Wednesday, 29 April 2015

Abies pindrow Royle


نباتاتی نام: ایبس پینڈرو Botaincal Name:Abies pindrow Royle
خاندان:پینسیPinaceaeCONIFERAE
انگریزی نام:ببری Partal, Paludar, Silver Fir.
دیسی نام:پڑتل،پالدار Partal، Paludar، ریوار(ہزارہ)اس کی لکڑی کو پڑتل کہتے ہیں۔
ابتدائی مسکن(ارتقائ): نیپال، مشرقی ایشیا ، برصغیر کے ہمالیہ ، پاکستان، افغانستان اور بھارت ،آزاد کشمیر، مری ہلز، ہزارہ، سوات، دیر اور چترال.
طبی مسکن:ریوار پورے مغربی ہمالیہ میں 22 سوسے33 سو میٹرکی بلندی تک اور گاہے گاہے سرد گھاٹیوں میں21 سو میٹر اور بسا اوقات 36 سو میٹر کی بلندی تک بھی ملتا ہے یہ عموماََ سپروس اور کبھی کبھار دیودار یا کیل کے ساتھ بھی ملتا ہے تا ہم یہ ٹھنڈی اور نمدار ڈھلوانوں پر پایا جاتا ہے پاکستان میں ہزارہ کی گلیات میں ریوار چوڑے پتوں والی دیگر اقسام کے ساتھ ہی ملتا ہے اس کے طبعی مسکن میں بارش اور سرما میں برف باری کا اوسط مختلف مقامات کی نسبت سے 110 تا250 سینٹی میٹر ہوتا ہے بارش اکثر جولائی تا ستمبر اور برف باری دسمبر سے جولائی تک ہوتی ہے یہاں سائے میں اوسط درجہ حرارت 90 درجہ فارن ہائیٹ سے زیادہ نہیں ہوتا۔
قسم: ایک بڑا، سدا بہار، درخت
شکل : مخروطی ۔تاج لٹکتی شاخوں کے ساتھ زمین پر محیط ہے۔     قد: 45 سے 60 میٹر قطر 2.4 میٹر 1.8.
پتے : سوئیوں کی طرح ۔ 2تا 4 سینٹی میٹر طویل۔ سوئیاں دو قطاروں میں مرتب ہیں.
پتے،پھول اور پھل:
ریوار کے پتے 2 تا6.5 سینٹی میٹر لمبے ، 0.3 سینٹی میٹر یا اس سے بھی کم چوڑے ،چپٹے ،باریک لائنوں والے اوپر سے گہرے سبز اور چمکدار اور نیچے کی طرف دو سفیدی مائل لکیریں ان میں سے ایک میانہ رگ کے ایک طرف اور آگے سے دو شگافہ ہوتے ہیں پتے ان شاخوں پر گھیر دار گچھوں کی صورت میں ہوتے ہیں جن پر پھل نہیں آتا ۔پھل والی شاخوں پر تنے کم مگر شاخ کے چاروں طرف خصوصاََ شاخوں کے اوپر کی طرف اور سامنے کی طرف تنے ہوئے معلوم ہوتے ہیں پرانے پتے جو درخت پر تین سے چھ سال تک اور بسا اوقات سات آٹھ سال تک بھی رہتے ہیں ،مئی اور جون میں گرتے ہیں نئے پتے اپریل اور مئی میں آتے ہیں جو نسبتاََ چمکدار اور سبز رنگ کے ہوتے ہیں پرانے پتوں کا رنگ گہرا سبز ہوتا ہے اور وہ سخت ہوتے ہیں جبکہ نو خیز ٹہنیاں اور پتے نرم ہوتے ہیں۔
ریوار کے درخت پر نر اور مادہ پھول فروری مارچ میں آتے ہیں نر پھول ڈنڈی کے بغیر ،سلنڈر نما،بیضہ نما،0.8 یا1.3 سینٹی میٹر لمبے ،0.4 سینٹی میٹر قطر کے اور گزشتہ سال وادی شاخوں پر آتے ہیں ۔ان کا زیرہ اپریل کے اواخر یا مئی کے پہلے نصف میں تیار ہو جاتا ہے اس وقت پھول 1.3 تا2 سینٹی میٹر لمبے اور 0.5 تا0.8 سینٹی میٹر قطر کے ہوجاتے ہیں ۔زیر گی کے عمل کے وقت نر پھول زرد،عموماََ ہلکے گلابی مسائل ہوتے ہیں جو بھورے رنگ کے جھلی دار کٹوری میں رکھے ہوتے ہیں زیرگی کے عمل کے بعد نر پھول تو جلد ہی گر جاتے ہیں مگر ان کی کٹوری درخت پر نظر آتی ہے
