Wednesday, 8 July 2015

Cassia fistula


نباتاتی نام :کیسیا فسٹولا Botanical Name:Cassia fistula Linn
خاندان ©:فابیسی Family:Fabaceae
ابتدائی مسکن(ارتقائ):بھارت اور بالائی مصر
انگریزی نام: بھارتی لبرنم گولڈن شاور درخت،  Indian Laburnum، Golden Shower tree,
دیسی نام: املتاس Amaltas 
دیگرحوالہ جات:کاسیا فسٹولا٬ کاسل پائینیاسیا (Sub family: Caesalpineaceae), Cassia fistula                    سی۔رھومبی فولیا ) C.rhombifolia (Sync:-
مستعمل نام : رالا Telugu:- Rala
 ابتدائی مسکن(ارتقائ):پاکستان،ہمالیہ۔ ڈسٹری بیوشن:۔یہ درخت انڈیا کے خشک جھڑموسم والے جنگلوں میں عام ملتا ہے۔اس کے علاوہ ہموار میدانوں اور900 meters چڑھائی والے علاقوں میں بھی ہوتا ہے۔ہمالیہ کی 1500 meterبلندی تک بھی چڑھائیوں پر بھی پایا جاتا ہے۔
قسم: پت جھاڑ  ۔ نیم سدا بہار درخت
 شکل: تاج نما کھلی                           قد:5 سے 9 میٹر  قطر:0.5 سے 1.5 میٹر
تعارف:۔یہ ایک میڈیم سائیز والا خزاںکے موسم میں پت جھڑ والا ٬کھلی شاخوں والا٬ سخت لکڑی والادرخت ہوتا ہے ۔اس کی اونچائی 10 meter تک ہوتی ہے۔ یہ درخت بڑے چھتر والا ہوتا ہے۔نوجوان درخت پرچھال ہموار اور راکھ کے رنگ کی ہوتی ہے۔جبکہ عمر رسیدہ درختوں پر چھال کھردری اور ڈارک براو ¿ن ہوتی ہے۔ٹہنیاں جھکی اور مُڑی بال کھائی ہوئی سی


