Wednesday, 22 February 2017

Sapindus trifoliatus ریٹھا


نباتاتی نام : سپنڈس ٹرائی فولی ایٹس Botanical Name:Sapindus trifoliatus 
سپینڈس مکر وسی Sapindus mukorossi Gaertn 
خاندان ©: سپنڈیسی Family:Sapindaceae 
انگریزی نام: سوپ نٹ ٹری Soap nut tree 
دیسی نام:ریٹھا Reetha 
قسم:پت جھاڑ
ابتدائی مسکن(ارتقائ):چین اور جاپان،بنگلہ دیش ،بھارت، اور پاکستان۔پاکستان میں آزاد جموں کشمیر اور ہزارہ میں پایا جاتا ہے
شکل:قد:8-10 میٹر قد:20-15 میٹر پھیلاﺅ :80-60 سینٹی میٹر  
پتے:پتے مرکب ہیں3-2 جوڑے ،ایک دوسرے کے مخالف،3-9 انچ لمبے اور ایک انچ چوڑے ، اوپر سے چکنے اور نیچے سے بالدار 
پھولوں کا رنگ:زنگی رنگ، چھوٹے ،شاخ کے سرے پر لگتے ہیں۔ سفید پھول آنے کا وقت:نومبر ۔دسمبر مئی۔جون 
پھل 2-3 لبی ، گودا دار 
کاشت:بیج , اور برانچ کٹنگ طریقے دونوں سے،۔ بیج کئی سال تک سٹور کیا جاسکتا ہے،قابل اگاﺅ بیج 90/ہے۔
جگہ کا انتخاب:ایک غیر روادار درخت گہری مرطوب زمینوں کی ضرورت ہوتی ہے،بارش کی حد 1750-1000 ملی میٹر سالانہ یا اس سے زیادہ،درجہ حرارت 40-0- ڈگری سینٹی گریڈ،نیم مرطوب،ٹھنڈی،ذیلی گرم مرطوب مون سون آب و ہوا کو ترجیح دیتا ہے۔سطح سمندر سے بلندی سے بلندی 600 میٹر
نمایاں خصوصیات: شاخ تراشی:
بیماریاں:کیڑوں اور بیماریوں کے بارے میں نہیں جانا گیا۔
پیداوار : بلندی درخت9mقطر  10m ریکارڈ کیا گیا ہے پانچ سالو ں میں۔
لکڑی کی خصوصیات 
دانہ: سیدھا ،عمدہ۔
رنگ: سبز مائل،ہلکا پیلا،
کثا فت: مضبوط ،بھاری 
مظبوطی : قدرے سخت۔
استعمال ©: پھل دواﺅں اور شیمپو بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ جڑیں بطور دافع کھانسی ، لکڑی سخت ہے اور فرنیچر سازی میں استعمال ہوتی ہے ِ
چارہ اور and nuts for soap.

