Thursday 9 February 2017

Punica granatum انار

نباتاتی نام :پنشیا گرانٹم  Punica granatum Botanical Name: 
خاندان ©:لٹریسی Family: Lythraceae 
انگریزی نام:پوئم گرانٹ  Pomegranate
دیسی نام:انار Anaar
ابتدائی مسکن(ارتقائ):پاکستان
قسم: سدا بہا ر 
 شکل: درمیانہ قد: 15 میٹر   پھیلاﺅ : فٹ 
پتے:  انچ لمبے  انچ چوڑے  
 پھولوں کا رنگ: چمکدار،سرخ نارنگی پھول آنے کا وقت: موسم گرما۔ا س کے پھول خوبصورت اور دلکش ہوتے ہیں شہد کی مکھیاں پسند کرتی ہیں
پھل : . 2-3 سال کی عمر کے ہوتے ہیں تو پھول پید ا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ 
کاشت: بذریعہ بیج اور قلم 
جگہ کا انتخاب: سرد علاقوں کو ترجیح دیتا ہے لیکن سجاوٹی قسم بھی گرم علاقوں میں ترقی فراسٹ دنیا بھر کےٹینڈرز اور ہاں نمائش سے مکمل سورج
نمایاں خصوصیات:مغل تاریخ میں بھی اس کی اہمیت ہے  
شاخ تراشی:
بیماریاں:بعض کیڑے انتہائی تباہ کن ہیں. تیتلی pupae 
استعمال:زیبائشی،پاکستان بھرپھل ، کھانے کے لئے استعال کیا جاتا ہے۔ اس درخت کی اہمیت اس بات سے واضح ہوتی ہے کہ انار کا ذکر قرآن مجید میںاوردیگر الہامی کتابوں میں کیا گیا ہے مثال کے طور پر قرآن مجید میں فر مایا گیا ہے "اور ابھی تک مختلف اسی طرح انگور اور زیتون اور انار کے باغات [ہم پیدا کرتے ہیں]". 
 "And [We produce] gardens of grapevines and olives and pomegranates, similar yet varied".
نوٹ: سجاوٹی انار پھل کھانے کے لئے کی کوشش نہ کریں - یہ انتہائی کھٹا ہے اور بیج بہت سخت ں.
شہد کی مکھیا ں انار کے پھولوں سے رس چوس کر شہد بناتی ہیں
  پھلدار پودوںکی کاشت
( انار )
اللہ رب العزت نے پاک دھرتی کو زرخیز مٹی،وسیع و عریض نہری نظام پہاڑوں اور ساحلوں کے طویل سلسلوں کے ساتھ ساتھ چار خوبصورت موسم اور ان کے بہترین امتزاج کی نعمتوںسے نواز رکھا ہے۔فطرت کی ان رعنائیوں کی بدولت دھر تی ا نواع و اقسام کے پھلوں کیلئے جنت نظیر ہے۔ہمارے ملک میں باغات کا کل رقبہ تقریباً16.4 لاکھ ایکڑ ہے جبکہ پیداوار 6 لاکھ ٹن کے قریب ہے باغات سے حاصل ہونے والے پھل اور میوہ جات ہماری غذاکو متوازان بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سفارشات کے مطابق متوازن غذا کے حصول کے لئے فی کس تقریباً450 گرام روزانہ پھلاور سبزی کا استعمال ضروری ہے لیکن ہمارے ملک میں یہ استعمال 200 گرام کے لگ بھگ ہے چونکہ ہمارے ہاںباغات کا رقبہ اور پیداوار تسلی بخش نہیں ہے۔اس لئے پھل کا استعمال عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔حالانکہ ہمارے ہاں باغات کی منافع بخش کاشت کیلئے کافی گنجائش موجودہے۔ہم اس کتابچہ میںکاشتکاربھائیوںکی راہنمائی کیلئے چند اہم پھلوں کے جدید زرعی عوامل بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے باغات کی بہتر نگہداشت سے منافع پیداوار لے سکیں۔عوامل حسبِ ذیل ہیں
