکھیں۔
1۔باغات میں گوبر کی کچی تازہ کھاد ڈالیں کیونکہ اس سے دیمک کا اندیشہ ہوتا ہے ہمیشہ اچھی طرح گلی سڑی گوبر والی کھاد استعمال کریں۔
2 ۔کھاد ڈالنے سے قبل تنوں کی چھتری کے نیچے تنے ایک فٹ دور بکھیریں گوڈی سے زمین میں ملا دیں نیز اس کے بعد فوراً بعد پانی لگائیں۔
پھل   عمر  گوبر کی کھاد  کمیائی کھادیں فی پودا (کلوگراموں میں )سالانہ      طریقہ استعمال
   (سالوں میں) (کلو گرام پودا) سونا یوریا  سونا ڈی اے پی  ایف ایف سی 
    ( ایس او پی)  پھل نہ دینے والے پودوں کیلئے گوبر کی کھاددسمبر میں جبکہ کیمیائی کھاد چار 
ّ 
انار  5 - 2    25    1    3/4   3   حصوّں میں پھول آنے سے پہلے اور پھل پکنے کے بعد دیں۔
  6 سے زائد   30   1 1/2   1 1/4   4
  پودا لگاتے وقت   25   ۔    ۔    ۔
  3 - 1    ۔    1/2    1/4   1/4  گوبر کی کھاد بمعہ سونا ڈی اے پی اور ایف ایف سی ایس او پی دسمبر 
نوٹ:۔ اجزائے صغیرہ کی کمی کو دور کرنے کیلئے 3کلو گرام سونا یوریا بوران اور 10 کلو گرام زنک سلفیٹ (% 21 ) فی ایکڑ استعمال کریں۔
            شاخ تراشی
پودا لگاتے وقت اس کی مطلوبہ شکل بنانے کی کوشش کریںبصورت دیگر بعد میں پودوں کی بڑھوتری یا پھیلاو ¿ اس قدر زائد ہو جاتا ہے کہ کاشتکار
کانٹ جھانٹ میں ہچکچاہٹ محسوس کرنے لگتے ہیں اور یوں پودوں کی مناسب شکل اور صحیح پیداوار حاصل نہیںہوتی۔پھل توڑنے کے بعد موسم گرما
اور موسم سرما کے بعد پودوں کی بیمار سوکھی اور غیر ضروری شاخوں کو کاٹ دیں۔پت جھڑ والے پودوں میں ہر سال کانٹ چھانٹ ضروری ہوتی ہے اس
طرح ان پودوں میں پھوٹ یا شاخوں کو کاٹ کر اعلٰی معیار کا پھل حاصل کیا جا سکتا ہے یہ عمل پتے گرنے سے لے کر نئی پھوٹ آنے تک مکمل کریں۔
سدا بہارپودوں میں کم کانٹ چھانٹ کی ضرورت ہوتی ہے مندرجہ ذیل پھلدار پودوںکی شاخ تراشیاس طرح کریں۔
انار: زمین سے اوپر 30 سے 40 سنٹی میٹر تنے کی لمبائی پر تنے پر 3 یا4 شاخیںجو تنے پر ایک دوسرے سے ہر طرف تھوڑے فاصلے پر متوازی ہوں انہیں 
چھوڑ کر باقی غیر ضروری اور کمزور شاخوں کو کاٹ دیں۔بعد ازاںبیمار، مرجھائی ہوئی اور الجھی ہوئی ٹہنیوں اور کچے گلوں کے سو انار کی بہت کم شاخ
 تراشی کی جاتی
ہے۔
    آبپاشی
باغات کے لئے آبپاشی کی منصوبہ بندی میں کئی عوامل مدِنظر رکھے جاتے ہیں جن میں باغ کی عمر،پودے کی جسامت اور پتوں کا نظام،جڑوں کا نظام
موسمی حالات ،زمین کی کیفیت وغیرہ شامل ہیں۔باغات میں اس امر کا خیال رہے کہ 6 انچ سے نیچے زمین خشک نہ ہونے پائے۔ آبپاشی کے
وقفوں کے دوران صرف زمین کی اوپر والی سطح خشک ہونی چاہیے پودے کے اوپر والے پتے(کونپلیں)جونہی نیچے مڑنے لگیں فی الفور آبپاشی
کریں ۔لیکن اس بات کا خیال رہے کہ جب پودوں پر پھول آرہے ہوں تو اس وقت ہرگز پانی نہ دیں کیونکہ بار آوری متاثر ہوتی ہے نیز
پودوں کو کھاد کے بعد آبپاشی نہایت ضروری ہے ۔اس طرح سردی اور بارشوں میں پانی کا وقفہ زیادہ رکھیں تاہم کور اتارنے پر باغات کو کورے کے 
نقصان دہ اثرات سے بچانے کیلئے پانی دیتے رہیں۔
مزکورہ پودوں کے لئے آبپاشی کا شیڈول یہ ہونا چاہیے     
وقفہ آبپاشی(دونوں میں)  
انار موسم گرما 20 - 18 ۔موسم سرما 30 ۔ دیگر اوقات/ مراحل پھول آنے سے پھل بننے تک پانی روک دیںپھل بننے کے بعد آبپاشی دیں۔
نقصان دہ حشرات اور بیماریوں سے تحفظ
منافع بخش باغبانی کے لئے نقصان دہ حشرات اور بیماریوں سے باغات کو بچانا بہت ضرروی ہے کیونکہ ان سے باغات کی آمدن 30 سے 35فیصد
تک کم ہو جاتی ہے۔صاف ستھرے اور بیماروں، کیڑوں کے حملہ سے بچے ہوئے پھل پر کشش اور زائد منافع دینے والے ہوتے ہیں۔اگرچہ
مختلف پھلدار پودوں کی بیماری اور نقصان رساں حشرات مختلف ہیں مندرجہ ذیل مفید تدابیر پر عمل پیرا ہو کر کافی حد تک ہمارے کاشتکار باغات 
کا تحفظ کر سکتے ہیں
۰بیمارویوں سے پاک صحتمند پودوں کا انتخاب کریں اور انہیں موزوں فاصلہ پر کھیت لگائیں۔
۰پودوں کی خوراک کی ضرورت کو صحیح پورا کریں نیز جڑی بوٹیوں اور گھاس پھوس سے باغات کو صاف رکھیں۔
باغات کی کانٹ جھانٹ کے دوران بیمار اور سوکھی شاخیں کاٹ دیں نیز بیمار پودوں کی جگہ پودے منتقل کریں۔
مندرجہ بالا عوامل کے علاوہ باغات کو نقصان رساں حشرات اور بیمارویوں سے تحفظ دینے کیلئے درج ذیل حکمت عملی اپنائیں
1 انار 2 انار کا پروانہ اور انار کی تتلی 3 فالیڈال،پایئریفاس وغیرہ سپرے کریں 4 تنے کی سنڈیاں  5 تھایﺅڈان 200 ملی فی 100 لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں
6 اندورنی سٹرانڈ پتے کے دھبے اور پھپھوند والی بیماریاں
7 ڈائی تھین ایم یار ریڈومل یا ٹاپسن ایم میں سے کوئی ایک دوا 2 گرام فی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ 8 پھل کا پھٹنا 9 یا اندورنی فعلیاتی بد نظمی کی وجہ سے ہوتی ہے جو گرم مرطوب
آب و ہوا میں زیادہ دیکھنے میں آتی ہے۔غذائی اجزاءخصوصاً بوران کی کمی بھی موجب تصور کی جاتی ہے باغات میں کھادوں کا متوازن استعمال اور آبپاشی کی صحیح منصوبہ بندی (کمی بیشی)سے اس کا تدراک ممکن
 ہے۔پھل کی مکھی ڈپٹرکس 100 گرام 100 لٹر پانی مین ملا کر سپرے کریں۔ سائپر میتھرین گروپ کی کوئی ایک زہر 200 ملی لٹر فی 100 لٹر پانی ملاکر سپرے کریں۔
برداشت
ہمارے ہاں پھلوں کی پیداوار کا اچھا خاصا حصہ برداشت اور فرخت کے دوران بے احتیاطی اور لا پر واہی سے ضائع ہو جاتا ہے۔ پھلوں کی برداشت درجہ بندی اور فروخت کو خصوصی اہمیت دینی چاہیے۔اس ضمن میں ذیل میں دی گئی ہدایت پر عمل کریں
پھلوں کو نہ پکنے سے پہلے اور پکنے کے بعد دیر سے توڑیں کیونکہ کچے پھلوں میں تزابیت زیادہ ہوتی ہے جبکہ زیادہ پکے ہوئے پھل جلد گل سڑ جاتے ہیں لٰہذا پھلوں کو صحیح پختہ حالت،مناسب سائزاور صحیح رنگت کی حالت میں توڑیں۔
پھل توڑتے وقت یا اسے سٹور کرتے وقت یا منڈی میں لے جاتے وقت ضرب لگنے سے بچائیں۔کیونکہ ضرب لگنے سے پھل زخمی ہو کر گل سڑ جاتا ہے۔
ڈنڈی پھل کی سطح کے برابر قینچی سے کاٹیں۔
پھلوں کوصاف کرکے درجہ بندی کریں اور کریٹوں میں احتیاط سے کاغذ کی تہوں میں ہوا کی آمدورفت کا خیال رکھتے ہوئے پیک کریں اور صحیح جگہ فروخت کیلئے لے جائیں









