نباتاتی نام : پاپولس البا / نگرا Botanical Name:Populas alba/nigra
خاندان ©: سیلی کیسی Family:Salicaceae
انگریزی نام:
دیسی نام: پاپولر Popular
ابتدائی مسکن(ارتقائ): شمال جرمنی کے مرکزی یورپ کے ذریعے سپین اور مراکش (سے آ اور وسطی ایشیا کو پولینڈ)
قسم: پت جھاڑ
شکل: تاج نما ،گول،چوڑی قد:15-21 میٹر پھیلاﺅ : فٹ
تعارف:دنیا میں پاپلرکی بے شمار اقسام پائی جاتی ہیں جن میں آسٹریلیا،یو گو سلاویہ،امریکہ اور اٹلی کی اقسام زیادہ مشہور ہیں پاکستان میں یہ ساٹھ کی دہائی میں متعارف کرایا گیا ہے اور یہ درخت صوبہ پنجاب کے بالائی حصوں اور شمالی مغربی سرحدی صوبہ کے کاشتکاروں میں بہت مقبول ہے اعدادو شمار سے یہ صاف ظاہر ہے کہ اس کی مانگ کے مقابلے میں اس کی کاشت مارکیٹ کے لحاظ سے بہت فائدہ مند ہے پاپلرکی کاشت کے لئے پنجاب کا شمالی اور وسطی علاقہ زیادہ موزوں ہے ۔
عادات واطوار:پاپلر بڑے قد و قامت کا پت جھڑ والا درخت ہےے اس کا تنا لمبا اور سیدھا ہوتا ہے نو عمر درختوں اور شاخوں کی چھال چکنی اور ہموارسبزی مائل خاکستری اور بڑے درختوں کی چھال گہری بھوری کھردری ہوتی ہے جس پر عمودی دراڑیں پڑ جاتی ہیں پاپلرروشنی طلب درخت ہے جو عموماََ کھلی جگہوں پر ہوتا ہے نو عمری میں بھی یہ سایہ برداشت نہیں کرتا اسے شاخوں کے قریب سے کاٹا جائے تویہ مزید شاخیں نکال لیتا ہے اس کی کاشت کے لئے زرخیز زمین اور پانی ضروری ہے اس کی جڑیں تقریباََ سو فیصد جڑ پکڑ لیتی ہے اسکی بڑھنے کی رفتار خاصی تیز ہوتی ہے۔
پتے،پھول اور پھل:پاپلرکے پتے سیدھے یکے بعد دیگر ے کی ترتیب زے ہوتے ہیں یہ جوڑے مگر بیضوی ،ذرا نوکدار عموماََ قلب نما،کنارے آری نما دندانے دار اور روئیں دار ہوتے ہیں پاپلر کے پھول نئے پتے آنے سے قبل ہی آجاتے ہیں نر پھول 7.5سینٹی میٹر لمبے گچھوں کی شکل میں زردرنگ کے متعلق ہوتے ہیں جبکہ مادہ پھول 15سینٹی میٹر تک لمبے گچھوں کی شکل میں ہوتے ہیں ۔پاپلرکا پھل پھلی بن جاتا ہے جس کے اندر چار خانے ہوتے ہیں پکنے پر پھلی خودبخود کھل جاتی ہے اور چھوٹے چھوٹے بیج جو ریشمی روئیں میں لپٹے ہوتے ہیں زمین پر گرجاتے ہیں۔
پتے: (شاذ و نادر ہی زیادہ)، ایک 1 میٹر ویااس تک ٹرنک اور ساتھ ایک چھال ہموار اور سبز سفید اور بھوری سفید ہے کرنے خصوصیت diamondshaped ساتھ اندھیرے نوجوان درخت پر نشانات
پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت:
پھل :
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم
جگہ کا انتخاب:پاکستان میں درخت پہاڑی و میدانی علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جارہا ہے یہ ریتلی میرا اور زرخیز زمین پر بہت کامیاب ہے
