Wednesday 8 July 2015

Cedrela toona تن


نباتاتی نام :سیڈریلا ٹونا Botanical Name:Cedrela toona Roxb.ex Wil
خاندان ©:میلی ایسی Family:Meliaceae
انگریزی نام:ٹون Toon
دیسی نام: تن Tun
ابتدائی مسکن(ارتقائ): افغانستان ۔ پاپوا نیو گنی ۔ آسٹریلیا ۔ جنوبی ایشیا ۔ پاکستان اور نیپال یہ درخت، سمیت زیریں ہمالیہ آبائی اور پاکستان کے میدانی علاقوںمیں پایا جاتا ہے۔ دریائے سندھ. بڑے پیمانے ایونیو درخت کے طور پر اسلام آباد میں نصب کیا گیا ہے


قسم:سال بہ سال پتے جھاڑنے والا
شکل:. تاج نماوسیع اور گول                                 قد:18 سے 21 میٹر ۔ تنے کی موٹائی 3 میٹر تک ہو سکتی ہے۔
پتے: یک درمیانے سائز، پرنپاتی درخت، لمبا ہے اور ایک ساتھ0.95 میٹر 0.57 کے ویاس. پتے کمپاو ¿نڈ 30 سے 55 سینٹی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔
پھولوں کا رنگ:ذردی مائل سفید                             پھول آنے کا وقت: مارچ ۔مئی ،پھول، چھوٹے سفید اور شہد کی خوشبو کے ساتھ ہیں، اور ہوگھنے میں مارچ اور مئی کے درمیان bunches کی پھانسی
پھل:پھل ایک کیپسول ہے2 انچ لمبا ہے. ہر ایک بیج اوپر اور نیچے سے اوپر پنکھوں ہے پھل پکنے کے مدت جولائی اپریل 

ہے۔
کاشت:بیج , اور غیر جنسی طریقے دونوں سے،اس کا بیج سے اگا کم ہے اور سٹور نہیں کیا جاتا۔
جگہ کا انتخاب: ایک اعتدال روادار درخت ابتدائی عمر میں کچھ سایہ میں بھی کھڑے ہو سکتے ہیں تاہم یہ عمر کے ساتھ سایہ لئے زیادہ اسہشنو بن جاتا ہے اچھی طرح سوھا مٹی کی قسم پر اگتا ہے بارش کی حد 1125تا4000ملی میٹرسالانہ۔درجہ حرارت منفی5تا40ڈگری سینٹی گریڈ
نمایاں خصوصیات:کے ایک کہ؛ . اس وادیوں میں، اورگھاٹیوں. یہ /ہ. اس کے ساتھ ایک ذیلی مرطوب ذیلی ٹراپیکل آب و ہوا کو ترجیح . یہ ایک انکر لیکن بڑی عمر کے طور پر ہارڈی پالا نہیں ہےدرخت بہت ٹھنڈ بہادر ہیں اور یہ جھاڑی آسانی شوٹ بوررHypsipyla ایک سنگین مسئلہ ہو سکتا ہے یہ ایک اچھا درخت ہے جو سڑک کے کنارے مفید ہے       .. .
