Wednesday 8 July 2015

Cedrus deodara


نباتاتی نام : سدرس دیودرا G.Don deodara Roxb. Ex Lamb  Botanical Name: Cedrus  
خاندان ©: پنیسی  Pinaceae Family: 
 انگریزی نام: ہمالیائی دیودار ، Himalayan cedar
دیسی نام: دیار، دیودار, Dair,deod
ابتدائی مسکن(ارتقائ): مغربی ہمالیہ مشرقی افغانستان میں شمالی پاکستان, شمالی علاقہ جات, بھار ت ، تبت اور مغربی نیپال ،پاکستان میں آزاد کشمیر۔مری ،ہزارہ ،سوات،دیر اور چترال میں پا یا جاتا ہے۔
تعارف  © :
دیودار ایک عظیم الجثہ اور خوش شکل درخت ہے۔ ہمارے ملک کے درختوں میں اسے منفرد مقام حاصل ہے ۔ یہ پاکستان کا قومی درخت ہے ۔ اپنے خوبصورت چھتر اور گہرے سبز رنگ کی بدولت یہ دور سے ہی پہچانا جاتا ہے۔ اس کا چھتر مخروطی شکل کا ہوتاہے۔ غربی ہمالیہ کا یہ اہم ترین درخت ہے۔ اس کے بڑے بڑے جنگلات بھارت کے علاوہ ہزارہ، کشمیر،



چترال، دیر اور مری میں بھی پائے جاتے ہیں۔
جغرافیائی تقسیم : دیودار غربی ہمالیہ میں گڑھوال سے لیکر افغانستان تک 6000 فٹ سے لیکر 8500فٹ تک کی ارتقائی بلندی تک پیا جاتا ہے۔ اگر حالات مناسب ہوں تو اس کا وجود سطح سمندر سے 4000 فٹ کی بلندی سے شروع ہو جاتا ہے ۔ بعض مقامات پر یہ 1000 فٹ کی بلندی تک بھی پہنچ جاتا ہے لیکن8500 فٹ کی بلندی سے اوپر یہ کوتاہ قدر رہ جاتا ہے ۔ پہاڑکی شمالی سمت میں یہ کم بلندی سے پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔ جب کے جنوبی سمت میںیہ تقریباََ6000 سے 8000 فٹ کے درمیان واقع ہے دونگا گلی اور ٹھنڈیانی میں دیودار کے جھنڈ محدود مقدار میں7000 سے 8000 فٹ کی تنگ سی پٹی میں پیدا ہو رہے ہیں بنیادی طور پر دیودار خطہ بار دہ کا درخت ہے جو کسی صورت میں بھی گرمی اور خشکی کو برداشت نہیں کر سکتا ہے۔
دریافت کندہ کا نام                           مقام کا نام                     درخت کی جسامت                                           لپیٹ
ڈاکٹر شلیک                   وادی ستلج                     اونچائی240 فٹ                                              
ڈبلیو ۔آرفشر                  وادی پبار                      اونچائی216 فٹ                                              
جی ۔جی میکن                 پورنگ(بشہر)              اونچائی150 فٹ                                             لپیٹ31.5 فٹ
برینڈس                                       کناور                          اونچائی210 فٹ                                             لپیٹ36 فٹ
رائے بہادر کشو انند                           کرناہ،دراوہ   اونچائی210 فٹ                                             لپیٹ21 فٹ
آر ایس ٹروپ                                مونالی                         اونچائی205 فٹ                                             لپیٹ18 فٹ