اسے پانی کی اچھی خاصی ضرورت نشو ونما کے لئے درکار ہوتی ہے یہ ان علاقوں میں جہاں بارش 750تا1250 ملی میٹر سالانہ ہوتی ہے اور درجہ حرارت 20تا30ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے وہاں اس کی نشوونما بہت عمدہ ہوتی ہے پاپلر کی شجر کاری کے لئے زمین کا چناو ¿ اولین اہمیت رکھتا ہے کیونکہ پاپلر کی پھوٹ اور بڑھت کا انحصار بہت حد تک زمین کی قسم پر منحصر ہے زمین کی ایک اچھی قسم سے اوسط خرچ کے ساتھ زیادہ مقدار میں اچھی زمین نہ ہونے کی صورت میں پیداوار اوسط سے کم حاصل ہوتی ہے اس کئے زمین کے چناو ¿ کے سلسلے میں سخت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اس سلسلے میں ایک ماہر فارسٹر کے مشورے سے فیصلہ کیا جانا بہت ضروری ہے تاہم مندرجہ ذیل نکات کو مد نظر رکھ کر چناو ¿ کیا جائے۔
1۔زمین میں کسی حالت پانی کھڑا نہ ہونے دیا جائے زمین کا نظام آب نکاسی بہت اچھا ہونا چاہیے۔
2۔موقع پر آبپاشی کااچھا سا نظام موجود ہونا چاہیے اور آبپاشی کے لئے پانی وافر مقدار میں موجود ہونا چاہیے۔
3۔زمین کی قسم اور زرخیزی کا معیار ضررور مدنظر رکھنا چاہی مٹی،چکنی مٹی،پتھریلی کنکر والی زمین کو ہرگز نہ چنا جائے۔
4۔سیم اور شور زدہ زمین کو نہ چنا جائے اور نہ ہی ایسی زمین چنی جائے جس میں اوپر کی تین فٹ تک کی سطح نہایت سخت ہو۔
5۔دیمک والے رقبہ میں سے حسب ہدایت دیمک مارنے والی دوائیوں کا استعمال کیا جائے بہتر ہو گا زیادہ دیمک والے رقبہ کو شجر کاری سے قبل دوائی کے استعمال سے دیمک سے پاک کر لینا چاہیے۔
6۔قطاروں میں شجر کاری کی صورت میں سایہ دار جگہ منتخب نہ کی جائے کیوں کی پاپلر سایہ کے نیچے صیحح بڑھت حاصل نہیںکرتا۔
7۔منتخب شدہ زمین میں بھیڑ بکری یا مویشیوں سے چرائی کا کوئی خدشہ نہ ہونا چاہیے۔
8۔رقبہ میں شجر کاری شروع کرنے سے پہلے کسی بااعتماد زمینی تجزیہ کرایا جانا چاہیے۔
9۔زرعی فارسٹری کے لئے پودے 18x18 کے فاصلے پر لگائے جائیں تاکہ تمام آلات ہل وغیرہ اس میں با آسانی چل سکیں اور مکمل جنگل لگانے کے لئے 12x12یا6x10فٹ کا فاصلہ ماہرین سے مشورہ کر کے رکھا جائے۔
روئیدگی:پاپلر بیج اور قلم بیج اور قلم سے اگایا جا سکتا ہے مگر بیج سے پیداوار کی شرح بہت کم ہے پاپلر کی قلمیں بیڈ نرسری میں اگائی جاتی ہیں نرسری کی تیاری کے لئے درج ذیل مراحل کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
جگہ کی تیاری: پاپلرکی کامیاب نرسری اگانے کے لئے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں۔