شاخ تراشی:
بیماریاں:
پیداوار: بڑھوتری بلند۔16 میڑ لمبا قطر کیساتھاور 20cm سولہ سال میں۔
لکڑی کی خصوصیات
دانہ :سیدھا ، کسی حد تک غیر ہموار ترکیب
رنگ : گیلی لکڑی گلابی مائل سے بادامی مائل سفید ہو جاتی ہے۔سخت لکڑی ہلکی سرخ سے جلد ہی سرخ مائل بھوری ہو جاتی ہے۔
کثا فت: sg 0.57 ۔ کلوریز کی مقدار 5100 کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی: درمیانی سخت،لچکدار، ھلکی
استعمال ©: فرنیچر،چارہ،زیبائشی،عمارت کی لکڑی،medicinal (bark for dysentery) ،سایہ اور تعمیرات۔
تن
تعارف: یہ درخت نیم ہمالیاتی خطے اور بیرونی ہمالیہ کی وادیوںمیں12سومیٹر کی بلندی تک پایا جاتا ہے۔اس کے طبعی مسکن میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت (سائے میں) 95تا110فارن ہائیٹ اور کم از کم 30تا60درجے فارن ہائیٹ ہوتا ہے ۔سالانہ بارش کی اوسط 135تا480سینٹی میٹر یا اس سے زائد ہو سکتی ہے ۔تاہم تن ایسے علاقوں میں اگایا جاسکتا ہے جہاں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 120فارن ہائیٹ اور کم از کم 30فارن ہائیٹ اور بارش کا سالانہ اوسط 75سینٹی میٹر تک ہو۔
پتے ،پھول اور پھل: تن ایک قد آور درخت ہے جس کی چھتری دور تک پھیلی ہوتی ہے اس کے بڑے بڑے جفت پرہ دار(Pinnate)پتے 30تا50سینٹی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔تن کی چھال ایک سے 1.2سینٹی میٹر موٹی گہرے خاکستری رنگ کی،اندر سے سرخ،چھوٹے پودوں کی چھال صاف اور ہموار ہوتی ہے مگر بعد درخت کی لمبائی کے رخ اور چوڑائی کے رخ بھی پھٹ جاتی ہے اور اس کے چھوٹے بڑے ٹکڑے بے قاعدگی سے گرتے رہتے ہیں۔تن کے نئے برگ وشاخ گرم موسم کے آغاز سے قبل ہی مکمل طور پر نکل آتے ہیں۔تن کے پرانے پتوں کے گرنے اور نئی کونپلیں نمودار ہونے کے اوقات مختلف علاقوں میں مختلف ہوتے ہیں۔مرطوب اور زیادہ سایہ دار علاقوں میں ،تن کے پتے نسبتاََ زیادہ دیر تک درخت پر رہتے ہیں۔پرانے پتے دسمبر میں جھڑ جاتے ہیں۔نئے پتے عموماََ مارچ میں نمودار ہوتے ہیں۔نومولود پتے گہرے سرخ رنگ ہوتے ہیں۔وہ تیزی سے بڑھتے ہیں اور ان کا رنگ چمکتا ہوا سبز ہو جاتا ہے۔تن پر چھوٹے چھوٹے سفید پھول ڈھیلے ڈھالے گچھوں کی شکل میں نکلتے ہیںلیکن پتیاں بہت جلد گرنا شروع ہو جاتی ہےںجس سے درخت کے نیچے کی زمین سفید ہو جاتی ہے۔تن کا پھل پانچ خانوں والی پھلیاں ہو تی ہیںجو1.8تا2.5سینٹی میٹر تک لمبی ہو تی ہیں۔یہ معلق گچھوں کی شکل میں ہوتی ہیں جو مئی اور جون میں پک جاتی ہیں۔پھلیوں کے اندر سے پر دار بیج نکل کر ،مئی کے اواخر سے جولائی تک،درختوں کے آس پاس زمین پر کچھ فاصلے تک پھیل جاتے ہیں۔اس کی پھلیاں موسم بہار کی آمد تک شاخوں پر رہتی ہیں۔