دیودارایک سست بڑھت والا درخت ہے اپنی عمر کے پہلے سال میں اس کا قد 8 انچ تک بڑھتا ہے بعد ازاں 2سے 3 انچ سالانہ کے حساب سے بڑھتا ہے نرسری میں یہ عام طور پر 3 سال کے عرصہ میں 6 فٹ لمبا ہو جاتا ہے اس کی عمر کا اندازہ با آسانی اس کے تنے سے پھوٹنے والے شاخوں کے گچھوں سے کیا جاسکتا ہے دیودار ہر سال شاخوں کا ایک گچھا پیدا کرتا ہے دیودار روشنی پسند درخت ہے ابتدائی عمر میں سایہ برداشت کر لیتا ہے لیکن عمر کے ساتھ ساتھ اس کی روشنی بڑھتی جاتی ہے۔
قسم:سدابہار
شکل:                         قد: 40سے 50 میٹر۔ 131 سے 164 فٹ ۔ تنے کا قطر دس فٹ
پتے ،پھول،اور پھل:دیودار کے پتے مارچ یا اپریل کے اوایل مین آتے ہیں نئی کونپلیں چھوٹی ،زردی مائل سبز ہوتی ہے بعد مین یہ پتے سبز رنگ کے ہوجاتے ہیں پرانے پتے مئی جون میں گرتے ہیں بعض پتے تو ایک سال مین اور بعض صورتوں میں چھ سال تک درخت پر موجود رہتے ہیںپرانے پتے نہ صرف پختہ عمر کی شاخوں پر بلکہ نئی ٹہنیوں پر بھی مل جاتے ہیں۔گجرڈول شاخیں ۔ پتیا ں سوئی کی طرح ، زیادہ تر 2.5-5 سینٹی میٹر طویل ہیں 7 سینٹی میٹر طویل 1 ملی میٹر موٹی ، پتلی طویل ٹہنیاں پر ۔ مختصر ٹہنیاں پر 20-30 گھنے کلسٹرز میں ۔ نیلے رنگ میں سبز glaucous روشن سبز۔. مادہ شنک بیرل کی شکل 7-13 سینٹی میٹر لمبی اور 5-9 سینٹی میٹر وسیع ہیں۔ بالغ ہونے میں 12 ماہ لگتے ہیں ۔ نر شنک 4-6 سینٹی میٹر طویل ہیں، اور موسم خزاں میں پولن پکتے ہیں۔
 پھولوں کا رنگ:                              پھول آنے کا وقت: مارچ
جگہ کا انتخاب: ۔ایک روادار درخت جو بڑھتا ہے ا چھی طرح سائے میں اور عمر کے حساب سے سورج کی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے یہ گہری زرخیز اور مختلف قسم کی زمینوں پر اگایا جا سکتا ہے ۔بارش کی حد1000 تا2000 ملی لیٹر سالانہ،درجہ حررات -20 تا30 ڈگری سینٹی گریڈ،ذیلی ٹھنڈی مرطوبا آب و ہوا کو ترجیح دیتا ہے-25 ° منفی C سے نیچے درجہ حرارت سے ہلاکت کا خطرہ ہوتا ہے۔ سطح سمندر سے بلندی 1200تا3000 میٹر
دیودار کی ماحولیات:دیودار بلند وبالا اور ٹھنڈے پہاڑو ں کا درخت ہے ان بلندیوں پر یہ پہاڑ کی چاروں اوٹ پیدا ہوجاتا ہے گو اسے پہاڑ کی شمالی اوٹ زیادہ پسند ہے مناسب مقامات پر یہ پہاڑی ندی نالوں کے ساتھ واقع میدانوں اور وادیوں میں خوب پھلتا پھولتا ہے۔دیودار ہر قسم کی پہاڑی زمین میں اگ آتا ہے زمین ریتلے پتھروں سے وجود میںآئی ہو یا چونائی پتھروں سے مٹی ،چکنی ہو یا بھر بھری یا پتھر کنکری سے بھرپور ،دیودار
سبھی میں یکساں پیدا ہو جاتا ہے بشرطیکہ سطح سمندر سے بلندی اور نمی مناسب ہوں نیچے پتھر موجود ہوں تو دیودار کو تازہ قد رہ جاتا ہے۔یہ درخت ان علاقوں مین زیادہ پھلتا پھولتا ہے جہان سالانہ بارش 40 سے 70 انچ کے درمیان ہو بعض مقامات پر دیودار اندرونی خشک وادیوں میں بھی پیدا ہو جاتا ہے سوات کی وادیاں اس کی واضح مثال ہیں کہر یا برف اس کے لئے نقصان دہ نہیں البتہ گرمی و خشکی اس کے لئے نہایت خطرناک ہیں دیودار کے ساتھیوں میں کیل،پڑتل،شاہ بلوط،بنگی،ناشپاتی ،اخروٹ،بگو گوشہ،پا پلر ،روڈوڈ یندران،چیسٹ نٹ و دیگر متعدد درخت اور جھاڑیاںشامل ہیں
دیودارکی بڑھت:دیودار ایک عظیم الجثہ درخت ہے چند تاریخی اہمیت کے درختوں کے اعدادوشماردرج ذیل ہیں جن سے دیودار کی جسامت کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
