Wednesday 29 April 2015

Acacia catechu (Linn. F.) Willd.


نباتاتی نام:اکیشیا کتیچو Botanical Name: Acacia catechu (Linn. F.) Willd.
Synonym: Mimosa catechu , Senegalia catechu
خاندان

©:فا بیسی  Family: Fabaceae (Leguminosae, sub family Mimosoldeae)



انگریزی نام: کتیشو،منکی بریڈِ , Monkey bread, Katechu،Catachu tree
دیسی نام: کتھا ، خیر Katah, Khair
ابتدائی مسکن(ارتقائ):ایشیا، چین، ہندوستان، بحر ہند کا ساحلی علاقہ ۔ ہمالیہ regionsof مغربی میں برصغیر، کے مقامی ہے. مالاکنڈ، ہزارہ ،
راولپنڈی کے اضلاع. پنجاب اور سندھ میں لگایا جاتا ہے.
قسم:سال بہ سال پتے جھاڑنے والا                        قد:10-15  میٹر       شکل : درمیانی جسامت
قطر:29-31 سینٹی میٹر
پتے:کمیاڈنڈ۔7-17 سینٹی میٹرلمبے۔ تنے اور شاخوں پر کانٹے ہوتے ہیں
چھال،بھوری سیاہ،چھلائی تنگ۔پٹیو ں میں ہوتی ہے
پھولوں کا رنگ:ہلکا نیلا  پھول آنے کا وقت:مئی ، جون     تا اگست پھول:گچھوں میں ۔ 7-17 سینٹی میٹرلمبے
پھلیاں:چھوٹی5-9 سینٹی میٹرلمبی دسمبر تا جنوری پکتی ہیں
کاشت:بیج۔فی کلو گرام میں 15000-40000 بیج ہوتے ہیں۔پھلیاں پکنے پر اتار لیں اور بیج نکال کر خشک کر لیں۔بیجوں کی نمو پذیری 6-8ماہ تک ہے۔ بیج کو بوائی سے پہلے گرم پانی میں بھگوئیںاور 24 گھنٹے تک ٹھنڈا ہونے دیں۔نرسری میں پودوں کا فاصلہ 2m ×4m رکھیں ۔نرسری سے منتقلی کے لیے پنیری کا مناسب قد 30cm-50cm ہے۔ ہوا بند ڈبو ں میں کولڈ سٹور میں رکھا گیا بیج 12 ماہ تک اگاﺅ کے قابل رہے گا۔ 6ماہ تک نرسری میںتیار کرنے کے بعد مطلوبہ جگہ پر لگائیں۔
جگہ کا انتخاب:خشکی کے خلاف مزاحم۔ ریتلی۔خشک۔صحرائی، پہاڑی ، چکنی ، اچھے نکاس والی اور ساحلی زمینیں ، یہ تہزابی زمینوں جن کی پی ایچ 5.9 تک ہو پر بھی اگایا جا سکتا ہے۔ دلدلی اور گیلی زمینوں پر بھی اگیا جا سکتا ہے ۔ بارش کی حد 500-2700 ملی میٹر سالانہ۔ اور سطح سمندر سے بلندی 1200میٹر تک۔ اوسط نم حبس والے علاقے سمیت سب ٹراپیکل علاقے ۔ درجہ حرارت 5-40 ڈگری سینٹی گریڈ ۔ چھوٹے پودے کہر سے بچائیں ۔
 نمایاں خصوصیات:کانٹے دار درخت۔
بیماریاں : اس وقت تک کوئی بیماری یا کیڑوں کی شناخت رپورٹ نہیں کی گئی ۔

