Saturday, 11 July 2015

Eugenia jambolanaSyzygium cumini جامن، جموں


جامن، جموںنباتاتی نام :یو جینیا جنبولاناEugenia jambolana


نباتاتی نام :سیزیجیم کومنی سکیل Botanical Name:Syzygium cumini Skeels
خاندان ©: مرٹیسی Family: Myrtaceae
انگریزی نام: بلیک پلم Black plum
دیسی نام: جامن، جموں Jaman, Jamu 
ابتدائی مسکن(ارتقائ):برصغیرکے ساتھ پاکستان۔پاکستان میں ہموار اور لوئر پہاڑی علاقوں پنجاب،پشاوراور آزاد کشمیر میں پایا جاتاہے۔
سال بہ سال کچھ پتے جھاڑنے والاقسم:سدا بہار
شکل:تاج نما ،گول   قطر:2-1 میٹر    قد:40 میٹر                   قد:15-20 میٹر

پتے:پتے سادہ ہیں،سائز بدلنے والے بیضوی شکل کے جیسے نیزہ15-7 سینٹی میٹر لمبے،گہرے سبزسخت چمڑے جیسے۔چھال ہموار اور تنا مُڑا ہوا،چھال ہلکی بھوریSlight depression
پھولوں کا رنگ:گدلا سفید                    پھول آنے کا وقت: مارچ۔مئی
پھولوں کا رنگ:سفید  پھول آنے کا وقت: فروری اور مارچ
پھل:پھل ہموار پھل جون اور اگست میں پکتا ہے
کاشت:بیج , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے،۔ بیج چھوٹے ہوتے ہیں،
جگہ کا انتخاب:ایک بہت غیر روادار درخت جو ریتلی ،میرا اور اچھی نکاسی والی زمینوں پر بڑھتا ہے۔بارش کی حد 1250 ملی میٹر سالانہ۔آدھی مرطوب،گرم،ذیلی گرم مرطوب ،ٹھنڈی مون سون آب وہوا کو ترجیح دیتا ہے درجہ حرارت-5 تا 40 ڈگری سینٹی گریڈسطح سمندر سے بلندی 1500 میٹر۔
نمایاں خصوصیات:دنیا کے بہت سے علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔یہ جھاڑی آسانی سے بنا لیتا ہے
شاخ تراشی:
بیماریاں:کیڑوں اور بیماریوں کے بارے میں نہیں جانا گیا۔
پیداوار:تیز بڑھوتری ، 
لکڑی کی خصوصیات: 
پیداوار : بہت تیز بڑھوتری ، بڑھوتری 0.75 m/yrاوسط MAI 12 میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی کی خصوصیات 
دانہ : آپس میں جھکڑ ے ہوئے،لچکدار قدرے عمدہ۔
رنگ ©: لکڑی سرخمائل بھوری سے بادامی مائل بھوری
کثا فت: sg 0.70 ۔ کلوریز کی مقدار 4800 کلوریز فی کلو گرام 
مظبوطی : سخت،بھاری اور لچکدار 
استعمال ©:تعمیرات،ایندھن،پھل ادویاتی، ٹینن ، زیابیطس کے علاج کے لیے ، 
(fruit is a carminative ), shelterbelts,مگس بانی،پیپر کا گودا،چارہ اورسڑک کے کناروں پر پودے لگانا۔
جامن
تعارف: جامن کا درخت لا تعداد حالتوں میں ملتا ہے لیکن خاص طور پر نہروں ،ندیوں کے کنارے اور مرطوب بلکہ دلدلی علاقوں میں ہو سکتا ہے ۔سیلابی ریتلی یا میرا



