٬اکاسییہ لے بیک٬ مموسّا
لے بیک( lebbek, Mimossa lebbek Sync:- Acacia )
خاندان
©: میموسیسی Family: Mimosaceae
انگریزی
نام: بلیک سرس،لیبک ٹری، وومنز ٹنگ ٹری، انڈین وال نٹ Black Siris, Lebbek tree, Womens Tongue
tree, Indian Walnut
دیسی
نام: شریں، کالا شریںKala sirin, Siras , Sareen ,
مستعمل
نام :۔باگّے Telugu:- Baage
ابتدائی
مسکن(ارتقائ): آسٹریلیا، اوسینیا، جنوب مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا ۔ ذیلی ہمالیہ ۔ .
پاکستان میں ہزارہ، باجوڑ، بونیر اور سیالکوٹ . سندھ اور پنجاب کے میدانی علاقے ۔انڈیا
میں یہ 1500 meterسطح سمندر سے
بلند ہمالیائی خطوں میں بھی ملتا ہے۔ یہ تند خو قسم کے نمی والے اور خشک خزاں بردار
پت جھڑ جنگلات میں پایا جاتا ہے۔
تعارف:۔ایک
میڈیم سے لے کر لمبا سائزپت جھڑ موسم کا درخت ، عام طور پر ایک سیدھے سوراخ اور بہت
بڑے گھیراو
¿(بڑی چھتری مارتا ہے۔) کا حامل ہوتا ہے۔یہ درخت اپنی پھلیوں سے پہچانا جاتا ہے۔ جو مدّت تک درخت پر رہتی ہیں۔ چھال موٹی٬ڈارک یا براو
¿ن بھوری سی ہوتی ہے۔جس پر بے قاعدہ سے کریک ہوتے ہیں۔
قسم:سال
بہ سال پتے جھاڑنے والا
شکل:بیضوی .،۔. تاج فلیٹ
کھلی، اور چھتری کی طرح قد:18-24 میٹر، تنا کا قطر موٹائی 50 cm - 1 m
پتے: مرکب ، پر نما،
7.5-15 cm لمبے، پتیاں چھوٹی 3 سینٹی میٹر لمبی
۔ چھال گہری سیاہ ، کھردری اور بے ترتیب دھاریاں پتّے:۔پتّے bipinate جو کہ 6 to 8 binnate کے ہوتے
ہیں۔پتّیاں 6 to 7 pairsمیں sessile سائز کی نوعیّت کی ہوتی ہیں۔
پھولوں
کا رنگ:سبزی مائل پیلا ، سفید، پھول آنے کا وقت:اپریل مئی ، خوشبودار. کچھوں میں پھول:۔پھول سفید
سبز کلر کے ہوتے ہیں اور بہت خوشبو دیتے ہیں۔پھول مئی سے اگست تک لگتے رہتے ہیں۔ پھل:۔پھل
ایک پھلی نما شے ہوتا ہے۔ یہ زرد٬تنکے جیسے رنگ والا٬لمبی پھلی والا ہوتا ہے۔ بیج گولائی
دار اوول اور مُڑے سے٬ہموار سے ٬اور بہت ہی سخت سے ہوتے ہیں۔پھلیاں دسمبر سے فروری
تک لگتی اور پکتی رہتی ہیں۔ اور لمبے عرصے تک درخت پر رہتی ہیں۔
پھل:
پھلیاں چوڑی ہیں۔ چپٹی اور 25 سینٹی میٹر لمبی،۔ زرد بھوری اچھی طرح پکی ہوئی۔ جون
اور ستمبر میں پکتی ہیں۔
جگہ
کا انتخاب: قدرے غیر روادارا، مختلف اقسام کی نم زمینیں، اچھے نکاس والی ، میرا، ہلکی
چکنی مٹی ، قدرے شوری یا قلوی ، اساسی ، overlying بیسالٹ زمین پر قدرتی طور پر اس اگاﺅ
ہوتا ہے، اور بلوا پتھر اور ڈھلانوں پر ، اور سمندر کے کنارے کے اوپر مستحکم ٹیلوں