Pterygota Alata ٹیٹلی

نباتاتی نام:پیٹروگٹا آلاٹا Pterygota Alata Botanical Name: 
خاندان ©: Family: Streculiaceae 
انگریزی نام:پیٹ گوٹا Ptegota 
دیسی نام: ٹیٹلی Tattele
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم:پت جھاڑ
شکل: قد: 40.30 فٹ  پھیلاﺅ : 30.20فٹ
پتے:پتے،10.4انچ لمبے18.4چوڑے بیضوی بالدار
 پھولوں کا رنگ: گلابی سرخ جس پر زرد نالیاں ۔ پھول آنے کا وقت: مارچ۔پھول گھچوں میں لگتے ہیں۔
پھل: 5انچ قطر ۔سخت لکڑی کیطرح ،تقریبا 40عدد ہوتے ہیں۔
کاشت:بیج سے۔یہ ایک خوبصورت درخت ہے۔
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:بیج کھائے جاتے ہیں۔

Pterospermum acerifolium کارنیکر،کنک چمپا

نباتاتی نام : ٹیروسپرمم اسیروفولیم Botanical Name:Pterospermum acerifolium 
خاندان ©: مالویسی Family: Malvacea 
انگریزی نام: پیٹرو سپرمم ، بائیر ٹری Pterospermum Bayur Tree
دیسی نام: کارنیکر،کنک چمپا Kanak Champa
ابتدائی مسکن(ارتقائ):بھارت ،برما، جنوب مشرقی ایشیا 
قسم:پت جھاڑ سدا بہار
شکل: قد: 15-20 میٹر 60.40 فٹ پھیلاﺅ: 40.30فٹ
پتے:10.5انچ چوڑے اور 15.10انچ لمبے لمبوترے ۔کنارے لب دار اوپر سے چمکدار اور نیچے سے سفید خاکستری۔
 پھولوں کا رنگ: سفید پھول آنے کا وقت: مارچ۔اپریل بڑے نلی دار خوشبودار۔6.4انچ لمبے اور3.2انچ چوڑے۔ درخت کے پتے palmately ribbed چھوٹی پتی ہیں ۔متبادل پتی کی شکل گھنٹی نما ، لمبوترے، بیضوی،چوڑے،درخت کی چھال کا رنگ سرمئی اور کافی نر م جانا جاتا ہے۔
پھل: کیپسول لمبوترے 6.4انچ لمبے اور3.2انچ چوڑے۔
کاشت:بیج سے۔
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:پھول رات کو کھلتے ہیں۔
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:لکڑی فرنیچر سازی اور پنکھڑیاں دواﺅں میں استعمال ہوتی ہیں۔



