نباتاتی نام :پر نس ارمینشیا Prunnus armeniaca Botanical Name:
خاندان ©: روسیسی Family: Rosaceae
انگریزی نام:
دیسی نام:خوبانی Khaboni
ابتدائی مسکن(ارتقائ): ایشیا
قسم: پت جھاڑ ، سدا بہا ر
شکل: چھتری قد: 8 -12 میٹر پھیلاﺅ : فٹ
پتے: پتے بیضوی ،نوکدار ،گول 5-9 سینٹی میٹر لمبے اور 8-4 سینٹی میٹر چوڑے ہیں کنارے دندتیلے اور تنا قطر میں40 سینٹی میٹر
انچ لمبے انچ چوڑے
پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: پھول 2-4.5 سینٹی میٹر قطر ہیں
پھل :
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:
خوبانی
اللہ رب العزت نے پاک دھرتی کو زرخیز مٹی،وسیع و عریض نہری نظام پہاڑوں اور ساحلوں کے طویل سلسلوں کے ساتھ ساتھ چار خوبصورت موسم اور ان کے بہترین امتزاج کی نعمتوںسے نواز رکھا ہے۔فطرت کی ان رعنائیوں کی بدولت دھر تی ا نواع و اقسام کے پھلوں کیلئے جنت نظیر ہے۔ہمارے ملک میں باغات کا کل رقبہ تقریباً16.4 لاکھ ایکڑ ہے جبکہ پیداوار 6 لاکھ ٹن کے قریب ہے باغات سے حاصل ہونے والے پھل اور میوہ جات ہماری غذاکو متوازان بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سفارشات کے مطابق متوازن غذا کے حصول کے لئے فی کس تقریباً450 گرام روزانہ پھلاور
سبزی کا استعمال ضروری ہے لیکن ہمارے ملک میں یہ استعمال 200 گرام کے لگ بھگ ہے چونکہ
ہمارے ہاںباغات کا رقبہ اور پیداوار تسلی بخش نہیں ہے۔اس لئے پھل کا استعمال عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔حالانکہ ہمارے ہاں باغات کی منافع بخش کاشت کیلئے کافی گنجائش موجودہے۔ہم اس کتابچہ میںکاشتکاربھائیوںکی راہنمائی کیلئے چند اہم پھلوں کے جدید زرعی عوامل بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے باغات کی بہتر نگہداشت سے منافع پیداوار لے سکیں۔عوامل حسبِ ذیل ہیں
´ ´ ´َ۰ پھلوں کیلئے موزوں آب وہوا ۰ زمین کا انتخاب
۰ ا فزائشِ نسل کا صحیح وقت اور طریقہ ۰ شاخ تراشی
۰ کھادوں کا متوازن استعمال ۰ آ بپاشی کی صحیح منصوبہ بندی
۰ کیڑوں اور بیماروں کا تدراک ۰ بروقت برداشت
موزوں آب وہوا
باغات کی منصوبہ بند ی کیلئے آب وہوا کو مدِنظررکھنا ضروری ہے تاکہ صحیح طورنشوونماپائیںاور لمبے عرصہ تک بہتر پیداوار دے سکیں۔آب وہوا کا لحاظ رکھے بغیر باغات کی بیل ایک لا حاصل کوشش ہے اس کتابچہ میں درج پھلوں کی بہترنشوونماکیلئے مندرجہ ذیل علاقے اورآب وہوا زیادہ موزوں تصور کیے جاتے ہیں لٰہذا کاشتکاربھائی پھلدار پودوں کی منصوبہ بندی اس لحاظ سے کریں
پھلدار پودے موزوں آب وہوا علاقہ جات
خوبانی خوبانی کیلئے طویل موسم سرما درکار ہوتا ہے اسکی خوابیدگی کیلئے کافی ٹھنڈک کوئٹہ،قلات،پارہ سوات ھنگو،چترال،ھنزہ،حسن ابدال
کی ضرورت ہے پھل کی پیداورکیلئے سردی کے بغیر بہار موزوں ترین ہے مری،گلگت،سکردو،آزاد جموں و کشمیر،ہری پور،وادی سون۔
مختلف اقسام آب و ہوا میں کاشت ہوتی ہے۔
زمین کا انتخاب