´ ´ ´َ۰ پھلوں کیلئے موزوں آب وہوا ۰ زمین کا انتخاب
۰ ا فزائشِ نسل کا صحیح وقت اور طریقہ ۰ شاخ تراشی
۰ کھادوں کا متوازن استعمال ۰ آ بپاشی کی صحیح منصوبہ بندی
۰ کیڑوں اور بیماروں کا تدراک ۰ بروقت برداشت
  موزوں آب وہوا 
باغات کی منصوبہ بند ی کیلئے آب وہوا کو مدِنظررکھنا ضروری ہے تاکہ صحیح طورنشوونماپائیںاور لمبے عرصہ تک بہتر پیداوار دے سکیں۔آب وہوا کا لحاظ رکھے بغیر باغات کی بیل ایک لا حاصل کوشش ہے اس کتابچہ میں درج پھلوں کی بہترنشوونماکیلئے مندرجہ ذیل علاقے اورآب وہوا زیادہ موزوں تصور کیے جاتے ہیں لٰہذا کاشتکاربھائی پھلدار پودوں کی منصوبہ بندی اس لحاظ سے کریں
 پھلدار پودے موزوں آب وہوا علاقہ جات


انار     اعلٰی کوالٹی کی پیداوار کیلئے موسم سرمیں میں سخت سردی  لورا لائی،قلات،کوئٹہ،پشاور،ڈیرہ اسمعٰیل خان اورمظفر گڑھ کی تحصیل
اور موسم گرما میں خشک موسم درکار ہوتا ہے      علی پور۔کشمیر، مری اور چواسید ن شاہ میں خوددار انار اگتا ہے۔
     زمین کا انتخاب
پھلدار پودوں کی کامیاب کاشت کیلئے بہتر نکاس والی ،گہری اور سیم وتھور سے پاک زمین کا انتخاب کریںچونکہ پھل دار پودوں کی جڑیں گہرائی تک پھیلتی ہیں لٰہذا زیرِ زمین کوئی چٹان کنکر وغیرہ نہ ہوں جو جڑوں کی نشوونما میں رکاوٹ پیدا کریں۔باغات مختلف اقسام کی زمینوں پر کاشت ہوتے ہیں تا ہم بہتر نشوونما کیلئے میرا زمین تصور کی جاتی ہے۔
ّآجکل بلوچستان اور کئی دیگروعلاقوں میں کاشتکار پھلدار پودوں کو لگاتے وقت گہرائی تک مٹی بدل دیتے ہیں۔مذکورہ پھلوں کیلئے موزوں زمین اور اس کا انتخاب حسب ِ ذیل ہیں

پھل            موزوں زمین
انار گہری میرا زمین موزوں تصور کی جاتی ہے
کاشتکار بھائیوں کو چاہیے کہ باغات کی منصوبہ بندی میں زمین انتخاب کو خاص اہمیت دیں کیونکہ باغات کی کامیابی کیلئے موزوں زمین بہت ضروری ہے ورنہ تمام کاوشیں بے سود اور لا حاصل ہونگی
ترقی دادہ اقسام
باغات کی بہتر منصوبہ بندی کے لئے ترقی دادہ اقسام کی کاشت اور انتخاب انتہائی اہمیت کا حامل ہے درج ذیل پھلدار پودوں کے لئے ترقی دادہ اقسام ہیں۔
انار: بیدانہ، میٹھا،قندھاری،جھالاری، ترش،شامی،خوزی وغیرہ
    افزائش نسل
باغات کی افزائش نسل کے مختلف طریقہ کار ہیں جن میںمندرجہ ذیل طریقے متذکرہ پھلوں کے باغات لگانے میں معاون ہو سکتے ہیں
ؓبیج کے ذریعے افزائش:بیج سے باغات کی افزائش نسل قدرتی طریقہ کار ہے ،لیکن اس طریقہ سے لگائے پودے صحیح النسل نہیں رہتے۔باغات میں یہ طریقہ کار ان پودوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جن کی افزائش بذریعہ چشمہ یا پیوند موزوں نہ ہو۔اس کے علاوہ بیج کے ذریعےاچھا روٹ سٹاک تیار کرتے ہیں جس پر پیوند کاری سے اعلٰی قسم کے پودے حاصل ہو سکتے ہیں بیج کے زریعے افزائش کے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
