Sunday 3 May 2015

نباتاتی نام:اکرس سپوٹا or Manilkara zapota Botanical Name: Achras sapota


نباتاتی نام:اکرس سپوٹا or Manilkara zapota Botanical Name: Achras sapota
خاندان

©: سپوٹیسی Family: Sapotaceae

انگریزی نام:سپوڈلا۔سپوٹا sapodilla, sapote,sapota
دیسی نام: چیکو Chiku
ابتدائی مسکن(ارتقائ):جنوبی میکسیکو، وسطی امریکہ ، کریبین۔ بھارت ، تھائی لینڈ ، ملائیشیا ،کمبوڈیا ، انڈونیشیا، بنگلادیش، اور میکسیکو میں وسیع
پیمانے پر کاشت کیا جاتا ہے




قسم:سدا بہار قد:10-13 میٹر
پھولوں کا رنگ:سفید                       پھول آنے کا وقت:فروری
پھل: ۔: اسکا پھل گودے والا ہے۔ مختلف شکل اور حجم۔ وزن 75-150            گرام۔ جلد پتلی ، زنگ کی طرح بھورا،بعض اوقات پپڑیلا ےا پھپھوندی دار آلو کی طرح، گودا نرم ہوتا ہے۔ 1-5سخت کالے بیج۔ سال میں دو مرتبہ پھل لگتا ہے۔
کاشت:بذریعہ بیج،کھیر نی کو بطور روٹ سٹاک استعمال کرتے ہوئے انارچنگ کے زریعے بھی کاشت ہوتا ہے ۔یہ تجارتی پیمانے پر اگانے کا بہترین طریقہ ہے۔ گملوں میںاگائے ہوئے دو سال کے کھیرنی کے پودے ،پنسل کی موٹائی کے برابر ،استعمال کیے جاتے ہیں۔گرافٹنگ دسمبر جنوری میںکی جاتی ہے۔پودے جون جولائی تک تیار ہو جاتے ہیں۔ یہ مشکل ،بھاری طریقہ ہے۔ نرم لکڑی کی گرافٹنگ کھیر نی کو
بطور روٹ سٹاک استعمال کرتے ہوئے 93 فیصدکامیابی دیتا ہے in situ۔ یہ سستا،بہترین،کارآمد اور تیز طریقہ ہے۔ اس کے لیے سب سے موزوں وقت جولائی اگست ہے۔
 بذریعہ ہوا میں گھٹی باندھنے سے، ہارمون IBA آئی بی اے (2,000ppm)سے بھی کامیا ب کاشت ہوتی ہے۔ اس کیاکتالیس سے زیادہ اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔ اہم اقسام پالاPala، کرتی برتھی Kirtibarthi ، کرکٹ بال Cricket Ball ، دوارپدی Dwarapudi ، گٹھی Guthi ، جونا ولاسا Jonavalasa ، کالی پتی Kalipatti ، پیلی پتی Pilipatti
جگہ کا انتخاب:مدارینی خطے کی فصل ہے ۔ گرم موسم (10-38) ڈگری سینٹی گریڈاور مرطوب (70 % relative humidity) آب و ہوا کو پسند کرتا ہے ۔ پورا سال پھول اور پھل لاتا رہتا ہے ۔ غیر مدارینی خطے میںاپریل میںجس کے موسم گرما میں پھول لگتے ہیں ۔ لیکن اسطرح لگائے گئے پودے کمزور ہوتے ہیں اور تیز ہواں کو برداشت نہیں کر سکتے۔
کچھ علاقوں میں گٹی باندھنے کا عمل ( air layering)عام ہے اور زیادہ کامیاب تصور کی جاتی ہے۔اس کے لیے 1-2پرانی 45-60 cmلمبی پختہ ساخت کی پنسل کی موٹائی جتنی صحتمند شاخ جس پر گہرے سبز پتے موجود ہوں منتخب کی جائے۔ ان شاخوں کی بنیاد کے پاس چھال کا چھلا 2.5-3cmچوٹا اتار لیا جاتا ہے۔جس پر ہارمون IBA+NNA (10,000ppm) eachکا مرکب
لنولین پیسٹ لگا دیا جاتا ہے۔اس کے اوپر جڑ بنانے کا آمیزہ جیسا کہ ورمیکو لائیٹ vermiculite اور سفیگنم ماس ،اور باغ کی مٹی لگا ئی جاتی ہے اور پلاسٹک سے ملفوف کر دیا جاتا ہے۔ 1-3ماہ میں جڑ نکلنا شروع ہو جاتی ہے اس کے بعد نئے پودوں کو درخت سے علیحدہ کر لیا جاتا ہے اور نرسری میں ان کو مزید تیاری کے لیے رکھ دیا جاتا ہے۔ تیار شدہ پودے آئیندہ موسم میںلگائے جاتے ہیں۔