پھلدار پودوں کی کامیاب کاشت کیلئے بہتر نکاس والی ،گہری اور سیم وتھور سے پاک زمین کا انتخاب کریںچونکہ پھل دار پودوں کی جڑیں گہرائی تک پھیلتی ہیں لٰہذا زیرِ زمین کوئی چٹان کنکر وغیرہ نہ ہوں جو جڑوں کی نشوونما میں رکاوٹ پیدا کریں۔باغات مختلف اقسام کی زمینوں پر کاشت ہوتے ہیں تا ہم بہتر نشوونما کیلئے میرا زمین تصور کی جاتی ہے۔
ّآجکل بلوچستان اور کئی دیگروعلاقوں میں کاشتکار پھلدار پودوں کو لگاتے وقت گہرائی تک مٹی بدل دیتے ہیں۔مذکورہ پھلوں کیلئے موزوں زمین اور اس کا انتخاب حسب ِ ذیل ہیں
پھل موزوں زمین
اللہ رب العزت نے پاک دھرتی کو زرخیز مٹی،وسیع و عریض نہری نظام پہاڑوں اور ساحلوں کے طویل سلسلوں کے ساتھ ساتھ چار خوبصورت موسم اور ان کے بہترین امتزاج کی نعمتوںسے نواز رکھا ہے۔فطرت کی ان رعنائیوں کی بدولت دھر تی ا نواع و اقسام کے پھلوں کیلئے جنت نظیر ہے۔ہمارے ملک میں باغات کا کل رقبہ تقریباً16.4 لاکھ ایکڑ ہے جبکہ پیداوار 6 لاکھ ٹن کے قریب ہے باغات سے حاصل ہونے والے پھل اور میوہ جات ہماری غذاکو متوازان بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سفارشات کے مطابق متوازن غذا کے حصول کے لئے فی کس تقریباً450 گرام روزانہ پھلاور
سبزی کا استعمال ضروری ہے لیکن ہمارے ملک میں یہ استعمال 200 گرام کے لگ بھگ ہے چونکہ
ہمارے ہاںباغات کا رقبہ اور پیداوار تسلی بخش نہیں ہے۔اس لئے پھل کا استعمال عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔حالانکہ ہمارے ہاں باغات کی منافع بخش کاشت کیلئے کافی گنجائش موجودہے۔ہم اس کتابچہ میںکاشتکاربھائیوںکی راہنمائی کیلئے چند اہم پھلوں کے جدید زرعی عوامل بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے باغات کی بہتر نگہداشت سے منافع پیداوار لے سکیں۔عوامل حسبِ ذیل ہیں
´ ´ ´َ۰ پھلوں کیلئے موزوں آب وہوا ۰ زمین کا انتخاب
۰ ا فزائشِ نسل کا صحیح وقت اور طریقہ ۰ شاخ تراشی
۰ کھادوں کا متوازن استعمال ۰ آ بپاشی کی صحیح منصوبہ بندی
۰ کیڑوں اور بیماروں کا تدراک ۰ بروقت برداشت
موزوں آب وہوا
باغات کی منصوبہ بند ی کیلئے آب وہوا کو مدِنظررکھنا ضروری ہے تاکہ صحیح طورنشوونماپائیںاور لمبے عرصہ تک بہتر پیداوار دے سکیں۔آب وہوا کا لحاظ رکھے بغیر باغات کی بیل ایک لا حاصل کوشش ہے اس کتابچہ میں درج پھلوں کی بہترنشوونماکیلئے مندرجہ ذیل علاقے اورآب وہوا زیادہ موزوں تصور کیے جاتے ہیں لٰہذا کاشتکاربھائی پھلدار پودوں کی منصوبہ بندی اس لحاظ سے کریں
پھلدار پودے موزوں آب وہوا علاقہ جات
خوبانی خوبانی کیلئے طویل موسم سرما درکار ہوتا ہے اسکی خوابیدگی کیلئے کافی ٹھنڈک کوئٹہ،قلات،پارہ سوات ھنگو،چترال،ھنزہ،حسن ابدال
کی ضرورت ہے پھل کی پیداورکیلئے سردی کے بغیر بہار موزوں ترین ہے مری،گلگت،سکردو،آزاد جموں و کشمیر،ہری پور،وادی سون۔
مختلف اقسام آب و ہوا میں کاشت ہوتی ہے۔
زمین کا انتخاب
