Friday 10 July 2015

Cordia myxa


نباتاتی نام :کارڈیامکسیا Botanical Name:Cordia myxa C.B.Clarke               
خاندان ©: Family:
انگریزی نام:سیباسٹین پلم sebasten plum 
دیسی نام: لاشورا Lasura
ابتدائی مسکن(ارتقائ):پاکستان اور انڈیا۔پاکستان میں سب ہمالیہ ٹریک،روالپنڈی اور نمکیات والی جگہوں پر پایا جاتا ہے۔
قسم: پت جھاڑ
 شکل: گول  ،دل کی شکل کے          قد: 15-5 میٹر   پھیلا : فٹ
پتے: پتے سادہ ہیں 13-7 سینٹی میٹر لمبے اور 11-6 چوڑے،چھال بھوری اور گہری دڑایں
 پھولوں کا رنگ:           پھول آنے کا وقت:
پھل :




کاشت: بذریعہ بیج اور قلم
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:         
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:
کاشت:بیج , اور بیج ایک سال تک اگا کے قابل رہتے ہیں۔
پیداوار: یہ بڑ ی تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے۔
لکڑی کی خصوصیات:
دانہ :کھٹنے بڑھنے والا،درمیانی عمدہ ترکیب،
رنگ : سبز مائل بھورا،سرخ مائل بھورا بکا مال کی نمائش،روشنی تغیر پزیر،
کثا فت: sg 0.43 ۔ کلوریز کی مقدار کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی :سخت ،نسبتا مضبوط
استعمال

Cordia obliqua


نباتاتی نام :کارڈیا اوبلیقا Botanical Name: Cordia obliqua
Cordia myxa
خاندان ©: بوریگینیسی Family:Boraginaceae
انگریزی نام: کورڈیا cordia
دیسی نام: لسو ڑا Lasura، Lasoora
ابتدائی مسکن(ارتقائ):انڈونیشیا
قسم:پت جھاڑ
شکل:تاج نما                قد:10-12 میٹر پھیلا 25 ۔30 فٹ
 ´پتے واحد ، 3۔5 انچ x 3 ۔5 انچ ، چمڑیلے
پھولوں کا رنگ:سفید، ملائی سے بھورے۔             پھول آنے کا وقت: مارچ۔اپریل
پھل 1/2 انچ سے ایک انچ قطر ۔ گول پھل۔ جب پک جائے تو گودا گوند جیسا شفا ف ہو جاتا ہے۔
کاشت:بیج
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:5000 فٹ، پھل کورڈیا انڈیکا سے چھوٹا ہوتا ہے۔
شاخ تراشی:
بیماریاں:

استعمال ©: چھال سے رسی بنائی جاتی ہے، بغیر پکے پھل سے اچار بنتا ہے، لکڑی سے آلات بنتے ہیں، کھانسی کی دوا اور قبض قشا دوا بنتی ہے، اس کے مغز KERNALS داد کا علاج ہیں، چھال اور بغیر پکے ہوئے پھل دواں میں استعمال ہوتے ہیں۔

Cordia monica


نباتاتی نام : کورڈیا مونیکا  Cordia monica Botanical Name:
خاندان ©: بو راگی ناسیا Family:Boraginaceae
انگریزی نام
دیسی نام: نُنھا کاریگی۔ Telugu:- Nunna gerigi زبان
ابتدائی مسکن(ارتقائ): انڈیا میں میں دکّن اور جنوبی ہند کے پہاڑی علاقوں میںپایا جاتا ہے۔
قسم: چھوٹا
 شکل:        قد:  فٹ میٹر   پھیلا : فٹ
پتے: یہ اوول شیپ کے ہوتے ہیں۔ آخری سرا حادہ یا منفرجہ زاویہ کی طرح ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر ایک دوسرے کے مخالف اطراف میں ہوتے ہیں۔ پتّے کی اوپری سطح کھردری ہوتی ہے۔ اور سفید سے نقاط کی حامل ہوتی ہے۔نچلی سطح بغیر رویںبال یا کچھ بال نما چھوٹے باریک دھاگوں والی ہوتی ہے۔ پتّہ 4'' ´تک لمبا ہوتا ہے۔ 
 پھولوں کا رنگ: سفید،پیلا               پھول آنے کا وقت: مارچ
پھل : پھل پیلے رنگ کا drupeہوتا ہے۔ یہ اوول شیپ کا ہوتا ہے۔ اور خاص طرز کی نوک کا حامل ہوتا ہے۔ سائز 0.5'' لمبا ہوتا ہے۔
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:ا یک د رخت جس کو پھول اور رنگ کے پھل لگتے ہیں۔
شاخ تراشی:
استعمال:


Cordia gharafگوندانی


نباتاتی نام :کارڈیا گراف Botanical Name: Cordia gharaf
خاندان ©: بوریگینیسی Family:Boraginaceae
انگریزی نام: کارڈیا cordia




دیسی نام : گوندانی  gundani
ابتدائی مسکن(ارتقائ):Indonesia
قسم:پت جھاڑ
شکل:.تاج نما               قد:10-12 میٹر پھیلا 15.25 فٹ
پھولوں کا رنگ:نارنجی ،سرخ یا قرمزی                               پھول آنے کا وقت: مارچ۔اپریل
پھل :ایک دانے والے ، نارنجی پھل، پکنے کے بعد گودا گوند کی طرح چپکنے والا۔
کاشت:بیج
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:         
شاخ تراشی:
بیماریاں:

استعمال ©: چھال منہ کے چھالوں میں غرارے کرنے میں استعمال ہوتی ہے۔ پھل کھاےا جاتا ہے، لکڑی زراعی آلات اور ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ چھال کے ریشے سے رسی بنتی ہے۔

Conocarpus lancifolius , C.Erectus


نباتاتی نام:کونوکارپس لینکوفولیس Conocarpus lancifolius  Engler , C.Erectus,   Botanical Name:
خاندان ©: کامبرٹیسی Family: Combretaceae
انگریزی نام:ایتھوپین ٹیک  Ethiopian Teak.، Conocarpus
, کونو کارپس دیسی نام : گلاب  Ghalab
ابتدائی مسکن(ارتقائ):اس کے قدرتی سٹینڈدرخت صومالیہ اور جنوب مغرب میں پائے جاتے ہیں جزیرہ نما عرب کے مختلف حصوں. یہ، Dijibouti، یمن میں کاشت کیا جاتا ہے سوڈان اور کینیا. اس سوڈان سے پاکستان میں متعارف کرایا گیا تھا اور کیا گیا ہے بنیادی طور پر صوبہ سندھ میں لگایا. مزید حال ہی میں یہ کیا گیا ہے پنجاب میں متعارف کرایا




قسم:  ، سدا بہا ر
 شکل:        قد:  20میٹر لمبائی:250-60 سینٹی میٹر  پھیلا : فٹ
پتے: پتے گہرے سبز ،سادہ،نیزہ نما
 پھولوں کا رنگ:           پھول آنے کا وقت: اپریل
پھل : پھل گرم موسم میں لگتا ہے
کاشت:بیج , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے، 
جگہ کا انتخاب:یہ درخت پانی کے ساتھ ساتھ قدرتی طور پر یہ گہری زمین پر اچھی طرح اگتا ہے اور برداشت کر سکتا ہے بارش کی حد50تا 400 ملی میٹر سالانہ۔درجہ حرارت50-5 ڈگری سینٹی گریڈ۔سطح سمند ر سے بلندی 1000 میٹر
نمایاں خصوصیات:         
شاخ تراشی:
بیماریاں:کیڑے اور بیماری کے مسائل پاکستان میں ریکارڈ نہیں کیا گیا ہے
پیداوار : بلند بڑھوتری ، اوسط 1m/yrہے اچھی زمین 21m/ha/yr کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی کی خصوصیات:
دانہ:
رنگ :
کثا فت: ۔ کلوریز کی مقدار کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی :

استعمال ©:باغات. چارے کی وجہ سے،اس کے ایندھن اور لکڑی یہ ہے کا استعمال کرتا ہے ایک فارم جنگلات کے درخت کے طور پر ممکنہچارہ، ایندھن، لکڑی (کارپینٹری کی کشتیوں) اور windbreaks کے۔

Commiphora caudate


نباتاتی نام :کومی فوراکاڈیٹBotaincal Name:Commiphora caudate
(Syn:- Protium caudatum)پروٹیم کاڈیٹم         
خاندان : بورسیراکاسیا Burseraceae Family:
  the hill mango ,  green commiphora,   انگریزی نام
دیسی نام: نیتھی مآماڈی Telugu:- Nethi maamadi زبان
ابتدائی مسکن(ارتقائ):دکّن کے خشک جنگلات کے خطوں میں پایا جاتا ہے
قسم: پت جھاڑ 



 شکل:        قد:  فٹ میٹر   پھیلا : فٹ
پتے: ۔پتّے مخالف رُخوں میں ہوتے ہیں۔ اور دو سے پانچ پتیوں کے جوڑوں(Pinnate with an odd terminal member) imparipinnateپر مشتمل ہوتے ہیں۔ پتیّاں رویں دار ٬اوول شیپ کی لیکن آخر میں نوکدار ہوتی ہیں
 پھولوں کا رنگ:           پھول آنے کا وقت: مارچ پت جھڑ موسم کا درخت جس کی چھال چھلکے والی اور لکڑی نرم اور بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔ ٹہنیاں بل کھاتی ہوئی سی ہوتی ہیں۔پھول بہت زیادہ لگتے ہیں۔ یہ ایک لمبی ٹہنی سے منسلک ہوتے ہیں۔ جو پانچ انچ تک ہوتی ہے۔
پھل : رِس دار گودے والا ہوتا ہے۔ اور قدرے گولاوول شیپ کا ہوتا ہے۔
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:         
شاخ تراشی:
استعمال:حاصل ہونے والی گوند اور ریزن ادویات میں استعمال ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ گوند کی خوشبو دار دھونی (سلگتے کوئلوں پر ڈالنا۔ اور خوشبو سے محظوظ ہونا۔)دی جاتی ہے۔اور مُردوں کی لاشوں پر لگائی جاتی ہے۔پھل کھانے کے اورکچا پھل اچار بنانے کے کام آتا ہے۔

Colvillea recemosa

نباتاتی نام : کولویلیا ریسیموسا Colvillea recemosa Botinical Name:
خاندان :لگیمونیسی Leguminosae  Family:
انگریزی نام Colvillea Glory :
مقامی نا مColvillea :






دیسی نام:
ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: پت جھاڑ  ، سدا بہا ر
 شکل:        قد: 50/40 فٹ   پھیلا : 35/30 فٹ
ُُُپتے : مرکب دو پرہ دار30/20 دو پرہ برگچوںکے ساتھ جو مختلف جوڑوں کی شکل میںہوتے ہیںِ
 پھولوں کا رنگ:           پھول آنے کا وقت: جون،اگست میں آتے ہیں ،سرخ پھول گچوںکے سروں میں شاخوں کے سرے پر ظاہر ہوتے ہیں،
پھل : گول پھلی
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:         
شاخ تراشی:
بیماریاں
استعمال:


