نباتاتی نام : بچونیا
ایگزیلاریسBuchanania
axillaris Buchanania latifolia Botanical Name:
انگریزی نام:
بچّانانیالینزن
uddapah Almond Chironji fruits
uddapah Almond Chironji fruits
دیسی نام: ٹیلے گو٬ سارہ(Telugo;Sara)
ابتدائی مسکن(ارتقائ):یہ
درخت چھوٹے درختوں کے جنگلوں کی قسم میں مغربی جزیرہ نما علاقوں اور کو ہ ہمالیہ
کی پہاڑیوں میں دریائے ستلج تک ملتا ہے۔اس کے علاوہ جنوب میں مرکزی انڈیا کے علاقے
میں بھی ملتا ہے۔
قسم: پت جھاڑ
پتے: پتّے سخت٬15 to 20رگوں کے حامل
٬سخت اور تقریبا ¿ سیدھے ہوتے ہیں۔ Petiole تقریبا ¿6
to 88 mmلمبا٬سیدھا اور کم بلوغت کا ہوتا ہے۔
پھولوں کا رنگ: پھول آنے کا وقت: مارچ
پھل : اس کا پھل جزوی
گولائی والا٬drupe٬پچکا ہوا اور سیاہ رنگ کا ہوتا ہے۔ گھٹلی سخت اور دوحصوں میں بٹی
سی ہوتی ہے۔پھل اپریل اور مئی کے ماہ میں پک جاتا ہے۔ اور لمبے عرصے تک درخت پر ہی
رہتاہے۔
کاشت: بذریعہ قلم اور
بیج،پودا بیج کے ذریعے مناسب دستیابی ماحول سے اُگ آتا ہے۔ بشرطیکہ بیج گرتے ہی
فورا ¿ ہی مناسب ڈھک جائے۔ پھل بارشوں کی وجہ سے (پہلے یا بعد)میں گِر جاتا
ہے۔ہواو ¿ں اور بارشوں کی وجہ سے بیج مٹّی٬گارا٬کنکریاںیا گیلی گھاس سے ڈھک جاتا
ہے۔ جلد ہی پھوٹ جاتا ہے۔ اور ننّھے پودے seedlingsنکل آتے
ہیں۔ اور آہستہ آہستہ بڑھوتری پکڑتے جاتے ہیں۔ پودے کے اعضاءجلد ہی خشک ہو جاتے
ہیں۔ یا پھر کچھ کیڑے اس کو کھا کر تباہ کر دیتے ہیں۔ اس پودے کی جھنڈنہ بنانے کی
خاصیّت ہے۔اور محدود سے جڑیں چوسنے والے کیڑوں کو راغب کرتاہے۔لیکن یہی جڑیں چوسنے
والے کیڑے پہاڑی اترائیوںمیں اس کی افزائش کو بڑھانے کا باعث بھی بنتے ہیں۔ان
کیڑوںکی وجہ سے کہیں کہیں جڑیں ننگی ہو جاتی ہیں۔ جس سے افزائش آسان ہو جاتی
ہے۔بیج کے طریق سے افزائش:۔ عملی طور پر بیج اپریل ٬مئی کے مہینوں میں درخت سے پھل
اُتار کراور نرم گودا ہٹا کرحاصل کیے جاتے ہیں۔ تازہ بیجوں کو دھوپ سے بچایا جاتا
ہے۔ اِنھیں ایک روز تک سایہ دار جگہ پر خشک کیا جاتا ہے۔ بیج کی کارآمد ہونے کی
مدّت کچھ مختلف ہوتی ہے۔ جو ایک سال تک محیط ہے۔ بشرطیکہ درست طریق سے خشک اور
سایہ دار جگہ پرحفاظت کی جائے۔ پھل سے حاصل شدہ بیج پر سخت اور پتھریلا کوٹ ہوتا
ہے۔جو کہ زیادہ تر بیجوں کے ضیاع کا باعث بنتا ہے۔ لہٰذا ضیاع سے بچنے کے لیے
بیجوں کی کچھ پری ٹریٹمینٹ کرنا ضروری ہوتا ہے۔جس کاطریق کار کچھ یوں ہوتا
ہے۔(کوئی بھی طریقہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔(1)سادہ ٹھنڈے پانی میں 4
to 6 دِن تک بگھوئے رکھنا۔ 80 to 100 deg C(2) کے گرم پانی میں پانی میںبگھو کر پانی ٹھنڈا ہونے دینا۔اور پھر
24 گھنٹے تک بگھوئے رکھنا۔(3) کسی میکانی طریق سے بیج کا کوٹ زخمی کر دینا۔(4)تیز