Pterocarpus Ind پڈوک،پڑوک

نباتاتی نام:پیٹروکاپس Botanical Name: Pterocarpus Ind
خاندان ©:لگیمونیسی Family: Leguminoceae 
انگریزی نام: بر میس روز وڈ  Burmese rosewood 
دیسی نام: پڈوک،پڑوک Pedrok
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم:پت جھاڑ
شکل: قد: 50 فٹ پھیلاﺅ: 40,30فٹ
پتے:نیم پت جھاڑ،مرکب پتے،10.8انچ لمبے برگچے،4.3انچ لمبے اور دو ڈھائی انچ چوڑے انڈے کی شکل کے گہرے سبز،
 پھولوں کا رنگ: زرد پھول آنے کا وقت: مئی سے جون ۔تک۔عمر مختصر ہوتی ہے۔چھوٹے پھول گھچے میں ۔
پھل :بیج کی پھلیاں ایک سے دو انچ قطر کی۔درمیان میں واحد بیج ہوتا ہے۔
کاشت:بیج سے۔پھول بڑی تعدار میں زمین گرتے ہیں اور صفائی کا مسئلہ پیدا کرتے ہیں ۔پھولوں سے لدا ہوا بے حد خوبصورت لگتا ہے ۔
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:گوند نکلتی ہے جو بطور دوا استعمال ہوتی ہے۔اس پر دیمک نہیں لگتی۔لکڑی فرنیچر کے لیے اچھی ہے۔

Psidium gaujava امرود

نباتاتی نام : پیزیڈم گجوا  Botanical Name:Psidium gaujava 
خاندان ©:مائرٹیسی Family:Myrtaceae 
انگریزی نام:  
دیسی نام:امرود  Amrood
ابتدائی مسکن(ارتقائ):میکسیکو، کیریبین، اور وسطی اور جنوبی امریکہ 
قسم: سدا بہا ر 
 شکل: جھاڑی دار قد:  فٹ میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: 
پھل : 
    لگانے کا عمل 15 اپریل تک کاشت: بذریعہ بیج اور قلم  
جگہ کا انتخاب:         زمین کو اچھی طرح تیارکر لیں اور گوبر کی گلی سڑی کھاد کا زیادہ استعمال کریں۔
                امرود کا پودا ہر قسم کی زمین میں لگایاجاسکتاہے
,  شرق پوری گولہ,  لاڑکانہ صراحی ، سرخا،صدا بہار 
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:
 امرود جہاں کھانے میں انتہائی لذیز ہے وہیں یہ بہت سے جسمانی امراض میں بھی انتہائی موٴثر ثابت ہواہے۔
 امرود میں شامل آئرن اور وٹامن کی وافر مقدار نزلہ ، زکام، کھانسی ، وائرل انفیکشن سے نجات دلاتی ہے۔ امرود میں موجود حیاتین ، پوٹاشیم جسم کے اندر موجود زہریلے و فاسد مادوں کو بآسانی خارج کرنے میں مدد دیتاہے۔ اسی طرح امرود کا استعمال بڑھاپے کی جھریوں ، مسوڑھوں کی سوزش ، دانتوں سے خون کی آمد بند کرنے سمیت آنکھوں کی بیماری موتیاسے بھی بچاؤ میں معاون ہے۔
.