پیداوار : نسبتا سست بڑھوتر ی، . قد 21.6 میٹر اور 31.2 سینٹی میٹر قطر 70 سال کی عمر میں نوٹ کیا گیا ہے. ، اوسط MAI                4.7کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی کی خصوصیات
دانہ : سیدھا ، سبز،درمیانے سائز کا۔
رنگ : گیلی لکڑی sapwood ملا ئی سفید سے لال ہے. سخت لکڑی Heartwood پھیکا گلابی سے سرخی مائل بھوری.
کثا فت : specific gravity sg1. 0 مخصوص کشش ثقل ۔ کلوریز کی مقدرا5200 کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی : بھاری،سخت،اور بہت مضبوط ہوتی ہے۔ لچکدار بھی ہے.
استعمال : یہ ایک قیمتی تجارتی درخت ہے اپنے عرق کی وجہ سے بھارت سے پاکستان میں اسمگل کیا جاتا ہے. پاکستان کے بڑے علاقوں یہ اگا کر جنگلات سازی کی جا سکتی ہے، reforested کیا جا سکتا ہے۔ لکڑی اور عرق نکالنے کی صنعت میں روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں. یہ چارے کی پیداوار اورزمین میں نائیٹروجن کی مقدار بڑھاتا ہے ؛ اس کے نتیجے میں یہ ممکنہ طور پر ہے ایک اچھی فارم جنگلات کے درخت. چارہ، ایندھن، زرعی آلات، آلے کے ہینڈل، وہیل مرکز اور سڑھیوں کے ڈ نڈے یا دستے، ٹنین، دواو

¿ں ہوتیں، اور لکڑی.، بیج پروٹین کا اچھا ذریعہ ہیں۔

عرق: اس سے حاصل شدہ عرق میں فلاوا نوئڈز flavanoids پائے جا تے ہیں۔اس کا عرق

©

©کتھا پان کو سرخ رنگ اور مخصوص ذائقہ دینے میں استعمال ہوتا ہے۔عرق رنگ بنانے اور چمڑا رنگنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔مچھلی پکڑنے والے جال کے prservative) )محافظ کے طور پر۔تیل کی برما کاری (oil drilling)کے لیے چپچپاہٹ کی باقاعدگی کے منظم( viscosity regulator )کے طور پر ۔ پان۔Pipe betel۔پان پتہ ،سپاری ،چونا،کتھا

اس کی شاخیں جانوروں کے چارے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہیں۔ درخت کی لکڑی اور چھال روائیتی دوائیوںمیںاستعمال ہوتی ہے۔
۔ اس کی گوند کسیلی (Astingent)ہے۔آرویدک نظام میں رسیان (پھر سے جوان ہونے کا علاج)کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔دیگر استعمال۔ )بار بار پیشاب سے نجات Anti-diuretic) Anti-inflamatory)اشتعال انگیزی میں کمی کے لیے),
, (خارش کے علاج Anti-pruritisکے لیے) Coolant, Antidyslipidemic , ۔ذائقہ بڑھانے کا عمل، عمل انہضام، اور

جلدی بیماریوں کے علاج ،۔ لکڑی:اس کی لکڑی کا عرق گلے اور رسیال (diarrhea)کے لیے ویدک روائیتی ادویات میںاستعمال ہوتا ہے۔ ایندھن اور چارکول کے لیے ،لکڑی فرنیچر اور آلات کے لیے انتہائی قابل قدر ہے ۔

Acacia auriculiformis


نباتاتی نام:اکیشیا اوریکیولیفارمس Botanical Name: Acacia auriculiformis
خاندان

©:مائمو سیسی Family:Mimosaceae

انگریزی نام: Earleaf acacia, ایئرلیف اکیشیا Australian acacia آسٹریلیین اکیشیا
دیسی نام: اوری،ببول Babul،ٹین وٹل،  tan wattle