پھلدار پودوں کی کامیاب کاشت کیلئے بہتر نکاس والی ،گہری اور سیم وتھور سے پاک زمین کا انتخاب کریںچونکہ پھل دار پودوں کی جڑیں گہرائی تک پھیلتی ہیں لٰہذا زیرِ زمین کوئی چٹان کنکر وغیرہ نہ ہوں جو جڑوں کی نشوونما میں رکاوٹ پیدا کریں۔باغات مختلف اقسام کی زمینوں پر کاشت ہوتے ہیں تا ہم بہتر نشوونما کیلئے میرا زمین تصور کی جاتی ہے۔
ّآجکل بلوچستان اور کئی دیگروعلاقوں میں کاشتکار پھلدار پودوں کو لگاتے وقت گہرائی تک مٹی بدل دیتے ہیں۔مذکورہ پھلوں کیلئے موزوں زمین اور اس کا انتخاب حسب ِ ذیل ہیں
پھل موزوں زمین
خوبانی بہتر نکاس والی گہری ریتلی میرا زمین بہتر تصور کی جاتی ہے لیکن ہلکی اور بھاری زمینوں پر بھی کاشت ہو سکتی ہے
کاشتکار بھائیوں کو چاہیے کہ باغات کی منصوبہ بندی میں زمین انتخاب کو خاص اہمیت دیں کیونکہ باغات کی کامیابی کیلئے موزوں زمین بہت ضروری ہے ورنہ تمام کاوشیں بے سود اور لا حاصل ہونگی
ترقی دادہ اقسام
باغات کی بہتر منصوبہ بندی کے لئے ترقی دادہ اقسام کی کاشت اور انتخاب انتہائی اہمیت کا حامل ہے درج ذیل پھلدار پودوں کے لئے ترقی دادہ اقسام ہیں۔
خوبانی: ریڈفلیش ارلی،اولڈکیپ،چر مغزی،مور پارک،نوری،شکرپارہ مشہور اقسام ہیں۔
افزائش نسل
باغات کی افزائش نسل کے مختلف طریقہ کار ہیں جن میںمندرجہ ذیل طریقے متذکرہ پھلوں کے باغات لگانے میں معاون ہو سکتے ہیں
ؓبیج کے ذریعے افزائش:بیج سے باغات کی افزائش نسل قدرتی طریقہ کار ہے ،لیکن اس طریقہ سے لگائے پودے صحیح النسل نہیں رہتے۔باغات میں یہ طریقہ کار ان پودوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جن کی افزائش بذریعہ چشمہ یا پیوند موزوں نہ ہو۔اس کے علاوہ بیج کے ذریعےاچھا روٹ سٹاک تیار کرتے ہیں جس پر پیوند کاری سے اعلٰی قسم کے پودے حاصل ہو سکتے ہیں بیج کے زریعے افزائش کے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
1۔ بیج صحت منداور صحیح النسل پودوں کے اچھی طرح پکے ہوئے اچھی جسامت کے پھلوں سے حاصل کریں۔
2۔سدا بہار پودوں کے بیجوں کو زیادہ دیر تک سٹور نہیں کیا جاسکتا تا ہم اگر سٹور کرنا مقصود ہو تو ان بیجوں کو اچھی طرح دھو کر خشک کرکے بند ڈبوں میںخشک اور ٹھنڈی جگہ پر سٹور کریں۔
3۔کچھ بیج سخت جان ہوتے ہیں جن کا اگاو ¿ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ایسے بیجوں کو بونے سے قبل ریت کی مختلف تہوں میں مناسب نمی میں ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔
4 ۔بعض اقسام کے بیجوں کو بونے سے قبل 24 گھنٹے تک بگھو کر کاشت کریں۔
داب کا طریقہ: اکثرباغات کی افزائش بذریعہ داب کی جاتی ہے۔خاص طور پر ان باغات کی جن کی افزائش دیگرطریقوں مثلاً قلم وغیرہ سے
کامیاب نہ ہو۔اس طریقہ میں مادر پودے کی شاخ سے جڑیں پیدا کرتے ہیں اور پھر بعد میں الگ کر کے باغ میں منتقل کر دیتے ہیں داب موسم
بہار یا برسات میں لگائی جاتی ہے ۔داب لگانے کے مندرجہ ذیل طریقے ہیں۔
1 ۔ سادہ داب: اس طریقہ میں مادر پودے سے زمین کے قریب ایک شاخ بغیر توڑے جھکا کر زمین میں دبا دیتے ہیں۔شاخ کا وہ حصہ جس کو
زمین کے اندر دبانا