زرخیز اور گہری مٹی والی زمین کا انتخاب کریں درمیانے مساموںوالی دریائی مٹی اس کے لئے بہت موزوں ہے جس میں ریت اور بھل دونوں ہوتی ہیں چکنی مٹی ،سیم یا تھور زدہ زمین پاپلرکی نرسری لگانے کے لئے بلکل غیر موزوں ہے اس بات کی تسلی کر لیںکہ نہری یا ٹیوب ویل کا پانی آبپاشی کے لئے ہر دم میسر ہو یہ بہت ضروری ہے کیونکہ پاپلر کی نرسری کے لئے پانی کی خاصی مقدار چاہیے زمین تیار کرتے وقت سب جڑیں ،جھاڑیاں ،مڈھیاں،پتھر،روڈے ہٹادیں جڑیں نکالنے کے لئے خاصی گہرائی کریں تاکہ جڑیں دوبارہ نہ پھوٹ نکلیں،زمین کو الٹ پلٹ کردینے والے ہل سے ڈیڑھ فٹ کی گہرائی تک زمین کھود دیں۔یہ عمل تین دفعہ کریں ڈھیلے توڑیں اچھی طرح ہموار کریں ۔ایک آزمائشی آبپاشی کریں تاکہ زمین کے اونچے نیچے ہونے کا پتہ چل سکے دوبارہ زمین ہموار چونکہ بڑے پلاٹ میں آبپاشی ٹھیک طرح سے نہیں ہوتی کہیں پانی زیادہ ہو جاتا ہے
اور کہیں کم لگتا ہے اس لئے آدھے یا ایک چوتھائی کنال کا پلاٹ خوب رہے گا۔
قلموں کی تیاریاں:پاپلر کے ایک سال کی عمر کے پودے سے9انچ لمبی قلمیں بنائیںبیمار،کیڑے زدہ،پھپھوندی زدہ اور ٹیڑھے میڑھے قلمیں بنانے کے لئے استعمال نہ کریں ۔صرف انگوٹھے جتنی موٹی قلمیں بنائیں ۔پودے کے اس سے پتلے حصے سے فرسٹ سٹیج نرسری دوبارہ لگالیں،یعنی ان پتلی قلموں کو 4یا6انچ 12xانچ کے فاصلے پر لگا دیں۔انگلی سے کم موٹی قلمیں فرسٹ سٹیج نرسری کے لیے بھی استعمال نہ کریں۔کیونکہ یہ کھوکھلی ہوتی ہیں اور ان میں پودے کی بڑھت کے لئے خوراک موجود نہیں ہوتی ۔قلم کے نچلے سرے پر ایک ترچھا کٹ لگائیںتاکہ نرسری لگانے والے کو پتا ہو کہ قلم کا کون سرا زمین کے اندر جانا ہے۔
نرسری لگانے سے پہلے قلمات کو مختلف قطروں یا موٹائیوں میں الگ الگ کر لیں اور ہر سائز کو الگ پلاٹ میں لگائیں دیگر صورت میں زیادہ موٹی قلمیں اپنے ساتھ لگی ہوئی نسبتاََ پتلی قلموں کو پتے نکلنے کے بعد نیچے دبالیںگے ۔قلموںکو لگانے سے پہلے سائے کے نیچے رکھیں، جو قلمیں فوری طور پر استعمال میں نہ آنی ہو انہیں گیلی بوریوں سے ڈھانپ دیں یا زمین کے اندر دبا دیں۔
قلمیں لگانا:زمین میں لگانے سے پہلے ایک دن پانی میں رکھےں۔ایک سائزکی قلمیں ایک پلاٹ میں لگاکر پلاٹوں کے درمیان 3فٹ کا راستہ بنائیں۔قلم کو ہاتھ سے دبا کر زمین کے اندر دھنسائیں ۔ہتھوڑا یا پلانٹنگ راڈ استعمال نہ کریں۔قلموں کو 1x1فٹ یا1-1/12x1-1/2فٹ کے فاصلے پر لگائیں قلم آدھ انچ سے زیادہ سرا زمین کے باہرنظر نہ آئے جنوری کے مہینے یا زیادہ سے زیادہ فروری کے پہلے ہفتے تک نرسری میں لگا دیں قلمات لگا دینے کے بعد لائن کے دونوں طرف چلتے ہوئے پاو ¿ں سے مٹی کو دبائیں تاکہ قلموں کے ارگرد ہوا باقی نہ رہے۔