ابتدائی مسکن(ارتقائ):آسٹریلیا، انڈونیشیا
قسم:سدا بہار            شکل:پھیلاﺅ :2-4 میٹر چوڑا ،تنے کی موٹائی 50سینٹی میٹر (قطر) ہے۔دھڑ ٹیڑھا ہوتا ہے۔           قد:30میٹر
 پتے: متبا دل۔سادہ ،تھوڑے سے خمیدہ، چپٹی پلیٹ کی طرح ، 5-8 انچ لمبے،بنےاد کے قریب ایک معمولی غدود کے ساتھ۔   
 پھول: رنگ:ہلکا ذرد ،ملائی ذرد،خوشبودار ۔پھول جوڑوں کی شکل میں 8سینٹی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔ پھول آنے کا وقت:پورا سال
 پھل۔پھلی چپٹی ہوتی ہے پکنے پر بل دار ہو جاتی ہے۔ پھلی کا سائز 1.5 ×6.5 سینٹی میٹر۔ فی پھلی 15 بیج، ایک کلو میں 47000 بیج ہوتے ہیں ۔
 کاشت:بیجوںکو پکنے پر پھلیوں سے نکال کر مخصوص درجہ حرارت پر ہوا بند برتنوںمیں 18ماہ تک سٹور کریں۔بوائی سے پہلے بیجوںکو کھولتے پانی میںابال لیں۔اس کے بعد ٹھنڈا کریںاور 24گھنٹے تک بھگو کے رکھیں یا گرم پانی میں24گھنٹے تک بھگو کے رکھیں اور دوپہر کے وقت بوائی کریں۔6دنوں میں اگاﺅ شروع ہو جا ئے گا ۔ بوائی کے لیے ٹرے یا کیاریوں میںنرم بہترین نکاس والی مٹی ہو۔بوائی کے لیے گہرائی 0.6-1.2 سینٹی میٹر۔بوائی گملوں میں بھی کی جا سکتی ہے۔جب پنیری چھوٹے پتے نکالنے شروع کر دے تو اسکی منتقلی کی جا سکتی ہے۔جب پنیری کا قد 15 تا3o سینٹی میٹر ہو جائے۔ کاشت کے ممالک

©:جنوب مشرقی ایشیا ، سوڈان وغیرہ۔

جگہ کا انتخاب:تیز تیزابی سے لیکر اساسی زمین، نرم چکنی تا گہری ریتلی۔
نمایاں خصوصیات:زیبائشی درخت، خوبصورت پتے، تیز بڑھوتری۔
شاخ تراشی:حسب ضرورت
بیماریاں:رپوٹ نہیں ہوتی ہیں۔
استعمال

©:ایندھن کے لیے وسیع پیمانے پر کاشت ہوتا ہے۔لکڑی کاغذ،فرنیچر اور آ لات بنانے کے کام آ تی ہے۔اس میں ٹینن tanin


پایا جاتا ہے۔ بھارت میں اس کی لکڑی اور چارکول بڑے پیمانے پر ایندھن کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ درخت کی گوند تجارتی پیمانے پر بیچی جاتی ہے ۔آسٹریلوی اس کو انلجیسک )analgasic درد کو آرام پہنچانے والی دوا )بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔اس کا عرق پھپھوندی کش ہوتا ہے جو لکڑیوں پر حملہ آور ہوتی ہے۔high specific gravity چارکول(0.6 to 0.75 ) اورفی کلو کیلوریز کی مقدار (4.800 to 4.900 K cal/Kg )cloric value ہے ۔

Acacia aneura F.V.Muell


نباتاتی نام : اکیشیا انویرا  Botanical Name:   Acacia aneura F.V.Muell
خاندان : لگیومینیسی Leguminosae، ذیلی خاندان Mimosoldeae
انگریزی نام : آسٹریلین اکشیا Australian acacia


دیسی نام : آسٹریلوی کیکر  Australian Kikar
 ابتدائی مسکن : آسٹریلیا کے خشک داخلی علاقوں میں، پاکستان میں یہ باغات میں نصب کیا جاتا ہے اور بنجر علاقے میں لگایا جاتا ہے۔ جنگلات کے بڑھاو

¿ کے منصوبے کے لیے

قسم :       شکل : ایک چھوٹا جھاڑی نما درخت،اوسط قطر 20 سینٹی میٹر                        قد:4-5 میٹر
پتے:Phyllods - فلوڈز۔3-7.5 میٹر لمبے۔2.5-75ملی میٹرچوڑے
پھول ، گچھوں میں۔ 1.5 سے 2 سینٹی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔

پھلیاں2-3.5 سینٹی میٹرلمبی اور 7-15 ملی میٹر چوڑی۔ پھلیاںجولائی اور اگست کے درمیان پکتی ہیں
جگہ کا انتخاب : خشک مزاہم درخت،مختلف اقسام کی زمین میں اگتا ہے بشمول گہری چکنی زمین اور نکاس والی۔ حد بارش 250-750-ملی میٹر
درجہ حرارت۔منفی50ڈگری تا 40 ڈگری سلیس۔پاکستان کے با لائی اور نیم نہ با لائی علاقوں
کاشت:بیج , ہوا بند ڈبو ں میں کولڈ سٹور میں دوائی لگا کر رکھا گیا بیج 12ماہ تک اگاﺅ کے قابل رہے گا۔
پیداوار : آہستہ بڑھوتری ، اوسط MAI 2.3کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی کی خصوصیات
دانہ :تفصیل دستیاب نہیں.
رنگ :گولڈن پیلا رنگ کا کنٹراسٹ گہرا بھورا.
کثا فت : لکڑی بھاری ہوتی ہے۔
مظبوطی :سخت اور پائیدار ہوتی ہے۔