Coffea canephora

نباتاتی نام: کوفیا کنفورا   Botanical Name:Coffea canephora
خاندان ©: روبیسی Family: Rubiaceae
  coffee treeانگریزی نام: کو نولن  Conillon



دیسی نام:

ابتدائی مسکن(ارتقائ):وسطی اور مغربی subSaharan پر آ افریقہ برازیل،. یہ بھی جنوب مشرقی ایشیا
قسم: پت جھاڑ  ، سدا بہا ر تفصیل: پلانٹ ایک اتلی جڑ نظام ہے اور ایک مضبوط درخت یا جھاڑی کرنے کے طور پر اگتا ہے
 شکل:        قد: تقریبا 10 میٹر.  پھیلا : فٹ
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے 
 پھولوں کا رنگ:           پھول آنے کا وقت:
پھل :
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات:         
شاخ تراشی:
بیماریاں:
استعمال ©:


Cocos nucifera ناریل


نباتاتی نام :کوکس نوسیفیرا  Cocos nucifera Botanical Name:
خاندان: پالمیسی Palmaceae Family:
انگریزی نام: کوکونٹ پام Coconut palm
 دیسی نام: ناریل Narial
عربی : نارجیل فارسی : جوز ہندی ، پشتو: کوپرہ 
بنگالی : ناریکل ، سندھی : ڈونگھی 




ابتدائی مسکن(ارتقائ):
قسم: پت جھاڑ
 شکل:        قد: 80/50 فٹ   پھیلا : 15/10فٹ
پتے: پت ورقےfrounds15/6فٹ برگچے3/2فٹ 
 پھولوں کا رنگ:           پھول آنے کا وقت: پھول : ملائی،نراورمادہinflorescenceپتوںکے درمےان ھوتی ہے جو کشتی کی شکل کے غلافspathesپر مستمل ہوتی ہے
پھل : 12/8 انچ سخت خول گری
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم
جگہ کا انتخاب:ساحلی علاقوںکے لئے مقبول درخت ہے،اسکی کوتاہ قد قسمیںبھی دستیاب ہیں،شورزمین کا مقابلہ کرلیتا ہے،اسکا پھل ہی بیج ہوتا ہے جو6/4مہینے میںپھوٹتا ہے،
نمایاں خصوصیات:         
شاخ تراشی:
بیماریاں:

استعمال ©: پودے کا ہر حصہ استعمال ہوتا ہے،پتوںسے ٹوکریاں بنی جاتی ہیں،پھل کھائے جاتے ہیںاور تیل نکلتا ہے،لکٹری تعمیرات میں استعمال ہوتی ہے،ناریل کا ریشہ مختلف کاموںمیں آ تا ہے،پتوںسے جھاڑبنتی ہے،

 اس کا مغز جس کو کھوپرا کہتے ہیں زیادہ تر مستعمل ہے۔ اس کا درخت تاڑ کے درخت سے مشا بہ ہوتا ہے۔ دیر ہضم، بدن کو حرارت پہنچاتی ہے، گھی کی بجائے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، بیرونی طور پر مالش کرنے سے اعضاءکے سر دردوں کو زائل کرتا ہے۔ سر میں لگانے سے بالوں کو بڑھاتا اور نرم کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق تازہ ناریل کے اندر کیلوریز( حرارے ) کی بھاری مقدار اور تمام وٹامن موجود ہوتے ہیں۔ چناچہ تازہ ناریل میں چار ہزار چار سو پچاس 4450 حرارے ہوتے ہیں ۔ خشک ناریل میں وٹامنز ضائع ہو جاتے ہیں۔ 

Cochlospermum religiosum


 نباتاتی نام : کوکلوسپرمم ریلی جیوسم Cochlospermum religiosum Botanical Name:
خاندان : کوکلوسپرماسیا Cochlospermaceae Family:
انگریزی نام: ہیلو سیلک کاٹن پیلی ریشمی روئی  yellow silk cotton
دیسی نام: گلگل Galgal
ابتدائی مسکن(ارتقائ):انڈیا میں ایسے درخت بہت سی جگہوں   پر لگائے جاتے ہیں۔قدرتی طور پر خشک علاقوں اورچٹانی علاقوں میں ہوتے ہیں۔



قسم: پت جھاڑ 
 شکل:        قد:  20/10فٹ۔ چھ میٹر یا کم و بیش   ُُُُپھیلا 10فٹ
شکل : چھوٹا سے میڈیم سائز کا درخت ہوتا ہے۔
پتے:10/6 انچ لمبے10/3انچ5/3لمبی /گہرے سبز اوپر سے بھورے نیچے سے۔ پتّے متبادل رُخ ہوتے ہیں۔ اور گولائی میں 7.5 to 20 cmقطر کے ہوتے ہیں۔ یہ ٹہنیوں کے آخر پر ہوتے ہیں۔ یہ ہتھیلی نما ہوتے ہیں۔ 3 to 7(5 common lobed) جب مکمل بالغ ہوتے ہیں اس وقت جھلّی داراوپر سے ہموارملائم سے ہوتے ہیں۔ جب کہ نچلی طرف سے کھردرے اُبھار سے ہوتے ہیں۔ Petiole کی لمبائی cm 5 to 23ہوتی ہے ۔نوجوانی کے وقت پتّہ نرم اورملائم ہوتا ہے۔  
 پھولوں کا رنگ:چمکدار سنہری پیلے                   پھول آنے کا وقت: گچھوں میں،۔لمبے بے بُو ٬سنہری پیلے٬7.5 to 13 cm چوڑائی والے ہوتے ہیں۔ اور یہ پتّوں سے پہلے لگے ہوتے ہیں۔ پتیاں 5اور5 ہی سینٹی میٹر لمبائی والی لیکن گہرائی میں پکّی پھنسی ہوئی ٬اور چوڑی ہوتی ہیں۔
پھل : ناشپاتی طرز کے کیپسول نما ہوتے ہیں۔ قاعدہ baseپر بے تُکّے تنگ سے ہوتے ہیں۔ ایک پھل کے پانج سیل معلوُم ہوتے ہیں۔ جو دراڑوں سے پہچان کیے جاتے ہیں۔ ان کے اندر لا تعداد بیج ہوتے ہیں۔ جو کہ لمبے سے ہوتے ہیں۔ یہ بیج خاکی ٬گردہ نما٬گڑھے دار ہوتے ہیں۔ ان کے گردا گرد پیلا براو ¿ن یا سفید ریشمی مواد ہوتا ہے۔ جس نے روئی کی طرح خارج ہونا ہوتا ہے۔ پھل :کیپسول4/2انچ چوڑا،بیج سرخ گردے کی شکل کے،
کاشت : ،نشوونما بیجوںسے ہوتی ہے،
جگہ کا انتخاب:
نمایاں خصوصیات : تبصرہ ایک سخت جان پودا جو3000فٹ کی بلندی تک پہاڑی علاقوںمیںہوتا ہے۔ تیزی سے بڑھنے والا درخت ہوتا ہے۔ جس کا کھلاگھیر ہوتا ہے۔               
شاخ تراشی:
استعمال: اس سے شفاف گوند نکلتی ھے،بیج بھون کے کھائے جاتے ہیں،گاڑھا عرق ٓاٹے کے ساتھ ملا کرکھاتے ہیں،خشک پھول اور پتے بھی اشتہارءافزاءہوتے ہیں۔ لکڑی نرم ہوتی ہے۔ جب کہ چھال بانسری نما روُپ اختیار کر لیتی ہے۔ جو کہ ریشے دار ہوتی ہے۔ آڑھی diagonal لکیروں کی حامل ہوتی ہے۔اور کریک دار دراڑوں والی ہوتی ہے۔ درخت ہمیشہ پتّوں سے محروم سا نظر آتا ہے۔ لیکن پیلے روشن پھولوں سے بھرا پُرا رہتا ہے۔لیکن جب جوبن پر ہوتا ہے۔ سبزہ اس سے ٹپکتا ہے۔ جو کہ اس کے جوڑا نما پھاڑیوں جیسے پتّوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یا پھر اُس وقت بھی خوشنما لگتا ہے۔ جب اسکے کیپسول نما پھل پھوٹتے ہیں۔ اور کاٹن نکالنے کو تیارہوتے ہیں۔اُس وقت ایک اورنج رنگ کا جوس بھی خارج ہونے لگتا ہے۔ جو کہ جوڑوں سے خارج ہوتا ہے۔ درخت سے ایک گوُند خارج ہوُتی ہے۔ جس کے کچھ تجارتی استعمالا ت ہیں۔ لوکل علاقوں میں یہ گرمیوں میں جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے کام آتی ہے۔ ریشمی روئی تکیوں گدیلوں ٬ mattressesکی بھرائی کے کام آتی ہے۔


سٹرس CITRUS


سٹرس CITRUS
مالٹا کی مروجہّ اور مستقبل کی اقسام
ترشا وہ پھل دنیا کے قدیم ترین پھلوں میںسے ایک ہیں۔ایک سو سے زیادہ ممالک میں کاشت کئے جاتے ہیں۔پاکستان میں بھی یہ پھل زمانے قدیم سے ہی کاشت ہوتے چلے آرہے ہیںاو ر ملک کے تقریباً تمام صوبوں میں کاشت کئے جاتے ہیں۔جبکہ کا تقریباً تمام صوبوں میں کاشت کئے جاتے ہیں جبکہ ملکی پیداوار کا تقریباً95 فیصد حصہ صوبہ پنجاب سے حاصل ہوتا ہے۔ 1960 کے بعد سے ملک میں ترشاوہباغات اور خصوصاًکنّو کی کاشت میں کافی اضافہ ہوا ہے صوبہ پنجاب کے بیشتر علاقوں خصوصاً فیصل آباد،سرگودھااور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں کنو نے اچھی پیداوار دے کر باغانوں میں مقبولیت حاصل کر لی ہے۔
حکومت پنجاب نے ان علاقوں کے باغبانوں کی راہنمائی اور ترشاوہ پودوں کی کاشت سے متعلق جدید سائنسی علوم سے روشناس کرانے کے لئے سرگودھا میں،سٹرس ریسرچ اسٹیشن، کی بنیاد رکھی۔جس نے باغبانوں کے ترشاوہ باغات سے متعلق بہت مسائل کو حل کرنے میں مدد دی کنوّ کی اس علاقے میں مقولیت کی وجہ سے یہان کے باغبانوں نے ترشاوہ پودوں کی باقی اقسام چھوڑ کر صرف کنو کی کاشت شروع کردی اگرچہ ہمارے کنو کی بیرون ملک کافی مانگ ہے مگر پھر بھی اس میں بہت سی خوبیوں کے ساتھ ساتھ کچھ خامیاں بھی ہیں۔ ترشاوہ پودوں کی باقی اقسام کی نسبت بیج کافی زیادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بیرون ملک زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔زیادہ بیج ہونے کی وجہ سے اس کی پروسیسنگ ایک مسئلہ ہے،منڈیوں میں کنو کی کثرت کی وجہ سے باغبانوں کو مناسب معاوضہ نہیں ملتا۔چونکہ مالٹا کی اقسام اگیتی،درمیانی اور پچھیتی ہونے کی وجہ سے سارا سیزن منڈی میں رہتی ہیں جس سے باغبانوں کو مناسب معاوضہ ملتا رہتا ہے اس لئے ذیل میں مالٹا کی مختلف اقسام بیان کی جا رہی ہیں تاکہ باغبان حضرات ان میں سے مناسب اقسام کا انتخاب کر سکیں۔