نرسری کی دیکھ بھال: قلمات لگانے کے بعد فوراََ پانی دیں اگرنہری یا ٹیوب ویل کا پانی فی الوقت موجود نہیں ہے تو ہاتھ سے ایک گہرا پانی دیں اس کے ایک دن بعد بھرپور نہری یا ٹیوب ویل کی آبپاشی اور بارش میں پانی دینے کی ضرورت نہ ہوگی۔جب پتے نکل آئیں تو گوڈی کریں اور گھاس پھوس نکال دیں پہلی گوڈی کے بعد دوسری گوڈی ،وہولے سے کریں اور لائنوں کے درمیان نالی بناتے جائیں تاکہ پانی دینے میں آسانی ہو سال میں چھ گوڈیاں کافی ہوں گی۔جب نئی شاخیںایک سے دو فٹ لمبی ہوجائیں تو ایک سے زیادہ شاخیں کاٹ دیں اور صرف ایک مضبوط اور توانا شاخ کو پودا بننے دیں وہولے سے گڈائی اور نلائی کریں جڑی بوٹیاں اور گھاس پھوس نکال دیں اور ایک نالی بناتے جائیں تاکہ آبپاشی صحیح ہو۔
پاپلر کی شجرکاری: شجرکاری کے وقت مندرجہ ذیل باتیں ذہن میں رکھیں۔1 اطراف کی موٹی جڑیں جو کہ پودا لگاتے وقت گڑھے میں پودا سیدھا رکھنے میں رکاوٹ ہو تو جڑیں کاٹ دی جائیں۔2 درخت کے شگوفے نہ کاٹیں۔3 پودا جات کو کالر تک گڑھے میں دبائیں ۔4پودا جات کو سیدھا رکھ کر ساتھ مٹی لگا کر پانی لگا دیں ۔5 پہلی آبپاشی پر مٹی نیچے بیٹھ جائے گی چنانچہ دوسری آبپاشی سے پہلے دوبارہ مٹی کوٹ کر ڈال دیں۔
پاپلر کی شجر کاری سے قبل مد نظر رکھنے والی باتیں: 1منتخب شدہ زمین میں نظام آبپاشی شجر کاری سے پہلے مکمل کر لیا جائے کھا کم از کم ایک فٹ گہرے ہو ں تاکہ ان میں پانی کافی مقدار میں گزر سکے ۔2 گڑھا جات کا سائز 2x2 فٹ بہتر ہے مٹی باہر نکال کر پتھروں وغیرہ سے صاف کر لی جائے ۔3 سالم پودوں کو اکھاڑ کر نرسری سے زمین تک شجرکاری کے لئے لانے کے لئے ان جڑوں کو بوری یا خشک گھاس سے ڈھانپ کر لایا جائے تاکہ
پودا جات خشک نہ ہو جائیں۔4اکھڑوائی کے وقت کم سے کم جڑیں کاٹی جائیں اور پودے کو گہرے سے گہرا اکھیڑا جائے۔
شجر کاری کے بعد کرنے کے کام : 1مطلوبہ وقت پر مناسب وقفے کے بعد اچھی آبپاشی بہترین کامیابی دے سکتی ہے پہلے سال مون سون شروع ہونے سے قبل ہفتہ وار آبپاشی کافی ہے۔2پھوٹ کا عمل 15اپریل تک مکمل ہو جاتا ہے اس وقت تک جو سبز پودے کسی وجہ سے نہ پھوٹے ہوں ان کو زمین کے برابر رکھ کر کاٹ دیں۔3 درخت کے نچلے حصہ کو شگوفوں سے صاف رکھا جائے اس دوران چھلکا ہرگز زخمی نہ ہونے پائے ۔4 مٹی شروع میںدوہری ٹہنیوں کو جن کے رکھنے سے درخت کی اصلی قائم نہیں رہتی کاٹ دیں۔5سال جولائی سے ستمبر تک بارش کی مقدار کو دیکھ کر آب پاشی کی جائے۔
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار: یہ تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے اور اچھی زمین کی پیدوار 40-20 مکعب میٹر فی ایکڑ سال ریکارڈ کی گئی ہے اس کی کلون I-262,I69/55,I-72/58,I-24/64C,I-72/51C,I-63/51C,S7C20,S7C4,S7C3,AY-48 اورST-92 کی پیداوار بہتر ریکارڈ کی گئی ہے۔