 ساستعمال چارہ، ایندھن، مگس بانی، نیزوں، کلبوں، اور boomerangs سے. نائیٹروجن کی فکسیشن ۔ جنگلات کے لیے ایک اچھا فارمی درخت ہے.

Acacia Albida Del


نباتاتی نام : اکیشیا البڈا  Botanical Name:  Acacia Albida Del
 خاندان: لگیومینوسی  eguminosae  L ، ذیلی خاندان Mimosoideae
انگریزی نام : وایئٹ اکیشیا ، سوڈانی اکیشیا white acacia , swedan acacia
دیسی نام: سفید کیکر سوڈانی کیکر: sufed Kikar, Sudani Kikar


مسکن: اشنکٹبندیی اور subtropical افریقہ کا مقامی ہے. پاکستان میں کرم گڑھی نہر کے ساتھ لگایا گیا ہے اور بوٹینکل گارڈن میں
تحقیق کےلیے۔
قسم: ایک درمیانہ ،پت جھاڑ                  قد: 6 سے 30 میٹر  شکل : تاج نما ۔
 پتے : کمپاو

¿نڈ ہیں۔ چھال کھردری ہے، چھال بھوری گہری سبز رنگ پھول bunches میں 3.5 تا 14 سینٹی میٹر طویل ہیں

 پھول کھلنے کا وقت: فروری اور اپریل. پھلیاں 6 سے 25 سینٹی میٹر لمبی اور 2 سے 5 سینٹی میٹر چوڑا ہیں. پھلیاں مارچ اور مئی کے درمیان پکتی ہیں
جگہ کا انتخاب : مختلف اقسام کی زمینوں میں اگتا ہے ۔ ملائمی اور موٹے textured مٹی کی اچھی طرح سوھا رمٹی۔ غیرروادار، خشک سالی ہارڈی درخت ہے . بارش کی حد:250-400 ملی لیٹر۔ دریا کے کناروں کے ساتھ ساتھ اس سے کم بارش کے علاقوں میں۔ ٹراپیکل بنجر نیم مرطوب علاقوں۔ 2400 میٹر تک کے بلندعلاقوں۔ درجہ حرارت کی حد ° C 5-45 ڈگری سلیس۔
کاشت:بیج , یا غیر جنسی طریقے سے۔ ہوا بند ڈبو ں میں کولڈ سٹور میں رکھا گیا بیج 12 ماہ تک اگاﺅ کے قابل رہے گا۔
بیماریاں: فی الحال بیماری یا کیڑوں کے مسائل کی نشاندہی نہیں کی گئی۔
پیداوار :  تیز بڑھوتری ،کئی سال میں درخت کی صورت اختیار کرتا ہے۔ اوسط MAI 2,3 کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی کی خصوصیات
دانہ : ، ہموار
رنگ :سفید،سفید بھورا ۔
کثا فت : یک مخصوص کشش ثقل o.59۔ کلوریز کی مقدار4910 کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی : ، ہلکی،زیادہ مظبوط نہیں ہوتی ۔

استعمال : چارہ، ایندھن، اور لکڑی (تعمیراتی، کشتی سازی ). نائٹروجن فکس کرتا ہے ۔ یہ بہت مفید ہے کے بنجر علاقوں میں ، دریا کے اور نہروں کے کنارے لگانے کے لئے مناسب ہے.