زمینوںمیں چھوٹے پتیوں والی جامن کی قسم عام ملتی ہے۔
پتے،پھول اور پھل: جامن ایک بڑے قد کاٹھ کا سدا بہار درخت ہے جس کی چھتری نہایت گھنی،سایہ دار شاخوں سے عبارت ہوتی ہے ۔اس کے پتے نرم اور شاخیںدور سے چمک دار سبز نظر آتی ہیں۔جامن کی چھال 2.5سینٹی میٹر موٹی ،ہلکی یا گہری خاکستری،تقریباََ ہموار اندر سے سرخ ہوتی ہے ۔چھال پر سطحی (Superficial)سے نشیبب ہوتے ہیں جو اس کی چھال کے گرنے سے پیدا ہوتے ہیں،جامن کے پتے عموماََ جنوری لے لگ بھگ گرنا شروع ہوتے ہیں اور فروری ،مارچ تک گرتے رہتے ہیں ۔نئے پتے جو تانبے جیسے سرخ ہوتے ہیں فروری ،مارچ میں نمودار ہوتے ہیں ۔خشک علاقوں میں جامن کا درخت موسم گرما کے اوائل میں کچھ وقت کے لئے پورا نہیں تو تقریباََ پتوں سے خالی ہو جاتا ہے ۔بعض اوقات تو درخت جن پر بڑی تعداد میں پھول آچکے ہوتے ہیں ،پتوں سے تقریباََ تہی(Without)ہوجاتے ہیں ۔جامن کے چھوٹے چھوٹے ،سبزی مائل خوشبودار سفید پھولوں کے گچھے عموماََ مارچ سے مئی تک نکلتے ہیں۔جامن کا پھل ،جو جون سے اگست تک پکتا ہے ۔ایک لمبوترہ،معکوس بیضہ نما(Ovate)،نیم کرہ نما،رسدار بیرا سا ہوتا ہے جو 1.3تا2.5 سینٹی میٹر لمبا یا بعض اقسام میں اس سے بھی بڑا،قرمزی مائل سیاہ ہموار،چکنا اور پک جانے پر چمکدار ہو تا ہے ۔اس کی چھال ذرا موٹی اور اس کا گودہ رسدار ہوتا ہے جو کھایا جاتا ہے ۔اس کی خوشبو تیز ہوتی ہے ۔جامن کا بیج ایک تا دو سینٹی میٹر لمبا،اپنے اپنے پھل کی شکل کا یہ دوسرا پانچ گوشہ ہو تا ہے ۔بیج جو مختلف شکل کے ہوتے ہیں نیم چرمی(Coriaceous)خول کے اندر ایک دوسرے سے اس طرح پیوستہ ہوتے ہیں کہ بظاہر ایک بیج لگتے ہیں۔جامن کی تازہ بیج میں قوت نمو(Germination power Fertility)بہت زیادہ ہوتی ہے ۔لیکن یہ جلد ہی اپنی قوت نمو کھو دیتا ہے ۔پھل جونہی پکتا ہے ،زمین پر گر جاتا ہے ۔پرندے اور چمگادڑ جامن کھاتے ہیں اور انہی کے ذریعے جامن کا بیج پھیلتا ہے۔
عادات و اطوار: جامن کا درخت ،خصوصاََ نو عمری میں سایہ برداشت کر لیتا ہے ۔مویشی اس کے پتے کھاتے ہیں ۔جامن کا پودا بڑا ہو یا چھوٹا ،سطح زمین کے اوپر سے کٹ جانے کے بعد شاخیں ضرور نکالتا ہے ۔جامن کہر برداشت کر لیتا ہے ۔مویشی بھیڑ بکریاں اس کے پتے خصوصاََ نئی کونپلیں کھاتے ہیں۔