1. Sweet Orange (Citrus sinensis (L.) Osbeck)  مالٹا 

مالٹا (Sweet Orange )
 مالٹا (Sweet Orange ) کے درج ذیل گروپ ہیں
 1 عام مالٹے (Common Oranges )
 2 غیر تیزابی یا میٹھے مالٹے(Sugar or Acidless )
رنگدار مالٹے (Pagmented Orange )
نیول مالٹے (Navel Orange )
 5 ویلنشیا مالٹے(Valencia Orange )
Local Varieties: Mausami, Washington Navel, Succri, Red Blood, Jaffa, Ruby Red
 and
Valencia Late.
 1 عام مالٹے (Common Sweet Oranges )
عام مالٹے کی زیر کاشت 20 اقسام میں درج ذیل کی سفارش کر دی گئی ہے۔
الف: سیلسٹیانہ(Salustiana )
مالٹے کی یہ قسم سپین سے درآمد شدہ ہے یہ اچھی قسم ہے اور کافی مقبول ہو رہی ہے اس کے پھل کا سائز درمیانہ شکل مخروطی اور رنگ نارنجی ہوتا ہے یہ پھل نومبر میں پک کر تیار ہو جاتا ہے اس میں رس کی مقدار 47 فیصد اور کھٹاس 0.42 فیصد ہوتی ہے۔
ب : مارس ارلی (Marrs Early ) درخت پر اس کا پھل گچھوں کی شکل میں لگتا ہے اس کا سائز درمیانہ،رنگ دلکش،شکل لمبوتری اور ذائقہ بہت اچھا ہوتا ہے اس میں رس کی مقدار30 فیصدکھٹاس0.4 فیصد ہوتی ہے
ج : کاساگر انڈے (Casa Grande) اسکے پھل کا سائز درمیانہنرنگ نارنجی،شکل لمبوتری اور ذائقہ خوشگوار ہوتا ہے اور اس میں رس کی مقدار 44 فیصد اور کھٹاس0.44 فیصد ہوتی ہے اسکا پھل دسمبر میں پک کر تیار ہوتا ہے۔
د : پائن ایپل (Pineapple) اس مالٹے سے انناّس جیسی خوشبو آتی ہے اس لئے اس کا نام پائن ایپل رکھا گیا ہے اس کا رنگ گہرا سنہری اور چمکیلا ہوتا ہے اس کا ذائقہ عمدہ ہوتا ہے مگر گرمی خامی یہ ہے کہ بیجوں سے بھرپور ہوتا ہے مٹھاس11.3فیصد ترشی 0.65 فیصدہوتی ہے یہ قسم جنوری میں برداشت کے قابل ہوجاتی ہے۔
غیر تیزابی یا میٹھے مالٹے(Sugar or Acidless )
اس میں درج ذیل اقسام ہیں
(i) موسمبی (Mosambi ) (ii) سکری (Succari)
الف: موسمبی (Mosambi ) مالٹا کی اس قسم میں ترشی بہت ہی کم ہوتی ہے اس لئے مریضوں کے لئے موزوں ترین ہے اس کا رنگ زردی مائل ہوتا سنہری ہوتا ہے جلد کھردری اور کسی ہوئی ہوتی ہے اس کی دو بڑی نشانیاں ہیں
۔ پیندے میں گہرائی لئے ہوئے دائرہ 2 ۔لمبائی کے رخ دھاریاں
مالٹے کی یہ قسم نومبر میں پک کر تیار ہو جاتی ہے
ب: سکری (Succari) یہ مصر کی قسم ہے اسے لبنانی مالٹا بھی کہتے ہیںاس کا سا ئز درمیانہ چھوٹا ہوتا ہے چھلکا پیلے رنگ کا ملائم ہوتا ہے بیج کافی زیادہ تقریباً32 بیج فی پھل ہوتے ہیں پھل میں رس کی مقدار بھی کافی ہوتی ہے۔یہ قسم بھی نومبر دسمبر میں کاشت کے قابل ہوجاتی ہے
رنگدار مالٹے (Pagmented Orange ) رنگدار مالٹے کے چھلکوں اور جوس میں(Anthocyanin ) پایا جاتا ہے اس لئے انہیں(Blood Orange ) کہتے ہیں ان کی اقسام درج ذیل ہیں
الف۔بلڈریڈ(Blood Red) یہ سرخ رنگت والا درمیانہ سائز کا گول مالٹا ہے جو دسمبر کے شروع میں پک جاتا ہے مگر اس وقت سرخ رنگت پیدا نہیں ہوتی ہے جوںجوں سردی زیادہ پڑتی ہے تو گودے میں سرخ رنگت پیدا ہونے لگتی ہے کولڈ سٹوریج میں رکھنے کے لئے موزوں ہے۔
ب: مورہ (Moro) یہ پھل اپنے چھلکے کے گہرے سرخ رنگ کی وجہ سے مشہور ہےاس کا پھل درمیانہ سائز کا ہوتا ہے یہ زیادہ عرصے تک درخت پر رہ سکتا ہے اس کی دس سے بارہ پھانکیں ہوتی ہیں اور بیج کافی کم ہوتے ہیں
نیول مالٹے (Navel Orange ) تازہ استعمال ہونے والے ترشاوہ پھلوں میں یہ نہایت اہم ہے اس کی درج ذیل اقسام ہیں۔
الف: نیو لینا (Navelina) یہ بغیر بیج کی قسم ہے اس کا چھلکا موٹا اور کھردار ہوتا ہے اس میں رس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے یہ اگیتی قسم ہے
ب : واشنگٹن نیول(Washington Navel ) یہ امریکا سے لائی گئی ایک قسم ہے اپنے عمدہ ذائقے اور کم بیج کی وجہ کافی مقبول ہے پشاور ڈویزن میں اس کی کاشت کامیاب پنجاب میں اس کا چھلکا موٹا ہوتا ہے لیکن جوس کی مقدار وہی رہتی ہے اس لئے پنجاب اس پسند نہیں کیا جاتا۔
ویلنشیا لیٹ (Valencia Late ) یہ پچھتی قسم اس میں جوس کافی زیادہ ہوتا ہے اس لئے پروسیسنگ کی صنعت میں کافی استعمال ہوتا ہے اس کا رنگ سنہری،جسامت درمیانی اور چھلکا بڑا ہوتا ہے،میٹھاس8.8 فیصد جبکہ ترشی 0.84 فیصد ہوتی ہے دوسرے مالٹوں کے مقابلہ میں کم پیداوار دیتا ہے یہ قسم مارچ اپریل میں برداشت کی جاتی ہے۔




 سنگترہ    2. Mandarin (Citrus reticulata Blanco)

مقامی اقسام  © : فیوٹرز ارلی ، کنو
Local Varieties: Fuetrells Early and Kinnow
کنو Kinnow
کنو Citrus nobilis اور Citrus deliciosa کا ہائبرڈ ہے ۔
یہ سب سے پہلے 1935 میں کیلی فورنیا کی یونیورسٹی میںسٹرس ریسرچ سینٹر میں تیار کیا ہے اور اس کے بعد پنجاب ایگریکلچر کالج اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد (اس وقت، لائل پور) پاکستان برصغیر 1940 میں متعارف کرایاگیا ۔
کنو اپنے لذیذ رس کی وجہ سے بہت مشہور پھل ہے۔ ماحولیاتی اور مٹی کے حالات پنجاب میں kinnow کے لئے مثالی ہیں. لہذا kinnow وجہ سے دنیا میں کہیں اور نہیں مل سکا اس کی رسیلی،، نرم سگندت اور تازگی کے پھل کو بہت مانگ میں ہے جس میں پاکستان کی ایک اہم برآمد پھل ہے. Seedless kinnow بھی بہت مقبول ہے.
 Hence the kinnow is a prime export fruit of Pakistan which is in great demand due to its juicy, soft, scented and refreshing fruit not found anywhere else in the world. Seedless kinnow is also very popular.

 گریپ فروٹ3. Grapefruit (Citrus paradisi Macfad.)

Local Varieties: Mash Seedless, Duncan, Foster and Shamber
مقامی اقسام :مالش سیڈ لیس ڈنکن فوسٹر شیمبر


4 چکوترہ سٹرس گرانڈیز Citrus grandis  

خاندان ©: روٹیسی  Family:Rutaceae 
انگریزی نام:  pummelo
چکوترہGrate Fruit 
(فارسی۔سندھی)چکون (بنگلہ)ناز نگا لببو(سنسکرت)مدہوکڑی(انگریزی)سٹرونSitron ماہیت:لیموں کی قسم سے میوہ ہے جو نارنگی سے 
خر پزہ کے برابر ہوتا ہے اس کا چھلکا نارنگی سے موٹا اور کھردرہ اس کا مغز سرخ رنگ کا نہایت کڑوا ہوت اہے ۔مقوی اور مفرح قلب حار۔مسکن صفراءمقوی معدہ حار ۔استعمال:چکوترہ کا مغز نکال کر کھایا جاتا ہے صفراوی اور خونی مزاج اشخاص کو نہایت مفید ہے پیاس کو تسکین دیتا ہے قلب حار کو تقویت و تفریح پہنچاتا اور معدے کو قوی کرتا ہے ۔
دیسی نام:  Citrus indica - Indian wild orange, from the Indian subcontinent[19]

 5 لیمن سٹرس لیمون  limon Citrus  

خاندان ©:روٹیسی Family:Rutaceae 
انگریزی نام:Lemon 
دیسی نام : نیبو 
ابتدائی مسکن(ارتقائ):شمالی بھارت 
قسم:سال بہ سال پتے جھاڑنے والا شکل: ٹیڑھی اور کانٹیدار ہے.   قد: 11 فٹ 
 پھولوں کا رنگ: پھول چھوٹے اور سفید ہیں   پھول آنے کا وقت: 
استعمال ©: پیلے رنگ کے پھل گول ہے. 