استعمال ©:پاپلر کی کچی لکڑی تقریباََ سفید،پکی لکڑی ہلکی بھوری یا بھوری خاکستری اور دونوں لکڑیوں کے درمیان امتیاز مشکل ہو تا ہے چمکدار ،ہلکی اور نرم ہوتی ہے لکڑی کا اوسط وزن480گرام فی کیوبک سینٹی میٹر اور حرارت پیدا کرنے کی صلاحیت کلو کیلوری فی گرام ہے اس کے ریشے سیدھے،عمدہ بافت ہموار اور عمر کے دائرے نمایاں مہین ہوتے ہیں ،مسام داراور دھاریاں نفیس ہوتی ہیں جو ننگی آنکھ سے دیکھی نہیں جا سکتی پاپلر کی شاخ تراشی بھی بے حد ضروری ہے تاکہ اس درجہ اول کے لٹھے حاصل ہو سکیں پاپلر کے لٹھوں میں گانٹھیں ہونا ایک بہٹ بڑا نقصان ہے خواہ لٹھا کتنا ہی لمبا یا سیدھا کیوں نہ ہو ۔پاپلر ماچس سازی میں استعمال ہوتا ہے اس کے لئے لٹھے کا سائز 60انچ لمبا اور قطر 9انچ لمبا ہو ناچاہیے۔درخت کو مناسب سائز تک اگا لینا ہی بڑی بات نہیں بلکہ اس کی دو سال تک مناسب شاخ تراشی کرنی چاہیے۔سیالکوٹ میں کچھ کھیلوں کا سامان بنانے والی فیکٹریاں پاپلر کی لکڑی سے کرکٹ کے بلے(Cricket Bat)بنا رہی ہیں ،اس کے لئے لٹھے کی لمبائی 60انچ (کچھ فیکٹریاں 54انچ کا بولٹ لیٹی ہیں )اور قطر 12انچ تک ہو ناچاہیے اس کے علاوہ پاپلر کی لکڑی کو پیکنگ کے ڈبے،کریٹ،پلائی وڈ اور دوسری لکڑی پر لگانے کے لئے پلائی بنانے ،دیہات میں مکانات کی تعمیر اور کاغذ سازی کے لئے اور پلپ کے کام میں لایا جا سکتا ہے۔
اسے پانی کی اچھی خاصی ضرورت نشو ونما کے لئے درکار ہوتی ہے یہ ان علاقوں میں جہاں بارش 750تا1250 ملی میٹر سالانہ ہوتی ہے اور درجہ حرارت 20تا30ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے وہاں اس کی نشوونما بہت عمدہ ہوتی ہے پاپلر کی شجر کاری کے لئے زمین کا چناو ¿ اولین اہمیت رکھتا ہے کیونکہ پاپلر کی پھوٹ اور بڑھت کا انحصار بہت حد تک زمین کی قسم پر منحصر ہے زمین کی ایک اچھی قسم سے اوسط خرچ کے ساتھ زیادہ مقدار میں اچھی زمین نہ ہونے کی صورت میں پیداوار اوسط سے کم حاصل ہوتی ہے اس کئے زمین کے چناو ¿ کے سلسلے میں سخت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اس سلسلے میں ایک ماہر فارسٹر کے مشورے سے فیصلہ کیا جانا بہت ضروری ہے تاہم مندرجہ ذیل نکات کو مد نظر رکھ کر چناو ¿ کیا جائے۔
1۔زمین میں کسی حالت پانی کھڑا نہ ہونے دیا جائے زمین کا نظام آب نکاسی بہت اچھا ہونا چاہیے۔
2۔موقع پر آبپاشی کااچھا سا نظام موجود ہونا چاہیے اور آبپاشی کے لئے پانی وافر مقدار میں موجود ہونا چاہیے۔
3۔زمین کی قسم اور زرخیزی کا معیار ضررور مدنظر رکھنا چاہی مٹی،چکنی مٹی،پتھریلی کنکر والی زمین کو ہرگز نہ چنا جائے۔
4۔سیم اور شور زدہ زمین کو نہ چنا جائے اور نہ ہی ایسی زمین چنی جائے جس میں اوپر کی تین فٹ تک کی سطح نہایت سخت ہو۔