1۔ بیج صحت منداور صحیح النسل پودوں کے اچھی طرح پکے ہوئے اچھی جسامت کے پھلوں سے حاصل کریں۔
2۔سدا بہار پودوں کے بیجوں کو زیادہ دیر تک سٹور نہیں کیا جاسکتا تا ہم اگر سٹور کرنا مقصود ہو تو ان بیجوں کو اچھی طرح دھو کر خشک کرکے بند ڈبوں میںخشک اور ٹھنڈی جگہ پر سٹور کریں۔ 
3۔کچھ بیج سخت جان ہوتے ہیں جن کا اگاو ¿ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ایسے بیجوں کو بونے سے قبل ریت کی مختلف تہوں میں مناسب نمی میں ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔
 ۔بعض اقسام کے بیجوں کو بونے سے قبل 24 گھنٹے تک بگھو کر کاشت کریں۔
داب کا طریقہ: اکثرباغات کی افزائش بذریعہ داب کی جاتی ہے۔خاص طور پر ان باغات کی جن کی افزائش دیگرطریقوں مثلاً قلم وغیرہ سے
 کامیاب نہ ہو۔اس طریقہ میں مادر پودے کی شاخ سے جڑیں پیدا کرتے ہیں اور پھر بعد میں الگ کر کے باغ میں منتقل کر دیتے ہیں داب موسم 
بہار یا برسات میں لگائی جاتی ہے ۔داب لگانے کے مندرجہ ذیل طریقے ہیں۔
 1 ۔ سادہ داب: اس طریقہ میں مادر پودے سے زمین کے قریب ایک شاخ بغیر توڑے جھکا کر زمین میں دبا دیتے ہیں۔شاخ کا وہ حصہ جس کو زمین کے اندر دبانا
مقصود ہو اس پر ایک ترچھا کٹ آنکھ کے نیچے شاخ کی موٹائی کے نصف حصہ تک دیتے ہیں۔اس کٹے ہوئے حصے کو جڑ نے سے بچانے کے لیے اس مین وہ پتھر وغیرہ 
دے دیتے ہیں۔اور یہ حصہ مٹی کے اندر3-4 انچ گہرائی میں دبا رہتا ہے ۔مٹی کو مناسب گیلا رکھا جائے تا کہ کٹے ہوئے حصہ سے جڑیں نمودار ہو جائیں جسے بعد میں
 مادر پلانٹ سے الگ کر کے گملے یا باغ میں لگا دیا جاتا ہے
2  ۔ہوائی داب: اس طریقہ میں ایک صحتمد زیادہ ٹہنی لے کر اس کی آنکھ یعنی (Bud)کے نیچے 1 1/2 انچ چوڑی رِنگ نما چھال اتار دیتے ہیں۔یہ عام 
سا کٹ دیتے ہیں پھر اس کے کٹے ہوئے حصہ میں پتھر دے کر اس کے گرد چکنی مٹی،راکھ یا لکڑی کا برادہ اور مٹی کا مرکب بنا کر باندھ دیتے ہیں اس کا اوپر کے برتن 
کے ذریعے قطرہ قطرہ پانی دیتے ہیں یا پھر تیز گیلی مٹی کے گرد پٹ سن کا کپڑالپیٹ کر اسے تر رکھتے ہیں۔کچھ عرصہ بعد اس میں جڑیں نکل آنے کے بعد میں مادر
پودے سے الگ کر دیا جاتا ہے۔
قلم کا طریقہ: بعض پھلوں کی افزائش جڑوں یا شاخوں کی قلمیں لگا کر کرتے ہیں ۔لیکن اس طریقہ میں کامیابی کی شرح بہت کم ہے جسے
تجارتی پیمانے پر زیادہ استعمال نہیں کرتے ہیں ۔قلمیںعموماً 25 سے 30 سینٹی میٹر لمبی صحتمند شاخ سے جس پر کم از کم 4 سے زائد آنکھیں ہوں
منتخب کریں۔ان قلموں کا 2/3 حصہ باہر رہے۔زمین کو نمی یعنی گیلا رکھیں۔کچھ عرصہ بعد یہ قلمیں پھوٹ آتی ہیںجنہیں بعد میں منتقل کر دیا جاتا ہے
اسی طرح -10 25 سینٹی میٹرلمبی جڑیں بھی منتخب کرکے انہیں اچھی طرح تیار کیاروں میں زمین کے متوازی دبا دیتے ہیں قلم کا طریقہ عموماً باغبان اچھے روٹ سٹاک بنانے کیلئے 