Prunus persica آڑو

نباتاتی نام : پرونس پرسیکا Botanical Name:Prunus persica
خاندان ©: روزیسی Family:Rosaceae
انگریزی نام:پیچ Peach
دیسی نام: آڑو Aaroo
ابتدائی مسکن(ارتقائ): چین
قسم:پت جھاڑ
شکل: قد:7-10 میٹر
پھولوں کا رنگ:گلابی پھول آنے کا وقت:فروری۔ مارچ
کاشت:بیج اور قلم
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:
آڑو
اللہ رب العزت نے پاک دھرتی کو زرخیز مٹی،وسیع و عریض نہری نظام پہاڑوں اور ساحلوں کے طویل سلسلوں کے ساتھ ساتھ چار خوبصورت موسم اور ان کے بہترین امتزاج کی نعمتوںسے نواز رکھا ہے۔فطرت کی ان رعنائیوں کی بدولت دھر تی ا نواع و اقسام کے پھلوں کیلئے جنت نظیر ہے۔ہمارے ملک میں باغات کا کل رقبہ تقریباً16.4 لاکھ ایکڑ ہے جبکہ پیداوار 6 لاکھ ٹن کے قریب ہے باغات سے حاصل ہونے والے پھل اور میوہ جات ہماری غذاکو متوازان بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سفارشات کے مطابق متوازن غذا کے حصول کے لئے فی کس تقریباً450 گرام روزانہ پھلاور سبزی کا استعمال ضروری ہے لیکن ہمارے ملک میں یہ استعمال 200 گرام کے لگ بھگ ہے چونکہ ہمارے ہاںباغات کا رقبہ اور پیداوار تسلی بخش نہیں ہے۔اس لئے پھل کا استعمال عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔حالانکہ ہمارے ہاں باغات کی منافع بخش کاشت کیلئے کافی گنجائش موجودہے۔ہم اس کتابچہ میںکاشتکاربھائیوںکی راہنمائی کیلئے چند اہم پھلوں کے جدید زرعی عوامل بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے باغات کی بہتر نگہداشت سے منافع پیداوار لے سکیں۔عوامل حسبِ ذیل ہیں
´ ´ ´َ۰ پھلوں کیلئے موزوں آب وہوا ۰ زمین کا انتخاب
۰ ا فزائشِ نسل کا صحیح وقت اور طریقہ ۰ شاخ تراشی
۰ کھادوں کا متوازن استعمال ۰ آ بپاشی کی صحیح منصوبہ بندی
۰ کیڑوں اور بیماروں کا تدراک ۰ بروقت برداشت
  موزوں آب وہوا 
باغات کی منصوبہ بند ی کیلئے آب وہوا کو مدِنظررکھنا ضروری ہے تاکہ صحیح طورنشوونماپائیںاور لمبے عرصہ تک بہتر پیداوار دے سکیں۔آب وہوا کا لحاظ رکھے بغیر باغات کی بیل ایک لا حاصل کوشش ہے اس کتابچہ میں درج پھلوں کی بہترنشوونماکیلئے مندرجہ ذیل علاقے اورآب وہوا زیادہ موزوں تصور کیے جاتے ہیں لٰہذا کاشتکاربھائی پھلدار پودوں کی منصوبہ بندی اس لحاظ سے کریں
 پھلدار پودے موزوں آب وہوا علاقہ جات
 آڑو        اگرچہ آڑو ٹھنڈے علاقے کا پھل ہے لیکن اسکی مختلف کوئٹہ، راولپنڈی، پشاور کے کوہستانی علاقے ،مری،قلات
         اقسام معتدل علاقوں میں بھی کاشت ہو سکتی ہیں۔   اور وادی سون سکیر میں کاشت ہوتا ہے۔
     زمین کا انتخاب
پھلدار پودوں کی کامیاب کاشت کیلئے بہتر نکاس والی ،گہری اور سیم وتھور سے پاک زمین کا انتخاب کریںچونکہ پھل دار پودوں کی جڑیں گہرائی تک پھیلتی ہیں لٰہذا زیرِ زمین کوئی چٹان کنکر وغیرہ نہ ہوں جو جڑوں کی نشوونما میں رکاوٹ پیدا کریں۔باغات مختلف اقسام کی زمینوں پر کاشت ہوتے ہیں تا ہم بہتر نشوونما کیلئے میرا زمین تصور کی جاتی ہے۔
ّآجکل بلوچستان اور کئی دیگروعلاقوں میں کاشتکار پھلدار پودوں کو لگاتے وقت گہرائی تک مٹی بدل دیتے ہیں۔مذکورہ پھلوں کیلئے موزوں زمین اور اس کا انتخاب حسب ِ ذیل ہیں
پھل            موزوں زمین
 آڑو   بہتر نکاس والی میرا زمین موزوں تصور کی جاتی ہے
کاشتکار بھائیوں کو چاہیے کہ باغات کی منصوبہ بندی میں زمین انتخاب کو خاص اہمیت دیں کیونکہ باغات کی کامیابی کیلئے موزوں زمین بہت ضروری ہے ورنہ تمام کاوشیں بے سود اور لا حاصل ہونگی
ترقی دادہ اقسام
باغات کی بہتر منصوبہ بندی کے لئے ترقی دادہ اقسام کی کاشت اور انتخاب انتہائی اہمیت کا حامل ہے درج ذیل پھلدار پودوں کے لئے ترقی دادہ اقسام ہیں۔
ٓآڑو ©:(کوئٹہ اور بلوچستان کے علاقے) مئی فلاور،گولڈ ارلی،ھنی ڈیو،بولان،دلکش ،پروین، کوئٹہ بیوٹی حنا لالہ رخ اور کوئٹہ شلیل کے علاوہ ریڈ برڈ، ھیلز ارلی،الرلی امیپریل، ساسر مشہور اقسام ہیں
(پشاور اور سرحد کے علاقہ جات) روبن، میڈو لارک،ریدفرنیچ ارلی،امپف،کارمین،بیب کاک،وگن،ارلی البرٹا،الرلی امپریل،گولڈن بش،جیلی،سکس اے،اہم اقسام ہیں۔
ُپنجاب ©:(شمالی وپوٹھوہاری علاقے)فلورڈاکنگ،الیگرینڈ،فلورڈاسٹار،چکلی ہنی،شلنگ2 ایچ ہیل مشہور اقسام ہیں