مقصود ہو اس پر ایک ترچھا کٹ آنکھ کے نیچے شاخ کی موٹائی کے نصف حصہ تک دیتے ہیں۔اس کٹے ہوئے حصے کو جڑ نے سے بچانے کے لیے اس مین وہ پتھر وغیرہ
دے دیتے ہیں۔اور یہ حصہ مٹی کے اندر3-4 انچ گہرائی میں دبا رہتا ہے ۔مٹی کو مناسب گیلا رکھا جائے تا کہ کٹے ہوئے حصہ سے جڑیں نمودار ہو جائیں جسے بعد میں
مادر پلانٹ سے الگ کر کے گملے یا باغ میں لگا دیا جاتا ہے
2 ۔ہوائی داب: اس طریقہ میں ایک صحتمد زیادہ ٹہنی لے کر اس کی آنکھ یعنی (Bud)کے نیچے 1 1/2 انچ چوڑی رِنگ نما چھال اتار دیتے ہیں۔یہ عام
سا کٹ دیتے ہیں پھر اس کے کٹے ہوئے حصہ میں پتھر دے کر اس کے گرد چکنی مٹی،راکھ یا لکڑی کا برادہ اور مٹی کا مرکب بنا کر باندھ دیتے ہیں اس کا اوپر کے برتن
کے ذریعے قطرہ قطرہ پانی دیتے ہیں یا پھر تیز گیلی مٹی کے گرد پٹ سن کا کپڑالپیٹ کر اسے تر رکھتے ہیں۔کچھ عرصہ بعد اس میں جڑیں نکل آنے کے بعد میں مادر
پودے سے الگ کر دیا جاتا ہے۔
قلم کا طریقہ: بعض پھلوں کی افزائش جڑوں یا شاخوں کی قلمیں لگا کر کرتے ہیں ۔لیکن اس طریقہ میں کامیابی کی شرح بہت کم ہے جسے
تجارتی پیمانے پر زیادہ استعمال نہیں کرتے ہیں ۔قلمیںعموماً 25 سے 30 سینٹی میٹر لمبی صحتمند شاخ سے جس پر کم از کم 4 سے زائد آنکھیں ہوں
منتخب کریں۔ان قلموں کا 2/3 حصہ باہر رہے۔زمین کو نمی یعنی گیلا رکھیں۔کچھ عرصہ بعد یہ قلمیں پھوٹ آتی ہیںجنہیں بعد میں منتقل کر دیا جاتا ہے
اسی طرح -10 25 سینٹی میٹرلمبی جڑیں بھی منتخب کرکے انہیں اچھی طرح تیار کیاروں میں زمین کے متوازی دبا دیتے ہیں قلم کا طریقہ عموماً باغبان اچھے روٹ سٹاک بنانے کیلئے
استعمال کرتے ہیں
بذریعہ چشمہ: یہ طریقہ نسبتاً آسان اور وسیع پیمانے پر پھلوں کی افزائش کیلئے استعمال ہو رہا ہے اس طریقہ میں شاخ کا ایک چھوٹا چشمہ واحصہ یا چشمہ اتار کر روٹ سٹاک پر لگا دیتے ہیں اس میں دو طریقے زیادہ مقبول ہیں۔
(1 ) ٹی بڈنگ یا شیلڈ بڈنگ (2)رنگ بڈنگ
اس طریقہ میں رواں سال کی شاخ کے چشمے والے حصہ 1/2 انچ نیچے چھال تک تیز چاقو سے تار کر پھر روٹ سٹاک پر اسی طرح کا کٹ دے کر اس
مقصود ہو اس پر ایک ترچھا کٹ آنکھ کے نیچے شاخ کی موٹائی کے نصف حصہ تک دیتے ہیں۔اس کٹے ہوئے حصے کو جڑ نے سے بچانے کے لیے اس مین وہ پتھر وغیرہ
دے دیتے ہیں۔اور یہ حصہ مٹی کے اندر3-4 انچ گہرائی میں دبا رہتا ہے ۔مٹی کو مناسب گیلا رکھا جائے تا کہ کٹے ہوئے حصہ سے جڑیں نمودار ہو جائیں جسے بعد میں
مادر پلانٹ سے الگ کر کے گملے یا باغ میں لگا دیا جاتا ہے
2 ۔ہوائی داب: اس طریقہ میں ایک صحتمد زیادہ ٹہنی لے کر اس کی آنکھ یعنی (Bud)کے نیچے 1 1/2 انچ چوڑی رِنگ نما چھال اتار دیتے ہیں۔یہ عام
سا کٹ دیتے ہیں پھر اس کے کٹے ہوئے حصہ میں پتھر دے کر اس کے گرد چکنی مٹی،راکھ یا لکڑی کا برادہ اور مٹی کا مرکب بنا کر باندھ دیتے ہیں اس کا اوپر کے برتن
کے ذریعے قطرہ قطرہ پانی دیتے ہیں یا پھر تیز گیلی مٹی کے گرد پٹ سن کا کپڑالپیٹ کر اسے تر رکھتے ہیں۔کچھ عرصہ بعد اس میں جڑیں نکل آنے کے بعد میں مادر
پودے سے الگ کر دیا جاتا ہے۔