Abies pindrow Royle


نباتاتی نام: ایبس پینڈرو Botaincal Name:Abies pindrow Royle
خاندان:پینسیPinaceaeCONIFERAE
انگریزی نام:ببری Partal, Paludar, Silver Fir.
دیسی نام:پڑتل،پالدار Partal، Paludar، ریوار(ہزارہ)اس کی لکڑی کو پڑتل کہتے ہیں۔
ابتدائی مسکن(ارتقائ): نیپال، مشرقی ایشیا ، برصغیر کے ہمالیہ ، پاکستان، افغانستان اور بھارت ،آزاد کشمیر، مری ہلز، ہزارہ، سوات، دیر اور چترال.
طبی مسکن:ریوار پورے مغربی ہمالیہ میں 22 سوسے33 سو میٹرکی بلندی تک اور گاہے گاہے سرد گھاٹیوں میں21 سو میٹر اور بسا اوقات 36 سو میٹر کی بلندی تک بھی ملتا ہے یہ عموماََ سپروس اور کبھی کبھار دیودار یا کیل کے ساتھ بھی ملتا ہے تا ہم یہ ٹھنڈی اور نمدار ڈھلوانوں پر پایا جاتا ہے پاکستان میں ہزارہ کی گلیات میں ریوار چوڑے پتوں والی دیگر اقسام کے ساتھ ہی ملتا ہے اس کے طبعی مسکن میں بارش اور سرما میں برف باری کا اوسط مختلف مقامات کی نسبت سے 110 تا250 سینٹی میٹر ہوتا ہے بارش اکثر جولائی تا ستمبر اور برف باری دسمبر سے جولائی تک ہوتی ہے یہاں سائے میں اوسط درجہ حرارت 90 درجہ فارن ہائیٹ سے زیادہ نہیں ہوتا۔
قسم: ایک بڑا، سدا بہار، درخت
شکل : مخروطی ۔تاج لٹکتی شاخوں کے ساتھ زمین پر محیط ہے۔     قد: 45 سے 60 میٹر قطر 2.4 میٹر 1.8.
پتے : سوئیوں کی طرح ۔ 2تا 4 سینٹی میٹر طویل۔ سوئیاں دو قطاروں میں مرتب ہیں.
پتے،پھول اور پھل:
ریوار کے پتے 2 تا6.5 سینٹی میٹر لمبے ، 0.3 سینٹی میٹر یا اس سے بھی کم چوڑے ،چپٹے ،باریک لائنوں والے اوپر سے گہرے سبز اور چمکدار اور نیچے کی طرف دو سفیدی مائل لکیریں ان میں سے ایک میانہ رگ کے ایک طرف اور آگے سے دو شگافہ ہوتے ہیں پتے ان شاخوں پر گھیر دار گچھوں کی صورت میں ہوتے ہیں جن پر پھل نہیں آتا ۔پھل والی شاخوں پر تنے کم مگر شاخ کے چاروں طرف خصوصاََ شاخوں کے اوپر کی طرف اور سامنے کی طرف تنے ہوئے معلوم ہوتے ہیں پرانے پتے جو درخت پر تین سے چھ سال تک اور بسا اوقات سات آٹھ سال تک بھی رہتے ہیں ،مئی اور جون میں گرتے ہیں نئے پتے اپریل اور مئی میں آتے ہیں جو نسبتاََ چمکدار اور سبز رنگ کے ہوتے ہیں پرانے پتوں کا رنگ گہرا سبز ہوتا ہے اور وہ سخت ہوتے ہیں جبکہ نو خیز ٹہنیاں اور پتے نرم ہوتے ہیں۔
ریوار کے درخت پر نر اور مادہ پھول فروری مارچ میں آتے ہیں نر پھول ڈنڈی کے بغیر ،سلنڈر نما،بیضہ نما،0.8 یا1.3 سینٹی میٹر لمبے ،0.4 سینٹی میٹر قطر کے اور گزشتہ سال وادی شاخوں پر آتے ہیں ۔ان کا زیرہ اپریل کے اواخر یا مئی کے پہلے نصف میں تیار ہو جاتا ہے اس وقت پھول 1.3 تا2 سینٹی میٹر لمبے اور 0.5 تا0.8 سینٹی میٹر قطر کے ہوجاتے ہیں ۔زیر گی کے عمل کے وقت نر پھول زرد،عموماََ ہلکے گلابی مسائل ہوتے ہیں جو بھورے رنگ کے جھلی دار کٹوری میں رکھے ہوتے ہیں زیرگی کے عمل کے بعد نر پھول تو جلد ہی گر جاتے ہیں مگر ان کی کٹوری درخت پر نظر آتی ہے