ریٹھا
تعارف: ریٹھے کے درخت عموماََ چین میں ملتے ہیں ۔لیکن یہ نیم ہمالیائی علاقوں میں 1200میٹر کی بلندی تک پایا جاتا ہے اور کاشت بھی کیا جاتا ہے روالپنڈی سول ڈویژن اور کشمیر میں بھی اس کی کہیں کہیں کاشت کی جاتی ہے۔
پتے ،پھول اور پھل: ریٹھے کی لمبائی عموماََ(20میٹر تک)ہوتی ہے ۔اس کے پتے موسم خزاں میں جھڑ جاتے ہیں ۔اس کی جفت (جوڑا) پرہ دار(Pinnate) پتے 20 سے 45سینٹی میٹر لمبے ہوتے ہیں جن پر پانچ سے دس پتیوں کے جوڑے ہوتے ہیں اس کے پتے کسی حد تک تُن کے پتوں سے ملتے جلتے ہیں ۔ریٹھے کی چھال بھورے رنگ کی ہوتی ہے جو بے قاعددگی سے گرتی رہتی ہے۔ریٹھے کے پتے دسمبر میں گہرے زرد ہو جاتے ہیں اور دسمبر،جنوری میں جھڑ جاتے ہیں ۔مارچ یا اپریل تک درخت پتوں سے خالی رہتے ہیں ۔جس کے بعد نئے شگوفے پھوٹتے ہیں ۔مئی،جون میں ہلکے قرمزی یا سفید رنگ کے پھلوں کے گچھے نمودار ہوتے ہیں ۔پھل نومبر میں پکنا شروع ہوتا ہے ۔جو جنوری یا اس کے بعد بھی گچھوں کی شکل میں درخت پر ملتا ہے ۔جب کہ درخت پتوں سے بالکل خالی ہوتے ہیں ۔ریٹھے کا پھل ایک بیج والا۔کرہ نما،عموماََ علیحدہ علیحدہ ہو تا ہے مگر بعض اوقات دو دو پھل جو ذرا چھوٹے ہوتے ہیں،اکٹھے بھی ہوتے ہیں ۔پھل تقریباََ 1.9سینٹی میٹر کا قطر کا ،ہموار اور پکنے پر اس کا گودہ زرد رنگ کا نظر آتا ہے ۔گودہ خشک ہو کر ہلکا بھورا رنگ اختیار کر لیتا ہے اور کسی حد تک نیم شفاف اور صابن کی خصوصیت کا حامل ہو تا ہے اور اس میں جھڑیاں پڑ جاتی ہیں ۔ریٹھے کے بیج صاف ہموار ،سیاہ،تقریباََ کرہ نما(Globose)،1.3سینٹی میٹر لمبے اور انتہائی سخت ہوتے ہیں ۔750سے900تک بیج جو ریٹھے ہی کہلاتے ہیں ،ایک کلو گرام کے برابر ہوتے ہیں ۔تجربات سے ثابت ہے کہ ریٹھے کے بیج ایک سال تک قوت نمو(Germination Power Fertility)برقرار رکھتے ہیں۔پھر قوت نمو میں کمی آجاتی ہے ۔
عادات واطوار: ریٹھا قدرتی جنگلات کا اہم درخت نہیں ہے ۔اسے ٹھنڈے موسم اور نمدار زمین کی ضرورت ہوتی ہے ۔یہ کہر برداشت کر سکتا ہے ۔لیکن خشکی برداشت نہیں کر سکتا ۔مناسب آبپاشی اور گوڈی سے پودا تیزی سے بڑھتا ہے اور اسے سالانہ170سینٹی میٹر پانی کی ضرورت ہے۔
روئیدگی: روئیدگی کے وقت ریٹھے کا بیج پتہ زمین سے باہر آجاتا ہے ۔ریٹھے میں روئیدگی بیج کے انتہائی سخت غلاف کے پھٹنے اور جڑی کونپل کے نمودار ہونے سے شروع ہوتی ہے جو تیزی سے نیچے کی طرف بڑھتی ہے ۔زیر بیج پتہ معمولی سی محراب اس وقت تک بناتا ہے جب موٹے بیج پتے سے بھی نکل آتے ہیں ۔اس کے بعد نو خیز کونپلیں تیزی سے نشوونما پاتی ہیں ،نوخیز پودوں کی اصل جڑ درمیانہ درجہ کی لمبی،موٹی ،گاو ¿دم (Terete)(ایک طرف سے موٹی ایک طرف سے پتلی)مخروطی(Conical)اور نوخیزی میں سفیدی مائل ہوتی ہے ۔پہلوئی جڑیں کثیر،ریشہ دار ،اصل جڑ کے نیچے کی طرف کافی گہرائی تک اگی ہوئی ہوتی ہیں۔بیج پتہ موٹا،پچکا ہوا،.3سینٹی میٹرڈنڈی والا ہو تا ہے ۔بیج پتہ کی کف برگ (Lamina of Leaf)2تا3سینٹی میٹر لمبی اور 1تا1.3سینٹی میٹر چوڑی ،موٹی ،لحمی(Flashy)،بیضوی،(Ovate)مگر تیز نوکدار سروں والا اور مکمل ہوتی ہے ۔