استعمال کرتے ہیں
بذریعہ چشمہ: یہ طریقہ نسبتاً آسان اور وسیع پیمانے پر پھلوں کی افزائش کیلئے استعمال ہو رہا ہے اس طریقہ میں شاخ کا ایک چھوٹا چشمہ واحصہ یا چشمہ اتار کر روٹ سٹاک پر لگا دیتے ہیں اس میں دو طریقے زیادہ مقبول ہیں۔
(1 ) ٹی بڈنگ یا شیلڈ بڈنگ  (2)رنگ بڈنگ
اس طریقہ میں رواں سال کی شاخ کے چشمے والے حصہ 1/2 انچ نیچے چھال تک تیز چاقو سے تار کر پھر روٹ سٹاک پر اسی طرح کا کٹ دے کر اس 
پر لگا دیں اور آنکھ کے دونوںا طرف اچھی طرح باندھ دیں اس حصہ کو گیلا رکھیں کچھ عرصہ بعد دونوں حصوں کی چھال آپس میں مل جائے گی روٹ سٹاک 
کی باقی شاخیں چشمہ کی کامیابی پر رکاوٹ دیں۔ بڈنگ یا چشمہ روٹ سٹاک پر زمین کے قریب لگائیں۔
گرافٹنگ یا پیوند کاری: اس طریقہ ایک پودے کی وہ شاخ جس پر دو یا تین آنکھیں ہوں اسے روٹ سٹاک پر لگا دیتے ہیں۔اس طریقہ میں سائن اور سٹاک کا مشابہہ ہونا بہے ضروری ہے۔گرافٹنگ کے مختلف طریقے رائج ہیں مثلاًکلفٹ گرافٹنگ،وِپ گرافٹنگ،برجگرافٹنگ وغیرہ
اس کتابچہ میں درج پھلدار پودوں کی افزائش کیلئے مندرجہ ذیل طریقے اپنائے جاتے ہیں۔
پھل           روٹ سٹاک          افزائش کے طریقے
انار ۔ بیج، بذریعہ قلم،داب
باغات کی داغ بیل
¿ ¿1) ( باغات لگانے کا طریقہ:ہمارے ہاں کے کئی ایک طریقے مثلاً مربع ،مستطیل نما طریقہ شش پہلو طریقہ
 وغیرہ لیکن ان تمام طریقہ کار میں باغ لگانے کا مربع طریقہ کار زیادہ مقبول ہے کوکیونکہ یہ طریقہ نسبتاًآسان ہے۔اس طریقہ میں پودے مربع کے 
کونے پر لگائے جاتے ہیں اس طرح پودے سے لائن اور لائن کا فاصلہ یکساں رہتا ہے۔اور پودے کھیت کے تمام کونوں پر اس طرح لگ جاتے ہیں
کہ ان کے درمیان ہو ا اور روشنی گزرنے کے علاوہ آلات کاشتکاری بھی آسانی سے استعمال ہوسکتے ہیں اور کھیت میں کوئی جگہ خالی نہیں رہتی 
تاہم کتابچہ میں درج دیگر پھلوں کے علاوہ انگور کی بیل لگانے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے مثلاً(کھائی کا Trench سسٹم) یا تا گر کاطریقہ وغیرہ۔
2)) پودےx پودے اور لائن x لائن کا فاصلہ:پوددں کے درمیانی فاصلے کا انحصار کئی عوامل پر ہے مثلاً پھلدار پودا اور اسکی اقسام ،آب وہوا زمین کی زرخیزی، پانی کی دستیابی، زمین کی قیمت ،اور تیار شدہ مکمل پودے کا سائز وغیرہ اس کتاب میں متذکرہ پھلوں کیلئے مندرجہ ذیل فاصلہ سفارش کیا جاتا ہے۔
 انار کیلئے (20x15 فٹ) 
(3) گڑھے کھودنا:مندرجہ بالافاصلوں کو سامنے رکھتے ہوئے پودوں کی نشاندہی کریں نیز نشان والی جگہ پر 3x3x3x فٹ کے گڑھے بنائیں ۔
گڑھے کھودتے وقت اوپر کی ایک فٹ کی مٹی علٰیحدہ رکھ لیں اور گڑھوں کو 10 سے15 روز تک ہوا اور دھوپ کیلئے چھوڑ دیں تاکہ بیماری پیدا
 کرنے والے جراثیم اور ضرر رساں