تن کے بیج ہلکے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں جن کے دونوں سروں پر جھلی دار ہوتے ہیں۔پروں سمیت بیج کی لمبائی 1.3تا1.5 سینٹی میٹر ہوتی ہیں۔تن کے بیج نہایت ہلکے پھلکے ہوتے ہیں اور ہوا سے دور تک بکھر جاتے ہیں۔300سے430بیجوں کا وزن ایک گرام ہو تا ہے ۔تازہ بیجوں کی قوت نمو60سے80فیصد تک ہوتی ہے،لیکن ایک سال تک رکھے گئے بیج روئیدگی میں ناکام رہتے ہیں۔پانچ سال ایک بار یہ درخت خوب بیج پیدا کرتا ہے۔
عادات واطوار: تن کو درمیانہ درجے کی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔نوعمری میں یہ دوسرے درخت کا سایہ برداشت کر سکتا ہے۔چھوٹے پودوں کو شدید دھوپ سے بچانے کی ضرورت ہو تی ہے۔لیکن بڑا ہونے کے بعد اسے مکمل روشنی اور کھلی فضا کی ضرورت ہے تن جنگلات کے ان چھوٹے خالی خطوں میں خوب پھلتا پھولتا ہے جہاں زمین میںنمی رہتی ہے،پودے کو چاروں طرف سے تحفظ حاصل ہو تا ہے ۔اور سورج کی روشنی وافر میسر ہوتی ہے۔تن کو کہر (Frost)سے نقصان نہ اٹھانے والا درخت تصور کیا جاتا ہے مگر چھانگا مانگا میں تن زیادہ کامیاب نہ ہوا۔کیونکہ اس کے نو عمر پودے کہرے کا مقابلہ نہ کرسکے۔تن آگ اور خشک سالی سے جلد متاثر ہو تا ہے۔ا س کی جڑوں کا نظام بڑی حد تک سطحی ہو تا ہے اس لئے تن آس پاس زرعی فصلوں کے لئے نقصان کا باعث ہو تا ہے۔
روئیدگی: تن کا بیج جب اگتا ہے تو بیج پتہ زمین سے باہر آجاتا ہے۔جڑی کونپل بیج کے ایک سرے سے برآمد ہوتی ہے۔زیر بیج پتہ اگنے کے بعد معمولی قوس (Arcuate) بناتا ہے مگر جلدی ہی سیدھا ہو جاتا ہے اور بیج کا غلاف پردوں سمیت زمین سے باہر آتا ہے۔بیج پتوں کے بڑھنے کے ساتھ جلد ہی غلاف بیج گر جاتا ہے۔نومولود پودے کی اصل جڑ ابتدا میں چھوٹی سی پتلی سی ہوتی ہے مگر بعد میں لمبی،کافی موٹی اور تقریباََ گودادار،مدورگاو ¿دم،مخروطی،سفید رنگ کی جو زردی مائل بھوری دکھائی دیتی ہے۔بغلی جڑوں کی تعداد کثیر،لمبی اور ریشہ دار ہوتی ہیں۔زیر بیج پتہ جڑ سے مختلف ہو تا ہے۔یہ2تا3سینٹی میٹر لمبا،پتلا سا،مدور،یکساں گولائی والا،نرم و نازک ،سبز معمولی سے مخملیں روئیں(Tomentose) کا حامل اور بوقت روئیدگی ذرا صحرابی سا ہو تا ہے۔ بیج پتہ کا ڈنٹھل 0.3سینٹی میٹر لمبا،اوپر سے پچکا ہوا اور معمولی سے مخملیں روئیںکا حامل ہو تا ہے،کف(Lamina)بیج پتہ0.8تا0.1سینٹی میٹر اور 0.5تا0.7سینٹی میٹر چوڑی،برگ نما،سبز،نیچے سے معمولی روواں دار(Pubescent) مگر باقی بے روواں دار ہوتا ہے۔نومولود پودے کا تنا سیدھا ،مدور(Purgative)،ابتداءمیں نرم و نازک مگربعد میں چوبدار معمولی روواں ک حامل اور تنے ہر دو گانٹھوں کے درمیانی فاصلہ 0.5تا0.7سینٹی میٹر ہو تا ہے ۔پہلے موسم میں نومولود پودوں کی نشوونما درمیانہ درجہ کی ہوتی ہے ۔