Sunday 3 May 2015

نباتاتی نام:ایلنتھس ایکسلسا۔Botanical Name:Ailanthus excelsa Roxb.

نباتاتی نام:ایلنتھس ایکسلسا۔Botanical Name:Ailanthus excelsa Roxb.
 Ailanthus glandulosa گلینڈیو لوسا   syn.
خاندان

©:سماروبیسی Family: Simaroubaceae مالییا سیاMaliaceae

انگریزی نام: ٹری آف ہیونTree of Heavenجنت کا درخت Maharukh.
دیسی نام: گگل دھپ، ماہانیمبو، عکس نیم ، اردو ، ardu Gaggaldhup, Mahanimbu
 مستعمل نام:۔پیٹارو Telgu:. Petaru
تعارف:۔یہ بڑا سا پت جھڑ موسم والا ٬بہت شانداربارُعب٬ ایک مخصوص علاقے کا حامل درخت ہوتا ہے۔ یہ اونچائی میں تیس میٹر تک جاتا ہے۔اس کی چھال مضبوط اور لائٹ
گرے ہوتی ہے۔
ابتدائی مسکن(ارتقائ):شمال مشرقی، وسطی چین، تائیوان ۔ پاکستان ۔ سندھ ۔ا نڈیاکے پت جھڑ والے جنگلات میں ملتا ہے۔شاہراہوں کے کنارے بھی کافی تعداد میں لگایا جاتا ہے۔ یہ درخت آندھیوں کا زور توڑنے اور تنصیبات کی حفاظت پناہ گاہ کے طور پر بھی لگایا جاتا ہے۔ یہ اچھی قسم کا کیموفلاج مہیّا کرتا ہے۔
قسم:پت جھاڑ
شکل:بیضوی پھیلا: 30-40 فٹ۔   قد:17-20 میٹر قطر: 0.9 تا  1.37 میٹر
 پتے: مرکب ، 18-24 انچ لمبے۔ برگچہ 13-15 انچ ۔ چھال کھردری اور سیاہی مائل ہے ۔ پتّے:۔اس کے پتّے کمپاو

¿نڈ قسم کے ہوتے ہیں۔ یہ ایک لمبی ڈنڈی پر دونوں اطراف میں 8 to 14پتّیوں کی صورت میں لگتے ہیں۔ جو ایک ہی ڈیزائن لیکن مختلف سائزوں میں ہوتے ہیں۔ہر پتّہ نیزے کی طرح لمباہوتا ہے۔ نیم کے پتّے جیسا بڑاسا ہوتا ہے۔ بنیاد پر یہ ٹیڑھا مُڑا سا ہوتا ہے۔ اِن پتّوں سے تلخ سی کڑوی سی بوُ آتی ہے۔



پھولوں کا رنگ:سبزی مائل پیلا یا قرمزی          پھول آنے کا وقت:فروری تا مئی   
پھول:۔چھوٹّے پیلے رنگ کے٬لیکن بڑی برانچوں کی طرز پر٬اپریل اورمئی میں لگتے ہیں۔
 پھل:۔پھل براو

¿ن فلیٹ پھلی نما٬ اور ونگز رکھنے والا ہوتا ہے۔یہ دونوں کناروں پر اوربیس پر ٹوئیسٹ ہوا سا ہوتا ہے۔ : پھلی 3-5 انچ لمبی ۔ پھل 3-5 سینٹی میٹر چوڑا ہے اور کاغذی اور روئیں دار ہے۔ سمارا نام دیا جاتا ہے۔ ہر سمارا میں ایک یا دو بیج ہوتے ہیں۔ پھل اپریل تا جون کے دوران پکتا ہے۔