  افزائش نسل
باغات کی افزائش نسل کے مختلف طریقہ کار ہیں جن میںمندرجہ ذیل طریقے متذکرہ پھلوں کے باغات لگانے میں معاون ہو سکتے ہیں
ؓبیج کے ذریعے افزائش:بیج سے باغات کی افزائش نسل قدرتی طریقہ کار ہے ،لیکن اس طریقہ سے لگائے پودے صحیح النسل نہیں رہتے۔باغات میں یہ طریقہ کار ان پودوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جن کی افزائش بذریعہ چشمہ یا پیوند موزوں نہ ہو۔اس کے علاوہ بیج کے ذریعےاچھا روٹ سٹاک تیار کرتے ہیں جس پر پیوند کاری سے اعلٰی قسم کے پودے حاصل ہو سکتے ہیں بیج کے زریعے افزائش کے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
1۔ بیج صحت منداور صحیح النسل پودوں کے اچھی طرح پکے ہوئے اچھی جسامت کے پھلوں سے حاصل کریں۔
2۔سدا بہار پودوں کے بیجوں کو زیادہ دیر تک سٹور نہیں کیا جاسکتا تا ہم اگر سٹور کرنا مقصود ہو تو ان بیجوں کو اچھی طرح دھو کر خشک کرکے بند ڈبوں میںخشک اور ٹھنڈی جگہ پر سٹور کریں۔ 
3۔کچھ بیج سخت جان ہوتے ہیں جن کا اگاو ¿ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ایسے بیجوں کو بونے سے قبل ریت کی مختلف تہوں میں مناسب نمی میں ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔
4 ۔بعض اقسام کے بیجوں کو بونے سے قبل 24 گھنٹے تک بگھو کر کاشت کریں۔
داب کا طریقہ: اکثرباغات کی افزائش بذریعہ داب کی جاتی ہے۔خاص طور پر ان باغات کی جن کی افزائش دیگرطریقوں مثلاً قلم وغیرہ سے
 کامیاب نہ ہو۔اس طریقہ میں مادر پودے کی شاخ سے جڑیں پیدا کرتے ہیں اور پھر بعد میں الگ کر کے باغ میں منتقل کر دیتے ہیں داب موسم 
بہار یا برسات میں لگائی جاتی ہے ۔داب لگانے کے مندرجہ ذیل طریقے ہیں۔
 1 ۔ سادہ داب: اس طریقہ میں مادر پودے سے زمین کے قریب ایک شاخ بغیر توڑے جھکا کر زمین میں دبا دیتے ہیں۔شاخ کا وہ حصہ جس کو زمین کے اندر دبانا
مقصود ہو اس پر ایک ترچھا کٹ آنکھ کے نیچے شاخ کی موٹائی کے نصف حصہ تک دیتے ہیں۔اس کٹے ہوئے حصے کو جڑ نے سے بچانے کے لیے اس مین وہ پتھر وغیرہ 
دے دیتے ہیں۔اور یہ حصہ مٹی کے اندر3-4 انچ گہرائی میں دبا رہتا ہے ۔مٹی کو مناسب گیلا رکھا جائے تا کہ کٹے ہوئے حصہ سے جڑیں نمودار ہو جائیں جسے بعد میں
 مادر پلانٹ سے الگ کر کے گملے یا باغ میں لگا دیا جاتا ہے
2  ۔ہوائی داب: اس طریقہ میں ایک صحتمد زیادہ ٹہنی لے کر اس کی آنکھ یعنی (Bud)کے نیچے 1 1/2 انچ چوڑی رِنگ نما چھال اتار دیتے ہیں۔یہ عام 
سا کٹ دیتے ہیں پھر اس کے کٹے ہوئے حصہ میں پتھر دے کر اس کے گرد چکنی مٹی،راکھ یا لکڑی کا برادہ اور مٹی کا مرکب بنا کر باندھ دیتے ہیں اس کا اوپر کے برتن 
کے ذریعے قطرہ قطرہ پانی دیتے ہیں یا پھر تیز گیلی مٹی کے گرد پٹ سن کا کپڑالپیٹ کر اسے تر رکھتے ہیں۔کچھ عرصہ بعد اس میں جڑیں نکل آنے کے بعد میں مادر
پودے سے الگ کر دیا جاتا ہے۔
قلم کا طریقہ: بعض پھلوں کی افزائش جڑوں یا شاخوں کی قلمیں لگا کر کرتے ہیں ۔لیکن اس طریقہ میں کامیابی کی شرح بہت کم ہے جسے
تجارتی پیمانے پر زیادہ استعمال نہیں کرتے ہیں ۔قلمیںعموماً 25 سے 30 سینٹی میٹر لمبی صحتمند شاخ سے جس پر کم از کم 4 سے زائد آنکھیں ہوں
منتخب کریں۔ان قلموں کا 2/3 حصہ باہر رہے۔زمین کو نمی یعنی گیلا رکھیں۔کچھ عرصہ بعد یہ قلمیں پھوٹ آتی ہیںجنہیں بعد میں منتقل کر دیا جاتا ہے
اسی طرح -10 25 سینٹی میٹرلمبی جڑیں بھی منتخب کرکے انہیں اچھی طرح تیار کیاروں میں زمین کے متوازی دبا دیتے ہیں قلم کا طریقہ عموماً باغبان اچھے روٹ سٹاک بنانے کیلئے 
استعمال کرتے ہیں
بذریعہ چشمہ: یہ طریقہ نسبتاً آسان اور وسیع پیمانے پر پھلوں کی افزائش کیلئے استعمال ہو رہا ہے اس طریقہ میں شاخ کا ایک چھوٹا چشمہ واحصہ یا چشمہ اتار کر روٹ سٹاک پر لگا دیتے ہیں اس میں دو طریقے زیادہ مقبول ہیں۔
(1 ) ٹی بڈنگ یا شیلڈ بڈنگ  (2)رنگ بڈنگ
اس طریقہ میں رواں سال کی شاخ کے چشمے والے حصہ 1/2 انچ نیچے چھال تک تیز چاقو سے تار کر پھر روٹ سٹاک پر اسی طرح کا کٹ دے کر اس 
پر لگا دیں اور آنکھ کے دونوںا طرف اچھی طرح باندھ دیں اس حصہ کو گیلا رکھیں کچھ عرصہ بعد دونوں حصوں کی چھال آپس میں مل جائے گی روٹ سٹاک 
کی باقی شاخیں چشمہ کی کامیابی پر رکاوٹ دیں۔ بڈنگ یا چشمہ روٹ سٹاک پر زمین کے قریب لگائیں۔

گرافٹنگ یا پیوند کاری: اس طریقہ ایک پودے کی وہ شاخ جس پر دو یا تین آنکھیں ہوں اسے روٹ سٹاک پر لگا دیتے ہیں۔اس طریقہ میں سائن اور سٹاک کا مشابہہ ہونا بہے ضروری ہے۔گرافٹنگ کے مختلف طریقے رائج ہیں مثلاًکلفٹ گرافٹنگ،وِپ گرافٹنگ،برجگرافٹنگ وغیرہ
اس کتابچہ میں درج پھلدار پودوں کی افزائش کیلئے مندرجہ ذیل طریقے اپنائے جاتے ہیں۔

پھل           روٹ سٹاک          افزائش کے طریقے
آڑو           آڑو ،بادام،آلو بخارا،خوبانی وغیرہ       بذریعہ چشمہ، گرافٹنگ