روئیدگی: جامن کا بیج اگنے پر بیج پتہ بمعہ خول زیر زمین ہی میں رہتا ہے ۔بیج کا خول جلد ہی گل سڑ جاتا ہے اور سبز رنگ کے بیج ،جو عموماََ دو یا دو سے زائد حصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے ،ہر حصہ سی ایک نو مولود پودا نکلتا ہے ،یہ پودا اکثر دو یا تین اور کبھی کبھار چار یا پانچ بھی ہوتے ہیں جو ایک ہی پھل سے اگتے ہیں بیج پتہ یا تو زمین کے اندر رہتا ہے یا باہر آجاتا ہے ۔نومولود پودے کی اصل جڑ اوسط درجہ کی لمبی اور موٹی گاو ¿وم ،مخروطی (Terete)گاو ¿وم مددراور پتلی ہوتی ہے۔پہلوئی جڑیں کثیر تعداد میں اوسط درجہ کی لمبی ،ریشہ دار ( Fibrous)،اصل جڑ کے ساتھ نیچے کی طرف کافی گہرائی تک اُگی ہوئی ہوتی ہیں۔بیج پتہ شکل اور سائز کے اعتبار سے باقاعدہ ،گوشہ دار(Pari-Pinnate)،لحمی،سبز اور نیم زمین دوز ہوتا ہے ۔نومولود پودے کا تنا سیدھا،سبز یا ذرا گلابی سا چکنا بے رواں (Glabrous)ہوتا ہے۔اس پر گانٹھوں کی لمبائی .3تا.5 سینٹی میٹر ہوتی ہے ۔جامن کے نومولود پودے کے پتے سادہ اور بے پتیہ ہوتے ہیں ۔پہلے چند پتے تو خودبخود ہی گر جاتے ہیں ۔پتے .3تا.5 سینٹی میٹرلمبے،بعض اوقات یکے بعد دیگرے کی ترتیب سے یا ایک دوسرے کے تقریباََ بالمقابل ہوتے ہیں ۔بعد میں آنے والے معمول کے مطابق پتے ایک دوسرے کے مقابل ہوتے ہیں ۔پتے کی ڈنڈی .3سینٹی میٹر لمبی،بیضوی(Ovate)،معکوس بیضوی یا بیضوی ،سرا تیز نوکدار اور بعض اوقات گول بے نوک ،پیندا نوکدار ،مکمل،بے دوراں اور چرمی ہوتی ہے۔پتے کو مسلا جائے تو یہ خوشبو چھوڑتا ہے ۔جامن کے نومولودپودوں کے بڑھنے کی رفتار پہلے موسم میں سست ہوتی ہے ۔لیکن موافق حالات میں دوسرے سال اور اس کے بعد کے سالوں میں پودوں کی بڑھنےکی رفتار زیادہ ہوتی ہے ۔جامن خشک سالی سے بہت متاثر ہوتے ہیں ۔نومولود پودوں کے لئے مٹی میں نمی زیادہ اہم ہے ۔جامن کی براہ راست کاشت کونرسری میں پودے اگا کر پھر دوسری جگہ لگانے کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ دوسری جگہ لگاتے ہوئے ،بہت سے پودے مر جاتے ہیں ۔براہ راست کاشت کے لئے جامن جونہی پک جائیں،موسم برسات کے اوائل میں ان کو بو دینا چاہیے۔پودے اگا کر پھر دوسری جگہ لگنے کے عمل میں سب سے زیادہ کامیابی اس صورت میں ہوسکتی ہے کہ پولی تھین کے تھیلوں میں دو یا تین تین بیج بوئے جائیں۔پودے ایک سال بعد مطلوبہ جگہ پر لگائے جائیں۔

استعمالات: جامن کی اوسط درجہ کی سخت ،مناسب حد تک پائیدار لکڑی عام عمارتی کاموں،زرعی آلات کی تیاری اور بعض دوسرے مقاصد کے لئے استعمال ہوتی ہے۔یہ عمدہ ایندھن بھی فراہم کرتا ہے ۔جامن ایک اہم درخت ہے جسے سڑکوں کے دوریہ اور باغات میں سایہ،رینتی(Ornamental)شجر کاری اور اس کے رس دار پھل کی وجہ سے بویا جاتا ہے ۔جامن ذیابیطس کے لئے مفید ہے۔






No comments:

Post a Comment