کاشت:بیج , بیج سے قابل اگا کم ہے۔ معتدل موسم سرما کے علاقوں تک محدود ہے۔
قدرتی نمو:دیودارقدرتی طور بیج سے پیدا ہوتا ہے مشکل یہ ہے کہ یہ کثیر الاو ¿ درخت نہیں ہے یہ ہر تیسرے سال بیج پیدا کرتا ہے جس کی مقدار کا تعلق مذکر اور مو ¿نث درختوں کے تناسب پر منحصر ہے جہاں بیجوافر مقدار میں پیدا ہو جائیںیہ جھنڈوں کی شکل میں نمو پذیر ہوتا ہے اس کا بیج دیگر اقسام کے پائن ہائے کی نسبت زیادہ دور تک اڑ کر پہنچ جاتا ہے اور اور جہاں حالات مناسب ہوں اگ آتا ہے ایک اچھے تولیدی سال کے بعد بھاری برف باری وقوع پذیر ہو جائے تو دیودار کی قدرتی نمو بھی زیادہ ہوتی ہے البتہ اگر کثیر التولیدی سال کے بعد موسم وقوع پذیر ہو جائے تو اس کی قدرتی نمونا پید ہو جاتی ہے۔
مصنوعی کاشت:آج کل دیودارکی مقبول کاشت عام ہو رہی ہے نرسری میں اگائے گئے دو یا تین سالہ پودے اس مقصد کے لئے زیادہ مقبول ہیں البتہ بعض حالات میں اسے براہ راست بذریعہ بیج بھی اگایا جاتا ہے جنوبی افریقہ میں دیوداربذریعہ قلم (جڑ= 2 تا 9 انچ،تنا 3 انچ)بھی کاشت کیا گیا ہے لیکن یہ طریقہ ابھی ہمارے ہاں مقبول نہیں ہوا ۔مصنوعی کاشت سے قبل زمین کی تیاری بہت اہم ہے زیر کاشت رقبہ سے جڑی بوٹی کا خاتمہ ،گڑھوںکی تیاری اور مناسب نمی کی فراہمی کاشت کے لئے لازمی اجزاءہیں اگر بیج لگانا ہو تو کشتی نما گڑھا بہتر رہتا ہے البتہ پودے کی کاشت کے لئے عام گڑھا بھی استعما ل میں لایا جا سکتا ہے۔کاشت کردہ پودوںیا بیج کی کامیابی کا انحصار موسم کے صحیح چناو ¿ پر منحصر ہے کاشت کے فوراََ بعد اچھی بارشیں یا برف باری وقوع پذیر ہو جائے تو پودوں کی بقاءنمو یقینی ہو جاتی ہے براہ راست بیج کی کاشت کے لئے نومبر کا مہینہ بہتر رہتا ہے البتہ پودوں کی کاشت جولائی میں کرنی چاہیئے بعض مقامات پر مئی اور جون میں مصنوعی آبپاشی بھی ضرور ہوتی ہے ۔
فصل کی چھٹائی اور کٹائی:دیودار کی فصل کے ابتدائی سالوں میں اسے دیگر پودوں خصوصاََ جڑی بوٹی سے تحفظ مہیا کرنا ضروری ہے چنانچہ دیودارکے پودوں کی نلائی اور دیگر پودوں کا اتلاف اس کی نمو میں اضافہ کا باعث بنتے ہیں اسکی فصل کی بڑھت میں اضافہ کے لئے وقفوں وقفوں سے مناسب چھٹائی کا اہتمام ہونا چاہیئے یہ کام عموماََ10 سے 20 سال کے وقفوں سے کیا جاتا ہے چھٹائی کے دوران کمزور ،سوکھے سڑے اور ناپسندیدہ درخت کاٹ لئے جاتے ہیں تا کہ باقی ماندہ فصل اچھی طرح پھل پھول سکے دیودار ایک طویل المعر درخت ہے یہ عموماََ 50 سال کی عمر میں بٹھیا قسم کی ٹمبر پیدا کرتا ہے آج کل اسے اس کی طبعی بلوغت سے پہلے ہی کاٹ لیا جاتا ہے دیودار کی ری جنریشن کے لئے گروپ سلیکشن سسٹم بہترین تصور کیا جاتا ہے اس کے قدرتی ماحول میں نہ تو چیدہ کٹائی کا طریقہ کامیاب رہا ہے اور نہ ہی شیلڑ وڈ سسٹم ۔لہذا اگر دیودار کے نمونے نو درکار ہوتو اول الذکر طریقہ ہی اختیار کیا جائے۔
نمایاں خصوصیات:پاکستان کا قومی درخت ۔ اکثر پارکوں اور بڑے باغات میں لگایا جاتا ہے یہ وسیع پیمانے پر کاشت کیا جانے والا ایک سجاوٹی درخت۔ یہ پلانٹ شاہی باغات میرٹ باغبانی سوسائٹی ایوارڈ حاصل کر چکا ہے.