کیڑے ختم ہو جائیںبعد ازاں اوپر والے ایک فٹ کی مٹی میں یکساں نسبت سے بھل اور گوبر کی گلی سڑی کھاد ملا کر گڑھے بھر دیں اور پانی لگائیں بعض کاشتکار ان گڑھوں میں ایک ایک مٹھی سونا یوریا،ڈیم اے پی اور پوٹاش بھی ملاتے ہیں تاکہ پودوںکو شروع سے ہی اچھا آغاز دیا جاسکے۔
(4)پودوں کا انتخاب: کاشتکار بھائی باغات کیلئے پودوں کے انتخاب میں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں
1  ۔پودے ہمیشہ با اعتماد نرسریوں سے خریدیں جن میں کیڑوں اور بیماریوں کے تلف کرنے کے اقدامات کیے گئے ہوں۔
2 ۔پودے کا قد 2 سے 2 1/2 فٹ اور درمیان سے تنے کا قطر نصف انچ ہونا چائیے۔
3۔پودے کا تنا سیدھا اور زمین سے پیوند کا فاصلہ 9سے 12انچ رکھیں۔
4 ۔پودے کے پتے گہرے سبز چمکدار اور داغ دھبوں اور زخموں سے پاک وصاف ہوں نیز تنے پر5-4 شاخیں چھتری نما ہوں۔
5 ۔پودوں کو اکھاڑنے سے پہلے کچھ دیر پہلے فالتو شاخیں تراش دیں تا کہ پتوں سے زائد نمی خارج نہ ہو سکے۔
(5) پودے لگانے کا موسم:پودے کگانے کے دو موسم ہیں موسم بہار اور موسم برسات
(الف) موسم بہار: اس موسم زیادہ تر پت جھڑ والے پودے نئی کونپلیں نکلنے سے پہلے یعنی جنوری تا فروری کے پہلے ہفتہ تک لگائے جاتے ہیں جبلہ سدا 
بہار پودے پندرہ فروری سے آخر مارچ تک لگادینے چاہیے۔
(ب) موسم برسات:موسم بہار کے علاوہ سدا بہار پودے یعنی برسات یعنی جولائی۔اگست میں لگانا زیادہ بہتر ہے۔
 کھادوں کا متوازن استعمال
پھلدار پودوں کی کھاد ضروریات دیگر اجناس سے مختلف ہوتی ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں باغات میں کھادوں کے متوازن استعمال کی طرف
کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہان باغات میں کھادوں کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے اگر ہے بھی تو غیر متوازن
ہے چنداقسام کے پھلوں تک محدود ہے مثلاً آم،ترشاوہ پھل اور کیلا وغیرہ۔کھادوں کے غیر متوازن استعمال کی وجہ باغات کی پیدا وار اور آمدن حوصلہ شکن ہے جو باغات کے فروغ  میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، لٰہذا کاشرکار بھائیوں کو شاہیے کہ وہ باغات میں کھادوں کی باقاعدہ
منصوبہ بندی تجزیہ اراضی کی بنیاد پر کریں۔اس ضمن میں ایف ایف سی کی جدید کمپیوٹرائزڈ لیبارٹیوں سے مفت تجزیہ کروائیںتاہم اگر تجزیہ نہ 
کرواسکیں تو مندرجہ ذیل عوامل کو ملحوظِ خاطر رکھیں۔
1۔باغات میں گوبر کی کچی تازہ کھاد ڈالیں کیونکہ اس سے دیمک کا اندیشہ ہوتا ہے ہمیشہ اچھی طرح گلی سڑی گوبر والی کھاد استعمال کریں۔
2 ۔کھاد ڈالنے سے قبل تنوں کی چھتری کے نیچے تنے ایک فٹ دور بکھیریں گوڈی سے زمین میں ملا دیں نیز اس کے بعد فوراً بعد پانی لگائیں۔
پھل   عمر  گوبر کی کھاد  کمیائی کھادیں فی پودا (کلوگراموں میں )سالانہ      طریقہ استعمال
   (سالوں میں) (کلو گرام پودا) سونا یوریا  سونا ڈی اے پی  ایف ایف سی 