قلم کا طریقہ: بعض پھلوں کی افزائش جڑوں یا شاخوں کی قلمیں لگا کر کرتے ہیں ۔لیکن اس طریقہ میں کامیابی کی شرح بہت کم ہے جسے
تجارتی پیمانے پر زیادہ استعمال نہیں کرتے ہیں ۔قلمیںعموماً 25 سے 30 سینٹی میٹر لمبی صحتمند شاخ سے جس پر کم از کم 4 سے زائد آنکھیں ہوں
منتخب کریں۔ان قلموں کا 2/3 حصہ باہر رہے۔زمین کو نمی یعنی گیلا رکھیں۔کچھ عرصہ بعد یہ قلمیں پھوٹ آتی ہیںجنہیں بعد میں منتقل کر دیا جاتا ہے
اسی طرح -10 25 سینٹی میٹرلمبی جڑیں بھی منتخب کرکے انہیں اچھی طرح تیار کیاروں میں زمین کے متوازی دبا دیتے ہیں قلم کا طریقہ عموماً باغبان اچھے روٹ سٹاک بنانے کیلئے
استعمال کرتے ہیں
بذریعہ چشمہ: یہ طریقہ نسبتاً آسان اور وسیع پیمانے پر پھلوں کی افزائش کیلئے استعمال ہو رہا ہے اس طریقہ میں شاخ کا ایک چھوٹا چشمہ واحصہ یا چشمہ اتار کر روٹ سٹاک پر لگا دیتے ہیں اس میں دو طریقے زیادہ مقبول ہیں۔
(1 ) ٹی بڈنگ یا شیلڈ بڈنگ (2)رنگ بڈنگ
اس طریقہ میں رواں سال کی شاخ کے چشمے والے حصہ 1/2 انچ نیچے چھال تک تیز چاقو سے تار کر پھر روٹ سٹاک پر اسی طرح کا کٹ دے کر اس
پر لگا دیں اور آنکھ کے دونوںا طرف اچھی طرح باندھ دیں اس حصہ کو گیلا رکھیں کچھ عرصہ بعد دونوں حصوں کی چھال آپس میں مل جائے گی روٹ سٹاک
کی باقی شاخیں چشمہ کی کامیابی پر رکاوٹ دیں۔ بڈنگ یا چشمہ روٹ سٹاک پر زمین کے قریب لگائیں۔
گرافٹنگ یا پیوند کاری: اس طریقہ ایک پودے کی وہ شاخ جس پر دو یا تین آنکھیں ہوں اسے روٹ سٹاک پر لگا دیتے ہیں۔اس طریقہ میں سائن اور سٹاک کا مشابہہ ہونا بہے ضروری ہے۔گرافٹنگ کے مختلف طریقے رائج ہیں مثلاًکلفٹ گرافٹنگ،وِپ گرافٹنگ،برجگرافٹنگ وغیرہ
اس کتابچہ میں درج پھلدار پودوں کی افزائش کیلئے مندرجہ ذیل طریقے اپنائے جاتے ہیں۔
پھل روٹ سٹاک افزائش کے طریقے
خوبانی خوبانی،بادام، آڑو،آلو بخارا بذریعہ چشمہ، گرافٹنگ
باغات کی داغ بیل
¿ ¿1) ( باغات لگانے کا طریقہ:ہمارے ہاں کے کئی ایک طریقے مثلاً مربع ،مستطیل نما طریقہ شش پہلو طریقہ
وغیرہ لیکن ان تمام طریقہ کار میں باغ لگانے کا مربع طریقہ کار زیادہ مقبول ہے کوکیونکہ یہ طریقہ نسبتاًآسان ہے۔اس طریقہ میں پودے مربع کے
کونے پر لگائے جاتے ہیں اس طرح پودے سے لائن اور لائن کا فاصلہ یکساں رہتا ہے۔اور پودے کھیت کے تمام کونوں پر اس طرح لگ جاتے ہیں
کہ ان کے درمیان ہو ا اور روشنی گزرنے کے علاوہ آلات کاشتکاری بھی آسانی سے استعمال ہوسکتے ہیں اور کھیت میں کوئی جگہ خالی نہیں رہتی
تاہم کتابچہ میں درج دیگر پھلوں کے علاوہ انگور کی بیل لگانے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے مثلاً(کھائی کا Trench سسٹم) یا تا گر کاطریقہ وغیرہ۔
2)) پودےx پودے اور لائن x لائن کا فاصلہ:پوددں کے درمیانی فاصلے کا انحصار کئی عوامل پر ہے مثلاً پھلدار پودا اور اسکی اقسام ،آب وہوا زمین کی زرخیزی، پانی کی دستیابی، زمین کی قیمت ،اور تیار شدہ مکمل پودے کا سائز وغیرہ اس کتاب میں متذکرہ پھلوں کیلئے مندرجہ ذیل فاصلہ سفارش کیا جاتا ہے۔