موافق حالات میں یہ پودے 10سے25سینٹی میٹر تک بلندی حاصل کر لیتے ہیں۔نومولود پودے معمولی جڑی بوٹیوں کے اندر سے سر نکال کر بڑھ جاتے ہیں ۔اگر جڑی بوٹیاں زیادہ گھنی ہوں تو ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہیں۔دوسرے موسم میں پودوں کی بڑھنے کی رفتار زیادہ سریح ہو تی ہے اور وہ1.5میٹر سے زیادہ بلندی حاصل کر لیتے ہیںجبکہ ان کی اصل جڑ0.7میٹر تک لمبی اور 2.5سینٹی میٹر تک موٹی ہو جاتی ہے۔دوسرے موسم کے دوران ایک کیڑا (Toon Borer) یا (Hypsiphyia Robusta) بارش کے موسم میں تن پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔موافق حالات میں تیسرے موسم کے اختتام تک پودا زیادہ سے زیادہ 2میٹرتک اور اوسطاََ1.2تا1.8میٹر تک بلندی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔جہاں زمین سخت ہو،ان کی نشوونما اچھی نہیں ہوتی ۔اگر گوڈی سے پودے کے آس پاس کی زمین نرم کر دی جائے تو یہ اچھااثر قبول کرتے ہیں ۔قدرتی حالات میں تن کے بیجوں سے روئیدگی بیج گرنے کے فوراََ بعد موسم برسات کے اوائل میں شروع ہو جاتی ہے۔تن کے بیج کی براہ راست کاشت قابل بھروسہ نہیں۔تن کی کاشت میں بہترین نتائج نرسری سے پودے اکھاڑ کر دوسر ی بارش میں مطلوبہ مقام پر لگانے سے حاصل ہوئے ہیں۔بیج درختوں پر سے مئی میں جمع کیا جائے اور جمع کرنے کے فوراََ بعد اسے نرسری میں عمدگی سے تیار کی جانے والی کیاریوں یا قطاروں میں بویا جائے۔بیج کو باریک مٹی سے ڈھانپ دیناچاہیے۔نرسری کو باقاعدہ پانی دینا ضروری ہے لیکن بیج کو جو نہایت ہی اہلکار ہو تا ہے،پانی میں بہہ جانے سے بچانے کے لئے احتیاط کی جانی چاہیے۔پانی اس طرھ دینا چاہیے کی بیجوں تک نمی پہنچ سکے۔پہلے موسم میں نومولود پودوں کو دن کے وقت اس تک دھوپ سے بچایا جائے جب تک کیاریوں پر دوسرے درختوں کا سایہ نہ آجائے۔نومولود پودوں کی گوڈی ،جڑی بوٹیوں کا اتلاف اور پودوں کے آس پاس زمین کو نرم رکھنے کا کام باقاعدگی سے کیا جانا ضروری ہے ۔پودوں کو نرسری سے اکھاڑ کر مطلوبہ جگہ پر لگانے کا کام ایک سال بعد کیا جاسکتا ہے۔ پودوںکو دوسری جگہ لگانے سے قبل اس کا تنا سطح زمین سے7.5سینٹی میٹر اوپر سے اور اصل جڑ25سینٹی میٹر چھوڑ کر نیچے سے کاٹ دی جائے۔اس طرح اوپر اور نیچے سے کاٹ کر لگائے پانے والے پودے نہ صرف کامیابی سے جڑ پکڑلیتے ہیں بلکہ زیادہ قوت کے ساتھ نشوونما پاتے ہیں۔پودوں کو نرسری سے اکھاڑ کر مطلوبہ مقامات پر لگانے کا کام موسم سرما میں بھی کیا جاسکتا ہے۔جب پودے پتوں سے بالکل محروم ہوتے ہیں۔