کاشت:بیج ،قلم ، اور زیر بچہ، 9500 seeds/kg،کھلی جگہ پر زخیرہ کرنے پر بیج کی زندہ رہنے کی صلاحیت ایک سال۔ بیج مکمل پکنے سے تھورا پہلے اتار لیے جاتے ہیں نہیں تو وہ ہوا میں پھیل کر ضائع ہو سکتے ہیں۔ جولائی میں گڑھوں میں لگاےا جاتا ہے جب پنیری کی عمر 10 ماہ ہو۔
جگہ کا انتخاب: کسی حد تک سایہ برداشت کر سکتا ہے۔ ریتلی، مسام دار، اچھے نکاس والی مٹی کو ترجیح دیتا ہے۔سیم ذدہ، گہرہ چکنی ےا کہر والی جگہ پر لگانے سے اجتناب کریں۔ دھوپ والی جگہ۔ بطورایگروفاریستری کے فاصلہ 6x 6m اور بلاک 3 x 3 m، نیے پودے کہر کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور جڑی بوٹیوں کے دبا میں بھی آ سکتے ہیں۔ زیادہ لمبے عرصے تک خوشکسالی بھی برداشت نہیں کرتے۔ جڑوں سے زیر بچہ نکلتے رہتے ہیں ، اچھی فصل کے لیے ان کا تدارک بھی ضروری ہے ۔ بارش کی حد 400-600 ملی میٹر سالانہ ۔ درجہ حرارت 2-40 ڈگری سینٹی گریڈ۔ نیم بارانی، نیم مر طوب، ٹراپیکل آب و ہوا خاص کر کم بلندی پر ۔
Stem breakage by strong winds is not uncommon.
Seed can not be removed from the samara without some damage.
نمایاں خصوصیات:منطقہ معتدلہ کا ، تیز ی سے بڑھنے والا، خشک علاقہ میں لینڈاسکیپنگ کے لئے ، سخت سردی میں پتے جھڑجاتے ہیں۔
خوشبو اچھی نہیں ہوتی ۔
بیماریاں: عام طور پر بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملہ سے محفوظ رہتا ہے۔ کبھی کبھار کیٹرپلرز یا دیمک کا حملہ ہو سکتا ہے۔
پیداوار : تیز بڑھوتری ، اوسط MAI                3.4کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی کی خصوصیات
دانہ : سیدھا ، ہموار ، قدرے کورس ٹیکسچریعنی کھردری ساخت موٹے
رنگ :سفید، پیلے زرد
کثا فت :sg 0.43 مخصوص کشش ثقل ۔ کلوریز کی مقدار 4885 کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی : ، نرم ,پائیدار نہیں
استعمال

©: ایلنتھس سلک ماس ایک ریشم کا کیڑا جو کہ اس درخت کے پتے کھا کر ریشم پیدا کرتا ہے۔ جو کہ شہتوت سے حاصل ہونے والے ریشم سے زیادہ پائیدار اور سستا ہوتا ہے۔ لیکن اس کی باریکی اور صفائی قدرے کم ہوتی ہے۔ پتے بکریوں کے کھانے کے کام آتے ہیں۔

چھال بطور ٹانک ،مقوی، دوا استعمال ہوتی ہے۔ پتے، جڑیں، بطور دوا استعما ل ہوتے ہیں۔ زہنی بیماریاں، گنجا پن، کسیلی خصوصیات سکڑا پیدا کرنے والی۔ لکڑی ایندھن، فرنیچر۔ چارہ اور خوراک، پیکنگ بکس، کے shelterbelts، اور دواو

¿ں (چھال کے طور پر ایک ٹانک اور جور ہٹانےوالا)۔ اس درخت کی لکڑی پیکنگ کی پیٹّیاں بنانے کے کام آتی ہے۔اسکی لکڑی مچھلی پکڑنے کی کشتیاں بنانے٬ماچسیں اور ٹوٹی ہڈّی کے لیے کھپچیاں بنانے کا کام آتی ہے۔ یہ کاغذ بنانے کے لیے بڑا کار آمد درخت ہے۔ لکڑی کے برادے سے پلپ تیار کیا جاتا ہے۔ جو کہ نیوز پرنٹ بنانے اور لکھائی کا ہلکے معیار کا کاغذ بنانے کے کام آتا ہے۔



No comments:

Post a Comment