لمبوتری شکل کا پھل جو کہ لیموں سے بڑا اور باقی اقسام سے چھوٹا ہوتا ہے ۔اس میں میٹھی اور ترش دونوں اقسام آتی ہیں ،لیکن زیادہ تر ترش اقسام کاشت ہوتی ہیں اور سکوائش بنانے کے کام آتی ہیں۔
لیمن کی اقسام (Lemon Varieties )
اس کی مشہور زیر کاشت اقسام درج ذیل ہیں۔
1 ۔یوریکا (Eureka)
پھل کی شکل لمبوتری ،چھلکا کُھردرااور زرد رنگ کا ہوتا ہے ۔چھلکے کے اوپر لمبی دھاریاں ہوتی ہیں ۔جسامت درمیانی اور پھل رس دار ہوتا ہے اوسط پیداوار 60سے80 کلو گرام فی پوداہے۔
2 ۔لزبن (Lisbon )
پھل کی شکل لمبوتری ،چھلکا ہموار اور پتلا،رنگ زرد اور پھل پر بڑی نمایاں گھنڈی ہوتی ہے ۔پھل کی جسامت درمیانی اور پھل کافی رس دار ہوتا ہے ۔
3 ۔میئر (Mayor)
پھل لمبوترا ،چھلکا ہموار،بعض اوقات ہلکی دھاریاں اور رنگ ہلکا نارنجی ہوتا ہے اس کے سرے پر بھی چھوٹی گھنڈی ہوتی ہے ۔پھل کی جسامت درمیانی اور رس کافی ہوتا ہے ۔


 6 لیموں سٹرس ارنشیفو لیا Citrus aurantifolia 

خاندان ©: روٹیسی  Family:Rutaceae 
انگریزی نام:  Key Lime, Omani Lime, , kaghzi lime،Lime 
دیسی نام: from India

ترشاوہ پھلوں کی اس نوع کا پھل چھوٹا اور ترش ہوتا ہے ،یہ زیادہ شکنجبین اور اچار بنانے کے کام آتے ہیں ۔
لیموں کی اقسام(Lime Varieties)
1 ۔کاغذی لیموں(Kaghzi Lime)
اس کا پھل قدرے لمبوترا گول اور چھوٹا ہوتاہے ،چھلکا پتلا ملائم اور چمکدار ہوتاہے ۔گودا کافی رس دار ہوتاہے ۔نچلے سرے پر چھوٹی گھنڈی ہوتی ہے ۔اس کا پھل جولائی اگست اور دسمبر جنوری میں پکتا ہے ۔
2۔میکسیکن لیموں
یہ امریکہ سے منگوائی گئی قسم ہے اس کی خصوصیات بھی کاغذی لیموں سے ملتی جلتی ہیں۔
3۔مٹھا(Sweet Lime )
ہمارے ہاں مٹھے کی زیادہ تر کاغذی قسم کاشت کی جاتی ہے ۔اس کا پھل گول،چھلکا پتلااور چمکدار ہوتا ہے رنگ سبزی مائل زرد گودا کافی میٹھا اور رس دار ہوتا ہے ۔جولائی اگست میں پک کر تیار ہو جاتا ہے ۔اوسط پیداوار350 پھل فی پودا ہے۔
4 ۔چائنہ لیموں(Eustis Limequat)
اس پھل کی شکل و شباہت لیموں سے ملتی جلتی ہے اور حروف عام میں اسے چائنی لیموں کہتے ہیں ۔دراصل لیموں (Lime)نہیں ہے ۔یہ قسم مشہور ماہراثماSwingle نے 1909 میں میکسیکن لیموں اورMarumi Kamquat کے اختلاط سے بنائی ۔اس کے پودے چھوٹے قد کے ہوتے ہیں ۔اور گملوں میں بھی لگائے جاسکتے ہیں ۔اس کو بطور لیموں ہی استعمال کیا جاتا ہے ۔
5۔نغی/ میوہ(Kumquat)
یہ قسم اگرچہ تر شادہ پھلوں کی طرح ہی ہے۔ لیکن ماہرہین اثمار نے اکو Citrusکی بجائے ایک الگ نسل(Genus) "Fortunella"میں رکھا ہے۔ پھل کی شکل بیضوی اور جسامت لیموں سے تم ہوتی ہے۔ہمارے ہاں اسے میوہ کہتے ہیں۔ چونکہ اس کا ذائقہ میٹھا ہے۔اور تر شاوہ کی واحد قسم ہے جو چھلکے سمیت کھائی جاتی ہے۔اسکا جھا ڑی دار پودا(Bush) خوبصورتی کیلئے بھی اُگایا جاتا ہے۔
مذکورہ بالااقسام کا پھل استعمال ہو تا ہے۔دیگر اقسام کی کاشت عموماً تجارتی پیمانے پر نہیں کی جاتی۔ اور یہ زیادہ تر بطور جڑ پودہ(Root Stock)
استعمال ہوتی ہےں۔
 ترشاوہ پھلوں کی زےادہ تر اقسام کی افزائش پیوندکاری کے ذریعے ہوتی ہے اس لئے سب سے پہلے با قاعدہ ین کی نر سری تیار کر کے پو دے تیار کئے جاتے ہیں اور ےہ ایک فن 

7. مٹھا سٹرس لمیٹوا ئیدس Citrus limettioides  

خاندان ©:روٹیسی Family:Rutaceae 
انگریزی نام: 
دیسی نام:میٹھا Meetha
ابتدائی مسکن(ارتقائ):شمالی بھارت 
قسم:سال بہ سال پتے جھاڑنے والا   شکل: ٹیڑھی اور کانٹیدار ہے.  قد:8 فٹ 
پتے:
 پھولوں کا رنگ: پھول چھوٹے اور سفید ہیں پھول آنے کا وقت: مارچ
یہ عام طور پر گول، پیلے سبز رنگ کے ، قطر میں 3-6 سینٹی میٹر ہیں. 

8 نغمی ، میوہ سٹرس فرٹونیلا Citrus fortunella    

خاندان ©: روٹیسی Family:Rutaceae 
انگریزی نام: kumquuat
دیسی نام: 

  دیگراقسام  

نارنگی 


(مرہٹی )نارنگ ، (بنگالی ) کملا ، (انگریزی) اورنج orange ، یہ نارنج کے علاوہ سنگترے سے چھوٹا ہوتا ہے ۔ ، پختہ نارنگی کا پوست سرخ ذردی مائل ہوتا ہے۔ سنگترے کی مانند اس کے اندر بھی قاشیں ہوتی ہیں جن کا رس چوسا جاتا ہے ۔ اس کا مزہ ترش شیرینی مائل ہوتا ہے ۔ مفرح و مقوی قلب ہے، صفرا کی حدت اور خون کے جوش کو تسکین دیتی ہے ۔ معدہ کو قوت بخشتی ہے۔ پوست نارنگی جالی ہے۔ نارنگی کو بطور میوہ کھایا جاتا ہے ۔ 


Citrus medica - Citron, from India 
Citrus trifoliata - Trifoliate orange, from Korea and adjacent China (often separated as Poncirus)

نباتاتی نام: سٹرس ایسڈا Botanical Name: Citrus acida 
دیسی نام: کھٹی Khatti
ابتدائی مسکن(ارتقائ):ایشیا. ویسٹ انڈیز  
قسم: پت جھاڑ شکل: ٹیڑھی اور کانٹیدار ہے قد:8 فٹ 
پتے: پھولوں کا رنگ: پھول چھوٹے اور سفید ہیں اور ایک ہموار کے ساتھ ایک نیبو کے نصف سائز، کے بارے میں پھل، پتلی رند. 
پھول آنے کا وقت: مارچ

نباتاتی نام : سٹرس آسٹریشیا Botanical Name: Citrus australasica  
انگریزی نام: Finger lime (sometimes separated in Microcitrus) Australian Citrus - limes 

انگریزی نام:  - Australian round lime (sometimes separated in Microcitrus)
نباتاتی نام: سٹرس گلاکا Botanical Name: Citrus glauca  
انگریزی نام:  - Desert Lime (sometimes separated in Eremocitrus)
 نباتاتی نام: سٹرس ارونٹفلیا Botanical Name: Citrus aurantifolia 
انگریزی نام: Key Lime, Omani Lime, from India , kaghzi lime
نباتاتی نام:سٹرس ارونٹفلیا Botanical Name: Citrus aurantifolia 
انگریزی نام: Key Lime, Omani Lime, from India , kaghzi lime
  