باغات کی داغ بیل
¿ ¿1) ( باغات لگانے کا طریقہ:ہمارے ہاں کے کئی ایک طریقے مثلاً مربع ،مستطیل نما طریقہ شش پہلو طریقہ
 وغیرہ لیکن ان تمام طریقہ کار میں باغ لگانے کا مربع طریقہ کار زیادہ مقبول ہے کوکیونکہ یہ طریقہ نسبتاًآسان ہے۔اس طریقہ میں پودے مربع کے 
کونے پر لگائے جاتے ہیں اس طرح پودے سے لائن اور لائن کا فاصلہ یکساں رہتا ہے۔اور پودے کھیت کے تمام کونوں پر اس طرح لگ جاتے ہیں
کہ ان کے درمیان ہو ا اور روشنی گزرنے کے علاوہ آلات کاشتکاری بھی آسانی سے استعمال ہوسکتے ہیں اور کھیت میں کوئی جگہ خالی نہیں رہتی 
تاہم کتابچہ میں درج دیگر پھلوں کے علاوہ انگور کی بیل لگانے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے مثلاً(کھائی کا Trench سسٹم) یا تا گر کاطریقہ وغیرہ۔

2)) پودےx پودے اور لائن x لائن کا فاصلہ:پوددں کے درمیانی فاصلے کا انحصار کئی عوامل پر ہے مثلاً پھلدار پودا اور اسکی اقسام ،آب وہوا زمین کی زرخیزی، پانی کی دستیابی، زمین کی قیمت ،اور تیار شدہ مکمل پودے کا سائز وغیرہ اس کتاب میں متذکرہ پھلوں کیلئے مندرجہ ذیل فاصلہ سفارش کیا جاتا ہے۔
آڑو (20x20 فٹ)،خوبانی(25x25فٹ)،آلوبخارا(20x20فٹ)،بادام(25x25فٹ)،انگور۔ٹرنچ سسٹم یا کھائی کا طریقہ(5x5 فٹ) یا
(6x6 فٹ)اور تاگر کا طریقہ(10x10 فٹ) یا (12x12 فٹ) انار کیلئے (20x15 فٹ) اور ناشپاتی کیلئے(16x16 سے 24x24 فٹ تک)
(3) گڑھے کھودنا:مندرجہ بالافاصلوں کو سامنے رکھتے ہوئے پودوں کی نشاندہی کریں نیز نشان والی جگہ پر 3x3x3x فٹ کے گڑھے بنائیں ۔
گڑھے کھودتے وقت اوپر کی ایک فٹ کی مٹی علٰیحدہ رکھ لیں اور گڑھوں کو 10 سے15 روز تک ہوا اور دھوپ کیلئے چھوڑ دیں تاکہ بیماری پیدا کرنے والے جراثیم اور ضرر رساں
کیڑے ختم ہو جائیںبعد ازاں اوپر والے ایک فٹ کی مٹی میں یکساں نسبت سے بھل اور گوبر کی گلی سڑی کھاد ملا کر گڑھے بھر دیں اور پانی
لگائیں بعض کاشتکار ان گڑھوں میں ایک ایک مٹھی سونا یوریا،ڈیم اے پی اور پوٹاش بھی ملاتے ہیں تاکہ پودوںکو شروع سے ہی اچھا آغاز دیا جاسکے۔
(4)پودوں کا انتخاب: کاشتکار بھائی باغات کیلئے پودوں کے انتخاب میں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں
1  ۔پودے ہمیشہ با اعتماد نرسریوں سے خریدیں جن میں کیڑوں اور بیماریوں کے تلف کرنے کے اقدامات کیے گئے ہوں۔
2 ۔پودے کا قد 2 سے 2 1/2 فٹ اور درمیان سے تنے کا قطر نصف انچ ہونا چائیے۔
3۔پودے کا تنا سیدھا اور زمین سے پیوند کا فاصلہ 9سے 12انچ رکھیں۔
4 ۔پودے کے پتے گہرے سبز چمکدار اور داغ دھبوں اور زخموں سے پاک وصاف ہوں نیز تنے پر5-4 شاخیں چھتری نما ہوں۔
5 ۔پودوں کو اکھاڑنے سے پہلے کچھ دیر پہلے فالتو شاخیں تراش دیں تا کہ پتوں سے زائد نمی خارج نہ ہو سکے۔
(5) پودے لگانے کا موسم:پودے کگانے کے دو موسم ہیں موسم بہار اور موسم برسات
(الف) موسم بہار: اس موسم زیادہ تر پت جھڑ والے پودے نئی کونپلیں نکلنے سے پہلے یعنی جنوری تا فروری کے پہلے ہفتہ تک لگائے جاتے ہیں جبلہ سدا 
بہار پودے پندرہ فروری سے آخر مارچ تک لگادینے چاہیے۔
(ب) موسم برسات:موسم بہار کے علاوہ سدا بہار پودے یعنی برسات یعنی جولائی۔اگست میں لگانا زیادہ بہتر ہے۔
 کھادوں کا متوازن استعمال
پھلدار پودوں کی کھاد ضروریات دیگر اجناس سے مختلف ہوتی ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں باغات میں کھادوں کے متوازن استعمال کی طرف
کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہان باغات میں کھادوں کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے اگر ہے بھی تو غیر متوازن
ہے چنداقسام کے پھلوں تک محدود ہے مثلاً آم،ترشاوہ پھل اور کیلا وغیرہ۔کھادوں کے غیر متوازن استعمال کی وجہ باغات کی پیدا وار اور آمدن حوصلہ شکن ہے جو باغات کے فروغ  میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، لٰہذا کاشرکار بھائیوں کو شاہیے کہ وہ باغات میں کھادوں کی باقاعدہ
منصوبہ بندی تجزیہ اراضی کی بنیاد پر کریں۔اس ضمن میں ایف ایف سی کی جدید کمپیوٹرائزڈ لیبارٹیوں سے مفت تجزیہ کروائیںتاہم اگر تجزیہ نہ 
کرواسکیں تو مندرجہ ذیل عوامل کو ملحوظِ خاطر رکھیں۔
1۔باغات میں گوبر کی کچی تازہ کھاد ڈالیں کیونکہ اس سے دیمک کا اندیشہ ہوتا ہے ہمیشہ اچھی طرح گلی سڑی گوبر والی کھاد استعمال کریں۔
2 ۔کھاد ڈالنے سے قبل تنوں کی چھتری کے نیچے تنے ایک فٹ دور بکھیریں گوڈی سے زمین میں ملا دیں نیز اس کے بعد فوراً بعد پانی لگائیں۔