پودے لگانے کا طریقہ : بہترین وقت موسم برسات شروع ہونے سے پہلے کا ہے۔ بہت زیادہ بارش کے علاقوں میں ستمبر میں لگائیں۔نرم زمین کے لیے گڑھے کا سائز 60 cm x 60 cm x 60 cm رکھیں ۔ سخت زمین کے لے 100 cm x 100 cm x 100 cmرکھیں۔ اپریل مئی میں گڑھے کھودیں اور 15تک دھوپ لگوانے کے لیے کھلا رکھیں۔ گڑھوں کے لیے اچھی زمین تیار کرنے کے لیے فی گڑھا اوپر 30cmوالی مٹی میں گلا سڑا گوبر ،کمپوسٹ کھاد ، 3kg super phosphateسپر فاسفیٹ ، 1.5kg muriate of potashمیوریٹ آف پوٹاش۔ ان تمام چیزوں کو اچھی طرح ملا کر گڑھے کی بھرائی کریں۔ بھرائی سے پہلے 5% BHCپوڈر کا گڑھے کی
دیواروں اور بنےاد میں چھڑکا کریں۔ گڑھوں کی بھرائی سطح زمین سے15cmاوپر تک کریں۔ بھرائی کے بعد برسات میں ان گڑھوں کو ایسے ہی چھوڑ دیں اور مناسب وقت پر ان میں پودے لگا دیں۔ پودے لگاتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کے پیوند کا جوڑ تیز ہواں کی سمت میں ہو۔ لگانے کے بعد اردگرد کی مٹی کو اچھی طرح دبا دیں۔مربع سسٹم میں لگانے کی سفارش کی جاتی ہے۔بہترین مناسب فاصلہ 10 m x 10 m۔ 13سال کے بعد پیداوار کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ 
نمایاں خصوصیات:زیبائشی پودا۔ہواں کے خلاف مدافعت۔
شاخ تراشی:Training and pruning
بیج کے زریعے اگاےا گےا پودا بہترین چھتری نما شکل کا ہوتا ہے ۔ مگر پیوند کاری کے زریعے اگائے گئے پودوں کو مناسب شکل میں ڈھالنے کے لیے شاخ تراشی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسکا کوئی خاص نظام تو نہیںوضع کیا گیا مگر بنیادی اکیلے تنے کو فوقیت دی جاتی ہے ۔شاخ تراشی کا بنیادی مقصد پودے کے ڈھانچے کو روشنی کے لیے مناسب کھلا کرنا، سوکھی اور بیمار شدہ شاخیں کاٹنا ۔
کھاد وغیرہ:50kgگوبر ۔ 1,000 g نائٹروجن ۔ 500 gفاسفورس۔ 500 gپوٹاش۔ فی پودہ فی سال ۔ بارشی علاقوں میں مون سون شروع ہونے سے قبل دیں اور آبپاش علاقوں میں سال میں دو مرتبہ آدھی آدھی مقدار میں۔ کیمیائی کھاد کا آدھا حصہ اور گوبر کی کھاد کا
مکمل حصہ مون سون شورع ہونے سے پہلے ،اسی طرح دوسرا حصہ ستمبر ۔اکتوبر میں۔ کھادیں درخت کی چھتری برابر زمین میں15 cmکی گہرائی تک اچھی طرح گوڈ کے ملائیں۔ زنک اور فولاد کی کمی کے لیے ZnSO4 and FeSO4 (0.5 %). سپرے کریں۔آب ہوا کو مدِنظر رکھتے ہوئے انٹر کراپنگ بھی کی جا سکتی ہے۔
بیماریاں:جڑی بوٹیوں کے تحفظ کے لیے ڈائی یوران 2 کلو گرام فی ایکڑ آئرن ،سلفیٹ اور زنک سلفیٹ بروماسل 2 کلو گرام فی ایکڑ موزوں ہے ۔ دورانیہ 10-12 ماہ۔ فرٹ فلائی سے بچا کے لیے آم اور امرود کی انٹر کراپنگ
سے اجتناب کیا جائے۔پھل آنے پر پودے کو چمگادوڑں اور دیگر ضرر رساں حیاٹیات سے بچایاجاتا ہے چمگادڑیں پھل کو کافی نقصان پہنچاتی ہیں
 آبپاشی ۔ چیکو مختلف آب و ہوا میںاگایا جاتا ہے۔ اور لگاتار آبپاشی درکار ہوتی ہے۔
استعمال

©:بھارت میں یہ پھل کی وجہ سے مشہور ہے جسے پورے ملک میںکاشت اور بہت پسند کیا جاتا ہے۔ذائقہ میٹھا اور مالٹی malty ۔ بیج میں (12-18%)شکر، لحمیات۔چربی کے ریشے، معدنیات، کیلثیم اور فولاد، یہ پھل دار فصل کے طوراہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ یہ لیٹکسLatex کی پیداوار کے لیے بھی اگاےا جاتا ہے۔جس سے چکل لجلجا گوند Chicleاور نرم ربڑ کی طرح کا مادہ gutta parcha حاصل کیاجاتا ہے۔ یہ چنگم اور دوسری صنعتی مصنوعات میں بنیادی مرکب کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ چیکو کا پھل سکڑا پیدا کرنےوالی astringent خصوصیات کا حامل ہوتا ہے ۔ اس کے پتوں سے نکالے گئے اجزاءزیابیطس کو کنٹرول ، کولیسٹرول گھٹانے میں معاون ثابت

ہوتے ہیں۔ اس کے بیج میں بیکٹریا کش اجزاءملے ہیں۔


No comments:

Post a Comment