ترشاوہ باغات کے لئے موزوں زمین

اگرچہ ترشاوہ باغات کئی اقسام کی زمینوں پر لگائے جاسکتے ہیںتا ہم زمین کی غیر موزونیت باغ کی انحطاط پذیری اور پیدا وار میں کمی کا باعث بنتی ہے ترشاوہ پھلوں کے درخت سدا بہار ہوتے ہیں جن کی جڑیں عموماًگہری اور سروں پربالوں(Root hair ) کے بغیر ہوتی ہیں۔ ترشاوہ پودوںکی تقریباً80-90 فیصدجڑیں سطح زمین سے 25 سینٹی میٹر کی گہرائی اور تنے سے تقریباً 120 سینٹی میٹر کے فاصلے تک پائی جاتی ہیں لہذا ترشاوہ باغات کی کامیاب کاشت کیلئے یہ بات انتہائی اہم ہے کہ زمین پودوں کی بڑھوتری کے لئے بہترین طبعی ماحول فراہم کرے کیونکہ جڑبال (Root hair ) کا موجود نہ ہونا ترشاوہ پودوں کی ایک ایسی خصوصیت ہے جو انہیں زمین سے پانی کے نکاس،گیسوں کی نفوذ پذیری وغیرہ متوازن غذائی اجزاءاور زمین میں نمی کی مقدار جیسے عوامل کے لئے انتہائی حساس بناتی ہے ذیل میں زمین کی اُن چند خصوصیات کا ذکر کیا گیا ہے جو کہ ترشاوہ باغات کی کامیاب کاشت کا تعین کرتی ہیں لہذا باغ لگاتے وقت زمین کی ان خصوصیات کو مدِنظر رکھنا بے حد ضروری ہے۔
 1 زمین کا نکاس(Soil Draanage)
ترشاوہ پودوںکی جڑوں کو دوسرے پھلدار درختوں کی نسبت آکسیجن کی زیادہ مقدار میں ضرورت ہوتی ہے جبکہ جڑوں کے اردگرد مٹی میں پانی کی زیادہ مقدار کی وجہ سے جڑیں مرجاتی ہیں اور پودے کی بڑھوتری رک جاتی ہے پتوں اور پھل کا سائز چھوٹا ہوتا ہے بھاری ساخت کی زمینیں،جہاں آبپاشی کے بعد پانی دیر تک سطح پر کھڑا رہے اور اس کی سرائیت پذیری کے ہو،ترشاوہ پھلوں کی کاشت کیلئے موزوں نہیں۔
نہروں اور دریاو ¿ں کے کناروں کے ساتھ واقع زمینیں جہاں زیر زمین پانی سطح سے صرف ایک میٹرکی گہرائی تک موجود ہو وہ بھی ترشاوہ باغات کے لئے مناسب نہیں کیونکہ ایسی زمینوں کو سیم (Water logging ) سے متاثر ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اگر سطح زمین سے صرف چند انچ گہرائی تک پانی کھڑا رہے تو ترشاوہ پودوںکو صرف3-4 دن کے اندر اندر شدید نقصان پہنچتا ہے اسکے علاوہ باغ میں کیڑوں کے حملے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔ریتلی بافت والی زمینیں،بہتر نکاسی آب و ہوا اور گیسوں کی نفوذ پذیری کے باعث ترشاوہ باغات کی بہتر کاشت کے لئے موزوں خیال کی جاتی ہیں۔
2 زمینی گہرائی(Soil Depth )
ترشاوہ باغات کی کاشت میں زمینی گہرائی بھی اہم کردار ادا کرتی ہے جڑوں کی بڑھوتری اور آسان پھیلاو ¿میں گہری ساخت والی زمینیں بہتر رہتی ہیں چونکہ ترشاوہ پودوں کی 80-90 فیصدجڑیںزمین کی سطح سے 25سینٹی میٹر گہرائی تک پائی جاتی ہیں لہذا باغ لگاتے وقت ایسی زمین کا انتخاب کریں۔جہاں سطح سے 1-2 میٹر گہرائی تک کیلشیم کار بونیٹ کی تہہ (روڑ)یا چکنی مٹی کی سخت تہہ(Hard pan) موجود ہ ہو کم گہری اور پتھریلی زمیینوںمیں لگائے جاتے ہیں ترشاوہ پودے چند سال تک تو بہتر پیداوار دیتے ہیں لیکن اس کے بعد ان میں انحطاط پذیری کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
3 زمین میں نمکیات کی زیادتی(Salinity)
زمین میں حل پذیر نمکیات کی زیادہ مقدار ترشاوہ پودوں میں پتوں کا جھلساو ¿(Chlorosis) کا باعث بنتی ہے لہذا باغ لگاتے وقت مٹی کا لیبارٹی سے کیمیائی نمکیات کی مقدار1000 پی پی ایم سے تجاوز کر جائے اسے ترشاوہ باغ لگانے کے لئے ہرگز منتخب نہ کریں یہ بھی خیال رکھیں کہ باغ کی آبپاشی کے لئے استعمال ہونے والے پانی میں بھی نمکیات کی مقدار150 پی پی ایم سے زیادہ نہ ہو۔
4 زمین کی اور بافت(Soil structure & texture)
 ریتلی زمینیں ساخت کے اعتبار سے کمزور ہوتی ہے ان میں نمی اور غذائی عناصر کو ذخیرہ رکھنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے ریتلی زمینوں میںترشاوہ پھل اچھی پیداوار نہیں دیتے کیونکہ ایسی زمین میں پانی کا نکاس،گیسوں کی نفوذ پذیری اور نمی کی مقدار بہتر ہوتی ہے ایسی زمیں ترشاوہ باغ لگانے کے لئے موزوں خیال کی جاتی ہے ترشاوہ پودے ہلکی اور بھاری میرا زمینوں پر کاشت کئے جا سکتے ہیں تا ہم ہلکی ریتلی ( Light textured sandy ) سے درمیانے درجے کی میرا (Medium Loam ) زمین ترشاوہ پودوں کی کاشت کے لئے بہترین ہے۔چکنی بافت (Clayey texture) والی زمینوں میں لگائے گئے ترشاوہ باغات میں پودوں کی بھاری نباتاتی نشوونما
 (Heavy vegetative growth) اور بے قاعدہ بار آوری (Alternate bearing) کے باعث پیدا وار بہت کم ہوجاتی ہیں چکنی بافت والی زمینوں میں نمی کو دیر تک جذب رکھنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے لہذٰا ترشاوہ پودوں کو مناسب (Water stress) نہیں ملتا جو کہ پھول آنے کے لئے ضروری ہے نیتجتاً بے قاعدہ پھول
(irregular folwering ) آتے ہیں جس سے پیدا وار میں نمایاں کمی آتی ہے۔
5 زمین کا درجہ ءحرارت(SoilmTemperature)
 ترشاوہ پودوں کی جڑوں کی بہتر نشوونماکیلئے زمین کا درجہ حرارت مناسب ہونا ضروری ہے ریتلی زمینیںچونکہ جلدی گرم اور جلدی ٹھنڈی ہو جاتی ہیں اس لئے کم گہری جڑوں والے پودے مثلاً ترشاوہ پودے بہت جلدی اور زیادہ متاثر ہوتے ہیں زمین کا درجہ حرارت اگر30 ڈگری سینٹی گریڈسے بڑھ جائے تو ترشاوہ پودوں میں پھل کا کیرا
(Fruit drop ) شروع ہو جاتا ہے زمین کا 25 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پودوں کی بڑھوتری اور تولید ی نشوونما کے لئے مناسب ترین ہے۔
6 ۔نامیاتی مادہ(Organic matter )
زمین میں نامیاتی مادے کی مو جودگی سے زمین کی طبعی اور کیمیائی ساخت بہتر ہوتی ہے زمین میں نمی کو جذب رکھنے کی صلاحیت بھی بہتر ہوتی ہے نامیاتی مادے کے گلنے سڑنے کے دوران پیدا ہونے والے نامیاتی تیزاب(Organic matter ) زمین pH کم ہونے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں جس سے عناصر صغیرہ کی دستیابی بڑھ جاتی ہے چونکہ
 ترشاوہ پودوں کی جڑیں بالوں کے بغیر ہوتی ہیں لہذٰا گلے سڑے نامیاتی مادے (Humus ) میں موجود فنگس کے مایئسیلیئم (Mycellium ) اور جڑوں کے درمیان قائم ہونے والے تعلق کی وجہ سے جڑوں کو غذائی اجزاءجذب کرنے میں مدد ملتی ہے ترشاوہ باغات کی کامیاب کاشت کیلئے نامیاتی مادے کی مقدار2-2.5 فیصد ہونی چاہیئے جبکہ ہمارے ملک میں نامیاتی مادے کی مقدار ایک فیصد سے بھی کم ہے چنانچہ ترشاوہ پودوں کو گلی سڑی گوبر کی کھاد یا سبز کھاد کا استعمال کرنا چاہیئے تاکہ پودے ڈالی گئی کیمیائی کھادوں کا زیادہ بہتر طریقے سے استعمال کر سکیں اور پھل کا معیار بہتر ہو سکے۔
نئے ترشاوہ باغات لگانے کے لئے اہم سفارشات
آب و ہوا
 ترشاوہ پھلوں کی کاشت 758 میٹر کی بلندی تک ممکن ہے یہ نیم استوائی خطوں کا پھل ہے خطِ استوا کے دونوں اطراف کاشت ہوتا ہے کم از کم درجہ حرارت 5 درجہ سینٹی گریڈ اور زیادہ سے زیادہ 40 درجہ سینٹی گریڈ تک بخوبی کاشت ہوتا ہے ہمارے ہاں مالٹے کی جتنی بھی اقسام ہیں اِن کے لئے صوبہ پنجاب کا وسطی حصہ زیادہ گرمی کی وجہ سے زیادہ موزوں نہیں مالٹا پھل کی کوالٹی قدرے اچھی نہیں ہوتی ہے اس کی نسبت پوٹھوہار اور پشاور کے علاقے میں کوالٹی اچھی ہوتی ہے جوس زیادہ ہوتا ہے سرخ رنگت بھی زیادہ بنتی ہے
زمین
 ترشاوہ پھلوں کی کاشت کے لئے زرخیز میرا زمین سب سے بہتر ہے ریتلی کنکر والی ۔کلراٹھی اور تھور والی زمینیں بلکل موزوں نہیں ۔چار فٹ تک گڑھا کھود کر دیکھ لیا جائے اگر کنکر وغیرہ ہوں تو ترشاوہ پھل ہرگز کاشت نہ کریں ترشاوہ پھل عموماً6 تا7 پی ایچ والی زمینوں کو پسند کرتے ہیں مگر ہمارے ہاں زمین کی پی ایچ 8 یا9 ہے ۔جو اِن پھلدار پودوں کی تنزلی کا باعث بنتی ہے مزید ہماری زمینوں میں نامیاتی مادہ بھی کم ہے جو 1.0 سے بھی کم ہے مگرترشاوہ پھلدار پودوں کے لئے نامیاتی مادہ کم از کم 2 تا2.5 فیصد تک ہونا چاہئیے اس لئے ہمارے ہاںترشاوہ پھلوں کی پیداوار زیادہ سے زیادہ 10ٹن فی ہیکٹرز جبکہ دوسرے ترشاوہ پھل پیدا کرنے والے ممالک میں زمینوں میں نامیاتی مادہ4فیصد اور پھلوں کی پیداوار بھی30 سے40 ٹن فی ہیکٹرز ہے لہذٰا ترشاوہ پھلدار پودے لگانے سے پہلے زمین میں دیسی روڑی زیادہ ڈالی جائے پھلی دار اجناس کاشت کرکے زمین میں دبا دی جائیں تا کہ زمیاتی مادہ کی مقدار زمین میں بڑھائی جاسکے۔

داغ بیل

ترشاوہ پھلدار مربع نما طریقہ سے لگائے جائیں جس میں پودے سے پودے اور قطار سے قطار کا فاصلہ ایک جیسا ہو پودے سے پودے کا فاصلہ20 فٹ ہو اِس طرح ایک ایکڑ میں 108 پودے لگیں گے پودے ہمیشہ اچھی شہرت والی نرسری لئے جائیں اور پیوند زمین سے 1 فٹ تا 1.5 اونچا کیا گیا ہو پودے زیادہ بڑے یا چھوٹے نہ ہوں اور پودے ہر قسم کی بیماری یا کیڑوں کے حملہ سے محفوظ ہوں کم از کم لیف مائز اور کنکر بیماری بلکل نہ ہو پودوں کی گاچی ٹوٹنے نہ پائے اور کوشش کی جائے کہ شام کے وقت کھیت میں لگائے جائیں۔ گاچی کے مطابق گڑھے کھود کر پودے لگائے جائیں اور فوراً پانی لگا دیا جائے۔

آبپاشی

ٹیوب ویل کا پانی باغ کو ہرگز نہ لگایا جائے ہلکی آبپاشی کی جائے گرمیوں میں 10 دن بعد اور سردیوں میں ایک ماہ بعد آبپاشی کی جائے زمین کو ہموار کر لیا جائے پانی کی کمی ہوتو دور نالی سسٹم سے آبپاشی کی جائے کھلا پانی لگانے سے اجتناب برتا جائے۔
اقسام
ؓؓکنو۔فیوٹر ارلی۔موسمبی،شکری،پائن ایپل،ویلنشیالیٹ،بلڈریڈ،شیمبر ترشاوہ پھلوں کی اقسام کاشت کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔
دیگر احتیاطیں
پودے ہمیشہ اچھی شہرت والی نرسری سے لئے جائیں پودے سٹرس لیف اور سٹرس کنکر سے بلکل پاک ہوں ترشاوہ پودوں میں کچے گلّے جب بھی نظر آئیں کاٹتے رہنا چاہیئے یہ پودے کی بڑھوتری کو بری طرح متاثر کرتے ہیں پھل بھی نہیں لگتا۔