خوبانی(25x25فٹ)
(3) گڑھے کھودنا:مندرجہ بالافاصلوں کو سامنے رکھتے ہوئے پودوں کی نشاندہی کریں نیز نشان والی جگہ پر 3x3x3x فٹ کے گڑھے بنائیں ۔
گڑھے کھودتے وقت اوپر کی ایک فٹ کی مٹی علٰیحدہ رکھ لیں اور گڑھوں کو 10 سے15 روز تک ہوا اور دھوپ کیلئے چھوڑ دیں تاکہ بیماری پیدا کرنے والے جراثیم اور ضرر رساں
کیڑے ختم ہو جائیںبعد ازاں اوپر والے ایک فٹ کی مٹی میں یکساں نسبت سے بھل اور گوبر کی گلی سڑی کھاد ملا کر گڑھے بھر دیں اور پانی لگائیں بعض کاشتکار ان گڑھوں میں ایک ایک مٹھی سونا یوریا،ڈیم اے پی اور پوٹاش بھی ملاتے ہیں تاکہ پودوںکو شروع سے ہی اچھا آغاز دیا جاسکے۔
(4)پودوں کا انتخاب: کاشتکار بھائی باغات کیلئے پودوں کے انتخاب میں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں
1 ۔پودے ہمیشہ با اعتماد نرسریوں سے خریدیں جن میں کیڑوں اور بیماریوں کے تلف کرنے کے اقدامات کیے گئے ہوں۔
2 ۔پودے کا قد 2 سے 2 1/2 فٹ اور درمیان سے تنے کا قطر نصف انچ ہونا چائیے۔
3۔پودے کا تنا سیدھا اور زمین سے پیوند کا فاصلہ 9سے 12انچ رکھیں۔
4 ۔پودے کے پتے گہرے سبز چمکدار اور داغ دھبوں اور زخموں سے پاک وصاف ہوں نیز تنے پر5-4 شاخیں چھتری نما ہوں۔
5 ۔پودوں کو اکھاڑنے سے پہلے کچھ دیر پہلے فالتو شاخیں تراش دیں تا کہ پتوں سے زائد نمی خارج نہ ہو سکے۔
(5) پودے لگانے کا موسم:پودے کگانے کے دو موسم ہیں موسم بہار اور موسم برسات
(الف) موسم بہار: اس موسم زیادہ تر پت جھڑ والے پودے نئی کونپلیں نکلنے سے پہلے یعنی جنوری تا فروری کے پہلے ہفتہ تک لگائے جاتے ہیں جبلہ سدا
بہار پودے پندرہ فروری سے آخر مارچ تک لگادینے چاہیے۔
(ب) موسم برسات:موسم بہار کے علاوہ سدا بہار پودے یعنی برسات یعنی جولائی۔اگست میں لگانا زیادہ بہتر ہے۔
کھادوں کا متوازن استعمال
پھلدار پودوں کی کھاد ضروریات دیگر اجناس سے مختلف ہوتی ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں باغات میں کھادوں کے متوازن استعمال کی طرف
کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہان باغات میں کھادوں کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے اگر ہے بھی تو غیر متوازن
ہے چنداقسام کے پھلوں تک محدود ہے مثلاً آم،ترشاوہ پھل اور کیلا وغیرہ۔کھادوں کے غیر متوازن استعمال کی وجہ باغات کی پیدا وار اور آمدن حوصلہ شکن ہے جو باغات کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، لٰہذا کاشرکار بھائیوں کو شاہیے کہ وہ باغات میں کھادوں کی باقاعدہ
منصوبہ بندی تجزیہ اراضی کی بنیاد پر کریں۔اس ضمن میں ایف ایف سی کی جدید کمپیوٹرائزڈ لیبارٹیوں سے مفت تجزیہ کروائیںتاہم اگر تجزیہ نہ
کرواسکیں تو مندرجہ ذیل عوامل کو ملحوظِ خاطر رکھیں۔
1۔باغات میں گوبر کی کچی تازہ کھاد ڈالیں کیونکہ اس سے دیمک کا اندیشہ ہوتا ہے ہمیشہ اچھی طرح گلی سڑی گوبر والی کھاد استعمال کریں۔
2 ۔کھاد ڈالنے سے قبل تنوں کی چھتری کے نیچے تنے ایک فٹ دور بکھیریں گوڈی سے زمین میں ملا دیں نیز اس کے بعد فوراً بعد پانی لگائیں۔