مادہ پھول کی ڈنڈی ایک تا 1.3 سینٹی میٹر اور سیدھی ہوتی ہے یہ درخت کے اوپری حصہ میں افقی شاخوں پرآتے ہیں اور 3.8تا4 سینٹی میٹر لمبے اور ایک تا1.3 سینٹی میٹر قطر سلنڈر نما ،گہرے گلابی رنگ کے ،بڑی بیضہ دانی اور لمبی پنکھڑیوں والے ہوتے ہیں ۔اپریل مئی میں زیرگی کا عمل مکمل ہونے پر بیضہ دانی اور پنکھڑیاں بند ہو جاتی ہیں ۔کم اونچائی پر پھل جلد بننا شروع ہو تا ہے اور جون میں 10 تا12 سینٹی میٹر لمبا اور 4.5 سینٹی میٹر قطر کا ہو جاتا ہے پکنے پر پھل سیدھا ،سلنڈر نما،بیضوی ،ایک سے 18 سینٹی میٹر لمبا اور 5سے 6 سینٹی میٹر قطر کا گہرے گلابی رنگ کا ہوتا ہے ۔پھل اکتوبر یا اوائل نومبر میں پکتا ہے یوں زیرگی کے عمل کے بعد پھل چھ سات ماہ میں پک جاتا ہے اس کے اوپر 2.5تا2.8 سینٹی میٹر لمبے اور 3تا3.8 سینٹی میٹر چوڑے چانے جاتے ہیں ۔پھل کے اندر پر دار بیج ہوتے ہیں جو پر کے بغیر 1.3 تا1.5 سینٹی میٹر اور پر سمیت 2.5 تا3.3 سینٹی میٹر لمبے اور 1.3 تا2 سینٹی میٹر چوڑے ہوتے ہیں ۔پھل پکنے کے بعد کھل جاتا ہے اور بیج زمین پر گر جاتے ہیں مگر پھل کی ڈنڈی کے ساتھ اندرونی حصے کا ایکسل درخت پر رہ جاتا ہے جو کئی سال تک لٹکا رہتا ہے ۔
پھول: monoecious ہےں۔ . نر پھول یا شنک یا کون آخری سال کی شاخوں کے نچلے طرف گچھوں میں ہیں ۔شاخوں کی چوٹیوں کے ساتھ ساتھ لگے ہوتے 10 سے 16 سینٹی میٹر لمبے اور قطر 5 سے 6 سینٹی میٹر میں ہے۔مادہ پھول یا سنگل سنگل ہوتے ہیںیا ڈبل ڈبل۔
عادات و اطوار:
فر ایک لمباسدا بہار درخت ہے جس کی چھتری نو کدار اور گہری سبز ہوتی ہے اس کی شاخیں پورے تنے پر حتیٰ کہ زمین کے قریب تک ہوتی ہیں ۔ نیچے والی شاخیں نیچے کو جھکی ہو ئی مگر دو اوپر والی شاخیں افقی ہوتی ہیں نو عمر درختوں کی چھال بھوری یا نقرئی ،ہموار یا معمولی دانے دار خصوصاََدرخت کے بالائی حصے میں ۔پرانے درختوں کی چھال خاکستری مائل بھوری یا ہلکی خاکستری ہوتی ہے جس پر گہری دراڑیں ہوتی ہیں جو چھال کو لمبے مگر کم چوڑے ٹکڑوں میں تقسیم کرتی ہیں۔عموماََ ریوار کا درخت بڑے قد کا ہوتا ہے مگر بسا اوقات چھوٹے قد کے درخت نھی دیکھے جاتے ہیں ۔یہ ٹھنڈی جگہ پسند کرتا ہے اور دوسرے درخت کا سایہ برداشت کر لیتا ہے اس کی جڑوں کا نظام سطحی ہوتا ہے لہٰذا کھلی جگہ پر درخت آندھی سے گر جاتے ہیں نومولود پودے کہر سے معمولی متاثر ہوتے ہیںریوار کے جنگلات میں عموماََ آگ نہیں لگتی تا ہم آگ لگنے سے اسے سخت نقصان پہنچتا ہے ۔
 پھول آنے کاو قت:اپریل ،مئی
پھل:مادہ کون ہے۔ کون پک جائے تو ٹوت جاتی ہے اور بیج ہوا کے ذریعے بکھر جاتے ہیں
بیج:اسے1.2 سینٹی میٹر لمبا ہے اور کاغذی پر2 سے4 سینٹی میٹر لمبا کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔
 ایک روادار درخت ہےجوکہ سایہ میں بھی اچھی طرح اگتا ہے ۔ مختلف اقسام کی زمین اگتا ہے جو کہ مختلف اجزاءسے بنی ہو یہ ڈھلوانوں،ٹھنڈے اور شمالی علاقہ میں اگتے ہیں۔مسام دار زمین میں نہیں اگتا۔ حد بارش1100-2100 ملی میٹر سالانہ۔ سطح سمندر سے بلندی 200-300 میٹر۔
بیماریاں:وڈی راٹنگ فنجائی کا حملہ ہو سکتا ہے
کاشت:بذریعہ بیج،ہوا بند ڈبوں میں بیج ذخیرہ کیا جاسکتا ہے تو 2 سے 3 سال تک قابل اگاو
¿ رہے گا۔بیج ۔بیج اکتوبر تا نومبر پکتے ہیں۔ ,6000-7000 بیج فی کلو گرام ، ہوا بند ڈبو ں میں کولڈ سٹور میں رکھا گیا بیج ۲ سے تین سال تک اگاﺅ کے قابل رہے گا۔