مادہ پھول کی ڈنڈی ایک تا 1.3 سینٹی میٹر اور سیدھی ہوتی ہے یہ درخت کے اوپری حصہ میں افقی شاخوں پرآتے ہیں اور 3.8تا4 سینٹی میٹر لمبے اور ایک تا1.3 سینٹی میٹر قطر سلنڈر نما ،گہرے گلابی رنگ کے ،بڑی بیضہ دانی اور لمبی پنکھڑیوں والے ہوتے ہیں ۔اپریل مئی میں زیرگی کا عمل مکمل ہونے پر بیضہ دانی اور پنکھڑیاں بند ہو جاتی ہیں ۔کم اونچائی پر پھل جلد بننا شروع ہو تا ہے اور جون میں 10 تا12 سینٹی میٹر لمبا اور 4.5 سینٹی میٹر قطر کا ہو جاتا ہے پکنے پر پھل سیدھا ،سلنڈر نما،بیضوی ،ایک سے 18 سینٹی میٹر لمبا اور 5سے 6 سینٹی میٹر قطر کا گہرے گلابی رنگ کا ہوتا ہے ۔پھل اکتوبر یا اوائل نومبر میں پکتا ہے یوں زیرگی کے عمل کے بعد پھل چھ سات ماہ میں پک جاتا ہے اس کے اوپر 2.5تا2.8 سینٹی میٹر لمبے اور 3تا3.8 سینٹی میٹر چوڑے چانے جاتے ہیں ۔پھل کے اندر پر دار بیج ہوتے ہیں جو پر کے بغیر 1.3 تا1.5 سینٹی میٹر اور پر سمیت 2.5 تا3.3 سینٹی میٹر لمبے اور 1.3 تا2 سینٹی میٹر چوڑے ہوتے ہیں ۔پھل پکنے کے بعد کھل جاتا ہے اور بیج زمین پر گر جاتے ہیں مگر پھل کی ڈنڈی کے ساتھ اندرونی حصے کا ایکسل درخت پر رہ جاتا ہے جو کئی سال تک لٹکا رہتا ہے ۔
پھول: monoecious ہےں۔ . نر پھول یا شنک یا کون آخری سال کی شاخوں کے نچلے طرف گچھوں میں ہیں ۔شاخوں کی چوٹیوں کے ساتھ ساتھ لگے ہوتے 10 سے 16 سینٹی میٹر لمبے اور قطر 5 سے 6 سینٹی میٹر میں ہے۔مادہ پھول یا سنگل سنگل ہوتے ہیںیا ڈبل ڈبل۔
عادات و اطوار:
فر ایک لمباسدا بہار درخت ہے جس کی چھتری نو کدار اور گہری سبز ہوتی ہے اس کی شاخیں پورے تنے پر حتیٰ کہ زمین کے قریب تک ہوتی ہیں ۔ نیچے والی شاخیں نیچے کو جھکی ہو ئی مگر دو اوپر والی شاخیں افقی ہوتی ہیں نو عمر درختوں کی چھال بھوری یا نقرئی ،ہموار یا معمولی دانے دار خصوصاََدرخت کے بالائی حصے میں ۔پرانے درختوں کی چھال خاکستری مائل بھوری یا ہلکی خاکستری ہوتی ہے جس پر گہری دراڑیں ہوتی ہیں جو چھال کو لمبے مگر کم چوڑے ٹکڑوں میں تقسیم کرتی ہیں۔عموماََ ریوار کا درخت بڑے قد کا ہوتا ہے مگر بسا اوقات چھوٹے قد کے درخت نھی دیکھے جاتے ہیں ۔یہ ٹھنڈی جگہ پسند کرتا ہے اور دوسرے درخت کا سایہ برداشت کر لیتا ہے اس کی جڑوں کا نظام سطحی ہوتا ہے لہٰذا کھلی جگہ پر درخت آندھی سے گر جاتے ہیں نومولود پودے کہر سے معمولی متاثر ہوتے ہیںریوار کے جنگلات میں عموماََ آگ نہیں لگتی تا ہم آگ لگنے سے اسے سخت نقصان پہنچتا ہے ۔
 پھول آنے کاو قت:اپریل ،مئی
پھل:مادہ کون ہے۔ کون پک جائے تو ٹوت جاتی ہے اور بیج ہوا کے ذریعے بکھر جاتے ہیں
بیج:اسے1.2 سینٹی میٹر لمبا ہے اور کاغذی پر2 سے4 سینٹی میٹر لمبا کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔
 ایک روادار درخت ہےجوکہ سایہ میں بھی اچھی طرح اگتا ہے ۔ مختلف اقسام کی زمین اگتا ہے جو کہ مختلف اجزاءسے بنی ہو یہ ڈھلوانوں،ٹھنڈے اور شمالی علاقہ میں اگتے ہیں۔مسام دار زمین میں نہیں اگتا۔ حد بارش1100-2100 ملی میٹر سالانہ۔ سطح سمندر سے بلندی 200-300 میٹر۔
بیماریاں:وڈی راٹنگ فنجائی کا حملہ ہو سکتا ہے
کاشت:بذریعہ بیج،ہوا بند ڈبوں میں بیج ذخیرہ کیا جاسکتا ہے تو 2 سے 3 سال تک قابل اگاو
¿ رہے گا۔بیج ۔بیج اکتوبر تا نومبر پکتے ہیں۔ ,6000-7000 بیج فی کلو گرام ، ہوا بند ڈبو ں میں کولڈ سٹور میں رکھا گیا بیج ۲ سے تین سال تک اگاﺅ کے قابل رہے گا۔