    ( ایس او پی)  پھل نہ دینے والے پودوں کیلئے گوبر کی کھاددسمبر میں جبکہ کیمیائی کھاد چار 
ّ 
انار  5 - 2    25    1    3/4   3   حصوّں میں پھول آنے سے پہلے اور پھل پکنے کے بعد دیں۔
  6 سے زائد   30   1 1/2   1 1/4   4
  پودا لگاتے وقت   25   ۔    ۔    ۔
  3 - 1    ۔    1/2    1/4   1/4  گوبر کی کھاد بمعہ سونا ڈی اے پی اور ایف ایف سی ایس او پی دسمبر 
نوٹ:۔ اجزائے صغیرہ کی کمی کو دور کرنے کیلئے 3کلو گرام سونا یوریا بوران اور 10 کلو گرام زنک سلفیٹ (% 21 ) فی ایکڑ استعمال کریں۔
            شاخ تراشی
پودا لگاتے وقت اس کی مطلوبہ شکل بنانے کی کوشش کریںبصورت دیگر بعد میں پودوں کی بڑھوتری یا پھیلاو ¿ اس قدر زائد ہو جاتا ہے کہ کاشتکار
کانٹ جھانٹ میں ہچکچاہٹ محسوس کرنے لگتے ہیں اور یوں پودوں کی مناسب شکل اور صحیح پیداوار حاصل نہیںہوتی۔پھل توڑنے کے بعد موسم گرما
اور موسم سرما کے بعد پودوں کی بیمار سوکھی اور غیر ضروری شاخوں کو کاٹ دیں۔پت جھڑ والے پودوں میں ہر سال کانٹ چھانٹ ضروری ہوتی ہے اس
طرح ان پودوں میں پھوٹ یا شاخوں کو کاٹ کر اعلٰی معیار کا پھل حاصل کیا جا سکتا ہے یہ عمل پتے گرنے سے لے کر نئی پھوٹ آنے تک مکمل کریں۔
سدا بہارپودوں میں کم کانٹ چھانٹ کی ضرورت ہوتی ہے مندرجہ ذیل پھلدار پودوںکی شاخ تراشیاس طرح کریں۔
انار: زمین سے اوپر 30 سے 40 سنٹی میٹر تنے کی لمبائی پر تنے پر 3 یا4 شاخیںجو تنے پر ایک دوسرے سے ہر طرف تھوڑے فاصلے پر متوازی ہوں انہیں 
چھوڑ کر باقی غیر ضروری اور کمزور شاخوں کو کاٹ دیں۔بعد ازاںبیمار، مرجھائی ہوئی اور الجھی ہوئی ٹہنیوں اور کچے گلوں کے سو انار کی بہت کم شاخ
 تراشی کی جاتی
ہے۔
    آبپاشی
باغات کے لئے آبپاشی کی منصوبہ بندی میں کئی عوامل مدِنظر رکھے جاتے ہیں جن میں باغ کی عمر،پودے کی جسامت اور پتوں کا نظام،جڑوں کا نظام
موسمی حالات ،زمین کی کیفیت وغیرہ شامل ہیں۔باغات میں اس امر کا خیال رہے کہ 6 انچ سے نیچے زمین خشک نہ ہونے پائے۔ آبپاشی کے
وقفوں کے دوران صرف زمین کی اوپر والی سطح خشک ہونی چاہیے پودے کے اوپر والے پتے(کونپلیں)جونہی نیچے مڑنے لگیں فی الفور آبپاشی
کریں ۔لیکن اس بات کا خیال رہے کہ جب پودوں پر پھول آرہے ہوں تو اس وقت ہرگز پانی نہ دیں کیونکہ بار آوری متاثر ہوتی ہے نیز
پودوں کو کھاد کے بعد آبپاشی نہایت ضروری ہے ۔اس طرح سردی اور بارشوں میں پانی کا وقفہ زیادہ رکھیں تاہم کور اتارنے پر باغات کو کورے کے 
نقصان دہ اثرات سے بچانے کیلئے پانی دیتے رہیں۔
مزکورہ پودوں کے لئے آبپاشی کا شیڈول یہ ہونا چاہیے     
وقفہ آبپاشی(دونوں میں)  
انار موسم گرما 20 - 18 ۔موسم سرما 30 ۔ دیگر اوقات/ مراحل پھول آنے سے پھل بننے تک پانی روک دیںپھل بننے کے بعد آبپاشی دیں۔
نقصان دہ حشرات اور بیماریوں سے تحفظ