پھل عمر گوبر کی کھاد کمیائی کھادیں فی پودا (کلوگراموں میں )سالانہ طریقہ استعمال
(سالوں میں) (کلو گرام پودا) سونا یوریا سونا ڈی اے پی ایف ایف سی
( ایس او پی) پھل نہ دینے والے پودوں کیلئے گوبر کی کھاددسمبر میں جبکہ کیمیائی کھاد چار
ّ پودا لگاتے وقت 20 ۔ ۔ ۔ برا بر قسطوں میں موسم بہار،موسم برسات،خزاں اور موسم سرما میںڈالیں
2 - 1 - 1 1/2 1/2 اسی طرح پھل دینے والے پودوں کو گوبر کی کھاد دسمبر میں جبکہ تمام سونا
خوبانی 5 - 2 20 2 1 1 ایضاً
10 - 5 20 2 1/2 1 1/2 2
10 سے زائد 20 3 2 2
پودا لگاتے وقت 30 ۔ ۔ ۔
2 - 1 ۔ 1/4 1/4 1/2 تمام گوبر کی کھاد دسمبر ڈال دیں اور ساتھ ہی سونا ڈی اے پی اور
نوٹ:۔ اجزائے صغیرہ کی کمی کو دور کرنے کیلئے 3کلو گرام سونا یوریا بوران اور 10 کلو گرام زنک سلفیٹ (% 21 ) فی ایکڑ استعمال کریں۔
شاخ تراشی
پودا لگاتے وقت اس کی مطلوبہ شکل بنانے کی کوشش کریںبصورت دیگر بعد میں پودوں کی بڑھوتری یا پھیلاو ¿ اس قدر زائد ہو جاتا ہے کہ کاشتکار
کانٹ جھانٹ میں ہچکچاہٹ محسوس کرنے لگتے ہیں اور یوں پودوں کی مناسب شکل اور صحیح پیداوار حاصل نہیںہوتی۔پھل توڑنے کے بعد موسم گرما
اور موسم سرما کے بعد پودوں کی بیمار سوکھی اور غیر ضروری شاخوں کو کاٹ دیں۔پت جھڑ والے پودوں میں ہر سال کانٹ چھانٹ ضروری ہوتی ہے اس طرح ان پودوں میں پھوٹ یا شاخوں کو کاٹ کر اعلٰی معیار کا پھل حاصل کیا جا سکتا ہے یہ عمل پتے گرنے سے لے کر نئی پھوٹ آنے تک مکمل کریں۔
سدا بہارپودوں میں کم کانٹ چھانٹ کی ضرورت ہوتی ہے مندرجہ ذیل پھلدار پودوںکی شاخ تراشیاس طرح کریں۔
خوبانی:پھلدار پودوں کی بڑی شاخوں سے نکلنے والی ثانوی شاخوں کو جوکہ 25 سینٹی میٹر لمبی ہوں کاٹ دیں بڑی اور بغیر پھل والی پہلو سے نکلتی ہوئی شاخیں مکمل طور پر کاٹیں۔
آبپاشی
باغات کے لئے آبپاشی کی منصوبہ بندی میں کئی عوامل مدِنظر رکھے جاتے ہیں جن میں باغ کی عمر،پودے کی جسامت اور پتوں کا نظام،جڑوں کا نظام
موسمی حالات ،زمین کی کیفیت وغیرہ شامل ہیں۔باغات میں اس امر کا خیال رہے کہ 6 انچ سے نیچے زمین خشک نہ ہونے پائے۔ آبپاشی کے
وقفوں کے دوران صرف زمین کی اوپر والی سطح خشک ہونی چاہیے پودے کے اوپر والے پتے(کونپلیں)جونہی نیچے مڑنے لگیں فی الفور آبپاشی
کریں ۔لیکن اس بات کا خیال رہے کہ جب پودوں پر پھول آرہے ہوں تو اس وقت ہرگز پانی نہ دیں کیونکہ بار آوری متاثر ہوتی ہے نیز
پودوں کو کھاد کے بعد آبپاشی نہایت ضروری ہے ۔اس طرح سردی اور بارشوں میں پانی کا وقفہ زیادہ رکھیں تاہم کور اتارنے پر باغات کو کورے کے
نقصان دہ اثرات سے بچانے کیلئے پانی دیتے رہیں۔
مزکورہ پودوں کے لئے آبپاشی کا شیڈول یہ ہونا چاہیے
وقفہ آبپاشی(دونوں میں)
خوبانی۔ موسم گرما10 - 7-۔ موسم سرما 20 - 15 ۔ دیگر اوقات/ مراحل ۔موسمی حالات کے مطابق آبپاشی کا وقفہ کم یا زیادہ کیا جا سکتا ہے۔
نقصان دہ حشرات اور بیماریوں سے تحفظ
منافع بخش باغبانی کے لئے نقصان دہ حشرات اور بیماریوں سے باغات کو بچانا بہت ضرروی ہے کیونکہ ان سے باغات کی آمدن 30 سے 35فیصد
تک کم ہو جاتی ہے۔صاف ستھرے اور بیماروں، کیڑوں کے حملہ سے بچے ہوئے پھل پر کشش اور زائد منافع دینے والے ہوتے ہیں۔اگرچہ
مختلف پھلدار پودوں کی بیماری اور نقصان رساں حشرات مختلف ہیں مندرجہ ذیل مفید تدابیر پر عمل پیرا ہو کر کافی حد تک ہمارے کاشتکار باغات
کا تحفظ کر سکتے ہیں
۰بیمارویوں سے پاک صحتمند پودوں کا انتخاب کریں اور انہیں موزوں فاصلہ پر کھیت لگائیں۔
۰پودوں کی خوراک کی ضرورت کو صحیح پورا کریں نیز جڑی بوٹیوں اور گھاس پھوس سے باغات کو صاف رکھیں۔
باغات کی کانٹ جھانٹ کے دوران بیمار اور سوکھی شاخیں کاٹ دیں نیز بیمار پودوں کی جگہ پودے منتقل کریں۔
مندرجہ بالا عوامل کے علاوہ باغات کو نقصان رساں حشرات اور بیمارویوں سے تحفظ دینے کیلئے درج ذیل حکمت عملی اپنائیں
1 آڑو ،آلو بخار،خوبانی
2 آڑو کے تیلے (سبز تیلا،کالا تیلا،پتہ مڑور تیلہ)
3 تدراک : ڈائی میکران، مونو کروٹو فاس،کراٹے 200 ملی لٹر فی 100 لٹر پانی ملا کر پھول نکلنے سے قبل سپرے کریں۔
4 پھل کی مکھی:
5 ڈپٹریکس 100 سے 150 گرام 100 لیٹر پانی میں ملا کر یا میلا تھیاں 250 ملی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں پہلا سپرے پھل لگنے کے 20 بعد مزیدسپرے اگر ضرورت ہو تو 15 دن کے وقفے سے دہرائیں۔
6 چوڑے سر والی سنڈی:
7 لارسیبین(175ملی لٹر)یاٹیمار ان (120 ملی لٹر)100 لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
8 بالوں والی شاخ میں سوراخ کرنے والا کیڑا
9 : سبز شاخ کا سوکھنا
10 : یہ بیماری بیکٹریا کی وجہ سے پھلیتی ہے اس کیلئے ٹرائی ملٹا کس 200 گرام100 لٹر پانی میں شاخ تراشی کے بعد سپرے کریں اور ضرورت پڑنے پر 10 دن کے وقفہ سے دہرائیں۔،
11 : جڑ کی سٹرن 12 : سفید پھپھوند، پتہ لپیٹ بیماری 13 : ڈیرو سال 2 گرام یا ٹاپسن ایم 2 گرام فی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں ضرورت ہو تو اسے دہرائیں۔
برداشت
ہمارے ہاں پھلوں کی پیداوار کا اچھا خاصا حصہ برداشت اور فرخت کے دوران بے احتیاطی اور لا پر واہی سے ضائع ہو جاتا ہے۔ پھلوں کی برداشت درجہ بندی اور فروخت کو خصوصی اہمیت دینی چاہیے۔اس ضمن میں ذیل میں دی گئی ہدایت پر عمل کریں
پھلوں کو نہ پکنے سے پہلے اور پکنے کے بعد دیر سے توڑیں کیونکہ کچے پھلوں میں تزابیت زیادہ ہوتی ہے جبکہ زیادہ پکے ہوئے پھل جلد گل سڑ جاتے ہیں لٰہذا پھلوں کو صحیح پختہ حالت،مناسب سائزاور صحیح رنگت کی حالت میں توڑیں۔
پھل توڑتے وقت یا اسے سٹور کرتے وقت یا منڈی میں لے جاتے وقت ضرب لگنے سے بچائیں۔کیونکہ ضرب لگنے سے پھل زخمی ہو کر گل سڑ جاتا ہے۔
ڈنڈی پھل کی سطح کے برابر قینچی سے کاٹیں۔
پھلوں کوصاف کرکے درجہ بندی کریں اور کریٹوں میں احتیاط سے کاغذ کی تہوں میں ہوا کی آمدورفت کا خیال رکھتے ہوئے پیک کریں اور صحیح جگہ فروخت کیلئے لے جائیں
No comments:
Post a Comment