روئیدگی:
ریوار کی فطری افزائش بیج کے ذریعے ہوتی ہے بیج پھل پکنے کے بعد مئی جون میں گرتا ہے اور موسم برسات میں گہری چھاوں میں بھی اگ آتا ہے مگر اس کے لئے عمدہ مسام دار زرخیز زمین ہونی چاہیے جہاں بارش کا پانی نہ ٹھہرتا ہو ،اسے ابتدا میں دھوپ اور چرائی سے بچانے کی ضرورت ہوتی ہے معمولی جڑی بوٹیوں میں بیج اگ آتا ہے ۔

ریوار کی مصنوعی افزائش بھی بیج کے ذریعے ہوتی ہے اس مقصد کے لئے صحتمند درختوں پر سے پھل پکنے سے ذرا قبل اتار لینا چاہیے ۔بیج عمدہ مسام دار زرخیز زمین والی نرسری میں اکتوبر نومبر میں بونا چاہیے جہاں بارش کا پانی ٹھہر نہ سکے ۔پودے نرسری سے تین یا چار سال بعد اکھاڑ کر مطلوبہ مقامات پر بارش کے موسم میں لگائے جانے چاہئیں۔
 جگہ کا انتخاب:میرا زمین،چکنی میرا، ریتلی ،سخت ،تمام قسم کی، مکمل سایہ دار جگہ پہ بھی اگا سکتے ہیں، درمیانی سایہ دار، یا بغیر سایہ والی، تر زمین کو پسند کرتا ہے۔ سیم زدہ زمین پر نہیںاگتا، فضائی آ لودگی میں نہیں اگتا، ph5 کو ترجیح دیتا ہے، ابتدا فروری میں گرین ہاﺅس میں بیج بوئے جانے چاہیئں ۔باہر بوئے جائیں تو اگاﺅ کم ہوتا ہے۔
نمایاں خصوصیات:پتے کی خوبصورتی کے لحاظ سے اہم ، خوبصورت سوئی نما پتے
شاخ تراشی:درمیانی بڑھوتری
پیداوار : آہستہ بڑھوتری ، اوسط MAI 4-6 کیو بک میٹر فی ہیکٹر سالانہ
لکڑی کی خصوصیات
دانہ : سیدھا ، ہموار
رنگ :سفید، عمر کے ساتھ بھورے رنگ کی ہو جاتی ہے
کثا فت : sg مخصوص کشش ثقل. 0.48 ۔ کلوریز کی مقدار 4500 کلوریز فی کلو گرام
مظبوطی : ہلکی ، نرم
استعمال : تعمیراتی، ایندھن، چارے (موسم سرما)، واٹرشیڈ تحفظ، پیکنگ ڈبے ، اور پلائیووڈ. ریوار کی لکڑی (پڑتل)چیر نے پر سفید مگر بعد میں ہلکی بھوری ہو جاتی ہے کچی اور پکی لکڑی میں کوئی فرق نہیں ہوتا لکڑی ہلکی گرین سیدھے اور ہموار اور بافت درمیانہ درجہ کی ہوتی ہے ۔ہوا میں خشک ہونے پر اس کا وزن 0.48 گرام فی کیوبک سینٹی میٹر ہوتا ہے یہ پائیدار نہیں ہوتی اور اسے گھن یا دیمک لگ جاتی ہے اس چیرنا اور سکھانا آسان ہے ۔اس سے پیپکنگ کے ڈبے ،فرشوںکی تحتہ بندی،چھت،دروازے ،کھڑکیاں،شہتریاں ،پلائی وڈ،ماچس کی تیلیاں اور بکس ،چارپائیوں کے بازو اور کاغذ کے لئے پلپ (Pulp)بنایا جا سکتا ہے۔