ترشاوہ پھلوں کے اہم کیڑے اور ان کا کنٹرول

ترشاوہ پھلوں کے باغات بہت سے کیڑوں کی وجہ سے انحطاط کاشتکار ہیں اور یہ مسئلہ خطرناک شکل اختیار کرتا جارہا ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق ترشاوہ باغات میں کیڑوں مکوڑوں اور بیماریوں کی وجہ سے 15 فیصد تک نقصان ہورہا ہے بعض اوقات یہ نقصان اس حد تک پہنچ جاتا ہے کہ باغ کی فصل مکمل طور پرتباہ ہو جاتی ہے دیگر نقصانات کے علاوہ پھل کے بہت سے حصوں کی رنگت اور نفاست کم ہو جاتی ہے پھل قدوقامت میں چھوٹا اور بدشکل ہوجاتا ہے جو کہ بہت کم قیمت پرفروخت ہوتا ہے پنجاب کے علاقوں بالخصوص سرگودھا میںترشاوہ باغات میں مندرجہ ذیل کیڑے پائے جاتے ہیںجن کے بارے میں معلومات ہونا انتہائی ضروری ہے۔
ترشاوہ باغات میں پائے جانے والے کیڑوں میں سے چند ایک جو اہم ہیں ان کا ذکر مختصراً یہاں کیا جاتا ہے
1 تیلہ(Cirtrus Psylla)
پردار بھورے رنگ کا چھوٹا کیڑا ہوتا ہے بچے زرد رنگ کے اور چپٹے ہوتے ہیں بچہ اور پروانہ دونوں ہی پتوں،شگوفوں اور پھلوں کا رس چوستے ہیں علاوہ ازیں جسم سے لیس دار مادہ خارج کرتے ہیں جن پر پھپھوندی لگ جاتی ہے۔فروری ،مارچ میں زیادہ نقصان کرتا ہے ترشاوہ باغات میں پچھلے چند سالوں سے کافی نقصان کر رہا ہے اس لئے فروری مارچ میںباغ کا معائنہ کرکے کیڑے مار زہر وں کے سپرے سے سد باب کیا جائے اس کے علاوہ بھی اس پر نظر رکھی جائے اور جب بھی حملہ ہو مناسب تدابیر کی جائیں
2 سرنگ بنانے والی سنڈی(Leaf Miner)
اس کا شمار بھی اہم کیڑوں میں ہوتا ہے اس کا کنٹرول کوئی آسان کام نہیں پروانہ چھوٹاسا اور چمکدار سفید ہوتا ہے سنڈی بھی چھوٹی سی رنگت ہلکی زرد ہوتی ہے۔سر بھورا ہوتا ہے سنڈیاں پتوں کو اندر سے کھاتی ہوئی ٹیڑھی سرنگیں بناتی ہیں متاثرہ پتے چڑ مڑ جاتے ہیں کوئی بھی ترشاوہ پھل اس کیڑے سے محفوظ نہیں ہے یہ کیڑا نئی پھوٹ پر حملہ آور ہوتا ہے نرسری میں خاص نقصان کرتا ہے،کیڑے کا حملہ ہوتے ہی مناسب زہر کا دو مرتبہ سپرے کریں۔
3 لیموں کی تتلی (Lemon Butterfly)
تتلی کا رنگ سبز،پر کالے لیکن دھبوں سے سجے ہوتے ہیں سنڈی چھوٹی حالت میں پرندے کی بیٹ کی طرح ہوتی ہے سنڈی نئی کونپلوں اور پتوں کو کھاتی ہے پتوں کے کناروں سے کھانا شروع کر کے پتوں کی درمیانی رگ تک پہنچ جاتی ہے جب حملہ شدید ہو تو نئی شاخیں اور کونپلیں ٹنڈ منڈ ہو جاتی ہیں جب حملہ ہو تو مناسب سپرے کئے جائیں۔
4 پھل کی مکھی(Fruit Fly)
مکھی کا رنگ سرخی مائل بھورا ہوتا ہے پرسنڈی کی رنگت سفید یا زرد اور پیٹ پر پیلے رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں سنڈیاں پھل کے اندر گودا کھا کر پروش پاتی ہیں ان کا فضلہ بھی گودے میںشامل ہوتا رہتا ہے پھل استعمال کے قابل نہیں رہتا مٹھے پر حملہ اگست ستمبر میں،گریپ فروٹ اور مالٹے پر نومبر اور فروری مارچ میںہوتا ہے پھل کی مکھی پر پھندے کگا کر قابو پایا جاسکتا ہے مناسب سپرے سے بھی قابو پایا جاسکتا ہے پھل کی مکھی کاکنٹرول اسی صورت ممکن ہے ،کہ زمیں میں گرے ہوئے پھل روزانہ کی بنیاد پر اکھٹے کرکے زمیں میں دبا دئیے جائیں۔
5 گدھیڑی(Citrus Mealy Bug)
گدھیڑی کے انڈے اوول(Oval ) شکل کے ہوتے ہیں جو کہ شلجم کے بیج سے ملتے جلتے اور تھیلی موجود ہوتے ہیں بچے زردی نما ہوتے ہیں تین حالتوں سے گذر کر بالغ بنتے ہیںگدھیڑی کے بچے نرم و نازک شگوفوں،ٹہنیوں پر پہنچ کر جم بیٹھتے جاتے ہیں اور رس چوستے ہیں جس کی وجہ سے پتوں کارنگ پیلا اور قد چھوٹا رہ جاتا ہے پتوں کی شکل بھدّی دکھائی دیتی ہے شدید حملہ کی صورت میں پودے مرجھا جاتے ہیں،بعض اوقات متاثرہ حصے خشک ہو جاتے ہیں پودوں کو پھل بہت کم لگتا ہے اور پھل پکنے سے پہلے ہی گر جاتا ہے پھل جسامت میں چھوٹا اور بد ذائقہ ہوتا ہے رس چوسنے کے ساتھ ساتھ یہ کیڑے جسم سے شہد کی طرح کا مواد خارج کرتے رہتے ہیں اس پر اُولی لگ جاتی ہے خوراک بنانے کا عمل بری طرح متاثر ہوتا ہے سرگودھا کے کچھ علاقوں میں یہ وبائی صورت اختیار کر چکی ہے اس لئے اس ہنگامی بنیادوں پر اور مستقل مزاجی سے کنٹرول کیا جانا چاہیئے۔
گدھیڑی کو انڈوں سے نکلنے سے پہلے پودوں کے گرد6 انچ تک گہری گوڈی کرنے سے انڈے تلف ہوجاتے ہیں گدھیڑی کو پودے پر چڑھنے سے پہلے پتوں کے گرد پلاسٹک شیٹ لگانے سے بھی اس کا کنٹرول کیا جاسکتا ہے درختوں پر چڑھنے کی صورت میں ابتدا کی حالت میں ہی کیڑے مار زہروں کے سپرے سے اسے کنٹرول کیا جانا چاہیئے۔
 6 سٹرس سکیز(Citrus Scales)
یہ کیڑا انار نجی سرخ رنگ کا ہوتا ہے شاخوںاور پھل پر حملہ آور ہوکر رس چاستا ہے جس جگہ یاحصہ پر حملہ آور ہوتا ہے اس کے اوپر دھبے بن جاتے ہیں
10 ۔ زمین پر گرے بیماری والے پھلوں کو اکٹھاکر کے فوراًتلف کریں۔
11۔باغات میں استعمال ہونے والے آلات مثلاً کٹر،چاقو،آری وغیرہ کو بیماریوں سے پاک رکھنے کیلئے مر کیورک کلو رائیڈ کا استعمال کریں۔
12۔کاشتی اموار مناسب وقت اور طریقے سے انجام دیں۔
13۔باغات میں گوبر کی کھاد اور سبز کھاد کا مناسب وقفے پر متواتر استعمال کریںتاکہ پودے صحت مند رہیں اور ان پر بیماریوں کا اثر کم ہو۔
14۔بیماریاں پیدا کرنے والے کیڑوںکو مناسب زہر کا پندرہ دن کے وقفے کے ساتھ سپرے کریں۔
15۔بیماروں کے تدراک کیلئے مناسب زہر کا پندرہ دن کے وقفے کے ساتھ سپرے کریں۔
بیماریوں کی شناخت اور شدید حملے کی صورت میں متعلقہ شعبہ باغبانی کے دفتر سے فوراً رابطہ کیا جائے۔
ترشاوہ پھلوں میں کیرا اور اس کا انسداد
گذشتہ چند سالوںسے ترشاوہ پھلوں کے باغات جن میں بہت سے دیگر مسائل کا شکار ہیں ان میں پھل کا کیرا بھی ایک اہم مسئلہ کی وجہ سے ترشاوہ پھلوں کی پیدا وار میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے اور باغبان کی فی ایکڑ آمدنی میں خاطر خواہ کمی واقع ہو رہی ہے ذیل میں کیرے کے اسباب۔اور ان کے تدراک پر روشنی ڈالی گئی ہے تاکہ باغبان حضرات کیرے اسباب کو دور کرکے اس کو ممکن حد تک کنٹرول کر سکیں ترشاوہ پھلوںکا کیراقدرتی عوامل یا ناقص انتظامی امور سے ہوتا ہے اور کنومیں نمایاں طور پر نظرآتا ہے
ٍاوپر دھبے بن جاتے ہیںشدید حملہ اگر دو تین سال برقرار رہے تو درخت سوکھ جاتا ہے متاثرہ حصے کو کاٹ کر جلا دیںاور کیڑے مار زہر وں سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے مالٹے اور گریپ فروٹ مین مفید باغات میں خاصا نقصان کا باعث بنا ہے۔
7 سفید مکھی (White fly)
مکھی کا رنگ زردی مائل لیکن جسم پر سفوف سے ڈھکے ہوتے ہیں پتوں کی نچلی سطح سے رس چوس کر نقصان کرتی ہے © ©۔ا ن کے جسم سے شہد جیسی رطوبت سے خارج ہوتی ہے جو کہ پھپھوندی کے پھیلنے کا سبب بنتی ہے اور ضیائی تالیف کے عمل کو بھی متاثر کرتی ہے چونکہ اس کی تعداد لا محدود ہوتی ہے اور پودوں کا رس چوس کر کافی کمزور کر دیتی ہے اس لئے حملہ ہوتے ہی زہر کا سپرے کیا جائے باغ میں کیڑے کی موجودگی کا معائنہ کرتے رہنا چاہیئے۔
ترشاوہ باغات کو کیڑوں سے بچاو ¿ کے چند اہم رہنا اصول
باغات کو کیڑوں کے حملے سے بچانے اور زیادہ پیدا وار حاصل کرنے کے لئے مندرجہ ذیل تدابیر اختیار کی جائیں۔
1 ۔باغ کا وقتاً فوقتاً معائنہ یا پیسٹ سکاو ¿ ئٹنگ کی جائے
2 ۔ اگر کیڑا معاشی نقصان کی حد سے تجاوز کررہا ہے تو فوراً مناسب زہر کا سپرے کیا جائے۔
3 ۔ باغ کے نزدیک کیڑوں کے متبادل میزبان پودوں جن پر کیڑوں کا حملہ زیادہ ہوتا ہے ،کو لگانے سے پرہیز کریں۔
4 ۔مخلوط فصلات کی کاشت کی باغات میں حوصلہ شکنی کریں۔
5 ۔حیاتیاتی کنٹرول کو ترجیح دی جائے۔
6 ۔ فروٹ فلائی کے مناسب کنٹرول کے لئے جنسی پھندے لگائے جائیں اور متاثر پھل کو زمین سے اکٹھا کرکے تلف کر دیا جائے۔
۔مناسب کاشتی امور کے اپنانے سے مثلاً کانٹ جھانٹ، کھاد ،پانی مناسب وقت اور مناسب مقدار میں کی جائیں۔
 8 ۔ ایک ہی زہر کا مسلسل/ لگاتار استعمال سے پرھیز کیا جائے۔
9 ۔کھالوں کی تدراک اور وٹوں پر موجود بوٹیوں کا مناسب تدراک کیا جائے
10 ۔ کیڑوں کی باغات میں موجود صورتحال سے اپنے ساتھی کسان کو آگاہ کرتے رہیں۔
11 ۔ کیڑوںکے شدید حملہ کے کنٹرول یا ان کی پہچان کے لئے متعلقہ شعبہ باغبانی کے آفیسرز سے فوری رابطہ اور مشورہ کیا جائے۔
12 ۔زیادہ مدافعتی قوت والی اقسام کاشت کی جائیں۔
13 ۔نیماٹوڈز کے کنٹرول کے لئے اپنی زمینوں کا وقتاً فوقتاً معائنہ کروائیں۔
14 ۔کیڑوں سے پاک نرسری کا انتخاب کیا جائے۔