استعمالات: اس کی لکڑی نرم،چمکداراور سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔اسے فرنیچر،چائے کے بکس،سگریٹ اور سگار کے بکسوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔زینتی(Ornamental) شجرکاری کے لئے بھی یہ درخت استعمال کیے جاتے ہیں۔اس کی نرم وملائم شاخوں کو جانوروں کے چارے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

تن
تعارف: یہ درخت نیم ہمالیاتی خطے اور بیرونی ہمالیہ کی وادیوںمیں12سومیٹر کی بلندی تک پایا جاتا ہے۔اس کے طبعی مسکن میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت (سائے میں) 95تا110فارن ہائیٹ اور کم از کم 30تا60درجے فارن ہائیٹ ہوتا ہے ۔سالانہ بارش کی اوسط 135تا480سینٹی میٹر یا اس سے زائد ہو سکتی ہے ۔تاہم تن ایسے علاقوں میں اگایا جاسکتا ہے جہاں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 120فارن ہائیٹ اور کم از کم 30فارن ہائیٹ اور بارش کا سالانہ اوسط 75سینٹی میٹر تک ہو۔
پتے ،پھول اور پھل: تن ایک قد آور درخت ہے جس کی چھتری دور تک پھیلی ہوتی ہے اس کے بڑے بڑے جفت پرہ دار(Pinnate)پتے 30تا50سینٹی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔تن کی چھال ایک سے 1.2سینٹی میٹر موٹی گہرے خاکستری رنگ کی،اندر سے سرخ،چھوٹے پودوں کی چھال صاف اور ہموار ہوتی ہے مگر بعد درخت کی لمبائی کے رخ اور چوڑائی کے رخ بھی پھٹ جاتی ہے اور اس کے چھوٹے بڑے ٹکڑے بے قاعدگی سے گرتے رہتے ہیں۔تن کے نئے برگ وشاخ گرم موسم کے آغاز سے قبل ہی مکمل طور پر نکل آتے ہیں۔تن کے پرانے پتوں کے گرنے اور نئی کونپلیں نمودار ہونے کے اوقات مختلف علاقوں میں مختلف ہوتے ہیں۔مرطوب اور زیادہ سایہ دار علاقوں میں ،تن کے پتے نسبتاََ زیادہ دیر تک درخت پر رہتے ہیں۔پرانے پتے دسمبر میں جھڑ جاتے ہیں۔نئے پتے عموماََ مارچ میں نمودار ہوتے ہیں۔نومولود پتے گہرے سرخ رنگ ہوتے ہیں۔وہ تیزی سے بڑھتے ہیں اور ان کا رنگ چمکتا ہوا سبز ہو جاتا ہے۔تن پر چھوٹے چھوٹے سفید پھول ڈھیلے ڈھالے گچھوں کی شکل میں نکلتے ہیںلیکن پتیاں بہت جلد گرنا شروع ہو جاتی ہےںجس سے درخت کے نیچے کی زمین سفید ہو جاتی ہے۔تن کا پھل پانچ خانوں والی پھلیاں ہو تی ہیںجو1.8تا2.5سینٹی میٹر تک لمبی ہو تی ہیں۔یہ معلق گچھوں کی شکل میں ہوتی ہیں جو مئی اور جون میں پک جاتی ہیں۔پھلیوں کے اندر سے پر دار بیج نکل کر ،مئی کے اواخر سے جولائی تک،درختوں کے آس پاس زمین پر کچھ فاصلے تک پھیل جاتے ہیں۔اس کی پھلیاں موسم بہار کی آمد تک شاخوں پر رہتی ہیں۔تن کے بیج ہلکے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں جن کے دونوں سروں پر جھلی دار ہوتے ہیں۔پروں سمیت بیج کی لمبائی 1.3تا1.5 سینٹی میٹر ہوتی ہیں۔تن کے بیج نہایت ہلکے پھلکے ہوتے ہیں اور ہوا سے دور تک بکھر جاتے ہیں۔300سے430بیجوں کا وزن ایک گرام ہو تا ہے ۔تازہ بیجوں کی قوت نمو60سے80فیصد تک ہوتی ہے،لیکن ایک سال تک رکھے گئے بیج روئیدگی میں ناکام رہتے ہیں۔پانچ سال ایک بار یہ درخت خوب بیج پیدا کرتا ہے۔