Abroma augusta Linn


نباتاتی نام:ابروما اوگسٹا - Botanical Name: Abroma augusta Linn
خاندان : اسٹرکولیے سی  Sterculiaceae


انگریزی نام: ڈیولس کاٹDevil's Cotton شیطان کی کپاس
دیسی نام: تمبول،اولتکمبل
ابتدائی مسکن(ارتقائ):ایشیا
قسم:سدا بہار
شکل:سیدھا             قد:2-4 میٹر
پھولوں کا رنگ:گہرا سرخ۔غیر معمولی ظہور
   پھول آنے 
کا وقت:اواخر بہار تا اوائل گرما
 جگہ کا انتخاب:مکمل سورج ےا جزوی سایہ ۔ سوہا مٹی کا مرکب ۔ زمیں اچھی طرح ہل چلا کر تےار کی جائے۔مناسب مقدا میں گوبر ےا نامیاتی کھاد کا استعمال کریں۔
کاشت:بذریعہ بیج ۔ ۱۲ تا ۰۳ دن میں اگاﺅ ہوتا ہے۔ درجہ حرارت ۴۲ ڈگری سینٹی گریڈ ۔بیج کے علاوہ تنے کی قلم سے بھی اگائی جاتی ہے۔ جڑ کے زیر بچہ سے بھی اگائی جاتی ہے۔بیجوں کی زندہ رہنے کی مدت کم ہوتی ہے۔ تازہ بیجوں کو 15منٹ تک 28ڈگری سینٹی گریڈ پر پانی میں بھگوئیںاور بیجائی کر دیں۔حشرات کش ادویات لگا کر بوائی کرنے سے اگاﺅ کی شرح بڑھ جاتی ہے۔اگائی کے لیے بہترین درجہ حرارت 32ڈگری سینٹی گریڈہے۔ اچھی شر ح اگاﺅ کے لیے بیج کی 5cm کی گہرائی تک بوائی کی جائے اور کم فاصلے پر لگائے جائیں ۔
برداشت:اچھی فائبر کی فصل کے حصول کے لیے برداشت کا موزوں وقت جولائی اوردسمبر کے مابین کا ہے جب فصل 100-120دن کی ہو جائے ۔سال میں چار مرتبہ برداشت کی جا سکتی ہے مگر عموماََایک ےا دو دفع برداشت کی جاتی ہے۔اوسط پیداوار فائبر 735-900 کلوگرام فی ہیکٹر ہے۔               
نمایاں خصوصیات:پتے اور تنے پر بال ہوتے ہیں جو چھونے پر خارش کا سبب بنتے ہیں ۔تیز بڑھوتری
شاخ تراشی:زمین سے 25cm کے فاصلے سے کاٹ دیا جائے تو نئے شگوفے پھوٹنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔
استعمال
:ادویاتی پودا۔ اسقاط حمل کے لیے۔ تپ دق۔ سوجاک۔ ذیابیطس۔پیٹ کے درد کے لیے۔ ورم جلد اور بوٹیرن کے امراض۔تب وجع المفاصل (گٹھیے کا بخار) ۔ جوڑوںکا درد۔ سر درد کا علاج۔ چھال سے جوٹ کی طرح ریشہ بنتا ہے۔فصل کو بطور سبز کھاد بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