ہوتی ہیں۔
پتّے:۔پتّے کمپاو ¿نڈ٬ کھردرے ایک دوسرے کے سامنے ایک ہی سلائی پرہوتے ہیں۔ یہ20 to 40 cm لمبے اور ایک ہی پنجہ پر ہوتے ہیں۔ یہ پتّوں کا پنجہ روشن سبزاوپر کو اُٹھا ہوا اورنچلی طرف چاندی جیسے رویں کا حامل ہوتا ہے۔ تازہ پتّے روشن تانبے جیسے رنگ کے ہوتے ہیں۔ جو کہ نرم کی سطح نرم رکھتے ہوتے ہیں۔ اور مُڑے سے قدرے جھکے سے رہتے ہیں تا وقتیکہ جوان ہو جاتے ۔ درخت پتّے خزاں کے مہینے موسم میں پتّے جھاڑنا شروع کرتا ہے۔حتّٰی کہ فروری یا مارچ میں مکمل جھاڑ دیتا ہے۔ جب کہ اپریل مئی میں نئے پتّے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔  پتے: مرکب ہیںاور 4 اور 6 جوڑوں کے درمیان میں تقسیم بیضوی شکل کے ہوتے ہیں6تا12سینٹی میٹر لمبے ، عمر کے ساتھ ایک لال بھوری ، سبز بھوری رنگ میں تبدیل ہوتی ہے
 پھول:۔یہ ایک لٹکتی ہوئی لا پرواہ سی حالت میں ہوتے ہیں۔جو کہ پیلے روشن مہک دارپھولوں کی 30 t0 40 cm لمبی لڑی ہوتی ہے ۔ پھول اپریل سے جون تک لگتے رہتے ہیں۔ درخت پھول لگتے وقت تقریبا ¿ پتّوںسے محروم ہوتا ہے۔آخری پتّے کے گرتے ہی پھول لگنے شروع ہو جاتے ہیں۔ اور آخری پھول کے لگتے ہی نئے پتّے آنے شروع ہو جاتے ہیں۔ پھر پتوں کے لگنے کی باری آ جاتی ہے۔            پھولوں کا رنگ: پیلا پھول آنے کا وقت:اپریل اور مئی۔پیلے پھول کے ساتھ، تقریبا کوئی پتی کے ساتھ کئی بار دیکھا جا رہا۔
پھل:۔ پھلی دار ہوتا ہے۔ جو کہ سلنڈر نما کمبی لمبی 30 to 100 cmلمبی ہوتی ہیں۔ اور تقریبا ¿ 2 to 3 cm ڈایا کی ہوتی ہیں۔ پھلیاں ابتداءمیںہموار٬سبز ہوتی ہیں۔ جو پکنے پر گہری براو ¿ن اور با لآخر وقت کے ساتھ کالی ہو جاتی ہیں۔ اس میں 4 to 100اوول شکل کے چمکتے٬پیلے براو ¿ن شکل کے بیج ہوتے ہیں۔ یہ بیج ڈارک میٹھے ملغوبےpulp میں کھبے ہوئے ہوتے ہیں۔ پھل : پھل لمبا ہے پھل کا قطر2تا3 سینٹی میٹر اور 30 سینٹی میٹریا اس سے لمباعام طور پر،پھل کی رنگت ہموار سخت اور گہری بھوری جب پکتا ہے ،بیج پھلی کے اندر ہےں ،پھل ستمبر اور فروری کے میں پکتا ہے
کاشت:بیج , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے،بیج دو سال تک محفوظ کیا جاسکتا ہے۔
جگہ کا انتخاب:یہ ایک روادار درخت جو خام شور زدہ،ہلکی زمینوں پراور سائے میں اگتا ہے ذیلی ٹھنڈی مرطوب اور سب ٹراپیکل، گرم مرطوب ،ٹراپیکل آب و ہوا کو ترجیح دیتا ہے ۔بارش کی حد 500تا3000 میٹر سالانہ۔درجہ حرارت -5 تا45 ڈگری سینٹی گریڈ
 نمایاں خصوصیات: ایک سجاوٹی درخت کے طور پر نیم مرطوب علاقوں میںوسیع پیمانے پر کاشت کیا جاتا ہے۔      
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار :آہستہ بڑھوتری ، اوسط MAI 10to12 کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی کی خصوصیات :
دانہ: ہموار دانہ چھوٹی بناوٹ کیسا تھ۔
رنگ : زرد مائل سرخ، سرخ مائل بران۔
کثا فت:sg 0.8gm/cm3 ۔ کلوریز کی مقدار 5164کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی :بہت مضبوط،سخت،لچکدار
استعمال ©: ایندھن، سجاوٹی فرنیچر، زرعی آلات، آلے کے ہینڈل، کی حمایت کے پیغامات، ٹوکری پہیوں اور ایکسل، tannin کے، اور دواو ¿ں (دست آور دوا کے طور پر بیج اور پھلی کا گودا)
استعمالات:۔اس درخت کے کئی اجزاءکی میڈیکل ویلیو ہے۔ لکڑی سخت اور چھکڑے بنانے اور زرعی اوزارآلات بنانے کے کام آتی ہے۔ چھال ٹینری(چمڑہ رنگنا وغیرہ۔)کی ضرورت کی شے ہے۔ ڈارک برو ¿ن٬میٹھی پلپ کسی حد تک جلاب آور ہوتی ہے۔ بنگال میں یہ پلپ پان کے ذائقہ کو بہتر کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔The Santhals(کوئی کیڑا یا جانور)بہار کے علاقے کے اس کے پھولوں پر پلتے ہیں۔ جب درخت پتّے جھاڑ کر پھولوں سے بھر جاتے ہیں۔ تو پھولوں کی کشش اُنھیں کھینچ لاتی ہے۔
نرسری کے متعلّق:۔یہ درخت عمومی طور پر بیج سے افزائش پکڑتا ہے۔ اس لیے بہتر یہ ہوتا ہے۔ کہ اس مقصد کے لیے زیادہ بیج اکٹھے کیے جائیں ۔ خواہ چند ہی درخت اُگانے کی ضرورت ہوں۔ کیونکہ بار آوری کی شرح بہت ہی سست ہے۔ بیجوں کی بار آوری بڑھانے کے لیے بیجوں کو گرم پانی میں صرف 5 منٹ تک ابالا جائے۔ تا کہ بیجوں پر میٹھا مواد اُتر جائے اور وہ مکمل دھل جائیں۔پنیری پودوں کو ٹوکریوں میں ٹرانسفر کیا جاتا ہے۔ اور ایسا پہلی بارش کے عین دوران میں موقع پر کیا جاتا ہے۔ مختلف قسم کے اُچھلنے والے ٹڈے ان
بیجوں کے دشمن ہوتے ہیں۔یہ ضروری ہے۔ کہ بیجوں کو افزائش کے موقع پر اِن ٹڈوں سے بچایا جائے۔ اور اُن کے خاتمہ کا انتظام کیا جائے۔یہ ایک سخت xerophytic درخت ہوتا ہے۔جو بکریاں اور دیگر چرنے والاکا انتہائی نا پسندیدہ ہوتا ہے۔ لہٰذا یہ اُن جگہوں پر تسلّی سے لگایا جا سکتا ہے۔ جہاں چرنے والے جانور وںسے درخت نقصان اُٹھاتے ہیں۔اس کے علاوہ خشک آب و ہوا کے اضلاع کے لیے یہ بہترین شجرکاری کا ذریعہ بن سکتا ہے۔درخت بڑھوتری میں بہت سست ہوتے 
ہیں۔ بہت مشکل سے دس سال میں ایک درخت مکمل جوان ہو پاتا ہے۔اچھی مناسب نگہداشت سے درخت کوپانچ سال بعد پھول اور پھل لگنے لگ جاتے ہیں۔


The Golden Shower tree (Casia Fistula), locally known as "Amaltas", bears a fruit which is used in local herbal 

medicine. It is also called "umeed ka phool": flower of hope.



No comments:

Post a Comment