ترشاوہ پھلوں کی اہم بیماریاں او ر ان کی روک تھام

ترشاوہ پھل بہت سی بیماریوں سے متاثر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پیدا وار کم ہوتی ہے ان کو مختلف قسم کے امراض میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں پھپھوندی(Fungal ) اور بیکٹریل (Bactteral) امراض زیادہ اہمیت کے حامل ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
ترشاوہ پھلوں میں بیکٹریا سے پیدا ہونے والی بیماریاں(Bacterial Diseases )
بیکٹریل بیماریوں میںترشاوہ پھلوںکا ناسور (Cirtrus canber ) اورسبز پن (Citrus Greening) انتہائی نقصان دہ اور تیزی سے پھیلنے والی بیماریاں ہیں جو کہ نہ صرف پھل کو نقصان پہنچاتی ہیں ،بلکہ اس کی قیمت کو بھی کم کرتی ہے
ترشاوہ پھلون کا ناسور(Citrus Canker)
علامات:یہ بیماری نرسری میں لگائے جانے والے چھوٹے پودوں پر زیادہ حملہ آور ہوتی ہے اس بیماری کا حملہ پتوں،شاخوں اور پھل پر ہوتا ہے شروع میں ہلکے پیلے بھورے رنگ کے دھبے پتوں کی نچلی سطح پر بنتے ہیں ج جو کہ معد میں اوپر والی سطح پر نمودار ہوتے ہیں یہ دھبے معد گہرے براو ¿ن کھردری شکل اختیار کر لیتے ہیں،جس کی وجہ سے پھل کی کوالٹی متاثر ہوتی ہے زیادہ حملے کی صورت میں پتے اور پھل زمین پر گِرنے لگتے ہیں۔

زیادہ متاثر ہونے والی اقسام
لیمن ،لیموں ،مسمی،گریپ فروٹ ،بلڈ ریڈ اور جٹی کٹی۔
پھیلاو ¿: یہ بیماری باغ میں موجود متاثرہ پتوں یا شاخوں اور Leaf Minor سے پھلیتی ہے زیادہ بارشیں اور درجہ حرارت 28-30c اس بیماری کے پھیلاو ¿ کا سبب ہے۔
ترشاوہ پھلوں کا سبز پن(Citrus Greening )
علامات: اس کی علامات زِنک کی کمی(Zn difficeiency ) سے ملتی جلتی ہیں اس بیماری کا حملہ پتوں اور پھل پر ہوتا ہے پتون کا رنگ زردی مائل سبز ہوجاتا ہے ۔پھل چھوٹے،دیر سے پکتے ہیں اور بے رنگ یا سبز ہی رہتے ہیں اسی وجہ سے اسے سبز پن کہتے ہیں پھل میں جوس کم اور بے ذائقہ ہوجاتا ہے،
زیادہ متاثر ہونے والی اقسام:
ویلنشالیٹ ،مالٹا
پھیلاو ¿: یہ بیماری سٹرس کے تیلے (Citrus Pyslla ) کی وجہ سے ہوتی ہے
روک تھام: بیکٹریل بیماریوں کی روک تھام کے لئے مندرجہ ذیل تدابیر اختیار کی جائیں۔
1 ۔ بیماری سے پاک پودوں کی نرسری کا انتخاب کریں۔
2 ۔ بیکٹریا سے پاک پیوند کاری لکڑی کا چناو ¿ اور استعمال کریں۔
 3 ۔ بیکٹریا منتقل کرنے کے والے کیڑوں کو ختم کرنے کے لئے مناسب کیڑے مار ادویات استعمال کریں۔
4 ۔زیادہ مدافعتی قوت والی اقسام (Resistant varicties ) کاشت کریں
5 ۔ باغوں کے اردگرد جٹی کھٹی کی باڑ نہ لگائیں۔
6 ۔بیماری والے حصوں کو کاٹنے کے بعد تلف کریں۔
7 ۔ بورڈیکس مکسچر ،کو پر آکسی کلورائڈ یا کسی کو فنجی سائیڈ کا پندرہ دن کے وقفے سے سپرے کریں۔
ترشاوہ پھلوں کے پھپھوندی امراض(Fungal Diseases )
پھپھوندی کے ذریعے ہونے والی بیماریاں مثلاً ترشاوہ پھلوں کا سرسوک ،گوند نکلنا،پاو ¿ں کا گلنا اور پوودں کا مرنا وغیرہ تباہ کن اثر رکھتی ہے ذیل میں پھپھوندی ے ذریعے امراض ،ان کی وجوحات ،علامات اور روک تھام کا ذکر کیا گیا ہے۔
1 ۔ سرسوک کی بیماری(Wither tip)
سبب:یہ بیماری ایک پھپھوندی Colletorichum gloesponnoedes کی وجہ سے ہوتی ہے۔
علامات:اس کی بیماری کا حملہ پودے کی شاخوں اور پتوں پر ہوتا ہے شاخیں اور پتے اوپر سے نیچے کی طرف سوکھنا شروع ہو جاتے ہیں اسی وجہ سے اسے سر سوک کہا جاتا ہے بیماری والے حصوں پر سلور رنگ کی تہہ بن جاتی ہے جس پر سیاہ دھبے واضح نظر آتے ہیں کچھ مدت کے بعد خشک شاخوں کا ڈھانچہ بن جاتے ہیں۔
زیادہ متاثر ہونے والی اقسام
مسمی،کِنو،بلڈریڈ
پھیلاو ¿ یہ بیماری درج ذیل اسباب کی وجہ سے پیھلتی ہے
1 ۔باغ میں مخلوط فصلات مثلاًگندم،برسیم اور مکئی وغیرہ کاشت کرنے سے۔
2 ۔ زمین میں خوراک کی کمی ۔
3 ۔ نمیکیات کی کمی اور سیم والی زمین
روک تھام:متاثرہ شاخوں کو تین انچ تندرست شاخ کے ساتھ کاتیں۔
تار کول یا مرکیورک کلو رائیڈ کو کٹ والے حصے پر لگائیں پھپھوندی کش زہر پانی میں حل کر کے سپرے کریں مخلوط فصلات کی کاشت کی حوصلہ شکنی کریں باغ کی اچھے طریقے سے دیکھ بھال کریں۔
2 ۔گوند کا نکلنا(Citrus Gummosis )
علامات :اس بیماری کا حملہ شاخوں اور تنے پر ہوتا ہے متاثرہ حصوں پرگوند نما مادہ خارج ہوتا ہے تنے کی چھال اور (Cambium ) زیادہ متاتر ہوتی چھال کے پھٹنے سے پودے کو خوراک کی فراہمی متاثر ہوتی ہے اور آخرکار پودا سوکھ جاتا ہے جب اس بیماری کا حملہ زمین کی سطح کے قریب تنے پر ہوتا ہے تو اسے پاو ¿ں کا گلنا کہتے ہیں
زیادہ متاثر ہونے والی اقسام
مسمی،بلڈ ریڈ ،کنو
پھیلاو ¿: یہ بیماری پودے کے متاثرہ سے تندرست حصے کی طرف منتقل ہوتی ہے۔
روک تھام:متاثرہ چھال کو اتار کر نیلا تو تھا اور ان بجھا چونے کا گاڑھا محلول بنا کر لگائیں۔
1 ۔زمین کی سطح سے تقریباً ایک فٹ اور اوپر گرافٹنگ کریں۔
2 ۔مناسب پھپھوندی کش زہر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
3 ۔پودوں کو زخمی ہونے سے بچایا جائے۔
 4 ۔پودے کے تنے کے ساتھ مٹی اس طرح لگائی جائے کہ پانی تنے کو نہ چھوئے۔
3 پھل کی شاخ کا گلنا(Stem end rot)
علامات:اس بیماری کا حملہ زیادہ عمر والے پودوں پر زیادہ ہوتا ہے پھپھوندی پھل والی شاخ پر حملہ کرتی ہے چھلکے کے اندر داخل ہوتی ہے جس کی وجہ سے پھل اور شاخ کا رابطہ کمزور ہوجاتا ہے بلآخر پھل زمین پر گر جاتا ہے شدید حملے کی صورت میں ریشے گل سڑ جاتے ہیں یہ بیماری زیادہ تر سٹور کئے جانے والے پھلوں میں ہوتی ہے۔
زیادہ بیماری والی اقسام
مسمی،کِنو
پھیلاو ¿:پھپھوندی کے جرثومے متاثرہ خشک شاخوں سے صحت مند شاخوں کی طرف حملہ کرتے ہیں زیادہ بارشیں اور 28-30c درجہ حرارت پر اس بیماری کا پھیلاو ¿ زیادہ ہوتا ہے۔
روک تھام:زمین پر گِرے ہوئے پھلوں کو اکٹھا کر کے تلف کریں
 1 ۔مردہ اور خشک شاخوں کو کاٹ دیں۔
2 ۔پھپھوندی کش زہر مثلاًبینو مل وغیرہ پندرہ دن کے وقفے کے ساتھ تین بار سپرے کریں۔
4 ۔تخمنی پودوں کا مرنا(Damping off )
علامات:اس بیماری کا زیادہ تر حملہ Seeding پر ہوتا ہے
Seeding نکلنے سے پہلے یا نکلنے کے بعد فوراًمر جاتی ہے۔
زیادہ متاثر ہونے والی اقسام:کنو ،لیمن،جٹی کھٹی
پھیلاو ¿:ہوا میں زیادہ ہونے کی صورت میں اس بیماری کا پھیلاو ¿ زیادہ ہوتا ہے۔
طریقہ علاج:بیج کے بیڈ بیماری سے پاک تیار کریں۔
1 ۔بیج کو گرم پانی میں دس منٹ کیلئے رکھیں۔
2 ۔پھپھوندی کش زہر سپرے کریں۔
ترشاوہ باغات کا مرنا(Citrus decline )
علامات:یہ بیماری پاکستان کے تقریباًہر باغ میں پائی جاتی ہے اس بیماری میں باغ مکمل طور پر تباہ ہوجاتا ہے پودے کی شاخیںاوپر سے نیچے کی طرف سوکھنا یا مرنا شروع ہو جاتی ہے پودے بلکل سوکھنا ڈھانچا پیش کرتے ہیںیہ بیماری بہت سے عوامل مثلاًخوراک کی کمی،بیمار پودوںکا انتخاب،مخلوط فصلات کی کاشت اور غلط کاشتی اموار کی وجہ سے ہوتی ہے۔
زیادہ متاثر ہونے والی اقسام
کنو ،مسمی،گریپ فروٹ
طریقہ علاج:
1۔باغ میںپھپھوندی کش زہر سپرے کی جائیں۔
2 ۔ مخلوط فصلات (Inter Cropping ) مثلاً مکئی،گنا،گندم وغیرہ کاشت نہ کی جائیں۔
3 ۔باغ میں کھاد یں مناسب وقت پر استعمال کریں۔
4 ۔زیادہ پانی دینے سے گریز کریں۔
ترشاوہ پھلوں کے باغات کو بیماریوں سے بچانے کے چند رہنما اصول
باغات کو بیماریوں سے بچانے اور زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے مندرجہ ذیل رہنما اصول اپنائے جائیں۔
1۔بیماریوں سے پاک نرسری تیار کی جائے۔
2۔بیماریوں سے پاک پیوند لکڑی کاچناو ¿ استعمال کریں۔
3۔زیادہ مدافعتی قوت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔
4۔باغات مین موجود پودوں کو زخمی ہونے سے بچایا جائے۔
5۔زخمی ہونے کی صورت میں بورڈیکس پیسٹ لگائیں۔
6۔باغات کے اردگرد جٹی کھٹی کی باڑ ہرگز نہ لگائیں۔
7۔باغات کے اردگرد ،بیماریوں کے متبادل میزبان پودوں جن پربیماریوں کا حملہ زیادہ ہوتا ہے ہر گز نہ لگائے جائیں۔
8۔بڑے باغات میں مخلوط فصلات مثلاً مکئی، جوار،دھان،برسیم اور گندم وغیرہ کاشت نہ کریں۔
9۔بیمار شاخوں اور پتوں کو فورا کاٹ کر تلف کریں۔
ترشاوہ پھلوںمیں کیرا ایک وقت میں نہیں ہوتا بلکہ یہ مختلف مراحل میں ہوتا رہتا ہے مرحلے میں کیرے کی کئی ایک وجوحات ہو سکتی ہیں ان وجوحات کا جائزہ لے کر ترشاوہ باغات میں کیرے کے مسئلے کو حل کرنے کو سفارشات دی گئی ہیں۔
ترشاوہ پھلوںمیں کیرے کے مراحل
1۔پھولوں کا کیرا(Flower drop )
2۔پھل بننے کے فوراًبعد کا کیرا(Post setting drop )
3 ۔درمیانے سائز کا پھل کیرا(May or june drop)
4 ۔قبل از بردشت کیرا(Per harvest fruit drop)
پھولوں کا کیرا
پھولوں کا کیر اکافی حد تک ایک فطری عمل ہے عام طور پرایک پودا پھل سے30 سے150 گنا زیادہ پھول لیتا ہے ترشاوہ پھلوں کا ایک پودا ایک لاکھ سے دو لاکھ تک پھول لیتا ہے اور اس کا 1 تا2 فیصد پھل پک کر تیار ہوتا ہے اگر پھل دار درخت پر 8-7 فیصد پھول رہیں اور ان پر عمل زیرگی(Pollination) صیح طور پر ہو ئے تو پھر باغبان تجارتی نقطہ نظر سے کافی پیداوار حاصل کر کے زیادہ منافع حاصل کر سکتا ہے لہذا پھول آنے اور عمل آنے اور عمل ریزگی کے دوران اگر باغ میںاایسی سہولتیں فراہم کی جائیں جو نر پھلوں سے مادہ پھلوں تک زرگل(Pollen) کی منتقلی میں مدد گار ثابت ہوں عمل ریزگی(Pollination )کی شرح کو بڑھایا جا سکتا ہے اس عمل کے لئے شہد کی مکھیوں کے چھتے رکھنا یا مختلف اقسام کا اکٹھا لگانا سودمند ہوتا ہے۔
پھل بننے کے فوراًبعد کا کیرا
چونکہ پودے پر پھول کثیر تعداد میں ہوتے ہیں اس لئے پھل بھی بہت زیادہ تعدادمیں بن جاتا ہے پودا اتنا زیادہ پھل سنبھالنے کی صلاحیت نہں رکھتا لہذا اس مرحل کیرا بہت زیادہ ہوتا ہے اور یہ کیرا باغبان کے لئے اتنا زیادہ نقصان دہ نہیں ہوتا اس میں کمزور پھول یا نا مکمل عمل زیرگی والے پھول یا کمزور پھل گر جاتا ہے۔
درمیانے سائز کا پھل کیرا
ماہ مئی یا جون میں جبکہ پھل ابھی زیادہ بڑانہیں ہوتا ،گرنا شروع ہو جاتا ہے اس وقت پودا تمام پھل گرادیتا ہے جن کو وہ مناسب مقدار میں خوراک مہیا نہیں کرسکتا ۔پھل کا یہ کیرا درجہ حرارت میں نا موافق حد تک اضافے اور پانی کی کمی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے یہ کیرا باغبان حضرات کے لئے پھل کی مجموعی پیداوار میں کمی کر کے مالی نقصان کا باعث بنتا ہے۔
قبل از بردشت کیرا
جب پھل کافی بڑا ہو جاتا ہے تو ستمبر۔اکتوبرمین گرنا شروع ہو جاتا ہے یہ کیرا باغبان حضرات کے لئے بہت نقصان کاموجب بنتا ہے اس کیرے کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں موسمی اثرات کیڑوں اور بیماریوں کاس حملہ وغیرہ شامل ہیں۔
کیرے کی اہم وجوہات
1۔پودے کی کمزور صحت(Poor health of plant )
2۔نامکمل عمل زیرگی(Incomplete pollination)
3۔موسمی تبدیلیاں(Weather changes)
4۔پانی کی شدید کمی یا زیادتی(Shortage or excess of irrigation water )
5۔غیر موزوں فصلوں کی کاشت(Cultivation of unsuitable crops )
 6 ۔کیڑوں اور بیماریوں کا حملہ(Attock of insect pests and diseases)