پر پایا جاتا ہے. اچھی
طرح
سوھا مٹی کو ترجیح ، کم زرخیز زمین پر اضافہ ہو گا، لیکن بھاری مٹی یا سیلاب مٹی مرضی
کے مطابق نہیں ہے۔ بھاری مٹی کی زمین پر مرضی کے مطابق نہیں ،نوجوان پودوں کی چوٹیوں
کو ٹھنڈ سے ہلاکت کا خطرہ رہتا ہے ۔ اچھی نکاسی کی ضرورت ہے
پی
ایچ 8.7- 9.4 ۔ 400 تا 1000ملی میٹر سالانہ ۔بارش کی حد گرم، تراپیکل اور سب ٹراپیکل
، نیم مرطوب آب و ہو۔درجہ حرارت کی حد4 تا40 ڈگری سینٹی گریڈ۔سطح سمندر سے 0 تا1600میٹر۔
کاشت:
پھلیاں خشک موسم کی ابتدا پکتی ہیں۔ 3 -4 ماہ درخت پر رہتی ہیں۔ 10 ماہ کی عمر میں
پھول کھل سکتے ہیں۔
پھلیوں کو پکنے میں 8 ماہ
کو وقت لگ سکتا ہے۔ بیج کو 10 ماہ تک کمرے
کے درجہ حرارت پر زخیرہ کیا جاسکتا ہے اور اس کے شرح اگاﺅ
پر اثر نہیں پڑتا ۔ بیج ، بیجوں کو چند سیکنڈ تک کھولتے پانی میں انڈیلیں، آگ سے ہٹا
کر رات بھر پانی میں رکھیں، اچھی طرح تیار گملوں 10–15
mm سائز میں بیج بوئیں۔ ریتلی میرا مٹی اور پتوں کی کھاد والی مٹی
50:50 کے تناسب سے ملائی ہوئی ۔پودوں کو سخت بنانے کے لیئے 3–4 ماہ کے پوداوں کو سائے
میں رکھیں اور پھر دھوپ میں، اس عمل کو دہرائیں، اور ہر دوسرے دن پانی لگائیں، بیجوںکی
نرسری میں بجائی کے بجائے زمین پر براہ راست بوائی بہتر نتائج دیتی ہے اگر زمین میں
خاطر خواہ نمی اور جڑی بوٹیاں نا ہوں۔ جڑی بوٹیوں سے بہتر تحفظ کے لیے قطار میں بوائی
کامیاب رہتی ہے، ۔ چھوٹے پودے کہر کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔مڈھ او ر تنا یا جڑ کی قلم
سے بھی افزائش ہو سکتی ہے جب موسم بہت خشک نہ ہو ےا بہت برسات کا عروج نہ ہو۔ داب بندی
کے زریعے بھی، جڑیں ننگی کی جائیں تو ان سے زیربچہ بھی نکلتے رھتے ہیں۔ تنے کی قلم
IAA (indole acetic acid) انڈول بیوٹیرک ایسڈ،انڈول ایٹیک
ایسڈ and IBA (indole butyric acid) میں
ppm 10-100 کی شرح تناسب سے ڈبو کر لگانے سے جڑ نکلنے کا
عمل تیز ہوتا ہے۔ ، 17 000 بیج فی کلوگرام۔
نرسری سے متعلّق:۔یہ درخت شوریلی مٹّی کے اثرات کو بھی کم کرتا ہے۔ یہ 10 to 11
pH مٹّی میں بھی ہو جاتا ہےبرداشت کر جاتا ہے۔یہ نسل درخت
بارانی او جزوی بارانی علاقوں اور جزوی بارانی علاقوں میں مفید ہوتی ہے۔یہ نسل سخت
شدید گرم ٬ خشک موسم٬ انتہائی سرد موسم اور موسم کی دیگر سختیاں برداشت کر لیتی ہے۔
600 to 2500 mm کی بارشیں مفید رہتی ہیں ۔ لیکن
300 mmکے علاقوں میں بھی برقرار رہتا ہے۔ یہ