پھل   عمر  گوبر کی کھاد  کمیائی کھادیں فی پودا (کلوگراموں میں )سالانہ      طریقہ استعمال
   (سالوں میں) (کلو گرام پودا) سونا یوریا  سونا ڈی اے پی  ایف ایف سی 
    ( ایس او پی)  پھل نہ دینے والے پودوں کیلئے گوبر کی کھاددسمبر میں جبکہ کیمیائی کھاد چار 
ّ  پودا لگاتے وقت   20    ۔    ۔    ۔    برا بر قسطوں میں موسم بہار،موسم برسات،خزاں اور موسم سرما میںڈالیں
   2 - 1    -    1    1/2   1/2   اسی طرح پھل دینے والے پودوں کو گوبر کی کھاد دسمبر میں جبکہ تمام سونا
آڑو  5 - 2  20   1 1/2    1    1    ڈی اے اور ایف ایف سی ایس او پی کے ساتھ 1/2 حصہّ سونا یوریا
   10 - 5   20    2    1 1/2   2    پھول آنے سے 20-15 دن قبل سونا یوریا اور بقیہ 1/2 حصہّ سونا یوریا
  10 سے زائد   20   2 1/2   2    3    پھل بننے کے فوراً بعد ڈالیں۔

  پودا لگاتے وقت   20    ۔    ۔    ۔ 
   2 - 1    ۔    1   1 1/2   1  

نوٹ:۔ اجزائے صغیرہ کی کمی کو دور کرنے کیلئے 3کلو گرام سونا یوریا بوران اور 10 کلو گرام زنک سلفیٹ (% 21 ) فی ایکڑ استعمال کریں۔
            شاخ تراشی
پودا لگاتے وقت اس کی مطلوبہ شکل بنانے کی کوشش کریںبصورت دیگر بعد میں پودوں کی بڑھوتری یا پھیلاو ¿ اس قدر زائد ہو جاتا ہے کہ کاشتکار
کانٹ جھانٹ میں ہچکچاہٹ محسوس کرنے لگتے ہیں اور یوں پودوں کی مناسب شکل اور صحیح پیداوار حاصل نہیںہوتی۔پھل توڑنے کے بعد موسم گرما
اور موسم سرما کے بعد پودوں کی بیمار سوکھی اور غیر ضروری شاخوں کو کاٹ دیں۔پت جھڑ والے پودوں میں ہر سال کانٹ چھانٹ ضروری ہوتی ہے اس
طرح ان پودوں میں پھوٹ یا شاخوں کو کاٹ کر اعلٰی معیار کا پھل حاصل کیا جا سکتا ہے یہ عمل پتے گرنے سے لے کر نئی پھوٹ آنے تک مکمل کریں۔
سدا بہارپودوں میں کم کانٹ چھانٹ کی ضرورت ہوتی ہے مندرجہ ذیل پھلدار پودوںکی شاخ تراشیاس طرح کریں۔