منافع بخش باغبانی کے لئے نقصان دہ حشرات اور بیماریوں سے باغات کو بچانا بہت ضرروی ہے کیونکہ ان سے باغات کی آمدن 30 سے 35فیصد
تک کم ہو جاتی ہے۔صاف ستھرے اور بیماروں، کیڑوں کے حملہ سے بچے ہوئے پھل پر کشش اور زائد منافع دینے والے ہوتے ہیں۔اگرچہ
مختلف پھلدار پودوں کی بیماری اور نقصان رساں حشرات مختلف ہیں مندرجہ ذیل مفید تدابیر پر عمل پیرا ہو کر کافی حد تک ہمارے کاشتکار باغات 
کا تحفظ کر سکتے ہیں
۰بیمارویوں سے پاک صحتمند پودوں کا انتخاب کریں اور انہیں موزوں فاصلہ پر کھیت لگائیں۔
۰پودوں کی خوراک کی ضرورت کو صحیح پورا کریں نیز جڑی بوٹیوں اور گھاس پھوس سے باغات کو صاف رکھیں۔
باغات کی کانٹ جھانٹ کے دوران بیمار اور سوکھی شاخیں کاٹ دیں نیز بیمار پودوں کی جگہ پودے منتقل کریں۔
مندرجہ بالا عوامل کے علاوہ باغات کو نقصان رساں حشرات اور بیمارویوں سے تحفظ دینے کیلئے درج ذیل حکمت عملی اپنائیں
1 انار 2 انار کا پروانہ اور انار کی تتلی 3 فالیڈال،پایئریفاس وغیرہ سپرے کریں 4 تنے کی سنڈیاں  5 تھایﺅڈان 200 ملی فی 100 لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں
6 اندورنی سٹرانڈ پتے کے دھبے اور پھپھوند والی بیماریاں
7 ڈائی تھین ایم یار ریڈومل یا ٹاپسن ایم میں سے کوئی ایک دوا 2 گرام فی لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ 8 پھل کا پھٹنا 9 یا اندورنی فعلیاتی بد نظمی کی وجہ سے ہوتی ہے جو گرم مرطوب
آب و ہوا میں زیادہ دیکھنے میں آتی ہے۔غذائی اجزاءخصوصاً بوران کی کمی بھی موجب تصور کی جاتی ہے باغات میں کھادوں کا متوازن استعمال اور آبپاشی کی صحیح منصوبہ بندی (کمی بیشی)سے اس کا تدراک ممکن
 ہے۔پھل کی مکھی ڈپٹرکس 100 گرام 100 لٹر پانی مین ملا کر سپرے کریں۔ سائپر میتھرین گروپ کی کوئی ایک زہر 200 ملی لٹر فی 100 لٹر پانی ملاکر سپرے کریں۔
برداشت
ہمارے ہاں پھلوں کی پیداوار کا اچھا خاصا حصہ برداشت اور فرخت کے دوران بے احتیاطی اور لا پر واہی سے ضائع ہو جاتا ہے۔ پھلوں کی برداشت درجہ بندی اور فروخت کو خصوصی اہمیت دینی چاہیے۔اس ضمن میں ذیل میں دی گئی ہدایت پر عمل کریں
پھلوں کو نہ پکنے سے پہلے اور پکنے کے بعد دیر سے توڑیں کیونکہ کچے پھلوں میں تزابیت زیادہ ہوتی ہے جبکہ زیادہ پکے ہوئے پھل جلد گل سڑ جاتے ہیں لٰہذا پھلوں کو صحیح پختہ حالت،مناسب سائزاور صحیح رنگت کی حالت میں توڑیں۔
پھل توڑتے وقت یا اسے سٹور کرتے وقت یا منڈی میں لے جاتے وقت ضرب لگنے سے بچائیں۔کیونکہ ضرب لگنے سے پھل زخمی ہو کر گل سڑ جاتا ہے۔
ڈنڈی پھل کی سطح کے برابر قینچی سے کاٹیں۔
پھلوں کوصاف کرکے درجہ بندی کریں اور کریٹوں میں احتیاط سے کاغذ کی تہوں میں ہوا کی آمدورفت کا خیال رکھتے ہوئے پیک کریں اور صحیح جگہ فروخت کیلئے لے جائیں









No comments:

Post a Comment