موسم کے معاملے میں انتہائی ڈھیٹ درخت ہے۔ یہ کئی اقسام کی مٹّی پر اُگ آتا ہے۔ لیکن
اچھی قسم کی قدرتی کھاد والی چکنی مٹّی زیادہ مفید رہتی ہے۔ یہ چکنی مٹّی ٬کالی کاٹن
مٹّی کو بہت مفید پاتا ہے۔ ہائی سالٹ مٹّی کو
بھی
برداشت کر جاتا ہے۔ گہری نرم چکنی مٹّی اچھے موائسچر والی اس کی افزائش اور بڑھوتری
میں اضافہ کرتی ہے جبکہ سخت چکنی مٹّی جس میں موائیسچر کم ہو۔ اور کنکریاں زیادہ ہوں
اس کی افزائش اور بڑھوتری میںکمی کرتی ہے ۔یہ نسل -5 to 49 deg C کی گرمی
سردی برداشت کر لیتا ہے۔ دھند اور کہر بھی برداشت کر لیتا ہے۔ لیکن نرسری میں دوران
پرورش پودے نرسری حساس ہوتے ہیں۔ اور بڑھوتری میں کمی آ جاتی ہے۔ ہلکی سے آگ کی تپش
سے یہ پودے مَر جاتے ہیں۔ یہ درخت شدید طور پر سورج کی روشنی کا خواہش مند رہتا ہے۔
۔۔۔یہ درخت بیج اور دیگرvegetative طریقوں دونوں سے
لگایا جاتا ہے۔
بیج
کے ذریعے افزائیش کا طریقہ:۔ جنوری سے مارچ کے درمیان پکّی ہوئی خشک پھلیاں توڑ لی
جاتی ہیں۔ فروری بہتر رہتا ہے۔بیج علیحدہ کرنے کا یا محفوظ کرنے کا وہی طریقہ ہے۔ جو
پھلی دار بیجوں کے سلسلے میں بیان کیا جا چکا ہے۔بیج کو سیلڈsealed
اور جراثیم کش کنٹینروں میں محفوظ کیا
جاتا
ہے۔ اسے پیپر پیکٹوں میں بھی محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ بیج اپنی افدیّت ایک سال تک بر
قرار رکھتا ہے۔
بیج
کی پری ٹریٹمینٹ کے کئی طریقے درست رہتے ہیں۔تا کہ یونیفارم اور ہائی لیول کی افزائش
ہو سکے۔ اس کے لیے 5 minتک سلفیورک ایسڈ
یا 48 hrsتک سادہ تازہ ٹھنڈا پانی یا 24
hrs تک اُبلتا لیکن بعد میں بتدریج ٹھنڈا ہوتا ہوا پانی بھی
بگھونے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پری ٹریٹیڈ بیجوں کو کیاریوں میں 1
cmگہرائی تک بوتے یا کاشت کرتے ہیں۔ اس کے لیے مارچ اپریل
کے مہینے مفید رہتے ہیں۔ لیکن فروری سے جولائی بھی گذارہ کر جاتے ہیں۔ بیجوں کے درمیان2
to 3 cmکا فاصلہ ہونا چاہیے۔ 7 to 30دن میں پودا پھوٹنا شروع ہو جاتا ہے۔ جو 60 روز تک بھی جاری رہتا
ہے۔ 60 to 94 % بیجوں سے پودے پھوٹ نکلتے ہیں۔ پودوں
کو غلط حرکتوں کی وجہ سے نقصان سے بچانا چاہیے۔ یہ نقصان جانوروں کا چر جانا۔ یا مقامی
لوگوں کا چارہ کے لیے چوری کر کے کاٹ لے جانا یا ایسی ہی کوئی حرکت ہو سکتا ہے۔ اس
کے علاوہ جڑوں کا رس چوُسنے والے کچھ کیڑوں کا بھی حملہ ہو سکتا ہے۔دو یا تین ماہ بعد
پنیری کے پودوں کو کچھ بڑا ہونے کے بعد پولی تھین کے تھیلوں میں شفٹ کر دیا جاتا ہے۔