آڑو :ابتدائی سالوں میں پودوں کو پرکشش بنا نے اور کھلے زاویوں کی شکل دینے کیلئے تربیت کریں تاکہ پودا مظبوط صحت منداور لمبی عمرتک برابر رہے بعد
ازاں ہر سال شاخ تراشی کریں اس کیلئے عموماً دسمبر جنوری میں جب پودے خوابیدہ حالت میں ہوں تب شاخ تراشی کریں،
    آبپاشی
باغات کے لئے آبپاشی کی منصوبہ بندی میں کئی عوامل مدِنظر رکھے جاتے ہیں جن میں باغ کی عمر،پودے کی جسامت اور پتوں کا نظام،جڑوں کا نظام
موسمی حالات ،زمین کی کیفیت وغیرہ شامل ہیں۔باغات میں اس امر کا خیال رہے کہ 6 انچ سے نیچے زمین خشک نہ ہونے پائے۔ آبپاشی کے
وقفوں کے دوران صرف زمین کی اوپر والی سطح خشک ہونی چاہیے پودے کے اوپر والے پتے(کونپلیں)جونہی نیچے مڑنے لگیں فی الفور آبپاشی
کریں ۔لیکن اس بات کا خیال رہے کہ جب پودوں پر پھول آرہے ہوں تو اس وقت ہرگز پانی نہ دیں کیونکہ بار آوری متاثر ہوتی ہے نیز
پودوں کو کھاد کے بعد آبپاشی نہایت ضروری ہے ۔اس طرح سردی اور بارشوں میں پانی کا وقفہ زیادہ رکھیں تاہم کور اتارنے پر باغات کو کورے کے 
نقصان دہ اثرات سے بچانے کیلئے پانی دیتے رہیں۔
مزکورہ پودوں کے لئے آبپاشی کا شیڈول یہ ہونا چاہیے     
وقفہ آبپاشی(دونوں میں)
آڑو ۔موسم گرما۔15 - 10موسم سرما بہت کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے تقریباً مہینہ بعد۔دیگر اوقات/ مراحل ۔ اپریل سے جون تک پانی بہت اہم ہے کیونکہ پھل کی بڑھوتری ہو رہی ہوتی ہے۔
نقصان دہ حشرات اور بیماریوں سے تحفظ
منافع بخش باغبانی کے لئے نقصان دہ حشرات اور بیماریوں سے باغات کو بچانا بہت ضرروی ہے کیونکہ ان سے باغات کی آمدن 30 سے 35فیصد
تک کم ہو جاتی ہے۔صاف ستھرے اور بیماروں، کیڑوں کے حملہ سے بچے ہوئے پھل پر کشش اور زائد منافع دینے والے ہوتے ہیں۔اگرچہ
مختلف پھلدار پودوں کی بیماری اور نقصان رساں حشرات مختلف ہیں مندرجہ ذیل مفید تدابیر پر عمل پیرا ہو کر کافی حد تک ہمارے کاشتکار باغات 
کا تحفظ کر سکتے ہیں
۰بیمارویوں سے پاک صحتمند پودوں کا انتخاب کریں اور انہیں موزوں فاصلہ پر کھیت لگائیں۔
پودوں کی خوراک کی ضرورت کو صحیح پورا کریں نیز جڑی بوٹیوں اور گھاس پھوس سے باغات کو صاف رکھیں۔
۰باغات کی کانٹ جھانٹ کے دوران بیمار اور سوکھی شاخیں کاٹ دیں نیز بیمار پودوں کی جگہ پودے منتقل کریں۔
مندرجہ بالا عوامل کے علاوہ باغات کو نقصان رساں حشرات اور بیمارویوں سے تحفظ دینے کیلئے درج ذیل حکمت عملی اپنائیں
1 آڑو ،آلو بخار،خوبانی
2 آڑو کے تیلے (سبز تیلا،کالا تیلا،پتہ مڑور تیلہ)
3 تدراک : ڈائی میکران، مونو کروٹو فاس،کراٹے 200 ملی لٹر فی 100 لٹر پانی ملا کر پھول نکلنے سے قبل سپرے کریں۔
4 پھل کی مکھی: 
5 ڈپٹریکس 100 سے 150 گرام 100 لیٹر پانی میں ملا کر یا میلا تھیاں 250 ملی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں پہلا سپرے پھل لگنے کے 20 بعد مزیدسپرے اگر ضرورت ہو تو 15 دن کے وقفے سے دہرائیں۔
6 چوڑے سر والی سنڈی:
7 لارسیبین(175ملی لٹر)یاٹیمار ان (120 ملی لٹر)100 لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
8 بالوں والی شاخ میں سوراخ کرنے والا کیڑا
9 : سبز شاخ کا سوکھنا
10 : یہ بیماری بیکٹریا کی وجہ سے پھلیتی ہے اس کیلئے ٹرائی ملٹا کس 200 گرام100 لٹر پانی میں شاخ تراشی کے بعد سپرے کریں اور ضرورت پڑنے پر 10 دن کے وقفہ سے دہرائیں۔،
11 : جڑ کی سٹرن  12 : سفید پھپھوند، پتہ لپیٹ بیماری  13 : ڈیرو سال 2 گرام یا ٹاپسن ایم 2 گرام فی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں ضرورت ہو تو اسے دہرائیں۔
برداشت
ہمارے ہاں پھلوں کی پیداوار کا اچھا خاصا حصہ برداشت اور فرخت کے دوران بے احتیاطی اور لا پر واہی سے ضائع ہو جاتا ہے۔ پھلوں کی برداشت درجہ بندی اور فروخت کو خصوصی اہمیت دینی چاہیے۔اس ضمن میں ذیل میں دی گئی ہدایت پر عمل کریں
پھلوں کو نہ پکنے سے پہلے اور پکنے کے بعد دیر سے توڑیں کیونکہ کچے پھلوں میں تزابیت زیادہ ہوتی ہے جبکہ زیادہ پکے ہوئے پھل جلد گل سڑ جاتے ہیں لٰہذا پھلوں کو صحیح پختہ حالت،مناسب سائزاور صحیح رنگت کی حالت میں توڑیں۔
پھل توڑتے وقت یا اسے سٹور کرتے وقت یا منڈی میں لے جاتے وقت ضرب لگنے سے بچائیں۔کیونکہ ضرب لگنے سے پھل زخمی ہو کر گل سڑ جاتا ہے۔
ڈنڈی پھل کی سطح کے برابر قینچی سے کاٹیں۔
پھلوں کوصاف کرکے درجہ بندی کریں اور کریٹوں میں احتیاط سے کاغذ کی تہوں میں ہوا کی آمدورفت کا خیال رکھتے ہوئے پیک کریں اور صحیح جگہ فروخت کیلئے لے جائیں









Prunus domestica ssp. intermedia آلوچا

نباتاتی نام :پر نس ڈمیسٹشیا Prunus domestica  Botanical Name: 
خاندان ©: روسیسی Family: Rosaceae 
 Victoria plumانگریزی نام:  
دیسی نام:آلوچا  Alocha
ابتدائی مسکن(ارتقائ):نامعلوم آبائی ملک، لیکن یورپی یونین کی. یا یوریشیائی خطے
قسم: پت جھاڑ  ، سدا بہا ر 
 شکل: درمیانہ درخت قد:  فٹ میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے: روئیں شاخوں کے ساتھ چھوٹے درخت پتے کھردرے ، بڑے اور موٹے ڈل سبز، زیادہ reticulated، ، بیضوی نچلی طرف سے روئیں دار۔
 پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: 
پھل : 
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم 
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات: مضبوط بڑھوتری
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:



Prunus avium چیری

نباتاتی نام :پر نس ایوم Botanical Name:Prunus avium 
خاندان ©: روسیسی Family: Rosacea 
انگریزی نام: چیری Chery
دیسی نام: 
ابتدائی مسکن(ارتقائ): یورپ، مغرب ترکی، شمال مغربی افریقہ اور مغربی ایشیا ,برطانو ی جزائر،مراکش اور تیونس, شمال ناروے ریجن شمالی ایران میں مغربی ہمالیہ میں پایا جاتا ہے۔
قسم: پت جھاڑ 
 شکل: تاج نما،مخروطی قد: 32-15 میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے: نوجوان درخت مضبوط apical اثر ڈومی مس اچر دیکھاتا ہے سیدھا تنا ایک براہ راست ٹرنک اور سڈول کے ساتھ غلبے کو دکھانے کے، پرانے درختوں پر فاسد کو حراست میں بننے تنا قطر میں 1.5سینٹی میٹر لمبا 
 پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: 
پھل : 
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم 
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©: