Saturday 11 July 2015

Dalbergia latifolia عالمی ٹالی


نباتاتی نام :ڈلبرجیا لیٹی فولیا Botanical Name: Dalbergia latifolia    
دیگرحوالہ جات:ڈالبرگیا لیٹی فولیا٬پاپلیوناسیا Sub family : Paplionaceae, Dalbergia latifolia
خاندان ©: فابیسی Family:Fabaceae
Indian-Rosewood-blackwoodانگریزی نام: 
 ٹالیدیسی نام: عالمی   Aalmi
 مستعمل نام :گلاب والی لکڑی Common name:- Rise wood
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم:پت جھاڑ
شکل:         قد:20-25 میٹر
 تعارف:۔یہ لمبے قد کا خزاںکے موسم میں پت جھڑ والا ہوتا ہے۔ چھال ¿ بھورے رنگ کی جس پر سفید بے قاعدہ سے چھوٹے چھوٹے داغ ہوتے ہیں۔اور پتلے پتلے لمبے لمبے چھلکوں کی صوت میں اُترتی جاتی ہے۔ پتّے:۔متبادل اطراف میں کمپاو ¿نڈ قسم کے پتّے جو 5 to 7 کے گول طرز کے گروپleaflets پر مشتمل ہوتے ہیں۔



پھولوں کا رنگ:سبز                           پھول آنے کا وقت: مارچ۔اپریل
پھول:۔چھوٹے سفیدایک ہی ڈنڈی پر گچھوں کی صورت میں لگتے ہیں۔ یہ پھول اپریل سے اگست تک لگتے رہتے ہیں۔پھل:۔یہ ایک پھلی ہوتا ہے۔جس میں ایک سے چاربیج ہوتےں۔ یہ پھلی فلیٹ لیکن مُڑی ہوئی سی oblong ہوتی ہے۔ ڈسٹری بیوشن:۔یہ جنوبی ہند کا ایک خاص درخت ہوتا ہے۔ مدھیا پردیش اور زیریں ہمالیہ سلسلے میں بھی ملتا ہے۔ اس درخت کا سب سے بڑا مقصد سایہ دار درخت اُگانا ہوتا ہے۔ کیونکہ اسکی چھاو ¿ں بہت گھنی ہوتی ہے۔ اور یہ سورج کی تپش کو روک کر رکھتا ہے۔
جگہ کا انتخاب:
نرسری ہدایات:۔ اس کے اپنے آبائی مسکن میں بارش 750 to 5000 cm ہوتی رہتی ہے۔ بطور پنیری پودا یہ سایہ کے سلسلے میں حساس نہیں ہوتا ہے۔ لیکن خشک سالی اور آگ کی تپش کے لیے بہت حساس ہوتا ہے۔ بڑا ہو کر یہ ان دونوں کے لیے حساس نہیں رہتا ہے۔ لیکن اپنی بڑے سے چھتر کے لیے جلدی آگ کا شکار بن جاتا ہے۔ یہ معتدل روشنی کا خواہش مند ہوتا ہے۔ دھند اور کہر اسکی ترقّی انتہائی روک دیتے ہیں۔ اس کی بقاءکا ٹیمپریچر0 to 15 deg C ہے۔ لیکن 37.5 to 50 deg C پرٹھیک رہتا ہے۔ اس کے لیے 40 t0 100 % رطوبت اضافی درست رہتا ہے۔ یہ زیریںمید انوں سے 1500 mسطح سمندر سے بلندی تک ٹھیک پرورش پاتا ہے۔
یہ نسل کئی قسم کی مٹّی پر اُگائی پرورش پا سکتی ہے۔ جس کے لیے gneiss, trap, laterite and boulder deposit مٹّی درست رہتی ہے۔یہ اچھی طرح سے ڈرین کی گئی ٬گہری٬گیلی چکنی مٹی کو بہت پسند کرتا ہے۔ وہ مٹی جو کہ ڈیم لوم کہلاتی ہے۔جس میں کچھ چونا مکس ہوا ہوا ہو۔ وہاں بھی صحیح پرورش پاتا ہے۔ بلیک کاٹن مٹی٬شیلو خشک مٹّی٬اور ہلکی ڈرین کھوکھلی مٹّی٬کھریا مٹّی اس کے لیے مناسب رہتی ہیں۔
کاشت:بیج اور جڑ کی قلم ۔زیر بچہ ۔
بڑھوتری اورافزائش:۔قدرتی حالات کے تحت یہ درخت بیج کے ذریعے لگایا جاتا ہے۔ یا روُٹ suckers کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ داب کا طریقہ بھی استعمال کر لیتے ہیں۔ مصنوعی افزائش کے لیے بیج ٬یا قلم کا طریقہ جو کہ جڑ یا مناسب شاخ سے لی جاتی ہے ۔ استعمال کیا جاتا ہے۔
بیج کے ذریعے افزائش:۔تازہ بیج بونے کے بعد 7 to 21 days میںپودے افزائش کے لیے پھوٹ پڑتے ہیں۔ جس کی شرح50 to 75 % ہوتی ہے۔بیج کو گنّی بوریوں یا مٹّی کے برتنوں میں سنبھال کر رکھتے ہیں۔ یہ بیج چھ ماہ تک کار آمد رہتے ہیں۔ اچھی سنبھال سے یہ مدّت9 to 12 ماہ تک بھی بڑھائی جا سکتی ہے۔بشرطیکہ موائسچر کی شرح 8 % تک کر لی جائے۔ لیک اور ائیر ٹائٹ برتن میں سٹوریج کی جائے ۔ اس کے با وجود 30 to 40 % افزائش کی شرح کم ہو جاتی ہے۔ ڈائریکٹ پودے کو اُگانے کا کام اس وقت مفید رہتا ہے۔ اگر موسم نمدار ہو۔ اور جڑی بوٹیوں کا کنٹرول سختی سے کیا جائے۔بیج کی ٹریٹمینٹ کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ صرف 12 to 24 hrs
کے لیے بھگو دینا ہی کافی ہوتا ہے۔نرسری کے پیدا شدہ چھوٹے پودے ایک سال بعد فیلڈ میں لگانے چاہییں۔
Vegetative propagation :۔جڑ سے کاٹی ہوئی قلم ڈائریکٹ فیلڈ میں لگائی جا سکتی ہے۔ یا پھر نرسری میں لگا کر مستقبل میں شفٹ کر دی جاتی ہے۔ یہ کٹنگ ایسے درختوں سے حاصل کی جانی چاہیے جو کہ 5 سال عمر کے ہوں۔ اور جوان ٹہنیوں سے لی جانی چاہییے۔ سفارش کردہ قلم کی لمبائی 20 cm تک اور موٹائی 1 to 2 cm ہونی چاہیے۔ قلموں کو 3 روز تک سایہ دار جگہ پر سنبھال کر رکھیں۔ پھر نرسری کیاری یا پولی تھین لفافے میں بونے کے لیے لگا دیں۔قلم کو 18 cmگہرائی تک زمین کے اندر دھنسا دیں۔نرسری سے فیلڈ میںچھ ماہ بعد تیار شدہ پودا شفٹ کریں۔
Dalbergia latifolia درخت کی قلمیں جلدی پودا بننے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔ یہ قلمیں بیج کے تیار شدہ پودے سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ یا بڑے درخت سے لی جا سکتی ہیں۔ روٹ یا شوٹ سے حاصل شدہ کٹنگ 4.5 & 4 cm بالترتیب یا بڑی ہونی چاہییں۔ Root-collar ڈایا 0.5 to 1.5 cm ہونا چاہیے۔پودے اُگانے کا عمل ہیوی بارشوں سے منسلک ہونا چاہییے۔ یا پھر بقا کی شرح بہت کم رہے گی۔
نمایاں خصوصیات:                                           شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:اس درخت کی چھال سے حاصل کردہ tannins ڈاہریا٬پیٹ کے کیڑے٬بد ہضمی کے امراض٬جذام(کوڑھ) کی ادویات بنانے کے کام آتی ہے۔اس کے علاوہ یہ tannins ایک بھوک بڑھانے والی دوائی بنانے کے بھی کام آتی ہے۔اس درخت کی لکڑی بہت قیمتی اور سخت ہوتی ہے۔ اور یہ قیمتی فرنیچر خاص طور پر کھدائی والے کام کے فرنیچر اور اشیاءکے لیے استعمال ہوتی ہے۔


No comments:

Post a Comment