شاخ تراشی:
بیماریاں:
دیودار کے دشمن:دیودار کی کمسن فصل کا سب سے بڑا دشمن بکری ہے کچھ جنگلی جانور مثلاََریچھ ،سہیہ،بندر وغیرہ بھی اسے نقصان پہنچاتے ہیں اسے مختلف اقسام کی پھپھوندی بھی نقصان پہنچاتی ہے آگ اور خشک سالی دیودار کے دشمنوں میں شمار کئے جاتے ہیں بھاری برف باری سے دیودار کے چھوٹے بڑے پودوں کو جسمانی نقصان پہنچتا ہے اور وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
پیداوار : آہستہ بڑھوتری ، اوسط MAI     6to9m کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی کی خصوصیات :
دانہ :سیدھا ، ہموار دانہ،عمدہ ترکیب
رنگ : سفید لکڑی سفید ہوتی ہے۔
کثا فت: sg 0.57 ۔ کلوریز کی مقدار 5200کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی : نرم، ھلکی
استعمال: آئروےدک ادویات میں ۔ اندرونی لکڑی خوشبودار اور بخور بنانے کے لئے استعمال کی جاتی ہے. اندرونی لکڑی ضروری تیل میں آست ہے. کیڑوں اس درخت سے بچنے کے طور پر، ضروری تیل گھوڑے، مویشی اور اونٹوں کے پاو ¿ں پر کیڑے اخترشک کے طور پر استعمال کی جاتی ہے ۔ اور اسٹوریج کے دوران مصالحے کوکیی کمی کے کنٹرول کے لئے کچھ صلاحیت ہے. بیرونی چھال اور خلیہ کسیلی ہیں. اس کے مخالف کوکیی اور کیڑے اخترشک خصوصیات، لکڑی کا بنا کمرے شملہ، ہماچل پردیش کے کننور جلی میں جئی اور گندم کی طرح گوشت اور اناج ذخیرہ کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے. ہماچل میں دمہ یا دیگر سانس کے مسائل سے دوچار لوگوں کے صبح کے وقت درخت کے نیچے بیٹھ کر آرام کا مشورہ دیا جاتا ہے.
دیودار کا تیل اکثر خاص طور پر اروما تھراپی میں استعمال ہوتا ہے ۔ ، اس کی خوشبودار خصوصیات کے لئے استعمال کی جاتی ہے ۔ خام تیل اکثر زرد رنگ میں سیاہ ہیں. اس کے استعمالات صابن خوشبو، گھر سپرے، فرش کی پالش اور کیٹناشکوں کا احاطہ اور بھی ایک کلیئرنگ تیل کے طور پر خوردبین کے کام میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے رائل ہارٹیکلچر سوسائٹی کی جانب سے گارڈن میرٹ کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
 تعمیر میںبہت مانگ ہے ، سڑاند مزاحم ، اناج،، کیونکہ اس کے استحکام کے مواد کی تعمیر کے طور پر . مذہبی مندروں اور بھونرمان تعمیر کرنے کے لئے تاریخی استعمال ۔ کشمیر کے معروف ہاس بوٹس کی تعمیر کے لئے ایک مثالی لکڑی ہے. پاکستان اور بھارت میں برطانوی نوآبادیاتی مدت کے دوران، لکڑی بیرکوں، سرکاری عمارتوں، پلوں، نہروں اور ریلوے بوگیوں کی تعمیر کے لئے بڑے پیمانے پر استعمال ۔ اس کے استحکام کے باوجود، یہ ایک مضبوط لکڑی نہیں ہے، اور اس کے آسانی سے ٹوٹنے والی فطرت ہے یہ طاقت اس طرح کرسی بنانے کے طور پر۔ آئروےدک ہربل ۔ 
افادیت:دیودار بنیادی طور پر ٹمبر پیدا کرنے والا درخت ہے اس کی لکڑی کا اوسط وزن 570 گرام فی کیوبک سینٹی میٹر اور حرارت پیدا کرنے کی صلاحیت 5200 کلو کیلوری فی گرام ہے اس کے گرین (Grain )سیدھے ہموار اور اعلی ساخت کے ہوتے ہیںلکڑی کا رنگ سفید ہوتا ہے اور یہ ہلکی اور نرم ہوتی ہے اس کی لکڑی عمارت سازی ،فرنیچر اور دیگر درون ،بیرون خانہ استعما ل کے لئے نہایت کار آمد ہے اسے نہ تو گھن لگتا ہے اور نہ ہی یہ ریزہ گیر ہوتی ہے اس سے بنی ہوئی اشیاءطویل مدت تک زیر استعمال رہتی ہیں اس کی لکڑی سے مغلیہ دور کی بنی ہوئی اشیاء،فرنیچر ،دروازے وغیرہ آج بھی صحیح سالم موجود ہیں دیودار اپنی خوبصورتی کی وجہ سے زینتی شجر کاری کے لئے ایک مفید درخت کا درجہ رکھتا ہے اسے پہاڑی پارکوں،باغ باغیچوں اور صحنوں میں لگایا جائے تو ماحول کی خوبصورتی میں چار چاند لگا دیتا ہے دیودار کو خوبصورت درختوں کا شنشہاہ کہا جائے تو نا مناسب نہیں ہو گا۔


No comments:

Post a Comment