5۔دیمک والے رقبہ میں سے حسب ہدایت دیمک مارنے والی دوائیوں کا استعمال کیا جائے بہتر ہو گا زیادہ دیمک والے رقبہ کو شجر کاری سے قبل دوائی کے استعمال سے دیمک سے پاک کر لینا چاہیے۔
6۔قطاروں میں شجر کاری کی صورت میں سایہ دار جگہ منتخب نہ کی جائے کیوں کی پاپلر سایہ کے نیچے صیحح بڑھت حاصل نہیںکرتا۔
7۔منتخب شدہ زمین میں بھیڑ بکری یا مویشیوں سے چرائی کا کوئی خدشہ نہ ہونا چاہیے۔
8۔رقبہ میں شجر کاری شروع کرنے سے پہلے کسی بااعتماد زمینی تجزیہ کرایا جانا چاہیے۔
9۔زرعی فارسٹری کے لئے پودے 18x18 کے فاصلے پر لگائے جائیں تاکہ تمام آلات ہل وغیرہ اس میں با آسانی چل سکیں اور مکمل جنگل لگانے کے لئے 12x12یا6x10فٹ کا فاصلہ ماہرین سے مشورہ کر کے رکھا جائے۔
روئیدگی:پاپلر بیج اور قلم بیج اور قلم سے اگایا جا سکتا ہے مگر بیج سے پیداوار کی شرح بہت کم ہے پاپلر کی قلمیں بیڈ نرسری میں اگائی جاتی ہیں نرسری کی تیاری کے لئے درج ذیل مراحل کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
جگہ کی تیاری: پاپلرکی کامیاب نرسری اگانے کے لئے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں۔
زرخیز اور گہری مٹی والی زمین کا انتخاب کریں درمیانے مساموںوالی دریائی مٹی اس کے لئے بہت موزوں ہے جس میں ریت اور بھل دونوں ہوتی ہیں چکنی مٹی ،سیم یا تھور زدہ زمین پاپلرکی نرسری لگانے کے لئے بلکل غیر موزوں ہے اس بات کی تسلی کر لیںکہ نہری یا ٹیوب ویل کا پانی آبپاشی کے لئے ہر دم میسر ہو یہ بہت ضروری ہے کیونکہ پاپلر کی نرسری کے لئے پانی کی خاصی مقدار چاہیے زمین تیار کرتے وقت سب جڑیں ،جھاڑیاں ،مڈھیاں،پتھر،روڈے ہٹادیں جڑیں نکالنے کے لئے خاصی گہرائی کریں تاکہ جڑیں دوبارہ نہ پھوٹ نکلیں،زمین کو الٹ پلٹ کردینے والے ہل سے ڈیڑھ فٹ کی گہرائی تک زمین کھود دیں۔یہ عمل تین دفعہ کریں ڈھیلے توڑیں اچھی طرح ہموار کریں ۔ایک آزمائشی آبپاشی کریں تاکہ زمین کے اونچے نیچے ہونے کا پتہ چل سکے دوبارہ زمین ہموار چونکہ بڑے پلاٹ میں آبپاشی ٹھیک طرح سے نہیں ہوتی کہیں پانی زیادہ ہو جاتا ہے
اور کہیں کم لگتا ہے اس لئے آدھے یا ایک چوتھائی کنال کا پلاٹ خوب رہے گا۔
قلموں کی تیاریاں:پاپلر کے ایک سال کی عمر کے پودے سے9انچ لمبی قلمیں بنائیںبیمار،کیڑے زدہ،پھپھوندی زدہ اور ٹیڑھے میڑھے قلمیں بنانے کے لئے استعمال نہ کریں ۔صرف انگوٹھے جتنی موٹی قلمیں بنائیں ۔پودے کے اس سے پتلے حصے سے فرسٹ سٹیج نرسری دوبارہ لگالیں،یعنی ان پتلی قلموں کو 4یا6انچ 12xانچ کے فاصلے پر لگا دیں۔انگلی سے کم موٹی قلمیں فرسٹ سٹیج نرسری کے لیے بھی استعمال نہ کریں۔کیونکہ یہ کھوکھلی ہوتی ہیں اور ان میں پودے کی بڑھت کے لئے خوراک موجود نہیں ہوتی ۔قلم کے نچلے سرے پر ایک ترچھا کٹ لگائیںتاکہ نرسری لگانے والے کو پتا ہو کہ قلم کا کون سرا زمین کے اندر جانا ہے۔