اور اُگانے کی اصل جگہوں پر بھیج دیا جاتا ہے۔ شروع میں ہی پولی تھین کے لفافوں دو
بیج فی لفافہ بھی اُگایا جا سکتا ہے۔(یہ یاد رہے پولی تھین کے لفافے موسمی اثرات کی
وجہ سے جلد ہی پھٹچیر
زدہ
ہو جاتے ہیں۔جو مشکلات اور ضیاع کا باعث بنتے ہیں۔)
Vegetative
propagation :۔ 15ماہ کے پودے سے حاصل شدہ روُٹ
اور شوُٹ کٹنگ کا دونوں طریقے ہی اس مقصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ کٹنگ سے حاصل
ہونے والے پودے کی افزائش 80 % تک ہو پاتی ہے۔
شجر
کاری اور بعد کی احتیاطیں:۔کٹنگ والے پودوں اور پنیری پودوں کی 30
X 30 X 30 cm کے گڑھوں میں سنبھالنے کی حد تک گہرائی کے حساب
سے شجر کاری کی جاتی ہے۔40 to 75 % کامیابی کی
شرح رہتی ہے۔ لیکن اس کا اصل تعلّق سنبھال سے ہے۔ جو کہ گوڈی٬پانی دینا٬چرنے والے جانوروں
سے بچانا ہوتا ہے۔ ایسا دو سال تک کرنا
ضروری
ہوتا ہے۔ پھر یہ خود ہی اپنا آپ سنبھالنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
نمایاں
خصوصیات: تیز شرح بڑھوتری، زیبائشی اہمیت، ایونیو میں لگانے، باغات کی خوبصورتی، باﺅنڈری،
مدارینی اور زیر مدارینی پودا ، خوشبودار پھول ۔یہ بھی ایک سجاوٹی اور ایونیو کے درخت
کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے
بیماریاں:
تنے کا داغstem cankers جو کہ ایک فنجائی
ےا پھپھوندی Fusarium solani and Nectria haematococca کی وجہ سے بنتے ہیں۔ جڑوں کا سڑنا Root rot ۔ جانوروں کے چرنے سے نقصان ہو سکتا ہے ۔
حشرات:
پروانے کا لاروا larvae of Lepidoptera ،
کیٹرپلر caterpillar ، بھونرے
beetle، دیمک termite،
یہ ایک اچھا نائٹروجن فکسر
ہے اور ایک gooderosion کنٹرول درخت کے طور پر صلاحیت
رکھتا ہے. دیکھ بھال کے ساتھ یہ ایک مفید فارم forestrytree ہو گا. نوجوان پودوں چرنے اور ٹھنڈ سے تحفظ کی ضرورت ہے. یہ بھی
نمکین، sodic سائٹس کے لئے ایک درخت کے طور پر صلاحیت
رکھتا ہے. بھاری چارے کے لئے lopped.
کاشت:بیج,
پری ٹریٹمنٹ بیج کو پانی میں بگھو کر۔
پیداوار
: تیز بڑھوتری ، اوسط MAI 5
کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی
کی خصوصیات
دانہ
: سیدھا ، ہموار س
رنگ
:سفید، عمر کے ساتھ بھورے رنگ کی ہو جاتی ہے
کثا
فت ::sg 0.48 ۔ کلوریز کی مقدار
4500 کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی
:ہلکی ، نرم
استعمال
©: چارہ، ایندھن، زمین استحکام، نائٹروجن فکسنگ، ڈنڈوں،زرعی آلات، سایہ، اور apiculture.