عادات واطوار: تن کو درمیانہ درجے کی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔نوعمری میں یہ دوسرے درخت کا سایہ برداشت کر سکتا ہے۔چھوٹے پودوں کو شدید دھوپ سے بچانے کی ضرورت ہو تی ہے۔لیکن بڑا ہونے کے بعد اسے مکمل روشنی اور کھلی فضا کی ضرورت ہے تن جنگلات کے ان چھوٹے خالی خطوں میں خوب پھلتا پھولتا ہے جہاں زمین میںنمی رہتی ہے،پودے کو چاروں طرف سے تحفظ حاصل ہو تا ہے ۔اور سورج کی روشنی وافر میسر ہوتی ہے۔تن کو کہر (Frost)سے نقصان نہ اٹھانے والا درخت تصور کیا جاتا ہے مگر چھانگا مانگا میں تن زیادہ کامیاب نہ ہوا۔کیونکہ اس کے نو عمر پودے کہرے کا مقابلہ نہ کرسکے۔تن آگ اور خشک سالی سے جلد متاثر ہو تا ہے۔ا س کی جڑوں کا نظام بڑی حد تک سطحی ہو تا ہے اس لئے تن آس پاس زرعی فصلوں کے لئے نقصان کا باعث ہو تا ہے۔
روئیدگی: تن کا بیج جب اگتا ہے تو بیج پتہ زمین سے باہر آجاتا ہے۔جڑی کونپل بیج کے ایک سرے سے برآمد ہوتی ہے۔زیر بیج پتہ اگنے کے بعد معمولی قوس (Arcuate) بناتا ہے مگر جلدی ہی سیدھا ہو جاتا ہے اور بیج کا غلاف پردوں سمیت زمین سے باہر آتا ہے۔بیج پتوں کے بڑھنے کے ساتھ جلد ہی غلاف بیج گر جاتا ہے۔نومولود پودے کی اصل جڑ ابتدا میں چھوٹی سی پتلی سی ہوتی ہے مگر بعد میں لمبی،کافی موٹی اور تقریباََ گودادار،مدورگاو ¿دم،مخروطی،سفید رنگ کی جو زردی مائل بھوری دکھائی دیتی ہے۔بغلی جڑوں کی تعداد کثیر،لمبی اور ریشہ دار ہوتی ہیں۔زیر بیج پتہ جڑ سے مختلف ہو تا ہے۔یہ2تا3سینٹی میٹر لمبا،پتلا سا،مدور،یکساں گولائی والا،نرم و نازک ،سبز معمولی سے مخملیں روئیں(Tomentose) کا حامل اور بوقت روئیدگی ذرا صحرابی سا ہو تا ہے۔ بیج پتہ کا ڈنٹھل 0.3سینٹی میٹر لمبا،اوپر سے پچکا ہوا اور معمولی سے مخملیں روئیںکا حامل ہو تا ہے،کف(Lamina)بیج پتہ0.8تا0.1سینٹی میٹر اور 0.5تا0.7سینٹی میٹر چوڑی،برگ نما،سبز،نیچے سے معمولی روواں دار(Pubescent) مگر باقی بے روواں دار ہوتا ہے۔نومولود پودے کا تنا سیدھا ،مدور(Purgative)،ابتداءمیں نرم و نازک مگربعد میں چوبدار معمولی روواں ک حامل اور تنے ہر دو گانٹھوں کے درمیانی فاصلہ 0.5تا0.7سینٹی میٹر ہو تا ہے ۔پہلے موسم میں نومولود پودوں کی نشوونما درمیانہ درجہ کی ہوتی ہے ۔موافق حالات میں یہ پودے 10سے25سینٹی میٹر تک بلندی حاصل کر لیتے ہیں۔نومولود پودے معمولی جڑی بوٹیوں کے اندر سے سر نکال کر بڑھ جاتے ہیں ۔اگر جڑی بوٹیاں زیادہ گھنی ہوں تو ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہیں۔