نرسری لگانے سے پہلے قلمات کو مختلف قطروں یا موٹائیوں میں الگ الگ کر لیں اور ہر سائز کو الگ پلاٹ میں لگائیں دیگر صورت میں زیادہ موٹی قلمیں اپنے ساتھ لگی ہوئی نسبتاََ پتلی قلموں کو پتے نکلنے کے بعد نیچے دبالیںگے ۔قلموںکو لگانے سے پہلے سائے کے نیچے رکھیں، جو قلمیں فوری طور پر استعمال میں نہ آنی ہو انہیں گیلی بوریوں سے ڈھانپ دیں یا زمین کے اندر دبا دیں۔
قلمیں لگانا:زمین میں لگانے سے پہلے ایک دن پانی میں رکھےں۔ایک سائزکی قلمیں ایک پلاٹ میں لگاکر پلاٹوں کے درمیان 3فٹ کا راستہ بنائیں۔قلم کو ہاتھ سے دبا کر زمین کے اندر دھنسائیں ۔ہتھوڑا یا پلانٹنگ راڈ استعمال نہ کریں۔قلموں کو 1x1فٹ یا1-1/12x1-1/2فٹ کے فاصلے پر لگائیں قلم آدھ انچ سے زیادہ سرا زمین کے باہرنظر نہ آئے جنوری کے مہینے یا زیادہ سے زیادہ فروری کے پہلے ہفتے تک نرسری میں لگا دیں قلمات لگا دینے کے بعد لائن کے دونوں طرف چلتے ہوئے پاو ¿ں سے مٹی کو دبائیں تاکہ قلموں کے ارگرد ہوا باقی نہ رہے۔
نرسری کی دیکھ بھال: قلمات لگانے کے بعد فوراََ پانی دیں اگرنہری یا ٹیوب ویل کا پانی فی الوقت موجود نہیں ہے تو ہاتھ سے ایک گہرا پانی دیں اس کے ایک دن بعد بھرپور نہری یا ٹیوب ویل کی آبپاشی اور بارش میں پانی دینے کی ضرورت نہ ہوگی۔جب پتے نکل آئیں تو گوڈی کریں اور گھاس پھوس نکال دیں پہلی گوڈی کے بعد دوسری گوڈی ،وہولے سے کریں اور لائنوں کے درمیان نالی بناتے جائیں تاکہ پانی دینے میں آسانی ہو سال میں چھ گوڈیاں کافی ہوں گی۔جب نئی شاخیںایک سے دو فٹ لمبی ہوجائیں تو ایک سے زیادہ شاخیں کاٹ دیں اور صرف ایک مضبوط اور توانا شاخ کو پودا بننے دیں وہولے سے گڈائی اور نلائی کریں جڑی بوٹیاں اور گھاس پھوس نکال دیں اور ایک نالی بناتے جائیں تاکہ آبپاشی صحیح ہو۔
پاپلر کی شجرکاری: شجرکاری کے وقت مندرجہ ذیل باتیں ذہن میں رکھیں۔1 اطراف کی موٹی جڑیں جو کہ پودا لگاتے وقت گڑھے میں پودا سیدھا رکھنے میں رکاوٹ ہو تو جڑیں کاٹ دی جائیں۔2 درخت کے شگوفے نہ کاٹیں۔3 پودا جات کو کالر تک گڑھے میں دبائیں ۔4پودا جات کو سیدھا رکھ کر ساتھ مٹی لگا کر پانی لگا دیں ۔5 پہلی آبپاشی پر مٹی نیچے بیٹھ جائے گی چنانچہ دوسری آبپاشی سے پہلے دوبارہ مٹی کوٹ کر ڈال دیں۔
پاپلر کی شجر کاری سے قبل مد نظر رکھنے والی باتیں: 1منتخب شدہ زمین میں نظام آبپاشی شجر کاری سے پہلے مکمل کر لیا جائے کھا کم از کم ایک فٹ گہرے ہو ں تاکہ ان میں پانی کافی مقدار میں گزر سکے ۔2 گڑھا جات کا سائز 2x2 فٹ بہتر ہے مٹی باہر نکال کر پتھروں وغیرہ سے صاف کر لی جائے ۔3 سالم پودوں کو اکھاڑ کر نرسری سے زمین تک شجرکاری کے لئے لانے کے لئے ان جڑوں کو بوری یا خشک گھاس سے ڈھانپ کر لایا جائے تاکہ