روئیدگی:
ریوار کی فطری افزائش بیج کے ذریعے ہوتی ہے بیج پھل پکنے کے بعد مئی جون میں گرتا ہے اور موسم برسات میں گہری چھاوں میں بھی اگ آتا ہے مگر اس کے لئے عمدہ مسام دار زرخیز زمین ہونی چاہیے جہاں بارش کا پانی نہ ٹھہرتا ہو ،اسے ابتدا میں دھوپ اور چرائی سے بچانے کی ضرورت ہوتی ہے معمولی جڑی بوٹیوں میں بیج اگ آتا ہے ۔

ریوار کی مصنوعی افزائش بھی بیج کے ذریعے ہوتی ہے اس مقصد کے لئے صحتمند درختوں پر سے پھل پکنے سے ذرا قبل اتار لینا چاہیے ۔بیج عمدہ مسام دار زرخیز زمین والی نرسری میں اکتوبر نومبر میں بونا چاہیے جہاں بارش کا پانی ٹھہر نہ سکے ۔پودے نرسری سے تین یا چار سال بعد اکھاڑ کر مطلوبہ مقامات پر بارش کے موسم میں لگائے جانے چاہئیں۔
 جگہ کا انتخاب:میرا زمین،چکنی میرا، ریتلی ،سخت ،تمام قسم کی، مکمل سایہ دار جگہ پہ بھی اگا سکتے ہیں، درمیانی سایہ دار، یا بغیر سایہ والی، تر زمین کو پسند کرتا ہے۔ سیم زدہ زمین پر نہیںاگتا، فضائی آ لودگی میں نہیں اگتا، ph5 کو ترجیح دیتا ہے، ابتدا فروری میں گرین ہاﺅس میں بیج بوئے جانے چاہیئں ۔باہر بوئے جائیں تو اگاﺅ کم ہوتا ہے۔
نمایاں خصوصیات:پتے کی خوبصورتی کے لحاظ سے اہم ، خوبصورت سوئی نما پتے
شاخ تراشی:درمیانی بڑھوتری
پیداوار : آہستہ بڑھوتری ، اوسط MAI 4-6 کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی کی خصوصیات
دانہ : سیدھا ، ہموار
رنگ :سفید، عمر کے ساتھ بھورے رنگ کی ہو جاتی ہے
کثا فت : sg مخصوص کشش ثقل. 0.48 ۔ کلوریز کی مقدار 4500 کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی : ہلکی ، نرم
استعمال : تعمیراتی، ایندھن، چارے (موسم سرما)، واٹرشیڈ تحفظ، پیکنگ ڈبے ، اور پلائیووڈ. ریوار کی لکڑی (پڑتل)چیر نے پر سفید مگر بعد میں ہلکی بھوری ہو جاتی ہے کچی اور پکی لکڑی میں کوئی فرق نہیں ہوتا لکڑی ہلکی گرین سیدھے اور ہموار اور بافت درمیانہ درجہ کی ہوتی ہے ۔ہوا میں خشک ہونے پر اس کا وزن 0.48 گرام فی کیوبک سینٹی میٹر ہوتا ہے یہ پائیدار نہیں ہوتی اور اسے گھن یا دیمک لگ جاتی ہے اس چیرنا اور سکھانا آسان ہے ۔اس سے پیپکنگ کے ڈبے ،فرشوںکی تحتہ بندی،چھت،دروازے ،کھڑکیاں،شہتریاں ،پلائی وڈ،ماچس کی تیلیاں اور بکس ،چارپائیوں کے بازو اور کاغذ کے لئے پلپ (Pulp)بنایا جا سکتا ہے۔


No comments:

Post a Comment