بطور
خوراک، پتی بطور سبزی پکا کر کھائے جا سکتے ہیں، قحط کی صورت میں اس کی کھال پیس کر
آٹے میں ملا کر کھائی جا سکتی ہے۔ بطور چارہ
وسیع استعمال، چارہ کے
لیے دوسرے چارہ جات کے ساتھ ملا کر استعمال کرنا چاہیئے ۔ بطور ایندھن
وسیع استعمال، ، charcoal چارکول
(39.6%)، فی ہیکٹر بیج کی پیداوار
سے ایتھانول ethanol کے 10 بیرل حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
کاغذ کے گودے کے لیے اچھا۔بطور فرنیچر ، تعمیراتی، الماریاں، فرش، زرعی آلات، سانچے،
کشتیاں، چھکڑے، دیمک کی کچھ پرجاتیوں کے خلاف مدافعت کا حامل، پلائی وڈ، نقاشی ، بیلنے،
چپو،پتوار، ہاون دستے، ۔ رنگ سازیی، چمڑہ رنگنے ،۔ گوند، رس،عرق، ادویہ، پودے کے تمام حصوں
میں کینسر کے علاج کیلیے اجزاءپائے جاتے ہیں۔ جڑوں میں کیمیائی مادہ
alpha-spinasterol and a saponin جو کہ 0.008% کی ترقیق
(dilution) پر سپرم کش خصوصیات کا حامل ہے۔ گنٹھیا کا بخار
، جریان خون، حمل کے مسائل، معدے کا درد، چھال نمک کے ساتھ ملا کر بھینسوں کے علاج
کے لیے،اس کے پتے حشرات کش ادیہ کے طور پر بھی استعمال ہوتے ہیں۔ بیج چوہے مارخصوصیات
کے حامل۔
زمینی
کٹاﺅ
کو روکنے میں اہم، زمینوں کی بحالی کے لیے ، زمین میں نائٹروجن کی مقدار بڑھانے، زیادہ
ایسڈ مٹی میں (Leucaena leucocephala )(ایل ایل)کے لئے ایک متبادل چارہ کے طور پر،، سایہ، معیار کی لکڑی (کابینہ،
veneer کے، تعمیراتی)، ایندھن لکڑی اور چارکول، اور
شہد (امرت اور جرگ کے ذریعہ) کے لئے، ایک نائٹروجن فکسنگ درخت، . وسیع، اتلی جڑ نظام
یہ ایک اچھی زمین باندنے کی مشین، اور مٹی کے تحفظ اور کشرن کنٹرول کرنے کے لئے موزوں
بنا دیتا ہے. درخت کے مختلف حصوں میں بہت سے امراض کے لئے لوک علاج میں استعمال کیا
جاتا. ، اور کبھی کبھی کافی اور چائے میں ایک سایہ درخت کے طور پر. چھال بالترتیب،
صابن بنانے اور tannin
کے
لئے استعمال کیا جاتا saponins اور
tannins، پر مشتمل ہے.
۔اس
کی لکڑی بہت بہترین قسم کا فرنیچر اور ڈیکوریشن کی اشیاءبنانے کے کام آتی ہے۔یہ مکانوں
کی تعمیر اور کئی زرعی آلات بنانے کے مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ درخت سے ایک گوند
حاصل کیا جاتا ہے۔ یہAldultrent of Gum Arabic ادویات بنانے کے کام آتا ہے۔ اس کے پتّے٬پھول اور پھل بہت سے طبّی
مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔یہ کئی اقسام کے ڈرگ کی تیاری کے
لیے٬اندھراتاnight
blindness ٬گلے کے اعوارض٬پیچسش خاص طور پر جو پیٹ سے کیڑوں
کی وجہ سے ہوں۔اس کے علاوہ یہ جلدی بیماریوں٬کھانسی ٬دمہ٬جلد کا پھٹنا٬جزام کوڑھ ٬لیکو
ڈرمیا کی بیماریوں کی ادویات کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔سب اقسام کی زہروں کے اثرات
زائل کرنے کے لیے پتّے٬پھول اور پھل مستعمل ہیں۔یہ dentrifice in
odonopothy کے استعمال کے متعلّق بھی علم ہوا ہے۔
No comments:
Post a Comment