پودا جات خشک نہ ہو جائیں۔4اکھڑوائی کے وقت کم سے کم جڑیں کاٹی جائیں اور پودے کو گہرے سے گہرا اکھیڑا جائے۔
شجر کاری کے بعد کرنے کے کام : 1مطلوبہ وقت پر مناسب وقفے کے بعد اچھی آبپاشی بہترین کامیابی دے سکتی ہے پہلے سال مون سون شروع ہونے سے قبل ہفتہ وار آبپاشی کافی ہے۔2پھوٹ کا عمل 15اپریل تک مکمل ہو جاتا ہے اس وقت تک جو سبز پودے کسی وجہ سے نہ پھوٹے ہوں ان کو زمین کے برابر رکھ کر کاٹ دیں۔3 درخت کے نچلے حصہ کو شگوفوں سے صاف رکھا جائے اس دوران چھلکا ہرگز زخمی نہ ہونے پائے ۔4 مٹی شروع میںدوہری ٹہنیوں کو جن کے رکھنے سے درخت کی اصلی قائم نہیں رہتی کاٹ دیں۔5سال جولائی سے ستمبر تک بارش کی مقدار کو دیکھ کر آب پاشی کی جائے۔
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار: یہ تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے اور اچھی زمین کی پیدوار 40-20 مکعب میٹر فی ایکڑ سال ریکارڈ کی گئی ہے اس کی کلون I-262,I69/55,I-72/58,I-24/64C,I-72/51C,I-63/51C,S7C20,S7C4,S7C3,AY-48 اورST-92 کی پیداوار بہتر ریکارڈ کی گئی ہے۔
استعمال ©:پاپلر کی کچی لکڑی تقریباََ سفید،پکی لکڑی ہلکی بھوری یا بھوری خاکستری اور دونوں لکڑیوں کے درمیان امتیاز مشکل ہو تا ہے چمکدار ،ہلکی اور نرم ہوتی ہے لکڑی کا اوسط وزن480گرام فی کیوبک سینٹی میٹر اور حرارت پیدا کرنے کی صلاحیت کلو کیلوری فی گرام ہے اس کے ریشے سیدھے،عمدہ بافت ہموار اور عمر کے دائرے نمایاں مہین ہوتے ہیں ،مسام داراور دھاریاں نفیس ہوتی ہیں جو ننگی آنکھ سے دیکھی نہیں جا سکتی پاپلر کی شاخ تراشی بھی بے حد ضروری ہے تاکہ اس درجہ اول کے لٹھے حاصل ہو سکیں پاپلر کے لٹھوں میں گانٹھیں ہونا ایک بہٹ بڑا نقصان ہے خواہ لٹھا کتنا ہی لمبا یا سیدھا کیوں نہ ہو ۔پاپلر ماچس سازی میں استعمال ہوتا ہے اس کے لئے لٹھے کا سائز 60انچ لمبا اور قطر 9انچ لمبا ہو ناچاہیے۔درخت کو مناسب سائز تک اگا لینا ہی بڑی بات نہیں بلکہ اس کی دو سال تک مناسب شاخ تراشی کرنی چاہیے۔سیالکوٹ میں کچھ کھیلوں کا سامان بنانے والی فیکٹریاں پاپلر کی لکڑی سے کرکٹ کے بلے(Cricket Bat)بنا رہی ہیں ،اس کے لئے لٹھے کی لمبائی 60انچ (کچھ فیکٹریاں 54انچ کا بولٹ لیٹی ہیں )اور قطر 12انچ تک ہو ناچاہیے اس کے علاوہ پاپلر کی لکڑی کو پیکنگ کے ڈبے،کریٹ،پلائی وڈ اور دوسری لکڑی پر لگانے کے لئے پلائی بنانے ،دیہات میں مکانات کی تعمیر اور کاغذ سازی کے لئے اور پلپ کے کام میں لایا جا سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment