Tuesday 7 February 2017

Prosopis juliflora چھوٹا جنڈ

نباتاتی نام :پروسوپس جولیفوریا Botanical Name: Prosopis juliflora D.C
خاندان ©:  فابیسی Family: Fabaceae 
انگریزی نام:  
دیسی نام: چھوٹا جنڈ Chhota jand 
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: سدا بہا ر 
شکل: قد:12-15 میٹر
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
پھولوں کا رنگ:سفیدی مائل ذرد پھول آنے کا وقت: اپریل۔مئی 
پھل : 
 کاشت:بیج , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے،۔ بیج کافی عرصے تک سٹور کیا جاسکتا ہے۔
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار: ۔3 to 5m/ha/yr ہے۔اچھی جگہوں پر پیداوار 50 to 60 ٹن ہے،
لکڑی کی خصوصیات 
دانہ : چکر دار،
رنگ : سخت لکڑی براﺅن اور بعض اوقات سرخ ہوجاتی ہے۔
کثا فت: sg 0.70 ۔ کلوریز کی مقدار 4500 کلوریز فی کلو گرام 
مظبوطی :بہت مضبوط،لچکدار،پائیدار نہیں،
استعمال ©:


Prosopis cineraria

نباتاتی نام :پروسوپس سئنیریا Botanical Name: Prosopis cineraria D
خاندان ©:  فابیسی Family: Fabaceae 
انگریزی نام:  
دیسی نام: 
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: پت جھاڑ  ، سدا بہا ر 
 شکل: قد:  فٹ میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: 
پھل : 
 کاشت:بیج , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے،۔ بیج کو کافی عرصے تک سٹور کیا جاسکتاہے،
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار: بہت تیز بڑھوتری ، اوسط بیداوار3 to 5m/ha/yr ۔اچھی جگہ پر بلندی سات میٹر ہے گیارہ سالوں میں،
لکڑی کی خصوصیات 
دانہ: آپس میں جکھڑے ہوئے،بند دانہ
رنگ : گیلی لکڑی سفید،سخت لکڑی پرپل براﺅن
کثا فت: sg 0.61 ۔ کلوریز کی مقدار 5000کلوریز فی کلو گرام 
مظبوطی :بہت مضبوط اور لچکدار،نا پائیدار۔
استعمال ©:

Populus nigra

نباتاتی نام :پاپولس نگرا Botanical Name: Populus nigra Linn
خاندان ©: سیلی کیسی Family:Salicaceae 
انگریزی نام:  
دیسی نام: 
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: پت جھاڑ  ، سدا بہا ر 
 شکل: قد:  فٹ میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: 
پھل : 
 کاشت:بیج , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے،۔ تاہم زیادہ تر ریزلٹ روٹ سکرز اورکٹنگ سے حاصل ہوتا ہے۔پاکستان میں اس درخت کی بڑھوتری بیج سے نہیں ہوتی۔
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار: تیز بڑھوتری ، اوسط 10 to 15 m/ha/yr میٹر فی ہیکٹر سالانہ 
لکڑی کی خصوصیات 
دانہ: سیدھا،عمدہ اورہموار لچکدار۔
رنگ : گیلی لکڑی سفید،سخت لکڑی pale to olive brown
کثا فت: sg 0.46 ۔ کلوریز کی مقدار 5000 کلوریز فی کلو گرام 
مظبوطی :قدرے ہلکی،نرم۔
استعمال ©:

Populus eruamericana

نباتاتی نام:پاپولس ایرامیرکنیا Botanical Name:Populus eruamericana C V.214.Guinier
خاندان ©: سیلی کیسی Family:Salicaceae 
انگریزی نام:  
دیسی نام: 
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: پت جھاڑ  ، سدا بہا ر 
 شکل: قد:  فٹ میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: 
پھل : 
کاشت:stem cuttings , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے،۔ 
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار : بہت تیزی سے بڑھنے والا درخت ، اوسط MAI  40m/ha/yrکیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ ۔بلندی17m قطر کیساتھ15 cmپانچ سال میں۔
لکڑی کی خصوصیات 
دانہ : ہموار۔عمدہ،درمیانہ،لچکدار
رنگ : سفید،سبز مائل براﺅن جب خشک ہوجاتی ہے۔
کثا فت: sg 0.28and0.52 ۔ کلوریز کی مقدار کلوریز فی کلو گرام 
مظبوطی :خاصا مضبوط۔
استعمال ©:


Populus euphratica

نباتاتی نام :پوپولس افوریٹیا Botanical Name: Populus euphratica Olivier
خاندان ©: سیلی کیسی Family:Salicaceae 
انگریزی نام:  
دیسی نام: 
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: پت جھاڑ  ، سدا بہا ر 
 شکل: قد:  فٹ میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: 
پھل : 
 کاشت:بیج , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے،۔ بیج چھوٹا ہوتا ہے اور ہوا کے ذریعے بکھیرا جاتا ہے۔بیج کاقابل اگاﺅ بلند ہے ۔
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار: تیز بڑھوتری ، فصل کی پیداوار8to15m/ha/yr ہے۔قطر بڑھوتری3to17cm/yr۔
لکڑی کی خصوصیات 
دانہ :آپس میں جکھڑے ہوئے اور بے ترتیب،عمدہ،ہموار لچکدار۔
رنگ :گیلی لکڑی سفید،اور سخت لکڑی سرخمائل براﺅن۔
کثا فت: sg 0.46 ۔ کلوریز کی مقدار 5000کلوریز فی کلو گرام 
مظبوطی :قدرے ہلکی،نرم۔
استعمال ©:



Populus ciliata

نباتاتی نام :پوپولس سیلاٹا Botanical Name: Populus ciliata  
خاندان ©: سیلی کیسی Family:Salicaceae 
انگریزی نام:  
دیسی نام: 
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: پت جھاڑ  ، سدا بہا ر 
 شکل: قد:  فٹ میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: 
پھل : 
کاشت:بیج , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے،۔ بیج چھوٹا ہوتا ہے ، لمبے ریشمی بالوں کے ساتھ، ہلکا ہوتا ہے۔ ہوا کے زریعے پھیلاﺅ ، اگاﺅ کا دورانیہ بہت کم ، 
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار: ، 6-13 کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ ، قدرے تیز اگاﺅ ، 
لکڑی کی خصوصیات 
دانہ: بہت ہموار ۔سیدھا اور ترتیب ہموار 
رنگ: گیلی لکڑی سفید،سخت لکڑی زردی مائل سے براﺅن خاکستری 
کثا فت: کثافت اضافی sg 0.46 ۔ کلوریز کی مقدار 5900 کلوریز فی کلو گرام 
مظبوطی :قدرے ہلکی ، نرم 
استعمال:

Populus caspica پوپولس


نباتاتی نام :پوپولس کاسپیکا بورنم Botanical Name: Populus caspica Bornm 
خاندان ©: سیلی کیسی Family:Salicaceae 
انگریزی نام:  
دیسی نام: 
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: پت جھاڑ  ، سدا بہا ر 
 شکل: قد:  فٹ میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: 
پھل : 
 کاشت:بیج , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے،۔ بیج چھوٹے ہوتے ہیں،ہلکا اور ہوا کے ذریعے بکھیرا جاتاہے، 
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار: تیزبڑھوتری ، قطر بڑھوتری ایک سال میں 1.5to2.0cm ہے۔
لکڑی کی خصوصیات 
دانہ: بہت عمدہ،سیدھا،ہموار لچکدار۔
رنگ : لکڑی سفید،،
کثا فت : sg 0.49 ۔ کلوریز کی مقدار 5900 کلوریز فی کلو گرام 
مظبوطی :قدرے ہلکی ،نرم۔
استعمال ©:



Populas alba/nigra پاپولر

نباتاتی نام : پاپولس البا / نگرا Botanical Name:Populas alba/nigra 
خاندان ©: سیلی کیسی Family:Salicaceae 
انگریزی نام: 
دیسی نام: پاپولر Popular
ابتدائی مسکن(ارتقائ): شمال جرمنی کے مرکزی یورپ کے ذریعے سپین اور مراکش (سے آ اور وسطی ایشیا کو پولینڈ)
قسم: پت جھاڑ  
 شکل: تاج نما ،گول،چوڑی قد:15-21 میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
تعارف:دنیا میں پاپلرکی بے شمار اقسام پائی جاتی ہیں جن میں آسٹریلیا،یو گو سلاویہ،امریکہ اور اٹلی کی اقسام زیادہ مشہور ہیں پاکستان میں یہ ساٹھ کی دہائی میں متعارف کرایا گیا ہے اور یہ درخت صوبہ پنجاب کے بالائی حصوں اور شمالی مغربی سرحدی صوبہ کے کاشتکاروں میں بہت مقبول ہے اعدادو شمار سے یہ صاف ظاہر ہے کہ اس کی مانگ کے مقابلے میں اس کی کاشت مارکیٹ کے لحاظ سے بہت فائدہ مند ہے پاپلرکی کاشت کے لئے پنجاب کا شمالی اور وسطی علاقہ زیادہ موزوں ہے ۔
عادات واطوار:پاپلر بڑے قد و قامت کا پت جھڑ والا درخت ہےے اس کا تنا لمبا اور سیدھا ہوتا ہے نو عمر درختوں اور شاخوں کی چھال چکنی اور ہموارسبزی مائل خاکستری اور بڑے درختوں کی چھال گہری بھوری کھردری ہوتی ہے جس پر عمودی دراڑیں پڑ جاتی ہیں پاپلرروشنی طلب درخت ہے جو عموماََ کھلی جگہوں پر ہوتا ہے نو عمری میں بھی یہ سایہ برداشت نہیں کرتا اسے شاخوں کے قریب سے کاٹا جائے تویہ مزید شاخیں نکال لیتا ہے اس کی کاشت کے لئے زرخیز زمین اور پانی ضروری ہے اس کی جڑیں تقریباََ سو فیصد جڑ پکڑ لیتی ہے اسکی بڑھنے کی رفتار خاصی تیز ہوتی ہے۔
پتے،پھول اور پھل:پاپلرکے پتے سیدھے یکے بعد دیگر ے کی ترتیب زے ہوتے ہیں یہ جوڑے مگر بیضوی ،ذرا نوکدار عموماََ قلب نما،کنارے آری نما دندانے دار اور روئیں دار ہوتے ہیں پاپلر کے پھول نئے پتے آنے سے قبل ہی آجاتے ہیں نر پھول 7.5سینٹی میٹر لمبے گچھوں کی شکل میں زردرنگ کے متعلق ہوتے ہیں جبکہ مادہ پھول 15سینٹی میٹر تک لمبے گچھوں کی شکل میں ہوتے ہیں ۔پاپلرکا پھل پھلی بن جاتا ہے جس کے اندر چار خانے ہوتے ہیں پکنے پر پھلی خودبخود کھل جاتی ہے اور چھوٹے چھوٹے بیج جو ریشمی روئیں میں لپٹے ہوتے ہیں زمین پر گرجاتے ہیں۔
پتے: (شاذ و نادر ہی زیادہ)، ایک 1 میٹر ویااس تک ٹرنک اور ساتھ ایک چھال ہموار اور سبز سفید اور بھوری سفید ہے کرنے خصوصیت diamondshaped ساتھ اندھیرے نوجوان درخت پر نشانات  
 پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: 
پھل : 
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم 
جگہ کا انتخاب:پاکستان میں درخت پہاڑی و میدانی علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جارہا ہے یہ ریتلی میرا اور زرخیز زمین پر بہت کامیاب ہے
اسے پانی کی اچھی خاصی ضرورت نشو ونما کے لئے درکار ہوتی ہے یہ ان علاقوں میں جہاں بارش 750تا1250 ملی میٹر سالانہ ہوتی ہے اور درجہ حرارت 20تا30ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے وہاں اس کی نشوونما بہت عمدہ ہوتی ہے پاپلر کی شجر کاری کے لئے زمین کا چناو ¿ اولین اہمیت رکھتا ہے کیونکہ پاپلر کی پھوٹ اور بڑھت کا انحصار بہت حد تک زمین کی قسم پر منحصر ہے زمین کی ایک اچھی قسم سے اوسط خرچ کے ساتھ زیادہ مقدار میں اچھی زمین نہ ہونے کی صورت میں پیداوار اوسط سے کم حاصل ہوتی ہے اس کئے زمین کے چناو ¿ کے سلسلے میں سخت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اس سلسلے میں ایک ماہر فارسٹر کے مشورے سے فیصلہ کیا جانا بہت ضروری ہے تاہم مندرجہ ذیل نکات کو مد نظر رکھ کر چناو ¿ کیا جائے۔
1۔زمین میں کسی حالت پانی کھڑا نہ ہونے دیا جائے زمین کا نظام آب نکاسی بہت اچھا ہونا چاہیے۔
2۔موقع پر آبپاشی کااچھا سا نظام موجود ہونا چاہیے اور آبپاشی کے لئے پانی وافر مقدار میں موجود ہونا چاہیے۔
3۔زمین کی قسم اور زرخیزی کا معیار ضررور مدنظر رکھنا چاہی مٹی،چکنی مٹی،پتھریلی کنکر والی زمین کو ہرگز نہ چنا جائے۔
4۔سیم اور شور زدہ زمین کو نہ چنا جائے اور نہ ہی ایسی زمین چنی جائے جس میں اوپر کی تین فٹ تک کی سطح نہایت سخت ہو۔
5۔دیمک والے رقبہ میں سے حسب ہدایت دیمک مارنے والی دوائیوں کا استعمال کیا جائے بہتر ہو گا زیادہ دیمک والے رقبہ کو شجر کاری سے قبل دوائی کے استعمال سے دیمک سے پاک کر لینا چاہیے۔
6۔قطاروں میں شجر کاری کی صورت میں سایہ دار جگہ منتخب نہ کی جائے کیوں کی پاپلر سایہ کے نیچے صیحح بڑھت حاصل نہیںکرتا۔
7۔منتخب شدہ زمین میں بھیڑ بکری یا مویشیوں سے چرائی کا کوئی خدشہ نہ ہونا چاہیے۔
8۔رقبہ میں شجر کاری شروع کرنے سے پہلے کسی بااعتماد زمینی تجزیہ کرایا جانا چاہیے۔
9۔زرعی فارسٹری کے لئے پودے 18x18 کے فاصلے پر لگائے جائیں تاکہ تمام آلات ہل وغیرہ اس میں با آسانی چل سکیں اور مکمل جنگل لگانے کے لئے 12x12یا6x10فٹ کا فاصلہ ماہرین سے مشورہ کر کے رکھا جائے۔
روئیدگی:پاپلر بیج اور قلم بیج اور قلم سے اگایا جا سکتا ہے مگر بیج سے پیداوار کی شرح بہت کم ہے پاپلر کی قلمیں بیڈ نرسری میں اگائی جاتی ہیں نرسری کی تیاری کے لئے درج ذیل مراحل کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
جگہ کی تیاری: پاپلرکی کامیاب نرسری اگانے کے لئے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں۔
زرخیز اور گہری مٹی والی زمین کا انتخاب کریں درمیانے مساموںوالی دریائی مٹی اس کے لئے بہت موزوں ہے جس میں ریت اور بھل دونوں ہوتی ہیں چکنی مٹی ،سیم یا تھور زدہ زمین پاپلرکی نرسری لگانے کے لئے بلکل غیر موزوں ہے اس بات کی تسلی کر لیںکہ نہری یا ٹیوب ویل کا پانی آبپاشی کے لئے ہر دم میسر ہو یہ بہت ضروری ہے کیونکہ پاپلر کی نرسری کے لئے پانی کی خاصی مقدار چاہیے زمین تیار کرتے وقت سب جڑیں ،جھاڑیاں ،مڈھیاں،پتھر،روڈے ہٹادیں جڑیں نکالنے کے لئے خاصی گہرائی کریں تاکہ جڑیں دوبارہ نہ پھوٹ نکلیں،زمین کو الٹ پلٹ کردینے والے ہل سے ڈیڑھ فٹ کی گہرائی تک زمین کھود دیں۔یہ عمل تین دفعہ کریں ڈھیلے توڑیں اچھی طرح ہموار کریں ۔ایک آزمائشی آبپاشی کریں تاکہ زمین کے اونچے نیچے ہونے کا پتہ چل سکے دوبارہ زمین ہموار چونکہ بڑے پلاٹ میں آبپاشی ٹھیک طرح سے نہیں ہوتی کہیں پانی زیادہ ہو جاتا ہے
اور کہیں کم لگتا ہے اس لئے آدھے یا ایک چوتھائی کنال کا پلاٹ خوب رہے گا۔
قلموں کی تیاریاں:پاپلر کے ایک سال کی عمر کے پودے سے9انچ لمبی قلمیں بنائیںبیمار،کیڑے زدہ،پھپھوندی زدہ اور ٹیڑھے میڑھے قلمیں بنانے کے لئے استعمال نہ کریں ۔صرف انگوٹھے جتنی موٹی قلمیں بنائیں ۔پودے کے اس سے پتلے حصے سے فرسٹ سٹیج نرسری دوبارہ لگالیں،یعنی ان پتلی قلموں کو 4یا6انچ 12xانچ کے فاصلے پر لگا دیں۔انگلی سے کم موٹی قلمیں فرسٹ سٹیج نرسری کے لیے بھی استعمال نہ کریں۔کیونکہ یہ کھوکھلی ہوتی ہیں اور ان میں پودے کی بڑھت کے لئے خوراک موجود نہیں ہوتی ۔قلم کے نچلے سرے پر ایک ترچھا کٹ لگائیںتاکہ نرسری لگانے والے کو پتا ہو کہ قلم کا کون سرا زمین کے اندر جانا ہے۔
نرسری لگانے سے پہلے قلمات کو مختلف قطروں یا موٹائیوں میں الگ الگ کر لیں اور ہر سائز کو الگ پلاٹ میں لگائیں دیگر صورت میں زیادہ موٹی قلمیں اپنے ساتھ لگی ہوئی نسبتاََ پتلی قلموں کو پتے نکلنے کے بعد نیچے دبالیںگے ۔قلموںکو لگانے سے پہلے سائے کے نیچے رکھیں، جو قلمیں فوری طور پر استعمال میں نہ آنی ہو انہیں گیلی بوریوں سے ڈھانپ دیں یا زمین کے اندر دبا دیں۔
قلمیں لگانا:زمین میں لگانے سے پہلے ایک دن پانی میں رکھےں۔ایک سائزکی قلمیں ایک پلاٹ میں لگاکر پلاٹوں کے درمیان 3فٹ کا راستہ بنائیں۔قلم کو ہاتھ سے دبا کر زمین کے اندر دھنسائیں ۔ہتھوڑا یا پلانٹنگ راڈ استعمال نہ کریں۔قلموں کو 1x1فٹ یا1-1/12x1-1/2فٹ کے فاصلے پر لگائیں قلم آدھ انچ سے زیادہ سرا زمین کے باہرنظر نہ آئے جنوری کے مہینے یا زیادہ سے زیادہ فروری کے پہلے ہفتے تک نرسری میں لگا دیں قلمات لگا دینے کے بعد لائن کے دونوں طرف چلتے ہوئے پاو ¿ں سے مٹی کو دبائیں تاکہ قلموں کے ارگرد ہوا باقی نہ رہے۔
نرسری کی دیکھ بھال: قلمات لگانے کے بعد فوراََ پانی دیں اگرنہری یا ٹیوب ویل کا پانی فی الوقت موجود نہیں ہے تو ہاتھ سے ایک گہرا پانی دیں اس کے ایک دن بعد بھرپور نہری یا ٹیوب ویل کی آبپاشی اور بارش میں پانی دینے کی ضرورت نہ ہوگی۔جب پتے نکل آئیں تو گوڈی کریں اور گھاس پھوس نکال دیں پہلی گوڈی کے بعد دوسری گوڈی ،وہولے سے کریں اور لائنوں کے درمیان نالی بناتے جائیں تاکہ پانی دینے میں آسانی ہو سال میں چھ گوڈیاں کافی ہوں گی۔جب نئی شاخیںایک سے دو فٹ لمبی ہوجائیں تو ایک سے زیادہ شاخیں کاٹ دیں اور صرف ایک مضبوط اور توانا شاخ کو پودا بننے دیں وہولے سے گڈائی اور نلائی کریں جڑی بوٹیاں اور گھاس پھوس نکال دیں اور ایک نالی بناتے جائیں تاکہ آبپاشی صحیح ہو۔
پاپلر کی شجرکاری: شجرکاری کے وقت مندرجہ ذیل باتیں ذہن میں رکھیں۔1 اطراف کی موٹی جڑیں جو کہ پودا لگاتے وقت گڑھے میں پودا سیدھا رکھنے میں رکاوٹ ہو تو جڑیں کاٹ دی جائیں۔2 درخت کے شگوفے نہ کاٹیں۔3 پودا جات کو کالر تک گڑھے میں دبائیں ۔4پودا جات کو سیدھا رکھ کر ساتھ مٹی لگا کر پانی لگا دیں ۔5 پہلی آبپاشی پر مٹی نیچے بیٹھ جائے گی چنانچہ دوسری آبپاشی سے پہلے دوبارہ مٹی کوٹ کر ڈال دیں۔
پاپلر کی شجر کاری سے قبل مد نظر رکھنے والی باتیں: 1منتخب شدہ زمین میں نظام آبپاشی شجر کاری سے پہلے مکمل کر لیا جائے کھا کم از کم ایک فٹ گہرے ہو ں تاکہ ان میں پانی کافی مقدار میں گزر سکے ۔2 گڑھا جات کا سائز 2x2 فٹ بہتر ہے مٹی باہر نکال کر پتھروں وغیرہ سے صاف کر لی جائے ۔3 سالم پودوں کو اکھاڑ کر نرسری سے زمین تک شجرکاری کے لئے لانے کے لئے ان جڑوں کو بوری یا خشک گھاس سے ڈھانپ کر لایا جائے تاکہ
پودا جات خشک نہ ہو جائیں۔4اکھڑوائی کے وقت کم سے کم جڑیں کاٹی جائیں اور پودے کو گہرے سے گہرا اکھیڑا جائے۔
شجر کاری کے بعد کرنے کے کام : 1مطلوبہ وقت پر مناسب وقفے کے بعد اچھی آبپاشی بہترین کامیابی دے سکتی ہے پہلے سال مون سون شروع ہونے سے قبل ہفتہ وار آبپاشی کافی ہے۔2پھوٹ کا عمل 15اپریل تک مکمل ہو جاتا ہے اس وقت تک جو سبز پودے کسی وجہ سے نہ پھوٹے ہوں ان کو زمین کے برابر رکھ کر کاٹ دیں۔3 درخت کے نچلے حصہ کو شگوفوں سے صاف رکھا جائے اس دوران چھلکا ہرگز زخمی نہ ہونے پائے ۔4 مٹی شروع میںدوہری ٹہنیوں کو جن کے رکھنے سے درخت کی اصلی قائم نہیں رہتی کاٹ دیں۔5سال جولائی سے ستمبر تک بارش کی مقدار کو دیکھ کر آب پاشی کی جائے۔
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار: یہ تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے اور اچھی زمین کی پیدوار 40-20 مکعب میٹر فی ایکڑ سال ریکارڈ کی گئی ہے اس کی کلون I-262,I69/55,I-72/58,I-24/64C,I-72/51C,I-63/51C,S7C20,S7C4,S7C3,AY-48 اورST-92 کی پیداوار بہتر ریکارڈ کی گئی ہے۔
استعمال ©:پاپلر کی کچی لکڑی تقریباََ سفید،پکی لکڑی ہلکی بھوری یا بھوری خاکستری اور دونوں لکڑیوں کے درمیان امتیاز مشکل ہو تا ہے چمکدار ،ہلکی اور نرم ہوتی ہے لکڑی کا اوسط وزن480گرام فی کیوبک سینٹی میٹر اور حرارت پیدا کرنے کی صلاحیت کلو کیلوری فی گرام ہے اس کے ریشے سیدھے،عمدہ بافت ہموار اور عمر کے دائرے نمایاں مہین ہوتے ہیں ،مسام داراور دھاریاں نفیس ہوتی ہیں جو ننگی آنکھ سے دیکھی نہیں جا سکتی پاپلر کی شاخ تراشی بھی بے حد ضروری ہے تاکہ اس درجہ اول کے لٹھے حاصل ہو سکیں پاپلر کے لٹھوں میں گانٹھیں ہونا ایک بہٹ بڑا نقصان ہے خواہ لٹھا کتنا ہی لمبا یا سیدھا کیوں نہ ہو ۔پاپلر ماچس سازی میں استعمال ہوتا ہے اس کے لئے لٹھے کا سائز 60انچ لمبا اور قطر 9انچ لمبا ہو ناچاہیے۔درخت کو مناسب سائز تک اگا لینا ہی بڑی بات نہیں بلکہ اس کی دو سال تک مناسب شاخ تراشی کرنی چاہیے۔سیالکوٹ میں کچھ کھیلوں کا سامان بنانے والی فیکٹریاں پاپلر کی لکڑی سے کرکٹ کے بلے(Cricket Bat)بنا رہی ہیں ،اس کے لئے لٹھے کی لمبائی 60انچ (کچھ فیکٹریاں 54انچ کا بولٹ لیٹی ہیں )اور قطر 12انچ تک ہو ناچاہیے اس کے علاوہ پاپلر کی لکڑی کو پیکنگ کے ڈبے،کریٹ،پلائی وڈ اور دوسری لکڑی پر لگانے کے لئے پلائی بنانے ،دیہات میں مکانات کی تعمیر اور کاغذ سازی کے لئے اور پلپ کے کام میں لایا جا سکتا ہے۔



Pongamia Pinnata سکھ چین

نباتاتی نام : پنگا میا پنیٹا  Botanical Name:Pongamia Pinnata Milletia pinnata 
خاندان ©:فابیسی Family: Fabaceae Leguminoceae 
انگریزی نام: انڈین بیچ  Indian Beach
دیسی نام: سکھ چین  Sukh Chain
دیگر حوالہ جات:(Sync:- P glabra, Cytisus pinnatus, Galedupa Indica, Derris Indica)
مستعمل نام:کانو گو Telgu:- Kanugu 
ؓڈیرس انڈیکا، گلیڈو پاینڈ یکا،سائیٹیسس پناٹس ،پی گلابرا
ابتدائی مسکن(ارتقائ):یہ عام ساجنگلوں کا درخت ہے ۔اور انڈیا کے عام سے علاقوں خاص طور پر ندیوں کے کناروں پر اور ساحلی جگہوں پر عام ملتا ہے یہ اندرونی اور جنوبی انڈیا کے جنگلات میں عام پایا جاتا ہے۔
قسم: پت جھاڑ شکل: قد: 40تا60 میٹر   پھیلاﺅ : 30تا40فٹ 
تعارف:ایک چھوٹا سا پت جھڑ کے موسم والا درخت جس کے تنے میں سوراخ کچھ کھوکھلا ہو تا ہے۔اطراف میں پھیلاو ¿ کرتا ہے ۔سایہ دار ہوتا ہے۔اور ہموار بھوری چھال کا حامل ہو تا ہے 
پتے:مرکب ہیں 10.5انچ لمبے۔برگچے نوکدار ایک طاق ایک جفت۔ڈھائی سے پانچ انچ لمبے ڈیڑھ سے تین انچ چوڑے ۔نرم چمکدار۔ مرکب ہیں imparripinate(parripinate ایک ہی ایکسل یا ٹہنی پر مختلف پتیوں کا ہونا ۔اور کوئی اکیلی پتی نہ ہونا۔ imprripinateیہ اس کا متضاد لفظ ہے )ہوتے ہیں۔پتیاں روشن سبز اور بھڑکیلی ہوتی ہے۔پتوں کو عام طور پر کیڑے مکوڑے کھاتے رہتے ہیں۔ 
 پھولوں کا رنگ: چھوٹے گلابی، سفید پھول آنے کا وقت: مئی اور جون۔پھول پتوں کے بغل پر گچھوں کی شکل میں لگتے ہیں ۔violet,purple پھول آدھی انچ سائز کے ہوتے ہیں۔mauve or Lilacرنگ کے ہوتے ہیں۔پتوں والی ڈنڈی کے اوپر درمیان میں کہیںلگتے ہیں پھول ان دنوں میں لگتے ہیں جب درخت اپریل ،مئی میں پتے جھاڑ چکا ہو تا ہے 
پھل : لکڑی کی طرح سخت پھلی دار ہوتے ہیں ۔یہ پیلے گرے رنگ کے ہوتے ہیںآخر کار ڈارک گرے ہوجاتے ہیں۔اورindehiscentہوتے ہیںپھلیاں مارچ اور اپریل کے مہینے میں پک جاتی ہیں،پھلی 1/2سے2انچ لمبی اور3/4سے 1انچ چوڑی
کاشت:بیج , اورقلم سے۔انتہائی سخت جان باغوں کے احاطوں میں آسانی سے اگ آتا ہے۔
کاشت نرسری کے متعلق:بارش کے دنوں میں اسے بیجوں کے ذریعے ہی اگایا جاتا ہے۔بیجوں کو تازہ ٹھنڈے میں 24گھنٹے تک بھگوئے رکھتے ہیں۔نرسریوں میں قدرے بلند کیاریوں میں اگاتے ہیں،بیجوں سے پودے 10تا15دنوں میں اگ آتے ہیں۔ پنیری کو دو ماہ بعد پولی تھین
بیگوں کے اندر شفٹ کر لیا جاتا ہے ۔پھر6سے8ماہ بعف فیلڈ شجرکاری کی جاتی ہے۔یہ درخت قلموں سے بھی لگایا جاتا ہے یہ تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے۔
جگہ کا انتخاب:سخت مقامات پر بھی پایا جاتا ہے ۔
نمایاں خصوصیات:


شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:پتے اور بیجوں کا تیل جلدی میں ہوتا ہے ۔شاخیں بطور مسواک استعمال ہوتی ہیں۔آرویدک اور یونانی ادویہ میں اینٹی نو سیپٹیو،anti-nociceptive ، اینٹی السر،anti-ulcer ، اینٹی ہایپر یمونک anti-hyperammonic ،اینٹی ہایپر گلائی سیمسکس، anti-hyperglycaemics ، اینٹی لپیڈاکزیڈیٹیو anti-Lipidoxidative، اینٹی پلازوموڈیل، anti-plasmodial ، اینٹی ڈائریل(ہیضہ کے علاج کے لئے) anti-diarrhoeal ، سی این ایس ڈپریسینٹ سرگرمی ، CNS depressant activity ، اینٹی اوکسی ڈنٹ ، anti-oxidant اور اینٹی انفالمیٹری ، anti-anflammatoryکے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
Indian Beech tree (Pongamia Pinata), locally known as "Sukh Chain" or the tree of tranquility and happiness.


نباتاتی نام : ڈیرس انڈیکا Botanical Name: Derris indica Bennet
خاندان ©: لگیمونیسی  Leguminiousae Family:
انگریزی نام:پونگا آئل درخت  Ponga oil tree
دیسی نام: پونگم  Pongam
ابتدائی مسکن(ارتقائ):برصغیر ،پاکستان اور بھارت
قسم: پت جھاڑ 
 شکل:         قد: 25-20 میٹر   پھیلا :
پتے: پتے مرکب اور پتیاںگروہ میں 9-5 ، پتیاںعمر کے ساتھ لائم سبزموڑ پر گہری سبزہوتی ہیںچھال نرم ہے اور رنگ چمکدار بھورا
 پھولوں کا رنگ: بنقشہ                       پھول آنے کا وقت: اپریل اور مئی۔پھول گچھوں میں لٹکے ہوئے اور 3.1 سینٹی میٹر لمبے
پھل : پھلیاں چھوٹی ہیں5-3سینٹی میٹر لمبی،پھلیاں مارچ اورمئی میں پکتی ہیں اور سارا سال رہتی ہیںعام طور پر ہر پھلی میں ایک بیج ہوتا ہے
کاشت:بیج , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے،اچھے طریقے سے سٹور کیا گیا بیج ایک سال اگا کے قابل ہوتا ہے۔
جگہ کا انتخاب:یہ راوادار درخت اچھی قسم کھاری،سوڈک،اور شور زدہ زمینوں پر بڑھتا ہے،یہ نمکیات برداشت کر سکتا ہے(ph 9.8)اور جڑوں کے ساتھ بڑھ سکتا ہے کھارے پانی سے۔بارش کی حد1200میٹر ۔درجہ حرارت 50-0 ڈگری سینٹی گریڈ اور ہلکے کہر سے بھی کھڑا رہتا ہے،سطح سمندر سے بلندی2500-500 میٹر
نمایاں خصوصیات:          
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار :تیز بڑھوتری ، اوسط کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی کی خصوصیات :
دانہ : کھردرا لچکدار،خوبصورت، لیکن مشکل سے کام کرتا ہے۔
رنگ : زرد مائل سفید۔
کثا فت: sg 0.75 ۔ کلوریز کی مقدار 4600کلوریز فی کلو گرام ۔لکڑی بھاری ہوتی ہے۔
مظبوطی :سخت اور مضبوط

استعمال ©:چارہ،Wheels and axles،بیجوں سے تیل،فرنیچر،ایندھن،جلد کے امراض کے لئے تیل،اور زیبائشی۔

Polyalthia Langifolia الٹا اشوک

نباتاتی نام : پولی التھیا لونگی فولیا Botanical Name:Polyalthia Langifolia 
خاندان ©: اینوناسیا Family: Annonaceae 
انگریزی نام:اشوک Ashok  
دیسی نام: الٹا اشوک Ulta Ashok
ابتدائی مسکن(ارتقائ):سری لنکا ،پاک وہند
قسم: سدا بہا ر 
 شکل: قد: 20تا25 میٹر 40تا50فٹ  پھیلاﺅ :20تا30 فٹ 
پتے: 9.3انچ لمبے ساڑھے چار سے ڈیڑھ انچ چوڑے ۔چمکدار اور سلوٹ دار۔
 پھولوں کا رنگ: زردی مائل سبز ملائی سفید پھول آنے کا وقت: فروری اور اپریل۔پھول زیادہ خوبصورت نہیں۔
پھل : انڈے جیسے پونے انچ گول۔
کاشت:بیج۔ اس کے پکے بیج بکریاں کھاتی ہیں۔بیج زمین پر بکھرے رہتے ہیں۔اسے سڑکوں کے کنارے آرائشی درخت کے طور پر لگایا جاتا ہے۔
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال:لکڑی ہلکی اور لچکدار ہوتی ہے۔ماچس کی تیلیاںاور ڈبے وغیرہ بنانے کے کام آتی ہے۔

Polyalthia cerasoides گٹھی

نباتاتی نام : پولی التھیا سیرا سوئڈز Botanical Name:Polyalthia cerasoides 
خاندان ©: اینوناسیا Family: Annonaceae 
انگریزی نام: 
دیسی نام: گٹھی Gutthi
ابتدائی مسکن(ارتقائ):انڈیا،یہ کئی ملکوںمیں لگایا جاتا ہے ۔لیکن مختلف علاقوں میں پھیلا ہوا ہے۔
قسم: سدا بہا ر 
 شکل: قد: 3 میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے: اس کی ٹہنیاں جھکی ہوتی ہیں درخت سیدھا قد کرتا ہے لیکن گھیرا شائد ہی سلنڈر نماہو تاہے۔لمبوترے7.5 to 18 سینٹی میٹر تک لمبے نیزہ نما تیکھے،جھلی دار قسم کے اوپری آخری حصے سے ہموار شروع کے حصے سے گولائی دار ہوتے ہیں ۔جبکہ Petioleلمبا اور سخت مضبوط ہوتا ہے۔ 
 پھولوں کا رنگ: سبز پھول آنے کا وقت: اس کی پتیاںچھ ہوتی ہیں (0.5تا0.8سینٹی میٹر)لمبی ہوتی ہیں جس کے دو یا تین whorls ہوتے ہیں۔
پھل : یہ تقریباََ 1سینٹی میٹر لمبا اورچھوٹی چیری سے مشابہ ہو تا ہے۔جو کہ 1.3تا1.8سینٹی میٹر ڈنٹھل سے جڑا ہو اہوتا ہے۔
کاشت:بذریعہ بیج اور قلم
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال:اس کا پھل میٹھا اور عام کھانے کا حامل ہوتا ہے کثرت سے استعمال ہو تا ہے۔

Plumeria Rubra پلو میریا ربرا

نباتاتی نام : پلو میریا ربرا Botanical Name:Plumeria Rubra 
خاندان ©: اپوسائینسی Family: Apocynaceae 
انگریزی نام: کیڈ cade
دیسی نام: گلِ چین Gul-e-Cheen
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: سدا بہا ر ،کچھ درختوں موسم خزاں کے دوران پتے جھاڑتے ہیں۔
 شکل: قد:  فٹ میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: گلابی پھول آنے کا وقت: سالہاسال،پھولوں سے بہت سے پاکستانی gardenzمیں ایک عام نظر ہیں۔انتہائی خوشبودار پھول گچھوں میں کھلتے ہیں۔
پھل : 
کاشت:بذریعہ تنے کی قلم ہارمون وغیرہ لگا کر اور بیج سے بھی اگاو ¿ ہو سکتا ہے۔
جگہ کا انتخاب:یہ ایک خاص حد تک خشک سالی برداشت کر سکتا ہے لیکن زیادہ پانی لگانا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:سیم زدہ مٹی میں جڑیں جلدی سے سڑنا شروع ہوجاتی ہیں۔کوئی خاص کیڑوں یا بیماریوں کا حملہ نہیں ہو تا لیکن پھپھوندی نرم تنوں کو متاثر کرتی ہے اور اس کے بعد پودے فوری طور پر مرسکتے ہیں۔
استعمال:آرائشی ،لکڑی بہت کمزور ہے اور آسانی ہاتھوں سے توڑا جاسکتا ہے پودے کے زخمی ہونے پر سفید لیٹیکس نکلتا ہے۔

Plumeria Obtusifolia چمپا

نباتاتی نام : پلومیریا اوبٹیو سیفولیا Botanical Name:Plumeria Obtusifolia 
خاندان ©: اپوسائینسی Family: Apocynaceae 
انگریزی نام:  فرنگی پانی ، , Farangipani 
دیسی نام: چمپا
ابتدائی مسکن(ارتقائ):میکسیکو ،وسطی امریکہ،اور جنوبی امریکہ ،کریبین
قسم: سدا بہا ر شکل: قد: 4-6 میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے: 12.9 انچ لمبے 3.2 انچ چوڑے سرے پر گول tapering 
 پھولوں کا رنگ: گلابی سرخ پھول آنے کا وقت: پھول خوشبو دار ملائی زرد درمیان میں گچھوں کی شکل میں سارے سال آتے ہیں 
پھل : 
کاشت:بیج , اور قلم سے۔دودھیا تنا گول۔چھوٹے سائز کا باغوںمیں لگانے والا درخت ،پھولوں کی مہک کے لئے مشہور۔
جگہ کا انتخاب:سخت مقامات پر بھی پایا جاتا ہے ۔
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال :مختلف حصے دواو ¿ں میں استعمال ہوتے ہیں۔

Plumeria acutifolia گلِ چین

نباتاتی نام : پلو میریا اکیوٹیفولیا Botanical Name:Plumeria acutifolia 
خاندان ©: اپوسائینسی Family: Apocynaceae 
انگریزی نام: کیڈ cade
دیسی نام: گلِ چین Gul-e-Cheen
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: سدا بہا ر 
 شکل: قد:  فٹ میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: ذردی مائل مدھم سفید پھول آنے کا وقت: سالہاسال
پھل : 
کاشت:قلم
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال:

Planatus orientalis چنار

نباتاتی نام : پلاٹینس اور ینٹالس Botanical Name:Planatus orientalis Linn 
خاندان ©:پلاٹینیسی Family: Platanaceae
انگریزی نام: پلینٹین Plaintain 
دیسی نام: چنار Chinar Chanar 
ابتدائی مسکن(ارتقائ):جنوب مغرب ایشیائ۔پاکستان میں شمالی علاقوںپشاور،بلوچستان،اسلام آباد اور لاہور میں پایا جاتا ہے۔
قسم: پت جھاڑ 
 شکل: تاج نما،بیضوی قد: 20تا 25میٹر   پھیلاﺅ : 
پتے: پتے سادہ ہیں12تا20سینٹی میٹرلمبے،اور 5تا7 گہری lobes۔نراور مادہ پھول علیحدہ علیحدہ ہوتے ہیں نر پھول denselyمڑے ہوئے اور سر سے گول اور مادہ پھول بھی اسی طرح ہوتے ہیں۔
 پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: مارچ اور مئی
پھل : پھل سر سے گول اور قطر میں 2.5 تا7.5 سینٹی میٹر ہوتا ہے۔
کاشت:بیج،اور غیر جنسی طریقے دونوں سے بیج بڑے چھوٹے ہوتے ہیں اور اکھٹے کرنے مشکل ہوتے ہیں۔
جگہ کا انتخاب:ایک غیر روادار جو ریتلی ،acdicزمینوں پر بڑھتا ہے ایک سرے سے دوسرے سرے کے ساتھ ساتھ اور بھیگے ہوئے دریاو ¿ں کے کناروں کےساتھ بڑھتا ہے۔بارش کی 1000تا2000ملی میٹرسالانہ۔درجہ حرارت 20تا40ڈگری سینٹی گریڈ اور سطح سمندر سے بلندی 3000میٹر۔
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار: قطر 2cmہے غیر معمولی۔
لکڑی کی خصوصیات 
دانہ :سیدھا،درمیانہ عمدہ اور غیر ہموار لچکدار
رنگ :لکڑی ہلکی سے بادامی مائل براو ¿ن
کثا فت: sg 0.59 ۔ کلوریز کی مقدار کلوریز فی کلو گرام 
مظبوطی :قدرے سخت،بھاری اور مضبوط
استعمال:تعمیرات ،ایندھن ،لکڑی سے بننے والی چیزوں کے ساتھ فرنیچر،اور زمینی کٹاو ¿ کو روکنا۔
چنار
ادویاتی استعمال: مزاج:سرد و خشک۔افعال:جالی،قابض،مسکن درد،مجفف اور قروح۔استعمال:برگ چنار کو اورام بلغمی اورام مفاصل پر باریک پیس کر ضماد کرتے ہیںاور اس کے پوست کو جلا کر گندے اور مستعفن زخموں پر چھڑکتے ہیںنیز برص تشقیر جلد اور قروع ساعیہ پر طلا کرتے ہیں خشک شدہ پتوں کو باریک پیس کر ذرور کرنا بھی زخموں کو خشک کرنے کے لئے نافع ہے تازہ پتوں کا ضماد زخموں کو بھرنے کے لئے مفید ہےے پوست چنار کو سرکہ میں پکا کر درد دندان کو تسکین دینے اور مسوڑھوں کے گرم ورموں کو زائل کرنے کے لئے بہتر ہے اس کے پھول اور پھل کو باریک پیس کر ہلاس لینے سے نکسیر بند ہو جاتی ہے۔مضر:پھیپھڑوں اور چشم کے لئے مضر ہے۔بدل :پوست انار ترش۔

Pithecolobium duice جنگل جلیبی،جگلی املی

نباتاتی نام : پچکولیئم دائس بینتھ Botanical Name:Pithecolobium duice Benth 
خاندان©:لگیمونیسی Family: Leguminosae 
انگریزی نام: منیلا ٹمر ینڈ Manila Tamarind 
دیسی نام: جنگل جلیبی،جگلی املی Jangal Jalebi 
ابتدائی مسکن(ارتقائ):میکسیکو،جنوبی کیلفورنیا اور جنوبی امریکہ۔پاکستان میں پنجاب اور سندھ میں پایا جاتا ہے۔
قسم: سدا بہا ر 
 شکل: تاج نما قد: 20 میٹر   پھیلاﺅ : 20.30فٹ 
پتے: پتے مرکب،دو پتوں کے برگچے۔ایک سے دوانچ لمبے1/2سے3/4 انچ چوڑے ۔تنا چھوٹا اور قطر میں 31سینٹی میٹر لمبا ہو تا ہے۔ 
 پھولوں کا رنگ:ملائی رنگ کے گول روئی جیسے پھول۔ پھول آنے کا وقت: مارچ
پھل : گول چھلے نما پھلیاں6.4 سینٹی میٹر لمبی اور بیج سیاہ ہوتے ہیں۔
کاشت:بیج , سخت جان بڑے سائز کا درخت جو سڑکوں اور باڑ کے لئے لگایا جاتا ہے۔بیج اور غیر جنسی طریقے دونوں سے اور بیج کافی عرصے تک اگاو¿ کے قابل ہو تا ہے۔
جگہ کا انتخاب:سخت مقامات پر بھی پایا جاتا ہے ۔
نمایاں خصوصیات:
شاخ تراشی:
بیماریاں:
لکڑی کی خصوصیات 
دانہ :سیدھا۔
رنگ :گیلی لکڑی سفید مائل اور سخت لکڑی ہلکی سرخ مائل براﺅن ہے۔
کثا فت: sg 0.65 ۔ کلوریز کی مقدار 5600کلوریز فی کلو گرام 
مظبوطی :قدرے سخت،بھاری 
پیداوار: تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے،اچھی جگہ پر بڑھوتری 5تا6سال میں 10میٹرہے۔
استعمال©: چھال سے پیلا رنگ نکلتا ہے درخت سے گوند نکلتی ہے لکڑی عمارت سازی میں استعمال ہوتی ہے بیج اور پھل کھائے جاتے ہیں۔

Pistacia Lentiscus کند ررومی

نباتاتی نام: پسٹا شیا لینٹسکس Botanical Name:Pistacia Lentiscus 
خاندان ©:Family: 
انگریزی نام: میٹک (Mastis Mastich)
دیسی نام: (عربی)مصطلگی،علک رومی(فارسی)کند ررومی
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: پت جھاڑ  ، سدا بہا ر 
 شکل: ماہیت:ایک درخت کا گوند ہے جس کا رنگ سفید زردی مائل شفاف اور مزہ کسی قدر شریں خوشبودار ہو تا ہے اگر اس کو کھرل میں دستہ سے بزوررگڑا جائے تو باریک نہیں ہوتی بلکہ چمٹ جاتی ہے۔ قد:  میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: سفیدی مائل مدھم ذرد پھول آنے کا وقت: مئی اور جون
پھل : 
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:جھاڑ کی خوبصورتی
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال: مصطلگی Mastich
ادویاتی استعمال: مزاج:گرم 2خشک2 ۔افعال:مقوی معدہ و جگر،کاسر ریاح،ملین باقبض،منفث،بلغم،ملطف محلل اوررام جاذب رطوبات،جالی،قابض وحابس خون مختلف بدر قات کے ساتھ مختلف اخلاط کی مسہل۔استعمال:مصطلگی کو مقوی معدہ اور کاسرریاح ہونے کی وجہ سے ضعف معدہ وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔بغرض تلین گل قند کے ساتھ ملا کر کھلاتے ہیں ورموں کو تحلیل کرنے کے ضمادوں میں شامل کرتے ہیں جاذب رطوبات ہونے کی وجہ سے نفث الدم اور دوسرے اعضاءکے جریان خون میں استعمال کراتے ہیں ملطف اور منفث بلغم ہونے کی وجہ سے کھانسی کو دورکرنے اورقصبتہ الریہ کے تصفیہ کے لئے استعمال کرتے ہیں غاریقون کے ساتھ مسہل صفراءاور ہلیلہ جات کے ساتھ مسہل سودا ہے جالی ہونے کی وجہ سے ابٹن میں شامل کرکے چہرہ پر ملتے ہیں ۔مصطلگی کو کھرل میں ڈال کر نہایت ہلکے ہاتھ سے دستہ کو پھرانا چاہیے زور سے رگڑنے یا کوٹنے سے باریک ہونے کی بجائے چمٹ جاتی ہے۔مزید تحقیقات:مصطلگی کے کیمیاوی تجزیہ سے یہ پتہ چلا ہے کہ اس میں تیل ہو تا ہے اور کچھ ایسڈ ہوتے ہیں۔مشہور مرکبات:(1)جوارش مصطلگی(2)جوارش جالینوس۔