1۔پودے کی کمزور صحت
صحت مند پودے میں ناموافق موسمی حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے جبکہ کمزور موسمی حالات میں تبدیلی کو برداشت نہیں کرتا اس لئے کمزور پودے نسبتاً زیادہ ہوتا ہے
2۔نامکمل عمل زیرگی
بعض اوقات کمزور دانہ پھول کے مادہ حصہ پر پڑنے سے عمل ریزگی ٹھیک طور پر نہیں پڑتا اس قسم کے پھولوں پر لگنے والا پھل کیرے کا شکار ہو جاتا ہے۔
3۔موسمی تبدیلوں کے اثرات
ناموافق موسمیاتی تبدیلوں میں درجہ حرارت کا بہت زیادہ اضافہ۔تیز آندھیوں کاچلنا ،ژالہ باری،پھل آنے اور پھل لگنے کے اوقات میں تیز بارشوں کاہوناوغیرہ شامل ہیں ترشاوہ پھلوں میں درجہ حرارت کے بہت تیزی سے ہوتا ہے پودا مجموعی طور پر کمزور ہوجاتا ہے اس کے علاوہ آندھیاں اور تیز بارشوشیں وغیرہ بھی کیرے کا باعث بنتی ہیں۔
4۔پانی کی شدید کمی یا بیشی
موسم گرما میں پانی کی کمی کیرے کا سبب بنتی ہے پانی مختلف غذائی اجزاءکو اپنت اندر حل کرکے پودے کے مختلف حصوں تک پہنچاتاہے پانی کی کمی وجہ سے غذائی اجزاءپودے میسر نہیں آتے لہذا پودے کمزور ہوجاتے ہیں اور کیرے کا عمل شروع ہو جاتا ہے اس طرح اگر پودے کو ضرورت سے زیادہ پانی دے دیا جائے اس کی جڑیں آکسیجن کے مناسب حصول سے محروم رہیں گی اور گل سڑ جائیں گی زمین سے غذائی عناصرپودے کو نہ مل سکیں گی اور پودا کمزور ہو کر کیرے کا شکار ہو جائیگا۔
5۔غیر موزوں فصلوں کی کاشت
تجربات سے یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ باغات میں غیر موزوں فصلوں کی کاشت بھی کیرے کا موجب بنتی ہے کیونکہ باغ میں کاشت کی جانے والی فصلیں مثلاً گندم، کپاس،برسیم،لوسرن،چری مکئی وغیرہ زمینی زرخیزی کو کم کر کے پودوں کیلئے اہم غذائی اجزاءکی عد م دستیابی اور پودوں اور فصلوں کی آبپاشی کی متضاد ضروریات پودوں میں کیرے کا سبب بنتی ہیں۔
6 ۔کیڑوں اور بیماریوں کا حملہ
ترشاوہ باغات پر بہت سے کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں جن میں سٹرس سِلا(Citruc Psylla )،ایفڈز،گدھیڑی(Mealy Bug)،لیف مائنر اور فروٹ فلائی بہت اہم ہیں یہ کیڑے پھول اور پھل دونوں کو نقصان پہنچاتے ہیں فروٹ فلائی پھل میں سوراخ کر کے پھل کے اندر انڈے دیتی ہیں اور ان انڈوں سے بچے نکل کر گودے کو کھانا شروع کر دیتے ہیں جس سے پھل گل سٹر جاتا ہے بیماریوں کے حملہ کی صورت میں کیرا ہپوتا ہے Fungi کیرے کا سبب بنتی ہیں ان میں Colletotrichum diplodia اور Alternaria citri بہت اہم ہیں یہ Fungi پودے کی بیمارشاخوں پر پہلے سے موجود ہوتی ہے اور جونہی کو ساز گار موسم میسر ہوتا ہے یہ پھل پر حملہ آور ہوتی ہیں اور عموماً تیار پھل کے کیرے کا سبب بنتی ہیں زیادہ بارش کے دنوں اور دھند پڑنے کی صورت میں پانی پھل کی ڈنڈی کے ساتھ کھڑا ہونے سےپھل پر اُلی (Blue or green mold ) حملہ آور ہوتی ہے جس سے پھل گر جاتا ہے
پھل کے کیرا پر قابو پانے کی سفارشات
1 ۔باغات لگانے سے پہلے باغات کے ہوا توڑ باڑیں(Wind break) لگائیں۔
2۔ متوازن کھاد بر وقت اور پابندی سے دیں۔
3 ۔آبپاشی کا وقفہ موسم کی شدت اور نمی کے مطابق رکھیں درجہ حرارت کی شدت کو کم کرنے کےلئے پودوں پر پانی کی سپرے(Over head sprinkler) سپرے کریں۔
4 ۔ترشاوہ باغات میںپھل آنے کے بعد مخلوط فصلات کی کاشت نہ کریں زیادہ مجبوری کی صورت میں صرف وہ فصلات کاشت کریں جن کیآبپاشی کی ضرورت ،ترشاوہ باغات کی ضرورت کے مساوی ہوں
5 ۔بیماریوں کی وجہ سے ہونے والے کیر ے کو(Benomyl )بحساب ایک گرام فی لیٹرپانی سپرے کرنے سے روکا جاسکتا ہے۔
6 ۔ کیڑوں کی وجہ سے ہونے والے کیرے کے لئے ضروری ہے کہ تمام گرے ہوئے پھل اکھٹے کر کے باغات سے دور پھینک دیں۔
فروٹ فلائی کو کنٹرول کرنے فیرومون ٹریپ(جنسی پھندے)باغ کے مختلف حصوں میں لگائیں اور مناسب ادویات سپرے کریں۔