گندھک(sulphuric acid) کے تیزاب میں کچھ دیر
تک بگھونا۔ (5) Gibberlic acid 5 ppm میں24 hrs کے لیے
بگھونا۔بجائے نرسری میں لگا کر پھر منتقل کرنے کی بجائے اپنی اصل جگہ پر ہی لگانے
مفید رہتے ہیں۔ البتہ بیج traysمیں یا
پولیتھین کے تھیلوں میں جون کے مہینے میں لگانے مفید رہتے ہیں۔ نرم مٹی پربیج
پھیلانے کے بعد اُن پر نرم دیسی کھاد والی مٹی سے ڈھانپ دینا مفید رہتا ہے۔ 15
to 25 دن کے اندر بیج کی germinationمکمل ہو جاتی ہے۔ اس طرح سے 60 to 70 % بیج کی germination ہو
پاتی ہے۔ جبکہ پنیری میں سے 80 to 85 % پودے درخت
بن پاتے ہیں۔ پنیری سے آگے کی نشوونما سست ہوتی ہے۔
قلم کے طریق سے افزائش(Vegetative propagation) :۔کٹائی
کا طریقہ بھی مفید رہتا ہے۔1 x 15 cm کی سخت
لکڑی والی قلمیںجس پر دو آنکھیں ٹھیک حالت میں ہوں۔ اُس سے بھی پودے لگائے جا سکتے
ہیں۔
جگہ کا انتخاب:یہ درخت عام
طور پرکٹے پھٹی زمینوں(erroded)٬لوکل تنگ گھاٹی والی
دھرتیوں پر پرورش پاتا ہے۔کھڑا پانی اس کے لیے انتہائی مہلک ہوتا ہے۔جزوی سایہ دار
جگہ مفید ہوتی ہے۔اور دھند اور کہر سے متاثر ہو کر کملا جاتا ہے۔
نمایاں خصوصیات:درخت کی
پہچان گہرے بھورے سیاہ( مگر مچھ نما ٹہنیوں) اورسُرخ چمک دمک سے ہوتی ہے۔
شاخ تراشی:
بیماریاں:نقصان دہ
عوامل:۔جنوبی انڈیا سے حاصل شدہ ڈیٹا کے مطابق یہ نسل درج ذیل بیماریوں یا
پریشانیوں کا شکار رہتی ہے ۔ IUCN "Lower risk least concen" catagory.
استعمال:۔اسکی جڑ٬پتّے اور
پھل دیسی اور دیگر ادویات میں استعمال ہوتے ہیں۔ اسکی جڑیںacrid, astingent, cooling
duprativeاور قبض کرنے والی خا صیّتوں کی حامل ہوتی
ہیں۔یہ جذام(leprosyکوڑھ)٬جلدی(skin) ٬اور
پیچس (diarrhoea ) کی بیماریوں کے علاج کے
لیے استعمال ہوتی ہیں۔ اسکے پتّے کوُلنگ اثر کے لیے ٬ہاضمہ کی درستگی کے لیے٬بلغم
اُتارنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ درج ذیل قسم کی اثرات کی حامل
بیماریوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ایک میڈیم سائز کا درخت ہوتا ہے۔ اس کے بیج تیل
کے حامل ہوتے ہیں۔ اور لوکل مارکیٹ میں فروخت کی جاتے ہیں۔purgative,
depurative, aphrodisiac constipation, leprosy, skin diseases and seminal
weakness اسکے پھلleprosy, skin diseases, gleet,
٬ جلنinflammations)
( ٬ اعصابی(
nervous debility ) ٬burning sensation اور cardiac dibility, abdominal disorders, پر مبنی بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ علاوہ
ازیںقبض٬کھانسی٬دمہ٬seminal weakness٬بخار٬السرز(ulcers)٬جنرلdebility اورluxative
مقاصد کے علاج کے لیے بھی مفید ہیں۔
No comments:
Post a Comment