دوسرے موسم میں پودوں کی بڑھنے کی رفتار زیادہ سریح ہو تی ہے اور وہ1.5میٹر سے زیادہ بلندی حاصل کر لیتے ہیںجبکہ ان کی اصل جڑ0.7میٹر تک لمبی اور 2.5سینٹی میٹر تک موٹی ہو جاتی ہے۔دوسرے موسم کے دوران ایک کیڑا (Toon Borer) یا (Hypsiphyia Robusta) بارش کے موسم میں تن پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔موافق حالات میں تیسرے موسم کے اختتام تک پودا زیادہ سے زیادہ 2میٹرتک اور اوسطاََ1.2تا1.8میٹر تک بلندی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔جہاں زمین سخت ہو،ان کی نشوونما اچھی نہیں ہوتی ۔اگر گوڈی سے پودے کے آس پاس کی زمین نرم کر دی جائے تو یہ اچھااثر قبول کرتے ہیں ۔قدرتی حالات میں تن کے بیجوں سے روئیدگی بیج گرنے کے فوراََ بعد موسم برسات کے اوائل میں شروع ہو جاتی ہے۔تن کے بیج کی براہ راست کاشت قابل بھروسہ نہیں۔تن کی کاشت میں بہترین نتائج نرسری سے پودے اکھاڑ کر دوسر ی بارش میں مطلوبہ مقام پر لگانے سے حاصل ہوئے ہیں۔بیج درختوں پر سے مئی میں جمع کیا جائے اور جمع کرنے کے فوراََ بعد اسے نرسری میں عمدگی سے تیار کی جانے والی کیاریوں یا قطاروں میں بویا جائے۔بیج کو باریک مٹی سے ڈھانپ دیناچاہیے۔نرسری کو باقاعدہ پانی دینا ضروری ہے لیکن بیج کو جو نہایت ہی اہلکار ہو تا ہے،پانی میں بہہ جانے سے بچانے کے لئے احتیاط کی جانی چاہیے۔پانی اس طرھ دینا چاہیے کی بیجوں تک نمی پہنچ سکے۔پہلے موسم میں نومولود پودوں کو دن کے وقت اس تک دھوپ سے بچایا جائے جب تک کیاریوں پر دوسرے درختوں کا سایہ نہ آجائے۔نومولود پودوں کی گوڈی ،جڑی بوٹیوں کا اتلاف اور پودوں کے آس پاس زمین کو نرم رکھنے کا کام باقاعدگی سے کیا جانا ضروری ہے ۔پودوں کو نرسری سے اکھاڑ کر مطلوبہ جگہ پر لگانے کا کام ایک سال بعد کیا جاسکتا ہے۔ پودوںکو دوسری جگہ لگانے سے قبل اس کا تنا سطح زمین سے7.5سینٹی میٹر اوپر سے اور اصل جڑ25سینٹی میٹر چھوڑ کر نیچے سے کاٹ دی جائے۔اس طرح اوپر اور نیچے سے کاٹ کر لگائے پانے والے پودے نہ صرف کامیابی سے جڑ پکڑلیتے ہیں بلکہ زیادہ قوت کے ساتھ نشوونما پاتے ہیں۔پودوں کو نرسری سے اکھاڑ کر مطلوبہ مقامات پر لگانے کا کام موسم سرما میں بھی کیا جاسکتا ہے۔جب پودے پتوں سے بالکل محروم ہوتے ہیں۔
استعمالات: اس کی لکڑی نرم،چمکداراور سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔اسے فرنیچر،چائے کے بکس،سگریٹ اور سگار کے بکسوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔زینتی(Ornamental) شجرکاری کے لئے بھی یہ درخت استعمال کیے جاتے ہیں۔اس کی نرم وملائم شاخوں کو جانوروں کے چارے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔


No comments:

Post a Comment