ابتدا میں گہری زرد مگر بعد میں گہری سبز ہو جاتی ہے ۔نوخیز پودے کا تنا سیدھا،ذرا چپٹا،سبز اور روئیں دار(Pubescent)ہوتا ہے ۔ریٹھے کے پتے مرکب ،جفت گوشکہ دار یا پتی پترہ،یا بغیر گوشک پتیہ(Stipules)،پہلا جوڑا ایک دوسرے کے بالمقابل،کبھی کبھار یکے بعد دیگرے کی ترتیب سے مگر بعد والے پتے یکے بعد دیگرے کی ترتیب سے ہوتے ہیں۔پہلے پہل آنے والے پتوںکی ڈنڈی 5سے7.5سینٹی میٹر لمبی مگر بعد میں آنے والے پتوں کی ڈنڈی اس سے لمبی اور پر دارہوتی ہے ۔پتے ایک دوسرے کے بالمقابل یا تقریباََ،پہلے پتے میں عموماََ تین جوڑے پتیوں کے بعدآخری پتیہ ہوتی ہے لیکن پہلے موسم میں یہ تعداد بڑھ کر تقریباََ پانچ جوڑے پتیوں تک پہنچ جاتی ہے پھر ان میں آخری پتیہ کا ہونا یہ نہ ہونا بھی ضروری نہیں۔پتہ2.5تا7.5سینٹی میٹر لمبا اور .6تا2سینٹی میٹر چوڑا،تیز نوکدار ،مکمل اور نیم چرمی (Coriaceous)ہوتا ہے ۔پتے عمدہ باریک روواں دار (Pubescent)مگر بڑی عمر کے پتے بے روواں ہوتے ہیں ۔پودے کی بلندی ،پہلے موسم کے اختتام پر،25سے23سینٹی میٹر تک اور دوسرے موسم کے اختتام تک .6تا1.2میٹر تک ہوسکتی ہے ۔اس دوران پودے کی اصل جڑ.6میٹر لمبی اور2.5سینٹی میٹر تک قطر حاصل کر سکتی ہے ۔جہاں آبیاری اور گوڈی نہیں کی جاتی ویاں نوخیز پودا دوسرے موسم کے اختتام تک عام طور پر .3تا.4میٹر کی بلندی حاصل کر پاتا ہے۔پودوں کی نشوونما نومبر دسمبر تک ہوتی رہتی ہے ۔ریٹھے کے پتے زرد ہو کر دسمبر،جنوری میں گر جاتے ہیں اور نئے پتے مارچ میں نکل آتے ہیں ۔ریٹھے کے نومولود پودے کہر کا مقابلہ کرنے کی سکت رکھتے ہیں ۔ریٹھے کے بیج کو براہ راست بونے سے پیدا ہونے والے پودے ،جن کی آبپاری اور گوڈی اچھی طرح کی جاتی رہے،نرسری والے پودوں کی نسبت بہتر نشوونما حاصل کرتے ہیں۔ریٹھے کے بیج کا غلاف چونکہ نہایت سخت ہو تا ہے ۔اس لیے یہ تین چار ماہ اور بعض اوقات ایک سال تک نمو نہیں پاتا ۔بیج کو اگر کافی دنوں تک پانی میں رکھا جائے تو روئیدگی جلد ہو سکتی ہے ۔ریٹھے کے بیج اگر نرسری میں بوئے جائیں تو نومولود پودے ایک سال بعد تنے یا اصل جڑ کو کاٹے بغیر مطلوبہ مقامات پر لگائے جاسکتے ہیں ۔دوسرے سال نومولود پودے اصل جڑ تقریباََ20سینٹی میٹر چھوڑ کر نیچے سے اور تنا سطح زمین سے8 سینٹی میٹر چھوڑ کر اوپر سے کاٹ دیا جانا چاہیے۔ریٹھے کی قلمیں بھی لگائی جاسکتی ہیں ۔ریٹھے کو پلاسٹک کی تھیلیوں اگا کر ایک میٹر اونچے پودوں سے شجر کاری کی جاسکتی ہے۔
استعمالات: ریٹھے کو زینتی(Ornamental)شجر کاری کے علاوہ اس کے پھل کے لئے بھی لگایا جاتا ہے ۔چونکہ اس کے پھل کا گودا گھروں میں کپڑوں کی دھلائی
میں صابن کی جگہ استعمال کی جاتا ہے ۔گرم کپڑوں ،فلالین،مصنوعی ریشوں والے کپڑے ،ریٹھوں سے بغیر نقصان کے دھوئے جاسکتے ہیں ۔ریٹھے بال بھی عمدگی سے صاف کر دیتے ہیں اور بالوں کی بڑھت میں بھی مدد گار ثابت ہوتے ہیں ۔مزید برآں گنجا پن پیدا نہیں کرتے۔ریٹھے کا پھل فوری طور پر نقد قیمت پر فروخت ہو جاتا ہے ۔اس لئے مناسب علاقوں میں اس پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔


No comments:

Post a Comment